رئیلٹی اینڈ اپیارنس
(Tahir Afaqi, Faisalabad)
آج کے دور کے فلاسفرز کی اس
زمانے کے بارے میں مختلف آراء ہیں ۔ کئی کہتا ہے یہ آیج آف سائنس ہے کوئی
کہتاہے یہ آیج آف آرٹ ہے ۔
سیاست اور اکنامکس پے گہری نظر رکھنے والے فلاسفرز کہتے ہیں کہ یہ آیج آف
پاور ہے ۔ جس کی لاٹھی اس کی بھنس۔ طاقت ہی اصل ہے۔ جو طاقت ور ہے صرف اسے
ہی جینے کا حق ہے۔ طاقت ہی اب سے بڑا اخلاق ہے۔
کچھ کہتے ہیں کہ یہ دور آیج آف ڈیسپشن (دھوکے کا دور) ہے جس میں جو نظر
آرہا ہے وہ دھوکہ ہے جبکہ حقیقت کچھ اور ہے۔یہ دھوکہ یا وہمہ کمپنیوں اور
سرمایہ داری نظام کے پروردوں کا ڈیزئن کیا ہوا ہے ۔
اس سے ملتی جلتی آراء یہ بھی ہے کہ یہ آیج آف کنزیومرازم ہے۔ یعنی ہر شے ہی
جنس ہے جیسے بیچاجا سکتا ہے ۔ ہر کوئی اپنی تیار کی ہوئی چیز کو بیچنے کے
لیے گھٹیہ حربے استعمال کرکے جو چیز آپ کی ضرورت نہیں اسے ضرورت بنا کر پیش
کر دیتاہے۔اس مقصد کے حصول کے لیے ان کمپنیوں کا سب سے بڑا حربہ انسان کے
حیوانی جذبات کو ابھارنا ہے۔ اس مقصد کے لیے عورت کے نسوانی اور حیوانی حسن
کا سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔اس کے بعد عورت زاد کی کشش کے لیے
مردوں کی مردانہ وجاہت کے ذریعے ان کے سفلی جذبات کو ابھار کر پراڈکٹ کو
سیل کیا جاتا ہے، مختصر یہ کہ کنزیومر کو اپنی پراڈکٹ کیسے سیل کی جائے اس
کے لیے کسی بھی طرح کا حربی استعمال کیا جاتا ہے۔مزے کی بات اس میں مرد اور
عورت بھی ایک پراڈکٹ کا درجہ رکھتے ہیں۔
یہ ہے آج کے دور کے بارے میں مختلف نظریات ۔ آپ کا ان میں سے جس بھی شعبے
سے تعلق ہے یا جس سے آپ متاثر یا متاثرہ ہیں آپ ان کی حقیقت کسی دوسرے سے
زیادہ بہتر انداز میں جان سکتے ہیں۔
میرے خیال میں آج کے دور کا جو سب سے طاقتور نظریہ جوہے وہ محض دو لفظوں
میں بیان ہو سکتا ہے ۔وہ ہے
Reality and Appearance
جو ان دونوں میں فرق کرنا سیکھ گیا وہ اس زمانے میں جینا سیکھ گیا۔
اے اہل نظر ذوق نظر خوب ہے پر
جو شے کی حقیقت کو نہ دیکھے وہ نظر کیا |
|