گرمی کی شدت میں اضافہ....بجلی و پانی کا بحران سنگین

ملک میں گرمی کی شدت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے، جس سے نظام زندگی معطل ہو کر رہ گیا ہے۔ گرمی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے ملک کے کئی علاقوں سے متعدد افراد کے بے ہوش ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔ جبکہ بیمار ہونے افراد کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے۔ گرمی کی شدت سے ملک کے مختلف علاقوں میں گیسٹرو کی وبا پھیل گئی ہے۔ متعدد افراد گیسٹرو کی وبا میں مبتلا ہو کر مرچکے ہیں، جبکہ روزانہ بیسیوں مریض ہسپتالوں میں داخل ہو رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے ملک بھر کے متعدد شہروں میں درجہ حرارت43 ڈگری سینٹی گریڈ رہا ہے، جبکہ آئندہ ہفتے گرمی کی شدت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ ملک کے شہریوں کے لیے گرمی کا موسم انتہائی کرب کی حالت میں گزر رہا ہے۔ ایک طرف گرمی کی شدت اور سخت گرم لو چلنے کی وجہ سے گھروںسے باہر نکلنا محال ہے، جبکہ دوسری جانب شہریوں کے لیے اس گرم ترین موسم میں گھر میں بیٹھنا بھی محال ہے، کیونکہ جوں جوں گرمی میں شدت آرہی ہے، ملک میں لوڈشیڈنگ اور پانی کے بحران میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ جب سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے، تب سے ملک کے مختلف علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے۔ طویل لوڈشیڈنگ کے باوجود بجلی آنے کے دوران بھی وقفے وقفے سے بجلی میں تعطل کا سلسلہ جاری رہتا ہے، جس سے عوام کے کروڑوں روپے کے الیکٹرانک آلات ضائع ہو رہے ہیں۔ ملک میں بجلی کا شارٹ فال بھی بڑھنے لگا ہے۔ گزشتہ روز بجلی کا شارٹ فال 4 ہزار 500 میگاواٹ تک پہنچ گیا، جس سے ملک کے مختلف حصوں میں لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ شہروں میں 6 سے 8 گھنٹے، جبکہ دیہی علاقوں میں10 سے12گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کی طلب 15ہزار ایک سو میگا واٹ اور پیداوار 10 ہزار 500 میگاواٹ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرمی بڑھنے سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہو گیا ہے، جس کے باعث شارٹ فال بھی بڑھنے لگا ہے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنی انتخابی مہم میں 2 سال میں لوڈ شیدنگ کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اب حکمران یہ کہہ رہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ 2018تک ہوسکے گا۔ وزیراعظم نے بہاولپور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2017 -2018 میں ملک سے لوڈ شیڈنگ ختم کر دی جائے گی۔ اگرچہ بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لیے حکومت کی جانب سے متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے، گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف نے پنجاب کے شہر بہاولپور میں ملک کے پہلے ایک ہزار میگاواٹ کے شمسی توانائی منصوبے کا افتتاح کیا ہے۔ قائداعظم سولر پارک میں قائم پہلے شمسی توانائی کے منصوبے سے پہلے مرحلے میں 100 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی جو گرڈ اسٹیشنز اور بجلی کی ترسیلی لائنوں کے ذریعے قومی گرڈ میں شامل کی جائے گی۔ جبکہ دوسرے مرحلے میں اس منصوبے کی مدد سے 900 میگا واٹ بجلی حاصل کی جائے گی۔ اس سے پہلے بھی وزیر اعظم میاں نوازشریف متعدد منصوبوں کا افتتاح کر چکے ہیں، لیکن بجلی کی لوڈشیڈنگ سے عوام مسلسل پریشان ہیں۔ شدید گرمی میں 10سے 12گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے باعث عوام کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ لوڈشیڈنگ میں اضافے کی وجہ سے ملک بھر کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں عوام حکومت کے خلاف سراپا احتجاج ہےں۔ مختلف شہروں میںعوام نے حکو مت کے خلاف شدےد احتجاج اور مظاہر ے کےے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈ نگ نے ہمیں ذہنی مر یض بنا دیا ہے۔ موجودہ حکومت نے عوا م کو ذلیل و خوار کر نے میں سا بقہ حکو متو ں کے ریکارڈبھی توڑ دیے ہیں۔ گھروں میں نہ بجلی ہے، نہ پا نی ہے۔ ایسے حالات میں عوام کہاں جائیں؟ عوام نے لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے عاجز آ کر ہی مسلم لیگ (ن) کو اقتدار سونپا تھا، لیکن اب بھی ماضی کی طرح شہریوں کا سکون غارت ہے۔ جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کا ٹرانسمیشن سسٹم بہت بوسیدہ اور پرانا ہو چکا ہے، جب تک اسے تبدیل نہیں کیا جائے گا، لوڈشیڈنگ پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ لہٰذا حکومت پر ضروری ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لیے بوسیدہ بجلی کے ٹرانسمیشن سسٹم کو تبدیل کرنا ہوگا۔

دوسری جانب ملک میں مسلسل پانی کے بحران میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانی کا شدید بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کے ملک بھر میں قائم 56 مختلف دفاتر سے حاصل کردہ ڈیٹا میں بتایا گیا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں دریائے سندھ کے ٹیلٹا کے مقام پر گرمی کی لہروں اور درجہ حرارت میں اضافے کا رجحان واضح طور پر ریکارڈ کیا گیا ہے۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کو شدید سمندری طوفانوں اور ساحلی علاقوں میں پانی چڑھ آنے کی وجہ سے سیم اور تھور جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اعتبار سے پاکستان دنیا کے سب سے متاثرہ ملکوں میں سے ایک ہے۔ اگر یہاں اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ چند برسوں میں مسائل اور بھی گھمبیر ہو سکتے ہیں۔ گزشتہ روز سندھ اسمبلی میں اپوزیشن نے پانی کے بحران کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ احتجاج کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صوبے میں پانی کے مسئلے کو حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ واضح رہے کہ پاکستان کو در پیش بحرانوں میں سے پانی کا بحران ایک اہم چیلنج ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ ملک میں پانی کے بحران میں شدت آنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ چند ماہ قبل ”ٹاولز مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف پاکستان“ (ٹی ایم اے) نے اپنی مرتب کردہ تحقیقی رپورٹ میں اس بات کی وضاحت کی تھی کہ پاکستان میں آئندہ 10 سال کے دوران پانی کے ذخائر کے نئے وسائل پیدا نہ کیے گئے تو 2025ءتک پاکستان عالمی فہرست میں ان ممالک کی صف میں کھڑا ہو جائے گا، جہاں پانی کا شدید بحران درپیش ہے۔ فی الوقت پاکستان میں 1100 کیوبک میٹر فی کس پانی دستیاب ہے، جو آئندہ 10 سال میں گھٹ کر 800 کیوبک میٹر ہو جائے گا۔ بین الاقوامی میعار کے مطابق 1000 کیوبک میٹرفی کس سے کم پانی کی مقدار کے حامل ممالک پانی کی قلت کا سامنا کرنے والے ممالک میں شامل ہوتے ہیں۔ اگرمتعلقہ ذمے دار اداروں کی جانب سے ملک میں پانی کے ذخائر کی جاری قلت کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے اور نئے ڈیموں کی تعمیر سے چشم پوشی کی گئی تو سال 2025ءمیں پاکستان پانی کے بحران کے شکار ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔

پاکستان میں پانی کی کمی کے باعث گھریلو اور زرعی سطح پر بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ چند سالوں سے ملک میں بارشوں کی کمی کی وجہ سے دیہی علاقوں میں پانی مزید نیچے چلا گیا ہے، جس سے پانی نکالنے کے دیگر ذرائع سے پانی حاصل کرنے میں دشواری ہوتی ہے اور عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے، جبکہ شہری علاقوں میں چونکہ زمینی پانی پینے کے قابل نہیں ہوتا اور گھریلو استعمال کے لیے میٹھا پانی ہائیڈرنٹس سے پیسوں کے عوض حاصل کیا جاتا ہے، لیکن غیرقانونی ہائڈرنٹس کی وجہ سے شہریوں کو میٹھے پانی کے حوالے سے کافی مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔ واٹر بورڈ میں بعض عناصر کی ملی بھگت سے غیر قانونی ہائڈرنٹس کو پانی مہیا کر دیتا ہے، جبکہ پیسہ بٹورنے کے لیے متعدد قانونی ہائڈرنٹس کو ختم کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ غیرقانونی ہائڈرنٹس مالکان شہریوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مہنگے داموں پانی فروخت کرتے ہیں، غیر قانونی ہائڈرنٹس کے خلاف کارروائی کے باوجود بھی عوام پانی کی فراہمی سے محروم ہیں،جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 700575 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.