ہم حیران ہیں کہ بعض لوگ ہمیں خاتون یا لڑکی کیسے سمجھ
لییتے ہیں؟ گل نو خیز اختر صاحب کو اگر کسی نے سمجھا تھا تو ان کے نام سے
تانیث کا شائبہ ہوتا تھا۔ مگر ہماری حیرت ختم ہونے میں نہیں آ رہی کہ" ابن
ریاض" کو کیسے لڑکی سمجھا جا سکتا ہے۔ ایک فورم پر ہماری پوسٹ پر کسی نے
ہمیں 'شکریہ بہن' کہہ کے عزت افزائی کی۔ چند روز قبل ہمیں ایک لڑکے نے فیس
بک پر دوستی کی پش کش کی جو ہم نے قبول کی۔ فور"ا ہی اس کا پیغام آیا کہ آپ
بہت اچھے دوست ہیں جس پر ہم نے مسکراہٹ والی سمائیلی بھیجی۔ اگلے دن ان
صاحب نے ہم سے حال پوچھا تو ہم نے کہا کہ اﷲ کا شکر ہے بھائی۔ اس دل جلے کو
بھائی پر غالبًا آگ ہی لگ گئی کہ فورًا جواب آیا۔ میں آپ کا بھائی نہیں ہوں
تا ہم میں ہر لڑکی کی عزت کرتا ہوں۔ ہم تو ہکا بکا بلکہ اس کی نظر میں ہکی
بکی ہی رہ گئے۔چند فورمز پر تو ہم اپنے مرد ہونے کی پاداش میں فورم بدر بھی
ہو چکے ہیں کہ وہاں کی خواتین تعصب پسند نکلیں۔ مگر وہاں سے نکلتے ہمیں
اتنی تکلیف نہیں ہوئی جتنی کہ بہن کہنے پر حیرت۔ کچھ لوگوں نے تو ہمیں خود
ہی دوستی کا پیغام بھیجا اور جب ان پر انکشاف ہوا کہ ہم باعفت با عصمت
خاتون نہیں ہیں تو ظالموں نے نئے تعلقات کا بھی خیال نہ کیا۔ ابھی تھو ڑی
دیر پہلے کوئی محترمہ مثالی شوہر کی خوبیاں بیان کر رہی تھیں کہ ہم نے کہا
کہ ایسا بندہ ملنا بہت مشکل ہے تو ہم سے کمال خیرت سے انھوں نے پوچھا کہ
کیوں اپ ایسا شوہر نہیں چاہتیں؟ کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا؟ان کی دوست(
جن کی اردو ان سے کافی بہتر تھی )نے ان کی تصحیح کی۔ اگر ان کی دوست ان کی
غلط فہمی رفع نہ کرتیں تو بعید از قیاس نہ تھا کہ وہ ہمارے لئے ایک نیک،
شریف، پڑھا لکھا اور برسر روزگار شوہر تلاش کر لیتیں۔ اس کے بعد جو کچھ
ہمارے ساتھ بیتتا وہ بتانا غیر ضروری ہے۔
ہم ابھی تک اس صدمے سے باہر نہیں نکل پائے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ لوگوں کو
یہ گمان کیونکر ہو رہا ہے۔ ساڑھی اور فراک میں آج تک ہمیں کسی نے نہیں
دیکھا اور ایسے بے شرم کہ دوپٹہ تو آج تک ہم نے گلے میں بھی نہیں لٹکایا۔
ظاہری شباہت میں تو ہمیں اپنے میں کوئی زنانہ خوبی نظر نہیں آئی۔ماسوائے اس
کے کہ ہم کلین شیو ہیں۔ سر کے بال بھی تو اتنے زیادہ ہیں کہ خواتین تو غش
کھا کر گر جائیں گھر کے کاموں میں بھی ملکہ حاصل نہیں۔ سوائے خیالی پلاؤ کے
کوئی ڈش بھی ہم نہیں بنا سکتے۔ اس کے باوجود ہمارے قدموں میں جنت ڈال دی
گئی اور ہمیں باعثِ رحمت ٹھہرا دیا گیا۔۔۔
ہم اور یہ مقام اﷲ اﷲ
اردو میں ناموں کا مروج اصول یہ ہے کہ جن ناموں کے آخر میں 'ہ' آ جائے وہ
خواتین کے نام ہوتے ہیں۔ مثلًا عائشہ، عمارہ، سعدیہ، عفیفہ، فاطمہ وغیرہ۔
تا ہم کچھ مستثنات بھی ہیں۔ ایسے ہی اس کلیے کی بنا پر مریم ، سحرش کو مرد
