پاکستان اور بجٹ
(Jan Shair, Dera Ghazi Khan)
پاکستان کی تاریخ میں آج تک ترقی
کا مستقل دور نہیں چل سکا۔ ہر تجزیہ کار اپنی اپنی باتیں کرتا اور لوگ
انہیں ہی سچ مان کر آگے چلتے رہے ہیں پھر بھی پاکستان وہی ہے کوئی ترقی
نہیں ہوئی اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہیں ابھی بھی کمی ہے۔ پاکستان ۶۸ سال
پہلے بھی اور آج بھی وہی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے سسٹم میں خرابی ہے۔ اس سے
ظاہر ہوتا ہے سسٹم ہی غلط رہ پر ہے۔
آج تک جب بھی بجٹ جاری کیا گیا ہے اس سے کوئ بھی خوش نہیں رہا کیوں کہ بجٹ
کی ترتیب ہی ایسی ہوتی ہے جس سے چند شہروں کا فائدہ ہوتا ہے باقی پورا ملک
چیخ رہا ہوتا ہے۔ کیوں کہ بجٹ کی ترتیب بہت غلط ہوتی ہے جسے ہر پاکستانی
ماننے سے صاف انکار کرتا ہے۔ کیوں کہ بجٹ کے پیچھے سیاسی مفادات چل رہے
ہوتے ہیں۔ اگر پچھلے کئ سالوں کا بجٹ اٹھایا جائے تو معلوام ہوتا ہے کراچی،
لاہور، اسلامآباد، پشاور کو سب سے زیادہ بجٹ جاری کیا جاتا ہے یہ کہ کر کے
ان شہروں کو بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے مگر باقی شہروں کو گن گن کے جاری کیا
جاتا ہے کہیں زیادہ نہ چلا جائے اس تناسب سے ملک میں بدامنی پیدا ہوتی ہے۔
سیاسی مفادات کی نظر ہونے والا بجٹ صرف چند شہروں میں زیادہ کر کے دیا جاتا
ہے جہاں اس بجٹ کا ضیاء کی جاتا ہے مختلف سکیمیں، کنسرٹس، نماعاشات کر کے
بجٹ کا ضیاء کیا جاتا ہے۔ جبکہ ملک کے باقی حصوں میں روٹی کے لالے پڑے ہوتے
ہیں لوگ بےروزگاری کے سمندر میں ڈوبے رہتے ہیں۔ لوگ بماریوں میں اپنی زندگی
گزارنے پر ہمت کر رہے ہوتے ہیں۔
حکومت اگر اس سب سے نقل کر پاکستان کے لیے تمام شہروں اور علاقوں میں برابر
بجٹ جاری کرے اس سے ملک میں ترقی آجائے گی ہاں بڑے شہروں میں تھوڑی کمی آئے
گی مگر چھوٹے اور غریب شہروں میں ترقی آجائے گی پاکستان خوشحال ضرور ہو
جائے گا۔ تمام شہروں میں بجٹ کی برابر تقسیم ملک میں ترقی، خوشہالی اور امن
لا سکتی ہے تو پھر حکومت کیوں سیاسی مفادات کو درمیان میں لے آتی ہے؟ حکومت
اگر برابر بجٹ تقسیم کرتی ہے تو پاکستان چند سالوں میں بہت زیادہ ترقی کر
لے گا۔ |
|