والدین کااپنے بچوں کو تعلیم دالوانے کا مقصدیہ ہوتا
ہے،کہ ان کے بچوں کا مستقبل شاندار ہو اور ان کے بچوں کاآنے والے وقت میں
معاشرے میں اپنی پہچان بناسکے۔ آج کے دور میں ہمارے ملک میں پڑھے لکھے
نوجوان تو بہت ہے لیکن ان کا مستقبل شاندارنہیں ہے۔ یہی وجہ ہے آج اگرہم
کسی ان پڑھ سے پوچھ لیں کہ تم تعلیم کیوں نہیں حاصل کررہے تو اس کاجواب
ہوگا،جن لوگوں نے تعلیم حاصل کی ہے انہوں نے کون سے پہاڑتوڑلیے ہیں۔ان کو
کون سا نوکری مل گئی ہے وہ سارا دن ذلیل خوار ہورہے ہیں،ہم سکون سے مزدوری
کرکے تھوڑا بہت کماہی لیتے ہیں۔لیکن وہ اس انامیں مزدوری وغیرہ نہیں کرتے
کہ ہم اتنے پڑھے لکھے ہونے کے باوجودمزدوری کریں ۔اس کے برعکس اگر کسی
تعلیم حاصل کرنے والے سے پوچھ لیا جائے، کہ تم تعلیم کیوں حاصل کررہے ہو تو
اسکا جواب بہترین مستقبل اور شاندار کیریئرکے لیے ہے۔ مگر جب نوجوانوں کی
کثیرتعداد تعلیمی اداروں سے فارغ ہو نے کے بعد ڈگریاں ہا تھوں میں لئے
ملازمت اور اچھے کیریئرکی خواہش میں دربدربھٹکتے ہے تو ملازمت کے حصول میں
ناکامی کے باعث نوجوان جرائم کی دلدل میں جا پھنستے ہیں اور یہ نوجوان ملک
کی شان بننے کی بجائے ملک کے لیے نا سور بن جاتے ہیں جس کی مثال سانحہ
صفورہ میں ملوث ملزمان پڑھے لکھے نوجوان تھے۔ لیکن ان سب کا ذمہ دار کون
ہے۔آج ضروت اس امر کی ہے کہ سرکاری اور نجی سطح پر ایسے ادارے ہوں جوخواہش
مندنوجوانوں کے کیریئربنانے میں مکمل رہنمائی کریں۔بیرونی ممالک میں اس
مقصدکے لیے باقاعدہ انتظامات کئے جاتے ہیں،گائیڈنس کلینکس قائم کئے جاتے
ہیں۔وہاں پر نہ صرف والدین کو بچوں کے مستقبل کے حوالے سے مشورے دیے جاتے
ہیں، بلکہ ان کے مستقبل کے لیے منصوبہ بندی بھی کی جاتی ہے،اور یہی وجہ ہے
کہ وہاں بیروزگاری بہت کم ہوتی ہے بلکہ وہاں پر رہنے والا کوئی بھی نوجوان
خودکشی یا جرائم کی راہ اختیار نہیں کرتا،کہ اسے اتنی ڈگریاں حاصل کرنے کے
بعد بھی نوکری نہیں ملتی۔ وہاں کے لوگ اپنے بچوں کو بھوک پیاس کی وجہ سے
قتل نہیں کرتے۔وہاں کا نظام ہمارے نظام سے کئی درجے اچھا ہے وہاں تو طلباء
دوران تعلیم ملازمت کرتے ہیں اور یوں وہ لوگ ملازمت سے بخوبی واقف بھی ہوتے
ہیں۔لیکن یہاں کے نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی ملازمت نہیں ملتی
۔آج ہمارے ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری نوجوانوں میں مایوسی کو جنم دے
رہی ہے۔صحیح وقت میں کیریئر پلاننگ نہ ہونے کے باعث ہر شعبے اور معاشرے میں
گمراہی اور بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے۔ ہمارے اردگرد بہت سی ایسی مثالیں
ملیں گی کہ انہوں نے تعلیم کیا حاصل کی اوربن کیا گئے۔آج کا یم بی اے کرنے
والا شخص اچھی نوکری کے بجائے ہوٹل میں بیٹھاپیسے گن رہاہوتاہے۔ہم اس حقیقت
سے انکار نہیں کر سکتے کہ حکومت کی طرف سے اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے
نوجوان ضائع ہو رہے ہیں ۔نوجوان اس ملک کا سب سے قیمتی سرمایہ ہیں اور ان
کی صلاحیتوں کو درست استعمال کرنے کی بجائے ضائع کیا جا رہاہے۔اسی وجہ سے
نوجوان حسرت ومایوسی کی تصویر بن گئے ہیں۔ان کے خواب ادھورے رہ جاتے ہیں
اور پھر یہ نوجوان بُرے کاموں اور جرائم کی راہ اختیار کر لیتے ہیں۔نوجوان
اس ملک و قوم کا مستقبل ہیں۔جن کی ہر شعبہ میں رہنمائی کرنا حکومت کا فرض
ہے،کیریئر گائیڈنس کیمپس قائم کیے جائیں جن سے نوجوانوں کے مستقبل کو ضائع
ہونے سے بچایاجاسکے اگر ایساممکن ہوگیاتو نوجوان نہ صرف رہنمائی حاصل کریں
گے بلکہ مایوسی اور مسرت کی دلدل سے بھی باہر نکل آئیں گے اور تمام
صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں گے جن سے ملک خوشحال ہو گا،اور اس طرح پڑھے
لکھے نوجوان جو ضائع ہو رہے ہیں وہ ضائع بھی نہیں ہوں گے۔ |