یہ تحریر سلیم اللہ شیخ صاحب کے
کالم بنام “کوڑے مارنے کی جعلی ویڈیو بنانے والا گرفتار: حقائق تو یہ ہیں“
کہ جواب میں پیش خدمت ہے۔ معذرت اس بات کی کہ تبصرے کے بجائے ایک کالم ہی
تحریر کرنا پڑا اس کی وجہ یہ رہی کہ تبصرے کی محدود جگہ پر اتنے بڑے تبصرے
کی کوئی گنجائش نہیں تھی چنانچہ میں یہ تحریر ایک کالم کے طور پر لکھنے پر
اپنے آپ کو مجبور پاتا ہوں۔
سلیم اللہ شیخ صاحب نے ایک سواتی کے گرفتار ہونے کی ایک خبر سے یہ نتیجہ
اخذ کرلیا کہ وہ سارا واقعہ جو سوات میں پیش آیا تھا جس میں چند شدت پسندوں
نے اپنی تشریحات دینی کے مطابق ایک گھناؤنا فعل انجام دیا اور ایک عورت کو
سرعام کوڑوں کا نشانہ بنایا بات حقیقت میں یہی ہے کہ اس ایک واقعے کی اہمیت
نہیں ہے بلکہ اہمیت ہے اس واقعے کے مثال کی وگرنہ ملک بھر میں اس سے بھی
زیادہ ہولناک واقعات ہوتے ہیں ۔
جی بھائی اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کچھ لوگ مڈکورہ واقعے کو جھوٹا اور ڈرامہ
قرار دینے کے لیے کتنی ہی تگ و دو میں مصروف ہونگے۔
شاباش ہے سوات کے شہری پر جس نے اسے ڈرامہ قرار دیتے ہوئے این جی او سے
پانچ لاکھ روپے لینے کا انکشاف کیا ہے۔
کوہاٹ کی انتظامیہ سے دہشت گرد اور شدت پسند تو گرفتار نہ ہوسکے جو روز
کاروائیوں میں مصروف رہتے ہیں اور ایک ایسا شہری گرفتار کرلیا گیا جو ایک
سال سے زیادہ عرصے پہلے یہ ڈرامہ کرچکا ہے(بقول شخصے)۔ اور اس شہری نے اس
این جی او کا نام نہیں بتایا اور نا ہی کوہاٹ کی انتظامیہ کو اس بات کی فکر
ہے کوہاٹ کی انتظامیہ نے بس یہ ضروری سمجھا کہ پیسے لینے والے کو گرفتار کر
لیا جائے باقی کس نے پیسے دیے اس سے انہیں کوئی غرض نہیں معلوم ہوتی ملک کے
وار (وقار) کو دھچکا لگنے والی بات بھی آپ نے خوب کہی بھائی جان کون سا
وقار ؟
اور دو کم عمر بچوں نے اس لڑکی کو جکڑا ہوا تھا جبکہ ویڈیو میں صاف دکھائی
دے رہا ہے کہ بڑی بڑی داڑھی والے مردوں نے اس عورت کو پکڑا ہوا تھا۔ چلیں
یہ بات وفاقی حکومت کو روانہ ہوگئی ہے اور دوسرے معاملات کے بعد وفاقی
حکومت اس پر بھی کوئی اقدام کرے گی۔ جب خبر میں کہیں بھی این جی او کا نام
نہیں دیا گیا تو اس سے کیا ڈرامہ دی اینڈ معلوم ہوتا ہے ؟
پوری خبر ابھی کہاں ہوئی ہے بھائی صاحب آزاد مادر پدر آزاد میڈیا کے لشکارے
ابھی آپ دیکھتے جائیے کہ ملک و قوم کو کتنی ترقی پر لے جائیں گے۔ ہر خبر پر
نظر رکھنے والے یا دوسرے میڈیا چینلز بھی اگر اس خبر کی سچائی پر یقین
رکھتے اور ثابت ہوجاتا کہ وہ ڈرامہ تھا تو آپ کو چنداں پریشان ہونے کی
ضرورت نا ہوتی بلکہ چینل آپ سے پہلے اس خبر کو بریک کردیتے مگر کہتے ہیں اس
سوات کے شہری نے پانچ لاکھ روپے لیے تھے ڈرامہ کرنے کے تو کیا یہ تو نہیں