قرار نہیں دیا کا سکتا۔ ایک فورم میں ایک صاحب حظیفہ کے نام کے وارد ہوئے۔
اب ان کی بدقسمتی کہ ان کے نام کے آ خر میں 'ہ' والی شرط پوری ہو رہی تھی۔
کچھ ہی دیر میں وہ پورے فورم کی بہن بن چکے تھے۔ سب ان سے نہایت ادب سے بات
کر رہے تھے۔ سسٹر کیسی ہیں؟ آپ کیا کرتی ہیں؟ ان کو تو کچھ سمجھ نہیں آیا
کہ یہ کون ان کا مخاطب ہے۔ ان کے استفسار پر کہ کس بہن سے بات ہو رہی ہے؟
کسی نے کہا کہحذیفہ بہن آپ سے۔ بہن کہنے پر انھیں غصہ آ گیا اور سمجھے کہ
میرا مذاق اڑایاجا رہا ہے۔ وہ تو جانے کو تیار تھے کہ ہم نے مداخلت کی کہ
بھائی یہ سب غلط فہمی میں کہہ رہے ہیں اور باقی لوگوں بھی بھی سمجھایا کہ
جنس کا خیال رکھو۔ حظیفہ صاحب کو بھی بات سمجھ میں آ گئی اور وہ جانے سے ٹل
گئے۔ تا ہم پہلا کام جو ان صاحب نے کیا وہ اپنا آئی ڈی تبدیل کرنے کا تھا۔
اردو ہماری بہت ہی کمزور ہے۔جب سے انر۔نیٹ اور موبائل پر اردو رومن میں
لکھنے کا رواج ہوا ہے۔اس زبان کا تو اب اﷲ ہی حافظ ہے۔ جہاں ہمیں سدا لکھنا
ہو وہاں صدا لگاتے ہیں اور جہاں آواز دینا مقصود ہو، وہاں سدا لگائی جاتی
ہے۔ دورِ جدید اب دورے جدید کہلائے گا تو جدید کو دورے تو پڑیں گے ہی۔ اک
صاحب یوں فرما رہے تھے۔ ' مرحومہ آاشفتہ مزاج تھیں اور اﷲ کو بھی ان کی یہی
آشفتہ مزاجی بھا گئی۔" حالانکہ آشفتہ مزاجی کا مداوا سنگ ہوا کرتا ہے۔خیر
تعزیت کے موقع پر کوئی کیا کہے کہ بھائی شگفتہ مزاجی اور آشفتہ مزاجی میں
وہی فرق ہے جو قائد اعظم اور موجودہ رہنماؤں میں ہے یعنی کہ زمین و آسمان
کا۔یہ حال بھی کسی عام آدمی کا نہیں بلکہ ایک قلمکار کا۔ اب ایسے میں پڑھنے
والوں کی اردو کا کیا بنے گا اور اس کا مستقبل کیا ہے لیکن ہمیں یہ ہر گز
علم نہ تھا کہ اب اردو کا یہ عالم ہو گیا ہے کہ ابن اور بنت میں بھی تمیز
نہیں رہی تاہم سب قابل درگزر ہیں کہ یہ الفاظ تو عربی کے ہیں سو ان سے
ناواقفیت بالکل بھی انہونی نہیں۔
یہ بھی ممکن ہے کہ کچھ لوگ ہماری آئی ڈی کو ایک اور کالم نگار جن کا قافیہ
بھی ہم سے مماثل ہے غالبًا ـ’’شمیم ریاض‘ ‘ ، انھی کا ہی دوسرا اکاؤنٹ
گردانتے ہوں۔۔ہمارے لئے تو وہ بہت قابل احترام ہیں مگر ہم ان سے جاننا
چاہیں گے کہ کیا ان کے ساتھ بھی کبھی ایسا ہواجو ہم پر بیتی کیونکہ ان کے
نام سے تو جنس کا اندازہ لگانا ہمارے نام سے بھی مشکل ہے۔ خیر یہ ان کا
ذاتی مسئلہ ہے وہ بیشک ہمیں جواب نہ دیں مگر ہماری درخواست پر ضرور غور
فرما لیں۔ اس غلط فہمی کے رفع کے لئے ہماری ان محترمہ کالم نگار سے دست
بستہ گزارش ہے کہ وہ اپنی کسی تحریر میں اس آئی ڈی کو عاق کردیں اور بیان
بھی دیں کہ ابن ریاض کی آئی ڈی سے میرا کوئی تعلق نہیں اور ان سے لین دین
کی کوئی ذمہ داری مجھ پر عائد نہیں ہوتی اور جو اس آئی ڈی کو میری آئی ڈی
سمجھے وہ اپنے نفع نقصان کا خود ذمہ دار ہوگا۔ |