افغانستان کا استحکام ہی پاکستان کا استحکام
(Raja Tahir Mehmood, Rawat)
پاکستان اور افغانستان ایک ایسے مضبوط رشتے
میں بندھے ہوئے جسے دنیا بھائیوں کے رشتے سے تعبیر کرتی ہے ماضی میں بھی
اور آج بھی پاکستانی افغانوں کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں لیکن ہمارے افغانی
بھائی غیروں کی سازشوں کا شکار ہو کر آج پاکستان کو ناصرف بدنام کر رہے ہیں
بلکہ وہ غیروں کا آلہ کار بن کر ہمیں کمزور کرنے کی سازش میں پیش پیش ہیں۔
دونوں ملک اس حد تک ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں کہ ان کے داخلی معاملات بھی
ایک دوسرے پر اثر انداز ہوتے ہی یہی وجہ ہے کہ پاکستان 35 سال سے افغانستان
کے لئے قربانیاں دے رہا ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی افغانستان پر کڑا وقت
آیا پاکستان نے اس کی بھر پور مدد کی پاکستان آ ج بھی لاکھوں افغانیوں کی
محفوظ پناہ گاہ ہے جنھیں اس وقت پاکستان نے پناہ دی جب پوری دنیا ان سے
نظریں پھیرے ہوئے تھی ۔افغانستان اب اگر ترقی کی راہ پر گامزن ہے تو بلا
شبہ اس کی ترقی میں پاکستان ایک معاون کا کردار ادا کر رہاہے خطے کے دیگر
ممالک کی نسبت پاکستان افغانستان کے لئے لازم و ملزوم ہے کیونکہ افغانستا ن
کی جغرافیائی حالت ایسی ہے کہ اسے ہر جگہ پاکستان کی ضرورت پڑتی ہے ان تمام
باتوں کے باوجود افغانستان پاکستان کی طرف سے اپنا ذہن صاف نہیں کر سکا اس
کی دو وجوہات ہیں ایک تو ہمارا پڑوسی بھارت جس کے وہاں پر اپنے مفادات ہیں
جو یہ کھبی بھی نہیں چاہتا کہ افغانستا ن اور پاکستان ماضی کی طرح اسی محبت
اور بھائی چارے کے رشتے میں بندھ جائیں دوسرا وہ افغانستان میں بیٹھ کر
پاکستان کو کنٹرول کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے انھیں حالات کو سامنے رکھتے
ہوئے بھارت وہاں بڑے بڑے پروجیکٹس میں سرمایہ کاری کر رہا ہے تاکہ افغانوں
کے دلوں میں اپنے لئے دوستی اور محبت کا رشتہ پروان چڑھا کر وہ اپنے مذموم
مقاصد کی تکمیل کر سکے اس میں افغانی میڈیا اس کا آلہ کار بنا ہوا ہے ا
فغان میڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ مہم زوروں پر ہے کوئی بھی
واقعہ ہوجائے بھارت کی طرح افغان میڈیا بھی کہیں کہ کہیں سے اسے پاکستان سے
جوڑ ہی لیتا ہے ایسی خبریں دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی فضا کو بری طرح
متاثر کرتی ہیں اور مفاہمت کی کوششوں پر منفی انداز سے اثر ڈالتی ہیں
پاکستان کے خلاف وال چاکنگ ، میڈیا پروپگنڈا سمیت نفرت پھیلانے کی جو مذموم
کارروائیاں ایک منظم مہم کے انداز میں چلائی جارہی ہیں یہ سب اسی ہندو کی
سازش ہے بھارت یہ نہیں جانتا کہ آخر کار افغانستان کو ہی اپنی ترجیحات اور
آئندہ کے راستے کا تعین کرنا ہے جس کے لئے اسے ہر حال میں پاکستان کی ضرورت
ہے۔ افغانستان میں چونکہ طالبان کا ایک لمبے عرصے تک اثر رسوخ رہا ہے اور
اب بھی بعض علاقے ان کی عملداری میں ہیں ایسے میں اگر افغان طالبان کی طرف
سے افغان حکومت کے خلاف کوئی زمینی کاروائی کی جاتی ہے جس میں کچھ علاقوں
پر قبضہ کر لیا جاتا ہے تو افغانستان خواہ مخوہ کسی کہ کہنے پر اس میں
پاکستان کو گھسیٹ کر لے آتا ہے حالانکہ دنیا جاتی ہے کہ یہ مسائل طالبان
اور افغان حکومت کا اندرونی معاملہ ہیں ایسے میں اگر افغان حکومت ایسے
سوچتی ہے تو ا س سے باہمی برادرانہ تعلقات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے واقع
قندوز جو کہ افغان سیکیورٹی کا لیپس کہا جائے یا سیکیورٹی فورسسز کی ناکامی
واقعے کے چند دن بعد اس کو پاکستان سے جوڑنا کسی بھی طور پر درست نہیں ہے
ایسے میں جب پاکستان میں آپریشن ضرب عضب اپنی پوری شدو مد سے جاری ہے اور
قوی امید ہے کہ اس سے ناصرف پاکستان بلکہ افغانستان میں دہشت گردی ختم کرنے
میں بھر پور مدد ملے گی افغانستان کی طرف سے ایسے بے ڈھنگے الزامات سے ان
اقدامات کو نقصان پہنچ سکتاہے جن کی وجہ سے آج خطہ دہشت گردی سے پاک ہو نے
جا رہا ہے پاکستان اور افغانستان میں ماضی میں بھی کئی بار یہ طے ہوا ہے کہ
ایسی کوئی غلط فہمی ہوئی تو براہ راست رابطوں کے ذریعے اسے دور کرنے کی
کوشش کی جائے گی مگر اس کے برعکس ایسے معاملات کو میڈیا کے ذریعے اچھالا
جاتا ہے اور بات کا بتنگڑ بنایا جاتاہے میڈیا کے ذریعے شکایات اور الزامات
کا طریقہ کار ہرگز دوستوں کے درمیان نہیں ہوتا یہ طریقہ کار وہاں اختیار
کیا جاتا ہے جہاں رنجش ہوتی ہے اور معاملات کو اچھالنا اور کشیدگی پیدا
کرنا مقصود ہوتا ہے پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی تعلقات میں ہرگز
رنجش نہیں ہے کہ میڈیا کا سہارا لیا جائے اور معاملات کو بگاڑ کی طرف لے
جایا جائے ۔یہ بات دونوں ملکوں کو یاد رکھنی چاہیے کہ کچھ دوست نماء دشمن
ہیں جوافغان دوستی کا دم بھرتے ہیں لیکن در پردہ افغانستان اور پاکستان میں
دراڑ ڈالنے کی کوشش میں ہیں بہرحال یہ امر خوش آئند ہے کہ دونوں ملکوں کے
درمیان اعتماد سازی کے اقدامات کی ضرورت کا احساس کیا جا رہا ہے۔ ضرورت اس
امر کی ہے کسی بھی واقعہ کی صورت میں ایک دوسرے کے خلاف الزامات اور بیان
بازی سے گریز کیا جائے گا اور براہ راست ملاقاتوں اور رابطوں کے ذریعے کسی
قسم کی غلط فہمی اور ابہام کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی جہاں تک
افغانستان کی بہتری کا تعلق ہے پاکستان اس کے لئے بھرپور کوششیں کرنے کا
عزم رکھتا ہے افغان عوام کی طرح پاکستانی عوام کی بھی یہی خواہش ہے کہ
افغانستان میں امن و استحکام ہو کیونکہ افغانستان کا استحکام ہی دراصل
پاکستان کا استحکام ہے۔ |
|