مودی کا دورہ برطانیہ پر کشمیریوں اور سکھوں کا احتجاج

راجہ ماجد جاوید بھٹی۔ کالم

مسلمانوں ، سکھوں اور مسیحوں کے قاتل کی شہرت رکھنے والے آر ایس ایس کے پروردہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 12تا 14نومبر کو برطانیہ کا دورہ کرینگے۔ قبل ازیں نریندر مودی کے دورہ امریکہ کے موقع پر بھی کشمیریوں اور سکھوں نے بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس لئے اقلیتوں کے قاتل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ برطانیہ پر کشمیری، سکھ اور بھارتی مظلوم مسلمان بھرپور احتجاج کرینگے تاکہ نریندر مودی کا اصل چہرہ بے نقاب کیا جاسکے۔

نریندر مودی کی مسلم ، سکھ اور مسیحی دشمن پالیسیوں کے نتیجے میں بھارت میں ہر جگہ سرکاری سرپرستی میں اقلیتوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے جا رہے ہیں۔ اب تو حالت یہ ہے کہ ہر جگہ کی پولیس سنگھ پریوار کی غلام ہے جہاں کہیں فضا خراب ہوتی ہے اور ہندو مسلمانوں پر حملہ کرنے چلتے ہیں تو ہندوؤں کی حفاظت میں رائفلیں لے کر پولیس بھی چلتی ہے مسلمانوں کے مسئلہ میں دونوں کا تعلق وہی ہے جو آج حکومت اور آر ایس ایس کا ہے۔ پولیس والوں نے ایک کام یہ بھی شروع کردیا ہے کہ پیسے لے کر مسلمان لڑکوں کو کسی دھماکہ میں یا اور کسی واردات میں پھانس کر جیل بھجوا دیتے ہیں۔ بے گناہوں کی گرفتاری اور عدالتوں کی جانبداری کی جب حد ہوگئی تو جمعی علما ہند نے اچھے وکیلوں کی خدمات حاصل کرکے ان بے گناہ مسلمانوں کا مقدمہ لڑنا شروع کیا اور کیونکہ وہ بے گناہ تھے اس لئے باعزت بری ہونا شروع ہوگئے۔ یہ بات آر ایس ایس کے لیڈروں اور پولیس والوں کو کہاں برداشت ہوسکتی تھی اسی لئے اپنی حکومت آتے ہی جمعی علما پر حملہ کردیا۔

ریاست ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے جب یہ بیان دیا کہ مسلمانوں کو اگر بھارت میں رہنا ہے تو انہیں گائے کا گوشت چھوڑنا ہو گا اور انہیں ہندو مذہب کے رسم و رواج کا پورا احترام کرنا پڑے گا تو بی جے پی اوراس کی ہندو نظریاتی تنظیم بی جے پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کو کوئی حیرت نہیں ہو ئی۔
دادری میں ایک مسلمان خاندان پر منظم حملے کے بعد اتر پردیش کے ہی مین پوری ضلع میں چار مسلمانوں کو بالکل آخری لمحات میں پولیس نے ایک ہجوم کے حملے سے بچا لیا۔ یہ مسلمان ایک مردہ گائے کی کھال نکال رہے تھے۔ گائے کے ہندو مالک نے انہیں بلایا تھا۔ لیکن افواہ یہ پھیلائی گئی کہ مسلمانوں نے گائے ذبح کی ہے۔ افواہ پھیلانے والوں میں دو مقامی سرکاری اہلکار بھی شامل تھے۔

کل ہماچل پردیش میں ایک مسلم نوجوان کو ایک ہجوم نے ایک ٹرک میں گائے لے جانیکی پاداش میں مار مار کر ہلاک کردیا۔ بھارت کے قومی اخباروں نے مقتول کو گائے کا سمگلربتایا ہے۔ گائے اور بھینس ایک جگہ سیدوسری چگہ خرید وفرخت کے لیے ٹرکوں سی ہی بھیجی جاتی ہیں۔ لیکن بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد مویشیوں کی نقل و حمل ایک انتہائی پر خطر مہم میں تبدیل ہو چکا ہے۔ دادری کے واقعے سے پہلے ملک کے مختلف علاقوں میں مویشیوں کے ٹرک لے جانے والوں پر حملے اور مویشیوں کو لوٹنے کے درجنوں بڑے واقعات ہو چکے ہیں۔

بی جے کے اقتدار میں آنے کے بعد سخت گیر ہندو تنظیموں نے مسلمانوں کے خلاف مختلف شکلوں میں ایک مہم چھیڑ رکھی ہے۔ ان کے پاس ایسا کوئی قابل قبول اور جامع سیاسی نظریہ نہیں ہے جو بھارت کے لبرل، جمہوری، روادار اور تکثیری نظام کا متبادل بن سکے۔ صرف نفرت کی سیاست ہے جس پروہ عمل پیرا ہیں۔ لیکن کسی جمہوری معاشرے میں منفی سیاست زیادہ عرصے تک نہیں چل سکتی۔ ایک بہتر مثبت جمہوری نظریہ ہی متبادل بن سکتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی غالبا اس حقیقت کو پہلے ہی سمجھ چکے ہیں اور اگر کوئی ابہام باقی ہے تو وہ بھی وقت کے ساتھ دور ہونے لگے گا۔
Javed Ali Bhatti
About the Author: Javed Ali Bhatti Read More Articles by Javed Ali Bhatti: 141 Articles with 95126 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.