این جی اوز ،سفارتکار اور جاسوسی

بات وہاں سے شروع ہوتی ہے جب پاکستان نے اپنے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی ۔ سرد جنگ کا زمانہ تھاپاکستان امریکی سرپرستی میں بننے والے مغربی بلاک کا حصہ تھا۔ سوویت فوجیں افغانستان کے دروازے پر دستک دے رہی تھی اور اسکے خلاف ایک پراکسی وار لڑنے کے لئے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو پاکستان کی ضرورت تھی اسلئے ایک خاموش معاہدے کے تحت امریکہ نے ہمارے ایٹمی پروگرام کی طرف سے ٓانکھیں بند کر لیں اور بدلے میں ہم نے افغان جنگ کا بیڑا اٹھا لیا ۔جب امریکہ اور مغرب کی ٓانکھ کھلی تو اس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی پاکستان ایٹمی صلاحیت حاصل کر چکا تھا لیکن یہ بات مغربی استعمار کو ٓاج تک ہضم نہیں ہوئی ۔

9/11 ایک گیم چینجر :
9/11کے بعدافغانستان سے متعلق امریکی پالیسی یکسر تبدیل ہوگئی accordingly پاکستان کوبھی کچھ adjustmentsکرنی پڑئیں جن میں بہت ساری ایسی بھی تھی جو پاکستان کے بنیادی مفادات سے مطابقت نہیں رکھتیں تھیں لیکن اس وقت صورت حال ایسی تھی کہ پاکستان امریکی مخالفت مول لینے کی پوزیشن میں نہیں تھاچنانچہ ہم بندوق ہاتھ میں لیکر فرنٹ لائن میں کھڑے ہو گئے اور یہ سوچتے رہے کہ امریکا کی جنگ لڑیں یا اپنے قومی مفادات کا تحفظ کریں اسی کشمکش کی وجہ سے ہم نشانہ تو کہی اور کا لیتے تھے مگر گولی کہیں اور جا کے لگتی تھی۔ چونکہ گولیوں کی قیمت امریکہ ادا کرتا تھا لہذا نشانہ خطا ہونے پر وہ ہم سے ناراض بھی ہوتا تھا، ڈو مور کا مطالبہ کر تاتھا تو کبھی ہم پر ڈبل گیم کا الزام عائد کر تا تھا۔

سی ٓائی اے کا پاکستان میں نیٹ ورک:
پاکستان پر اعتماد نہ ہونے کی وجہ سے سی ٓائی اے نے اپنا دنیا کا سب سے بڑا overseas intelligence networkپاکستان میں قائم کیا ۔ اس نیٹ ورک میں امریکی ، برطانوی، انڈین ، اسرائیلی اور نیٹو ممالک کی intelligence ایجنسیاں شامل ہیں ۔اس نیٹ ورک کا قیام 9/11کے بعد بتدریج طریقہ پر عمل میں لایا گیا اورپچھلے پندرہ سالوں میں مختلف طریقوں اور صورتوں میں خفیہ ایجنٹس پاکستان بھیجے گئے جنہوں نے بڑے پیمانے پر لوکل لوگوں کو ٓالہ کار کے طور پر اپنے ساتھ شامل کیا ۔
پاکستان بارے امریکہ اور مغرب کا متفقہ نکتہ نظرہے کہ:
۱۔ پاکستان نے مذہب کو سیاست اور پالیسی کا حصہ بنا رکھا ہے ۔
۲۔ پاکستان ایک fragile stateہے اور اس کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کا ہوناانتہائی خطرناک ہے (fragile state indexمیں پاکستان دسویں نمبر پر ہے)۔
۳۔ پاکستان دہشتگردوں کی پشت پناہی کرتا ہے اور ISIانہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہیں ۔