ہوا کہ کسی شہری نے پانچ دس لاکھ روپے لیے ہوں اس واقعے کو ڈرامہ ثابت کرنے
کے لیے کیونکہ اس کے بیان کے علاوہ کوئی حقیقیت اس بات کو عیاں نہیں کرتی
کہ وہ ایک سال سے زیادہ پہلے ہونے والا واقعہ جھوٹا تھا۔
اسلامی تعلیمات کو کسی نے بدنام نہیں کیا بلکہ اسلامی تعلیمات کی غلط تشریح
اور من مانی تشریح کی مذمت کی گئی تھی اور الحمداللہ پورے ملک میں کی گئی۔
ایک بے وقعت خبر کے شائع ہونے سے پہلے کیا کسی کا یہ فرض نہیں بنتا تھا کہ
ویڈیو کے ایک سال تک سچ رہنے کے دوران اس واقعہ کی مذمت نہیں کی اور اب کسی
شخص کو خرید کر اپنے من پسند کے بیان دلوا دینا اور بغیر کسی ثبوت کے اور
اس کے بعد یہ کہنا کہ جعلی ویڈیو بنائی گئی ایک بے تکا مؤقف ہے۔ ملکی وقار
کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والی کس کس این جی او کے خلاف آپ محترم
کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں زرا نام بھی پیش کریں پاکستان بھر میں مبینہ
طور پر ہزاروں این جی اوز ملک کو نقصان پہنچا رہی ہیں (یہاں میں یہ نہیں
کہوں گا کہ ملک کے وقار کو کیونکہ ملک کا وقار کو فوت ہوئے کئی برس ہو چکے
ہیں )
کسی کالم کار نے اس لیے اس خبر کو موضوع نہیں بنایا کیونکہ اس ایک جھوٹی
خبر یعنی ایک سواتی کے اعتراف کی کسی کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ
کوئی ثبوت نہیں ہے کہ سوات کے واقعے کی ویڈیو جعلی ہے کیونکہ یہ بات ثابت
ہوچکی تھی کہ وہ واقعہ سچا تھا اور اس پر کئی آزاد اور سب سے آگے والوں نے
بھی اپنے اپنے طور پر تحقیقات کی تھیں۔
معذرت کے ساتھ پیش خدمت ہے کہ کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس ویڈیو کو بنیاد
بنا کر دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک پاکستانی افواج نے بلا سوچے سمجھے
سوات اور مالاکنڈ میں فوجی آپریشن شروع کیے اور دوسری طرف تو بچے اور معصوم
تھے کہ جن کی گولیوں سے کتنے ہی فوجی اب تک شہید ہوچکے ہیں اور کتنے ہی
دہشت گرد جہنم رسید ہوچکے ہیں۔ کیا خیال ہے آپ کا لگتا ہے آپ انفرادی طور
پر پوری افواج سے زیادہ سمجھ بوجھ رکھتے ہیں اور معاف کیجیے گا بھائی اسلام
کو بدنام تحریر کرنے کے لیے سیاسی واقعات کو مت استعمال کیجیے آپ کے لکھ
دینے سے کہ “اس ویڈیو ہی کی بنیاد پر دنیا بھر میں اسلام کو بدنام کیا گیا
“ اسلام معاز اللہ کوئی ایسا بدنام نہیں ہوگیا۔ اسلیے اپنے سیاسی نقطہ نظر
میں خدارا اسلام کو بدنام ثابت کرنے کی تحریروں سے گریز بہتر ہے۔
لے دے کر صرف جماعت اسلامی (کے موجودہ کارکن افواج پاکستان کو مطلوب
ملزم)کے سابق ممبر قومی اسمبلی ہارون الرشید کی معمر والدہ اور کم عمر
بھانجی کا تذکرہ ضرور ہی کردیا وگرنہ اور کسی کا بھی بتادیں جو چھ ہزار
