قوم خالی ہے۔۔۔۔۔!!

 پاکستان کا المیہ رہا ہے کہ اسے قائد اعظم محمد علی جناح اور قائد ملت خان لیاقت علی خان کے بعد حقیقی معنوں میں ملکی سطح پر لیڈر میسر نہیں آیا۔۔۔۔سن اکہتر کی جنگ کے بعد پاکستان کے سیاسی حالات مزید بدتر ہوتے چلے گئے، اُس وقت ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی سیاسی جماعت کو پروان چڑھانے کیلئے سندھ میں سندھ کارڈ کا استعمال بھرپور انداز میں کیا اور دیگر صوبوں میں چوہدریوں، وڈیروں اور سرمایہ کاروں کی پشت پناہی کرتے ہوئے اپنی جماعت کو فروغ دینے کی تمام تر کوششیں جاری رکھیں۔۔۔اس عرصے میں ہجرت کرکے آنے والے مہاجرین کے حقوق کو شدید ضرب پہنچایااور نا اہل لوگوں کوبڑے بڑے منصب پر فائز کرکے حکومتی مشینری کو تباہ و برباد کرنی کی کوئی کسر نہ چھوڑی۔۔ بھٹو کے آمرانہ رویہ پر اُس وقت کی سیاسی جماعتوں نے شدید مخالفت پر احتجاج کیا جسے نو ستارہ جماعت کے نام سے شناخت ملی ،اس نو ستارہ جماعت میں نو سیاسی جماعتوں کا الحاق تھا جو پاکستان پیپلز پارٹی کے اصولوں، ضابطوں اور قوانین کے خلاف تھیں۔ان جماعتوں کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی اپنے منشور سے ہٹ کر کرپشن، بد عنوانی، نا انصافی کو فروغ دے رہی ہے ،وقت نے بتایاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا آج تک وہی وطیرہ رہا ہے کہ جب جب یہ حکومت میں آتی ہے تو میرٹ کا قتل عام ہوجاتا ہے ، نوکریاں فروخت کی جاتی ہیں، عوامی مسائل جوں کے توں بلکہ مسائل میں انبار کھڑا ہوجاتا ہے لیکن پیپلز پارٹی کے سیاسی لیڈران کو اس بات کا احساس نہیں رہتا کہ غریب عوام کس قدر مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے ، یہی سیاسی طریقہ کار دھیرے دھیرے دیگر چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں نے بھی اپنا نا شروع کردیاہے،یاد رہے پاکستان میں ایوب، ضیا اور مشرف کے فوجی ادوار گزرے اور جمہوری بھی۔۔جمہوری یا فوجی ادوار میں پاکستانی عوام نے کس کو بہترپایا یہ سب ہی جانتے ہیں۔۔ آج بھی پاکستانی قوم جمہوری لیڈر سے اپنے آپ کو خالی محسوس کرتےہیں،اس کی وجہ یہی ہے کہ انتخابات کے ذریعے آنے والےسیاسی لوگ غیر منصفانہ رویئے، دھونس دھمکی،طاقت،جعلی سازی،دھوکہ دہی، خرید و فروخت، سازبازی اور کرپٹ انداز کو اپناتے ہوئے منتخب ہوتے چلے آرہے ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ ہماراالیکشن کمیشن کا نا قص طریقہ کار ہے ، اس طریقہ کار سے تمام سیاسی جماعتیں گنگی بہتا میں ہاتھ دھوتے ہیںکیونکہ اس نظام سے ہر کرپٹ سیاسی جماعتوں کو با ٓسانی کامیاب حاصل مل جاتی ہے، عمران خان اور طاہر القادری یہی بات کہتے ہیں کہ سب سے پہلے الیکشن کے نظام کو بائیو میٹرک کیا جانا چاہیئے تاکہ عوام اپنے من پسند اور حقیقی جمہوری لیڈر کو پاسکیں اور ایسے لوگ بھی نظام ریاست کی باگ ڈور سنبھال سکیں جو منصف ، ایماندار،سچے اور مخلص وطن ہوں لیکن ان حالات میں کبھی بھی ممکن نہیں۔۔ بائیو میٹرک انتخابی نظام کے ساتھ ساتھ الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا کی مکمل آزادی پاکستان میں ناگزیر ہے کیونکہ میڈیا سے عوام الناس کو حقائق جاننے کا بہت موقع ملتا ہے یہی وجہ ہے کہ کرپٹ حکمران اور سیاستدان میڈیا کو آزاد دیکھنا نہیں چاہتے ۔ با اثر سیاسی جماعتیں اور لیڈران اپنے خلاف اٹھنے والے کلمات پر کبھی چینلز کی نشریات کی بندش کردی جاتی ہے تو کبھی اخبار کی اشاعت کو روک دیا جاتا ہے۔ آج پاکستانی قوم حقیقی لیڈران، حقیقی نظام، حقیقی عدل وانصاف،حقیقی سہولت،حقیقی تعلیمی ماحول، حقیقی ادب و تہذیب، حقیقی مذہبی روایات، حقیقی انسانیت سے خالی ہے ،اس قوم کو ان نعمتوں سے مالا مال کون کریگا؟؟ کوئی ہے یا یونہی چلتا رہے گا!! حیرت اور افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عوام کا تاثر ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نون ، متحدہ قومی موومنٹ، اے این پی، مسلم لیگ قاف، مسلم لیگ فنگشنل، مسلم لیگ ہم خیال،جے یو آئی اور تمام ذیلی جماعتیں، جماعت اسلامی سمیت دیگر وہ تمام جماعتیں جنھوں نے ریاست کی باگ ڈور سنبھالی لیکن عوام کو انتہائی مایوس کیا۔