فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں

پاکستانی قوم 9نومبر2015کو مصور پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبا ل کا139واں یوم ولادت ملی جوش و جذبے سے منائے گی ان کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی پر وقار تقریب ہوگی صدر اور وزیر اعظم اس موقع پر اپنے پیغامات میں علامہ اقبال کی خدمات کا والہانہ انداز میں تذکرہ کریں گے اور قوم کو ان کے نقش قدم پر چلنے کی تا کید بھی کریں گے شاعر مشرق کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سرکاری و غیرسرکاری تنظیموں کی طرف سے سیمینارزاورپروقارتقاریب کا بھی انعقادکیا جائے گا اور سب سے بڑھ کر ملک بھر میں یوم اقبال کے حوالے سے عام تعطیل ہوگی۔9 نومبر 2015کاسورج بھی کوئی نئی تبدیلی لائے بغیر ڈوب جائے گا لیکن 9نومبر1877کی صبح ایک طرح سے منفرد تھی کہ اس دن کا سورج برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک نوید لے کر طلوع ہوا تھا اس دن دنیا میں ایک ایسی ہستی نے آنکھ کھولی جس نے آگے چل کر مسلمانان ہند کو خواب غفلت سے جگایا اور انہیں غلامی کے اندھیروں سے نکال کر آزادی کی راہ دکھلائی ۔ برطانیہ کی یونیورسٹی میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود مغرب کے انداز و اطوار آپ کو مرعوب نہ کر سکے ۔ رب ذوالجلال سے حد درجہ انسیت اور نبی کریمﷺ سے بے انتہا عشق آپ کے رگ وپے میں بسا ہوا تھا اس لیے تو آپ نے فرمایا۔
خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانش فرہنگ
سرمہ ہے میری آنکھ کا خاک مدینہ ونجف

میونخ یونیورسٹی جرمنی سے پی ایچ ڈی کرنے اور یورپ کے دورے کے بعد جب آپ واپس ہندوستان تشریف لائے تو سقوط غرناطہ، بغداد کے المیے اور مسجد قرطبہ میں گزارے ہوئے لمحات آپ کے دل و دماغ پر چھائے رہے ۔ادھر ہندوستان میں مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر آپ کا دل مزید کڑھ گیا۔ہندؤں کی سازش اور انگریز حکمرانوں کے مسلمانوں سے برتاؤ کو محسو س کرتے ہوئے آپ نے قومیت اور مذہب کے تصور کو اک نئے انداز میں پیش کیا مذہب کو قوم کی شناخت بتلاتے ہوئے پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک جسم وجاں قرا ر دیا۔
قوم مذہب سے ہے مذہب جو نہیں تم بھی نہیں
جذب باہم جو نہیں محفل انجم بھی نہیں

قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت اور علامہ اقبال کی آفاقی شاعری کا ہی نتیجہ ہے کہ آج ہم آزاد فضا ؤں میں سانس لے رہے ہیں کیا ہم نے سوچا ہے کہ ان معتبر ہستیوں نے ہمیں جودرس دیا ہے ہم اس پر عمل پیرا ہیں یا نہیں ۔ ان ہستیوں کی آنکھوں کو فرنگی جلوہ خیرہ نہ کر سکا لیکن ہماری آنکھیں مغربی تہذیب کے گلرنگ نظاروں سے ہٹتی ہی نہیں ۔ ہم نیــــــــــــــ'' خاص ہے ترکیب میں قوم رسولِ ہاشمی ''، کا سبق بھلا کر مغربی آقاؤں کے درپر ماتھا ٹیکنے کو حکمرانی و کامرانی کا زینہ سمجھ لیا ہے ۔ آخر کب تک چند مفاد پرست عناصر اپنی جھوٹی انا کی تسکین کی خاطر مسلمانوں کو اغیار کے ہاتھوں گروی رکھتے رہیں گے ؟ کب تک بیرونی آقاؤں کے اشاروں پر اپنے ہی لوگوں کا خون بہاتے رہیں گے؟

اْونچے محلات میں رہنے والے کب تک غریب عوام کا خون چوستے رہیں گے ؟بالا دست طبقہ کب تک ریاستی طاقت کے بل بوتے پر مجبور و بے بس لوگوں کا استحصال کرتا رہے گا؟ اسلام کے نام پر کب تک ہم ایک دوسرے کے گلے کاٹتے رہیں گے اورنہ جانے کب تک آنے والی نسلیں ہماری من مانیوں کا خراج ادا کرتی رہیں گی؟ آئیے یوم اقبال کے موقع پر یہ عہد کریں کہ ہم اتحادو اتفاق، نظم و ضبط اور صبرواستقامت کا دامن کسی بھی صورت نہیں چھوڑیں گے انتہا پسندی ،لسانیت، صوبائیت اور فرقہ واریت سے اجتناب کرتے ہوئے ایک ملت ہونے کا مظاہرہ کریں گے کیونکہ افراد کی بقا کا انحصار ملت سے جڑے رہنے میں ہے اور یہی درس ہمیں شاعرِ مشرق ڈاکٹرعلامہ محمداقبالؒنے اپنی شاعری کے ذریعے دیاہے۔
فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں بیرون دریا کچھ نہیں
Mukhtar Ajmal Bhatti
About the Author: Mukhtar Ajmal Bhatti Read More Articles by Mukhtar Ajmal Bhatti: 21 Articles with 18582 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.