شہری جان بحق ہوئے کہ کون کس کی ماں بہن باپ بھائی اور دوسرے عزیز تھے۔
حقائق کی بات تو یہ ہے کہ قوم کے سامنے حقائق ہیں کہ پاکستان کے دو ٹکڑے
کیسے ہوئے تو کیا کر لیا قوم نے۔
اور اپنی تحریروں میں افواج پاکستان کی تذلیل کرنے کے لیے اپنے تئیں آپ
کیسے قرار دے سکتے ہیں کہ قبائلی علاقوں میں پاک فوج کے خلاف نفرتوں کی
خلیج ناقابل بہت وسیع ہوجائے گی۔ کیوں فوج کے دہشت گردوں اور شدت پسندوں کو
مزید ڈھیل دینے سے دہشت گردوں کے دوست ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے افواج
پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں آپ ۔
قبائلی علاقوں میں پاک فوج کا جس طرح سے استقبال کیا جارہا ہے اور پاک فوج
کی کاروائیوں سے قبائلی علاقوں میں جس طرح امن قائم ہو رہا ہے وہ سب کے
سامنے ہے۔ پہلے کیا ہوتا تھا کہ دہشت گرد اور جرائم پیشہ ملعون نما انسان
غیر قانونی حرکتیں کرتے پاکستان بھر کے شہروں میں اور قبائلی علاقوں میں
بھاگ جاتے کیونکہ ان کو معلوم تھا کہ قبائلی علاقوں میں کوئی فوج یا قانون
نافذ کرنے والا نہیں آسکتا اب کہاں بھاگ کر جائیں گے جرائم پیشہ شدت پسند
کیونکہ ان کی کمین گاہوں پر تو فوج نے صفائی شروع کردی ہے اور شائد یہی بات
دہشت گردوں کے حالی موالیوں کو بڑی کھل رہی ہے۔
اسلامی تعلیمات کو بدنام کیا کس نے ارے بھائی کیونکر اپنی تحریروں میں
اسلامی تعلیمات اور اسلام کو بدنام کرنے والے الفاظ اپنی طرف سے ڈالتے ہو
اور کیونکر فوج کے خلاف نفرتوں کو بڑھاوا دینے کی بات کرتے ہو۔
جب حقیقتاً اس سوات کے واقعے کو جھوٹا ثابت ہونے دو پھر کسی سے معافی کی
امید رکھنا کاش اس واقعے کے آج اپنے تئیں جھوٹا قرار دینے سے پہلے اس کو
سچا مان کر دہشت گردوں کی سوچ اور ان کی کاروائیوں کی مخالفت کرنے کی جرآت
اپنے اندر پیدا کرو کہ دیکھ لو کہ عوام نے راولپنڈی اور لاہور کے انتخابات
میں تمہارے بھاری بھرکم امیدواروں کی ضمانتیں ضبط کروا کر یہ ثابت کردیا ہے
کہ عوام سیدھے سادے ضرور ہیں مگر دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے حمایتیوں
اور ان کو پناہیں دینے والوں سے بے زار ہیں اور ان کے خلاف ہیں۔
ایک سواتی کے کہہ دینے سے (وہ بھی غالباً کسی لالچ کے نتیجے میں) کوئی
ویڈیو جعلی ثابت نہیں ہوجایا کرتی۔
یعنی ضروری نہیں کہ آپ کا گمان حقیقت ہی ہو ہوسکتا ہے آپ نیند سے جاگیں تو
آپ کو پتہ چل جائے کہ آپ خواب دیکھ رہے تھے اور حقیقت ویسی ہی ہے جیسے آپ
کے سونے کے وقت تھی۔
اس مذکورہ ویڈیو کے کلی طور پر اور کسی باحیثیت ادارے کی طرف سے جعلی قرار
دیے جانے کے بعد آپ کو دوسروں سے معافی کی امید ہونی چاہیے وگرنہ جب تک وہ
ویڈیو حقیقی طور پر جعلی ثابت نہیں ہوجاتی اس کو سچ ہی سمجھا اور اس ہی نظر
سے دیکھا جائے شکریہ |