آج کی عوام حقیقی ، سچے اور پاکستان سے لگاؤ رکھنے والے لیڈروں سے محروم دکھائی دیتی ہے، دوسری جانب پی ٹی آئی جو حال ہی میں کے پی کے میں حکومت کررہی ہے اس نے بھی کوئی عوامی فلاحی امور پیش نہیں کرسکی ہے ، سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ آئندہ انتخابات میں اپنے رول پیش کریگی ،جہاں تک مشرف کی ترقیاتی امور کا مطالعہ کیا جائے تو وہ اندھوں میں کانا کے مترادف کہلائے گا اور عوام کا تاثر یہ بھی ہے کہ ان سے بہتر ثابت ہوسکتا ہے بحرحال یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ کون عوام کی بنیادی ضروریات، ملکی ترقی و سلامتی کیلئے سود مند ثابت ہوتا ہے ۔ عوامی رائے سے پتا چلا کہ پاکستان کا کوئی ایسا ادارہ سوائے فورسس کرپشن، بدعنوانی، لوٹ کھسوٹ سے خالی نہیں، جابجا رشوت اور اقربہ پروری پروان پر چڑھی ہوئی ہے۔عوام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے درمیان قوموں کو ہمارے لیڈران نے تقسیم کردیا ہے یہی وجہ ہے کہ بھارت سمیت ملک دشمن عناصر دہشت گردی اور انارکی پھیلانے میں مصروف ہیں اور بآسانی اپنے مقصد کو پورا کررہے ہیں، میرا مشوہ ہے کہ پاکستان کے صوبوں کو ختم کرکے ہر ڈویژن کو بااختیار بنادیا جائے اور ہر ڈویژن میں لوکل باڈیز کی بنیاد کو حکومتوں کو اجرا کیا جائے جبکہ ہر ڈویژن کی ایک سیٹ وفاق کو دی جائے جو وفاق میں اپنے اپنے ڈویژن کی نمائندگی کرسکےاس طرح پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے حصے سے نہ صرف نمائندگی ہوگی بلکہ بجٹ میں اپنا رول ملنے سے ترقیاتی امور تیزی کی جانب بڑھیں گے۔ میں نے آج سے سن دوہزار آٹھ میں بھی ایک مشورہ دیا تھا کہ  اس ملک میں بائیو میٹرک(کمپیوٹرائز ووٹنگ) سسٹم رائج کریں جس کی تمام تر تفصیلات اپنے کالم اور لندن کے ٹی وی وینس میں مارننگ شو میں اپنے سیاسی تجزیہ میں اس نظام کو واضع کیا تھا اور اُس وقت کہا تھا کہ جلد ہی اس بابت ہماری سیاسی جماعتیں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے آواز اٹھائیں گی ۔ جو جیتا وی سکندر جو ہارا وہ چوپایا لگتا یہی ہے کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کا اسی نقطہ پر سفر ہے اسی لیئے جیت کے بعد بھول جاتے ہیں کہ نظام کی درستگی کرنی ہے ، ہارنے پر انہیں یاد آتا ہے گویا یہ اپنے اختیارات و اقتدار کے بھوکے ہوں ۔۔۔ اب کسی کو بھی کوئی نہ تعجب ہوتا ہے اورنہ ان کی جھوٹی دلاسے کے وعدؤں پر اعتبار،لوگ تو جسلوں میں اپنے ذہن کو فریش کرنے یا آؤٹننگ کی غرض سے جاتے ہیں اب عوام اچھی طرح سمجھ چکی ہے کہ یہ تمام سیاسی جماعتیں ،لیڈران عوام کے نہیں بلکہ اپنے ذات اور اپنے جماعتوں کے ہیں۔اسی لیئے کہا جاسکتا ہے کہ قوم خالی ہے۔۔ میرا مشورہ ہے کہ ہماری قوم کو سب سے پہلے اپنا احتساب خود کرنا ہوگا اور اپنے بگڑے اعمال درست کرنے ہونگے، تعلیم پر خالصتاً محنت کے ساتھ عمل کرنا ہوگا تاکہ ذہن ذہین بن سکیں اور نقل کا مکمل خاتمہ خود سے کرنا پڑیگا، عوام کو اپنے درمیان بھائی چارگی، اخوت، اتحاد، یقین، ہمدردی کے جذبے کو عملی جامعہ پہچانا ہوگا۔اللہ اور اس کے حبیب کی محبت اور عبادات میں جھگڑا نہیں کرنا ہوگا، فرقوں، مسلکوں پر تنقیدی عمل کو ترق کرنا ہوگا، انصاف و عدل کو پانے زندگی میں لازم و ملزوم کرنا ہوگا تو پھرانشا اللہ یہ قوم لیڈر بھی حاصل کرے گی اور خوشحالی بھی کیونکہ خدا نے اس قوم کی حالت آج تک نہیں بدلی نہ ہو خیال اپنی حالت کےبدلنے کا۔۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور اس قوم کو سدھارتے ہوئے اس قوم کی قسمت بہترین کردے آمین۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔۔۔۔
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی : 310 Articles with 245614 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.