برما کے مظلوم روہنگیا مسلمان امداد کے منتظر

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

برما میں ان دنوں نہتے مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ عروج پر ہے۔بدھ مت کے پیروکارجن کے مذہب میں کیڑے مکوڑوں کو مارنا بھی درست نہیں سمجھاجاتا وہ مسلمان بچوں، عورتوں اور مردوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر خاص طور پر معصوم بچوں اور عورتوں کی ایسی مسخ شدہ تصاویرنظر آتی ہیں کہ انہیں دیکھنا محال ہے۔معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین کو قتل کر کے آگ میں جلایا جارہا ہے۔ خواتین کی عصمت دری کی جارہی ہے۔ حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کئے جارہے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے بچوں کے ہاتھ پاؤں میں کیل ٹھونک کر بدھ دہشت گرد‘ ان کے جسموں پر کھڑے ہوتے ہیں اور پھر ان کی چیخیں سن کرقہقہے لگا جاکر جشن منائے جاتے ہیں۔ بدھ دہشت گرد ایسے ہولناک مظالم ڈھارہے ہیں کہ تاریخ میں اس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ وہ ظلم بھی کرتے ہیں اور پھر ان کی تصاویر اور ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کیاجارہا ہے۔اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر عالمی اداروں سمیت دنیا میں امن کے نام نہاد دعویدار ملک سب کچھ کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں لیکن کسی کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگ رہی۔اقوام متحدہ کی اپنی رپورٹ میں اس امر کا انکشاف کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کا قتل کر کے اجتماعی قبروں میں دفن کیا جارہا ہے اور ایسی کئی اجتماعی قبریں برآمد ہورہی ہیں جن میں سے مسلمانوں کی ہاتھ پاؤں بندھی لاشیں ملی ہیں۔افسوسناک امر یہ ہے کہ اس بہیمانہ قتل و خونریزی میں برمی فوج و دیگر سکیورٹی ادارے بھی شامل ہیں اور یہ سب کچھ ان کی سرپرستی میں کیاجارہا ہے۔میانمار کی آنگ سان سوچی جن کے متعلق معروف ہے کہ انہوں نے 90ء کی دہائی سے لیکر 2010ء تک فوجی آمریت کے خلاف جدوجہد کی جس کی بنا پر اسے عالمی سطح پر حقوق انسانی کی بہت بڑی علمبردار قرار دیاجاتا ہے۔ وہ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کا حصہ ہیں اور حکومتی پالیسیوں پراکثر تنقید کرتی رہتی ہیں تاہم برما میں روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پروہ زبان کھولنے کیلئے تیارنہیں ہیں۔ لاکھوں روہنگیا مسلمان کئی دہائیوں سے بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب برما کی ریاست رخائن میں اذیت ناک زندگی بسر کر رہے ہیں۔ مغربی برما میں رہنے والے تقریبا آٹھ لاکھ افراد کو بنیادی انسانی حقوق میسر نہیں ہیں۔ وہ دلدلی علاقوں میں کیڑے مکوڑوں کی طرح رہ رہے ہیں۔انہیں تعلیم حاصل کرنے کی آزادی نہیں ہے۔وہ اپنا علاج معالجہ نہیں کرواسکتے۔ان کے سفرکرنے پر بھی پابندیاں عائد ہیں۔مسلمان بچوں کی سمگلنگ کا سلسلہ عروج پر ہے۔برمی فوج کی سرپرستی میں انسانی سمگلنگ کے گروہ منظم انداز میں کام کر رہے ہیں۔ وہ مسلمانوں کے گھروں میں زبردستی داخل ہوتے ہیں اور بچوں کو اٹھا کر لیجاتے ہیں کوئی ان کا ہاتھ روکنے والا نہیں ہے۔ اس مقصد کیلئے ان گروہوں نے باقاعدہ اڈے قائم کر رکھے ہیں جہاں وہ اغواء شدہ بچوں کورکھتے ہیں اور پھر اپنی مرضی کی قیمت پرانہیں فروخت کردیاجاتا ہے۔برمی فوج خود بھی اس کام میں پیچھے نہیں ہے۔ جیسے ہی کوئی مسلم بچہ چودہ یا پندرہ برس کا ہوتا ہے ۔ وہ زبردستی اسے اپنے ساتھ لیجاتے ہیں اور بیگار کیمپوں میں رکھ کران سے سخت مشقت کروائی جاتی ہے۔برمی مسلمانوں پر اس قدر سفاکانہ مظالم کے باوجود بدھ دہشت گرد‘ ان کا وجود کسی صورت برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ بدھ مت کے پیروکاروں کی جانب سے ہزاروں مسلم بستیوں کو سرکاری سرپرستی میں جلا کر راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کیا جاچکا ہے۔ لاکھوں افراد ہجرت پر مجبور ہیں۔ وہ کشتیوں پر بیٹھ کر سمندر کی بے رحم موجوں کے سپردبنگلہ دیش کی جانب رخ کرتے ہیں تو انہیں واپس دھکیل دیا جاتا ہے۔وہ بھوکے پیاسے کسی اور ملک کی طرف بڑھتے ہیں تو کوئی انہیں پناہ دینے کیلئے تیار نہیں ہوتا۔بدھسٹوں کے ظلم کا شکار ہزاروں مسلمان اب تک شہید ہو چکے اور لاکھوں مسلمان اپنی زندگیاں محفوظ بنانے کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔ صرف انڈونیشیا اور ترکی دو ایسے مسلم ملک ہیں جنہوں نے کسی حد تک انہیں پناہ دی ہے لیکن روہنگیا مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد اب بھی دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے۔