پلڈاٹ کا سروے…… رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش

وزیراعظم کی تیسری بار امریکہ تایرا سے ایک روز قبل پلڈاٹ نے سروے جاری کیایا کروایا گیا جس میں بتایا گیا کہ مقبولیت کے اعتبار سے نواز شریف 75 فیصد ریٹنگ کے ساتھ انتہائی بلندیوں کو چھو رہے ہیں، وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف 72 فیصد ریٹنگ کے ہمراہ مختصر سے فاصلے سے دوسرے عمران خاں49 فیصد ریٹنگ سے تیسرے نمبرپر ہیں،جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری مقبولیت میں 27 فیصد ریٹنگ کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں،اس سروے میں یہ بھی بتایا گیا کہ کارکردگی کے اعتبار سے عوامی رائے میں مسلم لیگ نواز70فیصد ،پاکستان تحریک انصاف 44 اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین 36فیصد عوامی رائے کے ہمراہ تیسرے درجہ پر فائز ہیں……اب پلڈاٹ کے اس سروے کا دوسرا حصہ شائع کیا گیا ہے اسکے مطابق معیاری طرز حکمرانی کے حوالے سے دریافت کیے گئے سوال کے مطابق’’ خیبر پختونخواہ حکومت پہلے جبکہ پنجاب دوسرے سندھ تیسرے اور بلوچستان حکومت چوتھے نمبر پر آیا ہے ‘‘ اس طرح پرویز خٹک کی صوبائی حکومت کو باقی صوبائی حکومتوں پر سبقت حاصل ہے۔

گو پلڈاٹ ماہرین،دانشوروں، تجزئی نگاروں، اور دیگر عوامی حلقوں کے تحفظات اور الزامات کی زد میں ہے، سب سے بڑا اعتراض اور سوال یہ ہے کہ پلڈاٹ کے مسلم لیگی حکومت سے قریبی روابط قائم ہیں، ایک ٹی وی ٹاک شو میں پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے اعتراف بھی کیا ہے کہ انکے سروے کی رپورٹ گلیپ پاکستان کے سربراہ اعجاز شفیع گیلانی نے تحریر کی ہیں اور اعجاز شفیع گیلانی کے حکومتی جماعت کی قیادت سے روابط کس قدر گہرے ہیں یہ کوئی ڈھکی چھپی بات یا راز نہیں ہے……لطف کی بات یہ ہے کہ پلڈاٹ کے انگزیکٹو ڈائریکٹر احمد بلال محبوب تو میڈیا کی زینت بننے والے پلڈاٹ پر لگنے والے الزامات کو درست تسلیم کررہے ہیں لیکن انکی جوائنٹ ڈائریکٹر آسیہ ریاض پلڈاٹ کی متناعیہ سروے رپورٹ کے دفاع میں دن رات ایک کیے ہوئے ہیں،

پلڈات کے سروے عوامی قبولیت کے حوالے سے کبھی بھی مستند ہونے کا درجہ حاصل نہیں کرپائے اسکی وجہ یہی ہے کہ پلڈاٹ کی انتظامیہ نے ہمیشہ ھکمرانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے من گھڑت سروے رپورٹس جاری کیں جس کے باعث عوام کا ان پر سے اعتماد اٹھ گیا بالکل ایسے ہی جیسے 1977 کے مار شل لا کے بعد پاکستانی عوام کا سرکاری ریڈیو اور تیلی وژن پر سے بھروسہ اٹھ گیا تھا اور وہ حالات سے باخبر رہنے کے لیے مارک ٹیلی کی رپورٹس سننے کے لیے بی بی سی کا بے تابی سے انتظار کیا کرتے تھے۔پلڈات کی رپورٹس اس لیے بھی مشکوک ٹھہریں کہ ایس ڈی پی آئی کے سروے میں عوام کی اکثریت نے مسلم لیگ کی بجائے پی ٹی آئی کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا ہے اور شہباز شریف کے مقابلے میں خیبر پختونخواہ کی حکومت کے حق میں رائے دی ہے۔اس سروے میں بتایا گیا ہے کہ نواز شریف اور میاں شہباز شریف کی مقبولیت کا گراف نیچے گر کر 49 پرسنٹ پر آگیا ہے اور اسکے مقابلے میں عمران خاں اور انکی جماعتپی ٹی آئی کا گراف اوپر آگیا ہے۔

میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ایک جیسے حالات میں ایک ہی نوعیت کے دو سروے مختلف کیسے ہو سکتے ہیں؟ میں بھی ایک چیز میری سمجھ سے باہر رہی ہے وہ یہ کہ شریف برادران کی حکومت کے حق میں عوام ووٹ دیتے ہیں (ووٹ دینے سے میری مراد انتخابات کے نتائج ہیں) یعنی انتخابی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ شریف برادران کی حکومت کے دوران برے سے برے حالات بھی ان کے خلاف نہیں جاتے جبکہ انکی مخالف سیاسی جماعتوں کی تمام اچھائیوں کا عوام کو ئی اثر نہیں لیتے اور انکے خلاف ووٹ دیتے ہیں…… اگر کسی کو یہ حکمت سمجھ آتی ہو تو براہ کرم مجھے بھی سمجھائیں تاکہ میری پریشانی دور ہو سکے کہ شریف برادران کے پاس کیا گیدڑ سنگی ہے جو عوام ان کی ہر برائی کو نظر انداز کرتے ہیں اور بیلٹ بکسز سے انتخابی نتائج انکے حق میں نکلتے ہیں؟میری طرح دوسرے صاحبان عقل و فہم بھی یہ بخوبی جانتے ہیں کہ ایسے سروے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی نیت سے جاری کیے جاتے ہیں تاکہ ملکی و بین الالاقوامی سطح پر لوگوں کو دھوکہ دیا جا سکے لیکن آج ہم اٹھارویں صدی میں نہیں رہ رہے بلکہ اکیسویں صدی کے باشندے ہیں جس میں جنم لینے والے بچے بھی اس قدر سیانے ہین کہ دنیا واہ واہ کر رہی ہے اس لیے انہیں دھوکہ دینا یا بیوقوف بنانا آسان نہیں-

میرے ایک قاری محمد فاروق جو ضلع شیخوپورہ کی تحصیل شرپور شریف کے نواحی گاؤ ٹھٹہ لادوے کے رہنے والے ہیں ،حکمرانوں سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ عیدین اور دیگر تہواروں پر پاکستانی قوم کو لوڈشیڈنگ سے استثنی دیدیا جاتا ہے مگر یوم آزادی اور ایام محرم میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ دگنا کر کے حکمران کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں، محمد فاروق کا مطالبہ بس اتنا سا ہے کہ عیدین کی طرح پاکستان کے یوم آزادی اور محرم کے ایام غم میں تو لوڈ شیڈنگ نہ کی جائے ۔ ایک دوسرے قاری رائے شہادت علی جن کا تعلق ضلع ننکانہ صاحب کے موضع ’’کھپر کے‘‘ سے ہے وہ لکھتے ہیں کہآپ یعنی میں اپنے قلم کے ذریعے ملک کی خدمت کر رہا ہوں اور عوام کے مسائل کے حل کی جانب حکمرانوں کی توجہ دلاکر پاکستان کی نمک حلالی کرنے کی کوشش کرتا ہوں، انہوں نے کہا ہے کہ میں انکے گاؤں میں سوئی گیس کی سہولت فراہم کرنے میں اپنے قلم کو استعمال میں لائیں اپنے اس کرم فرما دوست کی خدمت مین عرض ہے کہ بھائی جو کچھ مجھ سے بن پایا ضرور کروں گا ،ویسے اتنا عرض کرتا ہوں کہ پاکستان کے اپنے گیس کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں اور حکومت قطر سمیت دیگر ممالک سے این ایل جی درآمد کر کے عوام کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو بوجہ تنقید کی زد میں بھی ہے۔ حافظ مقصود احمد نقشبندی جو خیر سے صحافی بھی ہیں کا مطالبہ اور آرزو بھی ہے کہ کوئی دل گردے والا برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلئیر کے خلاف حرجانے کا مقدمہ دائر کرکے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائے اور عراق کے مظلوم عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کی کوشش کی جا سکے۔
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 144537 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.