کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں قومی
اور صوبائی الیکشن تو ایلیٹ کلاس کے لئے ہوتے ہیں لیکن لوکل باڈی کے
بلدیاتی انتخابات عام آدمی کی ویلفئر کے لئے ہوتے ہیں۔ اس سال صوبہ خیبر
پختونخواہ میں لوکل گورنمینٹ الیکشن کا سب سے زیادہ تکلیف دہ پہلو یہ تھا
کہ عوام کی بہت بڑی اکثریت کو یہ پتہ ہی نہیں تھا کہ بیلٹ باکس میں ووٹ
ڈالنے سے پہلے کتنے بیلیٹ پیپرز پر مہر لگانی ہوگی اور علیحدہ علیحدہ بیلٹ
پیپرز پر کئی شعبوں کےمختلف امیدواروں کا انتخاب کیسے کرنا ہوگا۔ ماضی بعید
کے الیکشنز کا جائزہ لیا جائے تو حکومت، الیکشن کمیشن اور میڈیا ملکر ہر
الیکشن کے موقع پر عوام کو پولنگ اسٹیشن تک پہنچنے سے بیلٹ باکس میں ووٹ
ڈالتے وقت تک کا مکمل طریقہ کار ویڈیو فلم، اخباری اشتہارات اور اہم مقامات
پر پوسٹرز چسپاں کرکے روشناس کراتے تھے کیونکہ ہمارے ملک میں لٹریسی ریٹ کم
ہونے کی بناء پر خواتین تو کجا مردوں تک کو اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ووٹ
ڈالنے میں دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے۔
خیبر پختونخواہ میں بھی یہی ہؤا۔ ووٹرز کو ووٹ ڈالتے وقت ہر حلقے میں مرکزی
امیدوار کے ساتھ ساتھ خواتین، نوجوانوں، مزدور-کسانوں اور اقلیتی امیدواروں
کے لئے بھی الگ الگ بیلیٹ پیپرز جاری کیئے گئے۔ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ
ورک (فافن) کی رپورٹ کے مطابق عام آدمیوں اور عورتوں کی پولنگ کے نظام سے
عدم واقفیت کے باعث ہر پولنگ اسٹیشن پر شدید بدنظمی ہوئی۔ حقیقت بھی یہی ہے
کہ اس دوہرے تہرے نظام کے باعث پولنگ کے دوران اتنی فرسٹریشن ہوئی کہ تلخ
کلامی سے مار پٹائی تک کی نوبت آ گئی اور بیشمار ووٹرز کو ووٹ ڈالے بغیر
گھروں کو لوٹنا پڑا۔ زیادہ تر مقامات پر پولنگ کا وقت بڑھانے کے باوجود
لاکھوں لوگ ووٹ ڈالنے سے محروم ہوگئے۔ اسکا مطلب یہ نہیں کہ اس دوہرے تہرے
نظام کی وجہ سے ایسا ہؤا۔ ایک سے زیادہ بیلیٹ پیپرز کا نظام دنیا میں ہر
جگہ ہوتا ہے لیکن ہمارے یہاں کم لٹریسی ریٹ ہونے کی بناء پر عوام کو اس
نظام سے مکمل طور پر آگاہ کرنا ہماری حکومت، الیکشن کمیشن، پیمرا اور میڈیا
سب کی ذمہ داری بنتی ہے۔
لیکن میں سوچ رہا ہوں کہ کیا سندھ اور پنجاب کے آئندہ بلدیاتی الیکشن کے
لئے جنرل راحیل شریف جیسے بیشمار ذمہ داریوں کا بوجھ اُٹھائے شخص کو زحمت
دینی ہوگی کہ وہ پیمرا، حکومت اور میڈیا وغیرہ کو عوامی مفاد میں پابند کرے
کہ وہ پولنگ کے پورے طریقہ کار کو ایک معیاری ویڈیو فلم کے ذریعے الیکشن ڈے
تک بار بار ٹیلی کاسٹ کرے یا پھر حکومت، پیمرا اور میڈیا مالکان خود سے
اپنا یہ اخلاقی فرض نبھائیں۔ تاکہ عوام اپنا حقِ رائے دہی پُر امن ماحول
میں استعمال کرسکیں۔
|