پاکستان کاروباری لحاظ سے غیر موزوں ملک

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق جو ہر سال دنیا کے تقریباً 189ممالک کے حالات کا جائزہ لے کر جاری ہوتی ہے اس سال یعنی 2015میں سنگاپور جو کہ صرف ساٹھ لاکھ آبادی کا شہر ہے کاروبار کے لئے بہترین ملک قرار پایا ہے۔ جبکہ گزشتہ سال بھی سنگاپور ہی سر فہرست تھا اس فہرست میں دوسرے نمبر پر نیو زی لینڈ اورتیسرے نمبر پر ڈنمارک کے ممالک کاروبار اور سرمایہ کاری کے لحاظ سے بہترین اور موزوں ترین قرارپائے ہیں۔ اس 189ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 138اور بھارت کا 130ہے۔ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکی صدر کی ایک کال پر لبیک کرتے ہوئے فرنٹ لائن ٹیسٹ کا کردار ادا کرنے کی جو ذمہ داری سنبھا لی یہ اسکا نتیجہ ہے کہ ہمارا ملک آج سرمایہ کاری اور کاروبار کے لئے موزوں نہ رہا۔ 50ہزار افراد مروا اور کھربوں ڈلر کا نقصان کروا کر ہم نے پایا کچھ نہیں الٹا نقصان ہی اٹھایا۔ معیشت اور سرمایا کاری کا بیڑہ غرق ہوا۔ عوام کی جان و مال غیر محفوظ ہو گئی۔ اوپر سے ہماری حکومتوں کی غلط پالیسیوں اور کرپشن نے ہمیں انرجی بحران میں ایسے مبتلا کیا جس سے نکلنے کی ہمارے پاس نہ تو Willہے اور نہ ہی وسائل۔ قرض پہ قرض لیکر اور پھر ان قرضوں کی اقساط ادا کرنے کیلئے پھر قرضوں کے بوجھ نے ہر پاکستانی کو ایک لاکھ کا مقروض کر دیا ہے۔ قرضہ انکی فلاح و بہبود کے نام پر لیا جاتا ہے لیکن عوام کی زندگی میں خوشحالی اور بہتری کی بجائے تنزلی آتی جا رہی ہے۔ 10کروڑ عوام غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ بے روزگاری کے باعث خود کشیوں اور نوجوان نسل میں مایوسی اور اضطراب بڑھتا جا رہا ہے۔ ادارے کمزور سے کمزور ہو رہے ہیں۔ انڈسٹریل سیکٹر بری طرح نا مساعد کاروباری حالات اور لوڈ شیڈنگ کے باعث شدید بحران کا شکار ہے۔ لیکن ہم نے تمام مسائل کا حل صرف قرضوں کے حصول کو ہی سمجھ لیا ہے۔ حکومت اپنے اللے تللے خرچ کو کم کرنے ، کفایت شعاری اپنانے ، کرپشن کو ختم کرنے کی بجائے صرف بیرون ملک دوروں پر ہی اکتفا کئے ہوئے ہے۔ حکومتی غلط پالیسیوں کے باعث عوام پھر فوج کی طرف ہی دیکھ رہی ہے۔جنکی حمایتوں میں کراچی اور ضرب عضب آپریشن کے باعث اضافہ ہو رہا ہے۔جمہوریت سے لوگوں کی بد دلی خطرے کی گھنٹی ہے۔

انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ سنگا پور جیسا چھوٹا ملک جو1965میں معر ض وجود میں آیا اور صرف 60لاکھ کی آبادی کا ملک ہے۔دنیا کا کاروبار کرنے کا بہترین ملک بن سکتا ہے۔تو آخر ہم جسے اﷲ تعالیٰ نے بیشمار موسموں، وسائل ، افرادی قوت معدنیات، ایٹمی قوت ، محل وقوع ، ایمان کی طاقت، سمند ر ، دریا ، پہاڑ، جنگلات، سات لاکھ فوج وغیرہ سے نوازا ہے ترقی کیوں نہیں کر سکتے۔ ترقی کو تو چھوڑیں ہم نے ملک کو آزمائش گاہ ، لیبارٹری بنایا ہے ۔ فوجی اور جمہوری نظام کی عملی تصاویر ہم نے گزشتہ 68سالوں میں دیکھی ہیں۔لیکن حاصل کچھ نہ ہوا۔ الٹا ہم ریورس گئیر لگائے ہوئے ہیں۔ آئے روز ہماری پالیسی اور ابتری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کرنسی کی Value گر رہی ہے۔مہنگائی اور افراط زر میں اضافہ ہو رہا ہے۔PIAاور سٹیل مل جیسے ادارے جو ملک کی شان تھے ، زبو حالی کا شکار ہیں۔لیکن ہمارے کانوں پہ جوں تک نہیں رینگتی۔ہم سے تو بنگلہ دیش ، سری لنکا ، مالدیپ میں بھی کاروباری فضا موزوں ہے۔ سنگا پور کی ایکسپورٹ 410ارب ڈالر سالانہ ہے جبکہ ہماری ایکسپورٹ ختم ہو رہی ہے۔ امپورٹ میں اضافہ کے با عث ہمارا Balance Of Payment بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ ہماری اشیا ء جسکی Cost OF Productionبے پناہ ٹیکس ، بجلی اور گیس کے بڑ ھتے ہوئے نرخوں کے باعث اتنی زیادہ ہو گئی ہیں کہ ہم بین الاقوامی منڈی میں مقابلہ کر ہی نہیں پا رہے ہیں،Aptamaاحتجاج پر ہے۔ کبھی ہمارا کپڑا دنیا بھر میں مشہور تھا انڈیا کے لوگ ہمارے ریشمی اور مردانہ کے کپڑے کے دیوانے تھے۔ہمارے قالین کی کوالٹی دنیا بھر میں مشہور تھی۔ لیکن دونوں سیکٹرز بری طرح متاثر ہیں۔ہمارا ٹیکس کا نظام فیل ہو چکا ہے، دنیا کے 189ممالک میں ہمارا ٹیکس کا نظام 171ویں نمبر پر جبکہ سنگاپور کا پانچواں ہے۔ سنگاپور نے ترقی کی جسکی وجوہات تعلیم پر قومی سطح پر خصوصی توجہ، بہترین منصوبہ بندی جو قومی اور بین الاقوامی حالات کو مد نظر رکھ کر کی جاتی ہیں۔حکومتی سطح پر Stability، سیاسی لیڈر شپ ، سول سروس ، فوج ، عدالتی نظام میں ایماندار افراد کی تعیناتی اور جذبہ حب الو طنی ۔ بد قسمتی سے ہمارے ملک میں تمام Valuesناپید ہیں۔ بحیثیت قوم ہم رنگ و نسل ، زبان ، قوم ، علاقے کی بنیاد پر بٹ چکے ہیں۔ منصوبہ بندی کا برا حال ہے ہمارے منصوبہ ساز اورمنصوبے ہر نئی آنے والی حکومت کے ساتھ بدل جاتے ہیں۔ کرپشن کا نا سور ہر ادارے اور فرد میں سرائیت کر چکا ہے۔ اسے ختم کرنے والے ادارے خود کرپشن کا شکار ہیں۔ ایماندار اور محب وطن قیادت ناپید ہے۔جو آتا ہے اپنی تجوریوں کو بھرنے کی تگ و دو میں لگ جاتا ہے۔ ہمارا عدالتی، پولیس، ریلوے، بجلی کا نظام فیل ہو چکا ہے۔ یہ سب کچھ اس ملک کے ساتھ ہو رہا ہے جو دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ، آبادی اور فوج کے لحاظ سے ٹاپ ٹین میں شامل ہے۔ جہاں پر دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام موجود ہے۔ جہاں نمک ، کوئلہ، قیمتی پتھروں ، سونے، گیس، تیل کے بڑے ذخا ئر موجود ہیں۔جسکا محل وقوع بڑی طاقتوں امریکہ، روس ، چائینہ ، برطانیہ کی ضرورت ہے۔ جسکی میزائل ٹیکنالوجی جدید اور کامیاب اور ترین ہے۔ جو کر کٹ ، ہاکی ، سکوائش ، سنوکر میں ورلڈ چمپئن رہا ہے۔ جو دنیا کا واحد ملک ہے ، جو خا ص نظریہ کی بنیاد پر وجود میں آیا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ہم نے اس نظریہ جو ہمیں اﷲ کی حاکمیت اور اسکے نبی ﷺکے طریقوں میں کامیابی کا درس دیتا ہے۔ چھوڑ کر غیروں کے طریقوں اور تقلید میں اپنی کامیابی سمجھ لی جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم نہ تیتر رہے اور نہ بٹیر ۔ در بدر کی ٹھوکریں ہم اور ہمارے حکمران کھا رہے ہیں اور کھاتے رہیں گے، جب تک ہم نظریہ پاکستان اور مقصد پاکستان کو اپنا نہیں لیتے۔
 
Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 138072 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.