ساری دنیا کا میڈیا چیخ رہا ہے مگرستاون مسلم ممالک کی حکومتوں پر کوئی اثر ہوا ہے اور نہ ہی ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کی غیرت بیدارہو رہی ہے۔ صرف چند ایک مذہبی جماعتیں ہیں جو میانمار میں بدھسٹوں کی دہشت گردی کے خلاف احتجاج کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ جمعہ کو جماعۃالدعوۃ، جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی جماعتوں کی اپیل پر ملک گیر یوم احتجاج منایا گیا اور احتجاجی مظاہروں و ریلیوں کاانعقاد کیا گیا جن میں تمام مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادنے بڑی تعداد میں شرکت کی اور برمی مسلمانوں پرڈھائے جانے والے سفاکانہ مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خاں کی جانب سے بھی یواین کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کو خط لکھ کر میانمار میں مظالم رکوانے کی اپیل کی گئی ہے لیکن کہاجاتا ہے کہ بانکی مون چونکہ خود بدھ مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے وہ اپنے ہم مذہب بدھسٹوں کی دہشت گردی پرمکمل طور پر خاموش ہیں۔ اقوام متحدہ کا ادارہ اس وقت اپنا وقار کھوچکا ہے۔ اگر وہ دنیا میں اپنے وقار کو بحال کرنا چاہتا ہے تو پھر اسے مسلمانوں کے حوالہ سے اختیار کیا گیا دوہرا معیار ختم کرنا ہو گا۔ مسلم امہ سوال کرتی ہے کہ کیا اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو برما میں بہتا ہواخون نظر نہیں آتا؟ اور آخرکیا وجہ ہے کہ اس نے برمی مسلمانوں کی نسل کشی پر مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے ؟ ہمیں یہ بات ضرور مدنظر رکھنی چاہیے کہ اسلام و مسلم دشمنی میں سب کافر قوتیں ایک ہیں۔ جہاں مسلمانوں کے قتل اور اسلام، قرآن و نبی اکرم ﷺ کی شان اقدس میں(نعوذبااﷲ) گستاخی کا مسئلہ ہو گا ‘ ان کے مذہبی پیشوا بھی خاموش نظرآئیں گے۔ مسلمانوں کو اپنی عزتوں و حقوق اور آزادیوں کے تحفظ کیلئے خود میدان میں نکلنا ہو گا۔مجھے جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کی لاہور میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی گئی یہ بات بہت اچھی لگی کہ پاکستان اور سعودی عرب میں دھماکے کرنے والے برما اور کشمیر کا رخ کیوں نہیں کرتے جہاں مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایاجارہا ہے؟۔ چوبرجی چوک میں ہزاروں افراد کے اجتماع سے کیاجانے والا ان کا خطاب انتہائی فکر انگیز تھا۔بہرحال اس وقت روہنگیا مسلمانوں کی امداد میں جماعۃالدعوۃ اور اس کا رفاہی ادارہ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پیش پیش نظر آتا ہے۔پاکستان میں زلزلہ و سیلاب ہو یا سری لنکا اور انڈونیشیا میں سونامی کامسئلہ‘جماعۃالدعوۃنے ہمیشہ آگے بڑھ کر مدد کا حق ادا کیا ہے۔ بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ یہ ادارہ بیرون ممالک جاکر کس طرح امدادی سرگرمیاں سرانجام دے سکتا ہے؟ ۔ میں نے یہی بات فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ایک ذمہ دار سے پوچھی تو ان کا کہنا تھا کہ جب نیت خالص اور جذبوں میں سچی لگن موجود ہو تو اﷲ تعالیٰ راستے آسان کر دیا کرتا ہے۔ فلاح انسانیت کی جانب سے مظلوم روہنگیا مسلمانوں میں خشک راشن، پہننے کیلئے کپڑے ، صاف پانی اور دیگر اشیائے ضروریہ فراہم کی جارہی ہیں۔اسی طرح میڈیکل کیمپنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن جلد امدادی سامان کی ایک اور بڑی کھیپ انڈونیشیا روانہ کررہی ہے۔ان حالات میں کہ جب روہنگیا مسلمان بے چارگی کے عالم میں دست دعا بلند کئے ہوئے امداد کے منتظر ہیں‘ ان کے دکھوں کا مداوا کرنا اورہر ممکن امداد پہنچاناہم سب پر فرض ہے۔ پاکستانی قوم اس حوالہ سے ایک تابناک تاریخ رکھتی ہے۔ ہرشخص کو چاہیے کو وہ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کیلئے اپنابھرپور کردارادا کرے ۔ اس مقصد کی خاطر عطیات جمع کروانے کیلئے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرؤف سے ان کے موبائل نمبر0321-8444992پریا ملک بھرکے تمام شہروں میں موجود ان کے کسی بھی دفتریا مقامی ذمہ دارسے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
Habib Ullah Salfi
About the Author: Habib Ullah Salfi Read More Articles by Habib Ullah Salfi: 194 Articles with 126284 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.