نام میں بہت کچھ رکھا ہے

ہمارا شمار ہماری ویب پر لکھنے والوں میں ایک اضافے کے طور پر کیا جا سکتا ہے مگر ایک ابھرتے ہوئے لکھاری کے طور پر نہیں ۔ کیونکہ ہم ایک بہت پرانے بلکہ پھٹے پرانے لکھنے والے ہیں ۔ مگر افسوس کہ پاکستانی اخبارات و رسائل اور ریڈیو پروگراموں میں لکھی جانے والی ہماری ہزاروں تحریروں کا آج ہمارے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے ۔ اور مصروفیات کے باعث ایک عرصے تک یہ سلسلہ بھی موقوف رہا پھر یوٹیوب اور فیس بک وغیرہ پر کمنٹس لکھنے سے دوبارہ بحال ہؤا اور یہیں سے کمنٹس لکھنے کی ایسی لت پڑی کہ ہم ھماری ویب پر بھی صرف کمنٹس ہی کے ہو کے رہ گئے ۔ اور ھماری ویب سے پہلی بار ہماری واقفیت بھی ایک مزے کی بات ہے ۔ ہمارے بچے کو اسکول میں اسکی امریکن ٹیچر نے اردو لغت اور دیگر معاون مطالعاتی مواد سے استفادہ کرنے کے لئے ھماری ویب کے وزٹ کا مشورہ دیا ۔ اور اس طرح ہمیں ھماری ویب کا پتہ چلا ۔ اور ہم حسب عادت یہاں بھی شروع ہو گئے ۔ اور اب اس بات کو تقریباً پانچ سال ہو چکے ہیں ۔ ھماری ویب ہمیں بہت عزیز ہے اندازہ اسی بات سے لگا لیں کہ سوائے ھماری ویب کے ہم کہیں بھی اپنے اصل نام سے نہیں لکھتے ۔ گوگل پر ہمارا نام ھماری ویب کے ساتھ لکھ کر ڈالا جائے تو ایک ناقابل شمار لسٹ آ جائے گی ہمارے یہاں لکھے ہؤے کمنٹس سے متعلقہ آرٹیکلز کی ۔ ھماری ویب ہی کی بدولت ہم نے اپنا کھویا ہؤا نام و مقام بڑی حد تک پھر سے پا لیا ہے ۔ تو پھر بھلا یہ ہمیں کیوں نہ عزیز ہو ۔ ہمیشہ رہے گی ۔

ویب دوستوں کے پرزور اصرار پر پھر ہم نے کچھ آرٹیکل بھی لکھ ڈالے ۔ جو پڑھے تو گئے مگر کچھ نوازے نہ گئے ۔ اور ایک وقت ایسا آیا جب ہمارا دل چاہتا تھا کہ ہم کہیں کہ اللہ کے نام پر کمنٹس کر دو بابا ۔ پھر اللہ بھلا کرے ہمارے کسی آرٹیکل پر سب سے پہلا اور اکلوتا کمنٹس بہن فرح اعجاز نے دیا ۔ ھماری ویب پر ہمارے نام کو درست اردو ہجوں میں بھی سب سے پہلے انہوں نے ہی لکھا تھا ۔ جس کے بعد ایک بھائی نے تو ایسے معذرت کی کہ ہم شرمسار ہو کے رہ گئے ۔ کیونکہ اس معاملے میں تو کسی کا بھی کوئی قصور ہی نہیں تھا ۔ بہت سے ، اردو میں الگ الگ طرح سے لکھے جانے والے ناموں کے ایک ہی انگریزی ہجے ہوتے ہیں ۔ اور ہم نے کبھی کسی وضاحت کی ضرورت محسوس نہیں کی ۔ غلطی تو ساری ہماری ہے معذرت تو ہمیں کرنی چاہیئے ۔

ویسے ہمیں اپنا نام بہت پسند ہے اور کیوں نہ ہو ۔ ہمارے پیدا ہونے سے پہلے ابو کو بیٹی کی بہت خواہش تھی اور وہ کہتے تھے انشاءاللہ بیٹی ہی ہو گی اور میں اس کا نام رعنا رکھوں گا ۔ امی کہتی تھیں نہیں پہلا بیٹا ہونا چاہیئے اللہ نے چاہا تو دیکھنا بیٹا ہی ہو گا اور میں اسکا نام تبسم رکھونگی ۔ کرنا خدا کا یہ ہؤا کہ ہم ہو گئے اور ان دونوں نے اپنی اپنی ضد پوری کی اور ہمارا نام رعنا تبسم رکھ دیا ۔ پاشا ہمارے ابو کا نام ہے اور پردادا کا بھی ۔ اس لئے اسے ہم نے اسے اپنے نام کا حصہ بنایا ۔ اور یہ جو ہمارا نام ہے یہ انٹرنیٹ کی حد تک پوری دنیا میں ہمارے علاوہ اور کسی کا بھی نہیں ہے ۔ یقین نہ ہو تو گوگل کو کھنگال لیں ۔ سوائے ہمارے آپکو یہ نام کہیں بھی کسی اور کا نہیں ملے گا ۔ فیس بک یوٹیوب اور ٹوئٹر و دیگر چند اور جگہوں پر ہم فرضی آئی ڈیز سے ہیں اس لئے وہاں بھی آپکو یہ نام نہیں ملے گا ۔ اگر کبھی ملا بھی تو وہ ہمارا ہی ہو گا ۔ کیونکہ شاید اس آرٹیکل کی اشاعت کے بعد ہم اپنی توبہ کو توڑ ڈالیں ۔ کیونکہ نام میں بہت کچھ رکھا ہے ۔ اسے چُھپانے میں کیا رکھا ہے ۔
Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 223 Articles with 1664593 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.