سی ٓائی اے کا نیٹ ورک کیسے قائم ہوا:
کہتے ہیں کسی کو دشمن بن کر اتنا نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا جتنا دوست بن کر اور یہ بھی کہ دشمن سے زیادہ دوست کی پہچان ضروری ہوتی ہے ۔9/11کے بعد پاکستان کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا سہرا بھی پاکستان کے دوستوں کے سر جاتا ہے ۔ ساٹھ سے ستر ہزار سویلین مارئے گئے اور پاکستان کی معیشت تباہ ہوگئی یہ سب کچھ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دوستوں کی مہربانی سے ہوا گو frontmanکوئی اور تھے لیکن ان کے پیچھے کارفرما دماغ اور منصوبہ ساز تو کچھ اپنے ہی تھے ۔ 9/11کے بعد جس تیزی سے پاکستان میں غیر ملکی ٓائے جن میں سفارتکار، صحافی، این جی اوز وغیرہ شامل ہیں دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ہمارے سیکیورٹی اداروں کے لئے اتنی بڑی تعداد میں ٓانے والوں کی سیکیورٹی کلئیرنس ایک بڑا مسئلہ تھا ۔ check and balanceکا مربوط نظام نہ ہونے اور ایک اکیلی ISIکے لئے ہر طرف نظر رکھنا بڑا کٹھن تھاانہیں کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایجنٹس پاکستان میں دھڑا دھڑ داخل ہونے میں کامیاب ہوئے ۔ 2005میں ٓانے والے زلزلے میں امداد کے لئے ہزاروں این جی اوز پاکستان میں ٓائیں جن میں بیشمار کا تعلق بیرونی خفیہ اداروں سے تھا اور جو اس نیٹ ورک کا حصہ تھی اور اب بھی پاکستان میں کام کر رہی ہیں ۔رہی سہی کسر ٓاصف زرداری کے چہیتے سفیر حسین حقانی نے پوری کر دی جس نے بغیر ISIسیکیورٹی کلئیرنس تھوک کے حساب سے امریکیوں کو ویزے جاری کئیے اور اسطرح ہزاروں کی تعداد میں سی ٓائی اے ایجنٹس پاکستان میں در ٓائے۔ اس کے علاہ مشنریز بلیک واٹر ، زی کام جیسی بد نام زمانہ ایجنسیاں بھی پاکستان میں operateکرتی رہیں اوربڑی ٓاسانی سے ہر دھماکہ ، ہر قتل ، دہشتگردی کی ہر واردات طالبان کے کھاتے میں ڈالی جاتی رہی ۔ اس سب کا مقصد پاکستان کے اندر ایسی صورت حال پیدا کرنا ہے جس سے مغرب کے مذکورہ نکتہ نظر کو تقویت ملے کہ پاکستان اس قابل نہیں کہ وہ ایٹمی اثاثے رکھ سکے لہذا انہیں اقوام متحدہ یا امریکی تحویل میں دے دیا جائے۔ یہ وہ گریٹ گیم ہے جو پاکستان کے حوالے سے عالمی طاقتیں کھیل رہی ہیں اور جس سے ٓاگاہی ہمارے لئے ضروری ہے تاکہ ہم پاکستان کے مفادات کا تحفظ کر نے میں اپنا کردار ادا کر سکیں ۔

اج کل ہمارے ملک میں ثبوت مانگنے کا ٹرینڈ بڑا عام ہے سورج سر پہ چمک رہا ہو تو پھر بھی لوگ بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ ٓاپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ سورج چمک رہا ہے اور اگر یہ پینترا کام نہ ٓائے تو پھر کہتے ہیں یہ تو کانسپریسی تھیوری ہے یا یہ ٓاپ کی رائے ہے ۔ بہر حال جو لکھا اس کے ثبوت کے طور درجہ ذیل واقعات کا ذکر ضروری ہے :
۱۔ریمنڈ ڈیوس کو پاکستانی قوم ابھی تک نہیں بھولی ہوگئی اور یہ ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ وہ سفارتکار نہیں بلکہ سی ٓائی اے operativeتھا جس نے دن دھاڑے دو معصوم پاکستانیوں کو قتل کیا۔
۲۔ISIپر دہشتگردوں کی پشت پناہی سے متعلق اسوقت کے امریکی فوجی سربرا ہ ایڈمرل مائیک ملن اور سی ٓائی کے سر براہ لیون پنیٹا کے بیانات بھی ہمیں یاد ہونگے۔
۳۔ایبٹ ٓاباد میں اسامہ کا سراغ لگانے میں معاون ثابت ہونے والے ڈاکٹر شکیل ٓافریدی بھی ہماری یاداشت کا حصہ ہیں ۔
۴۔حال ہی میں ایک امریکی این جی او سیو دی چلڈرن پر پاکستان نے اس وجہ سے پابندی لگائی کہ اس کے عملے کا تعلق سی ٓائی اے سے تھا۔
۵۔ حال ہی میں جی ایچ کیو دھمیال ائیر بیس کی جاسوسی کرنے والا ایک گروپ گرفتار کیا گیا ہے ۔
۶۔پاکستان کے اہم شہروں بالخصوص اسلام ٓاباد میں ہزاروں کی تعداد میں غیر ملکی مشکوک سرگرمیوں میں کیوں ملوث ہیں ؟

ان سب نکات کو ملائیں تو جو تصویر سامنے ٓاتی ہے وہ اس تحریر میں بیان کر دہ حقائق سے زیادہ مختلف نہیں لیکن اگر پھر بھی ہم نوشہ دیوار نہیں پڑ ھ سکتے تو اﷲ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔
Zahid M. Abbasi
About the Author: Zahid M. Abbasi Read More Articles by Zahid M. Abbasi : 14 Articles with 15339 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.