تحریر: ستارہ آمین کومل
حضرت عمر فاروق اعظم میری پسندیدہ ترین شخصیات میں شمار ہوتے ہیں ان کے
مزاج میں بھلے سختی تھی یہ ان کا جاہ و جلال تھا کہ آدھی دنیا میں ناانصافی
کرنا ناممکن تھا۔ آپ کے قبول اسلام سے اسلام مضبوط ہوا۔ حضرت عمر مراد رسول
ﷺہیں۔ آپ جیسا شجاع و بہادر جری دلیر کوئی نہیں دیکھا۔ آپ کے طریقہ ہائے
زندگی کے اصولوں کو اپنا کر غیروں نے ترقی کی۔ آپ کی سیرت کے کہنے نبی پاک
سے آپ کی قرابت داری آپ ، سچے محب رسول تھے ،نبی پاک کی وفات پر آپ کے
ردعمل سے آپ کے غم کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے آپ کی سیرت ہمارے لیے مشعل
راہ ہے ۔ آپ کے جلال کا یہ عالم آپ کی موجودگی سے شیطان بھاگا کرتا ۔
حضرت عمر فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ ہیں آپ قریش کے
معزز قبیلے بنو عدی کے چشم و چراغ تھے آپ کا سلسلہ آٹھویں پشت میں جاکر
حضور صلی علیہ وآلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ فن خطابت میں آپ کو کمال حاصل تھا
بعثت نبوی کے وقت آپ ان سترہ قریشی سرداروں میں سے تھے جو لکھنا پڑھنا
جانتے تھے ۔آپ تاریخ اسلام کے ہی نہیں تاریخ عالم کے مثالی حکمران ہیں ہم
جس پہلو سے بھی آپ کی سیرت کا جائزہ لیں بے داغ نظر آئے گا۔ حضرت عمر نے
اسلام قبول کیا تو آپ کے ایماء پر مسلمانوں نے پہلی دفعہ خانہ کعبہ میں
نماز ادا کی۔ بارگاہ رسالت سے آپ کو فاروق کا خطاب ملا آپ کی شخصیت کا
نمایاں پہلو شجاعت و بہادری ہے۔
آپ آدھی دنیا کے حکمران تھے لیکن آپ کا کوئی حفاظتی دستہ نہیں تھا کوئی بھی
شخص کسی بھی وقت آپ سے مل سکتا تھا آپ نے جمہوری حکومت کی بنیاد ڈالی خدا
کے خوف کا یہ عالم تھا کہ آپ فرماتے کاش میں بھی خس و خاشاک ہوتا، کاش میری
ماں مجھے نہ جنتی میں پیدا ہی نہ ہوتا تاکہ مجھے حساب نہ دینا پڑتا ، آپ
آخرت کے مواخذہ سے بہت ڈرتے تھے ۔ اک بار فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ
میں میری جان ہے کہ میں تو صرف اس قدر چاہتا ہوں بے مواخذہ چھوٹ جاؤں ۔ آپ
کودربار رسالت سے جنت کی بشارت دی گی تھی ۔ سادگی آپ کی حیات مبارکہ کا
ایسا پہلو تھا جسے سے آپ کے احباب و مخالفین بھی حیران رہتے۔ آپ کے جاہ و
جلال کا عالم یہ تھا کہ خالد بن ولید جیسے فاتح آپ کے سامنے کانپتے تھے۔
دوسری طرف مصر و شام اور ایران کا یہ فاتح پیوند لگا کرپہ پھٹی پگڑی اور
ٹوٹی ہوئی جوتی پہنتا تھا آپ کے مزاج میں زرا سختی تھی فاروق اعظم انتہائی
ذہین سلیم طبع بالع نظر اور صاحب الراء تھے ۔ قرآن پاک کی متعد آیات آپ کی
رائے کے مطابق اتریں ۔ اذان کا طریقہ ، خواتین کے پردے کے احکام ، شراب کی
حرمت وغیرہ حضورپاک صلی ﷲ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد پاک ہے میرے بعد تم کچھ
کام کرو گے ان میں سے مجھے سب سے زیادہ محبوب وہ کام ہونگے جو عمر جاری کرے
گا۔
فاروق اعظم نے سب سے پہلے امیرالمومنین کا لقب اختیار کیا عمر فاروق پہلے
خلیفہ ہیں جنہوں نے حرم شریف و مسجد نبوی کی توسیع کی آپ کے زمانے میں مسجد
میں چراغ روشن ہوئی اور چٹائیاں بچھائی گئیں آپ کا حکم تھا مفتوحہ ممالک کے
شہروں بستیوں میں مساجد کی تعمیر کی جائے آپ کے احکامات پر عمل ہوا امام
اور موذن مقرر ہوئے جن کو بیت المال سے تنخواہ دی جاتی آپ نے سرکاری کاغذات
پر تاریخ و سال کا اندراج شروع کروایا ۔ جلاوطنی کے سزا بھی آپ کی ایجاد
کردہ ہے۔ عرب میں جیل حانہ نام کی کوئی چیز نہیں تھی آپ نے جیل جانے تعمیر
کروائے آپ کے زمانے میں سرائے تعمیر ہوئیں اور سڑکوں پر سنگ میل نصب کیئے
گئے۔
عدلیہ اور انتظامیہ کو الگ الگ کرنا بھی آپ کا کارنامہ ہے آپ نے حضرت علی
اور دیگر صحابہ سے مشورے کے بعد سن ہجری کو رواج دیا ۔ عمرفاروق نے سب سے
پہلے سکہ سازی کا کام کروایا آپ کے زمانہ خلافت میں پہلی بار مردم شماری
کرائی گئی سزا دینے کیلئے درہ کا استعمال آپ نے کیا رعایا کی خبر گیری
کیلئے راتوں کو گشت کرنے والے پہلے خلیفہ آپ تھے ۔ آپ نے فوجی چھاؤنیاں
قائم کروائیں ۔ نئے نئے شہر آباد کروائے، فقہ کے تمام آئمہ کا سلسلہ آپ سے
جڑتا ہے آپ نے نماز جنازہ میں چار تکبیروں پر اتفاق رائے کروایا ، تراویح
باجماعت ادا کرنے کا طریقہ آپ نے رائج کیا ۔اذان فجر میں آپ کی ہدایت پر
’’الصوات خیر من النوم ‘‘کا اضافہ کیا گیا آپ کو مغیرہ بن شعبہ کے غلام
فیروز نے زہر آلود خنجر کے وار کرکے شہید کیا ان پر اﷲ پاک کی رحمتیں نازل
ہوں ان کے صدقے ہماری شفاعت ہو اﷲ ہم سب گو عمر فاروق اعظم جیسا عدل و
انصاف کرنے والا شجاع بنائے آپ کے اسوہ حسنہ پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین |