امریکہ، فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کیا واقعی امن چاہتا ہے۰۰۰

نیو کلیئر پروگرام کے نام پر اب پاکستان نشانہ پر۰۰۰

گذشتہ دنوں امریکی صدر بارک اوباما اور اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے درمیان واشنگٹن میں ملاقات، امریکہ کی اسرائیل کو کھلے عام تائید و حمایت اوراسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف کارروائی کو حق بجانب سمجھا جارہا ہے کیونکہ امریکی صدر بارک اوباما نے فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلیوں پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا دفاع امریکہ کی اولین ترجیح ہے۔ اس ملاقات کے دوران امریکہ اور اسرائیل کے درمیان 30ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے بھی طے پائے۔ امریکی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم کے درمیان یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی ہے جبکہ فلسطین میں تیسرے انتفاضہ کی کارروائی جاری ہے نہتے فلسطینی جن میں معصوم بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جو مسجد اقصیٰ کے تقدس اور مسلمانوں کے اس قبلہ اول کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کی قربانی کو حقیر سمجھتے ہوئے عصری ٹکنالوجی سے لیس اسرائیلی فوج اور سیکیوریٹی اہلکاروں سے صرف اور صرف پتھر اور چاقو کے حملے سے مقابلہ کرتے ہوئے اسرائیلی عوام اور فوج و دیگر سیکیوریٹی عملہ میں دہشت پھیلا رکھے ہیں۔ ایک طرف اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے تقدس کو پامال کیا جاتا ہے اور فلسطینیوں پر ہر آئے دن کچھ نہ کچھ پابندیاں عائد کرکے انہیں اشتعال دلاکر مقابلہ کے لئے مجبور کیا جاتا ہے تو دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے ا مریکہ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ اس نے مشرقِ وسطیٰ میں قیام امن کی کوششیں ترک نہیں کی ہیں اور وہ فلسطین اسرائیل تنازعے کے حل میں سنجیدہ ہے۔ نتن یاہو جس طرح دوہری پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں اسی طرح امریکہ اور دیگر عالمی طاقتیں بھی اسرائیل کی تائید و حمایت اور فلسطینی عوام کے لئے دوہری پالیسی اختیار کیئے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے ساتھ جو ظلم و زیادتی اور ناانصافیاں ہورہی ہیں عالمی قائدین اس پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور جب فلسطینی عوام ان پر ڈھائی جانے والی ظلم و زیادتی اور ناانصافی کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو اس کی مذمت کی جاتی ہے اور اسرائیل سے ہمدردی اور اظہارِ یگانگت کا اظہار کیا جاتا ہے اور یہ بتانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ ناگزیر ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر اوباما کو اس بات کی توقع نہیں ہے کہ اُن کی مدتِ صدارت کے آخری سال میں فلسطین اور اسرئیل کے درمیان امن معاہدہ طے پاجائے لیکن بارک اوباما چاہتے ہیں کہ اسرائیلی وزیر اعظم مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لئے طریقہ کار واضح کریں۔اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ کیلئے یقین دہانی توکرواتے ہیں لیکن پھر چند دنوں میں فلسطینیوں پر کسی نہ کسی طرح کی پابندی عائد کرکے اور ان پر ظلم و زیادتی کرکے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان حالات کو بگاڑتے ہیں ، اسرائیلی وزیر اعظم کا امریکی صدر کو امن معاہدہ کی یقین دہانی کیوں کروائی جارہی ہے اس سلسلہ میں یہاں یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ گذشتہ دنوں اسرائیلی وزیر اعظم کی صدر امریکہ سے ملاقات کے موقع پر اسرائیل کو امریکہ کی جانب سے دی جانے والی فوجی امداد میں مزید اضافہ کی بات کہی ہے ۔روٹرز کے مطابق یہ امداد تین ارب ڈالر سے بڑھا کر پانچ ارب ڈالر سالانہ تک کی جاسکتی ہے۔ یہ تو امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو دی جانے والی امداد ہے اس کے علاوہ اور کتنے یہودی ممالک اور حکمراں ودشمنانِ اسلام اسرائیل کی مدد کرتے ہیں اس کی رپورٹ شاید ہی کبھی منظر عام پر آئے۔ جیسا کہ اوپر بتایا جاچکا ہے کہ اسرائیل کی ہر چند روز بعد فلسطینیوں کو اشتعال دلانے کی پالیسی رہی ہے اور اس کے ذریعہ فلسطینی عوام کو دہشت گرد بتایا جاتا ہے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران اسرائیل نے جس سازش کے ذریعہ فلسطین اور اسرائیل میں امن و آمان کی فضاء کو مکدر کیا ہے اسکے جواب میں فلسطینی عوام مجبور ہوکر پتھراور چاقو ہاتھ میں لئے ہیں اور اس پر انہوں نے شہادت پائی ہے ۔ خبروں کے مطابق غرب اردن کے علاقے میں اسرائیلی فوج پر چھری سے حملہ کرنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والی ایک خاتون نے ایک خودکش نوٹ چھوڑا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’ذلت کی زندگی سے موت بہتر ہے‘‘۔ اس خاتون نے مزید لکھا ہے کہ ’’اپنے مادر وطن کی حفاظت کے لئے اور فلسطینیوں کی عزت اور وقار کے لئے میں یہ قدم اٹھارہی ہوں‘‘۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایک فلسطینی خاتون پیر کو اسرائیلی علاقے میں داخل ہوئیں اور انہیں اسرائیلی فوج کی طرف سے رکنے کے لئے کہا گیا اس کے باوجود وہ خاتون بڑھتی رہی جس پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کردی اور خاتون فائرنگ کے بعد اپنے پرس سے چھری نکالتی ہے تو اس پر مزید فائرنگ کردی جاتی ہے جس کے نتیجہ میں وہ شہید ہوچکی ۔ اسرئیلی فوج عصری ٹکنالوجی سے لیس ہتھیار رکھنے کے باوجود ایک نہتی فلسطینی خاتون جس کے ہاتھ میں ابھی کوئی ہتھیار نہیں اسے کسی اور طریقہ سے روکا جاسکتا تھا لیکن اسرائیلی فوج نے اس پر فائرنگ کرکے فلسطینی بچوں اور خواتین سے ڈر وخوف کو ظاہر کردیا۔اسرائیلی فوج نے فلسطینی دواخانہ میں ایک فلسطینی شہری کو گولی مار کرشہید کردیاجو بین الاقوامی قوانین کے مغائر ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کے دستے دواخانہ میں اعظم صلاح الدین نامی فلسطینی زخمی شخص کی گرفتاری کے لئے دواخانہ پہنچے تھے اس دوران اعظم کے ایک بھائی 27سالہ عبداﷲ کو گولی مارکر ہلاک کردیا گیا ۔اعظم صلاح الدین پر ایک اسرائیلی کو چاقو گھونپنے کا الزام ہے۔

اسرائیلی حکومت اور فوج نہیں چاہتی کہ فلسطینی عوام چین و سکون کی زندگی گزاریں اور اسرائیل و فلسطین کے درمیان کوئی امن معاہدہ طے پائے، کیونکہ اسرائیل فلسطین کو ہمیشہ عالمی سطح پر دہشت گرد کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے تاکہ اسرائیل عالمی سطح پر ہمدردی حاصل کرسکے۔اسرائیل کی ظلم و زیادتی کے بعد عالمِ اسلام کی جانب سے مظلوم فلسطینی عوام کو دی جانے والی امداد بھی اسرائیل کی نگرانی میں فلسطینیوں تک پہنچتی ہے اور اس میں سے کتنی امداداسرائیل ہڑپ لیتا ہے اس کی کوئی رپورٹ نہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق اکتوبر کے اوائل سے جاری تحریک کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور تشدد سے80 فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔ شہداء میں 17 بچے اور چار خواتین بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق وزارت صحت کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اتور کو اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید دو فلسطینی نوجوان شہید ہوئے جس کے بعد شہداء کی تعداد بڑھ کر 80 سے زائدہوگئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غرب اردن سے شہید ہونیوالے فلسطینیوں کی تعداد 60 ہوگئی ہے جبکہ 18 فلسطینی غزہ کی پٹی اور ایک جزیرہ نما النقب میں شہید ہوا۔ وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر کے اوائل سے جاری تحریک کے دوران اسرائیلی فوج کے تشدد سے 3000 فلسطینی شہری براہ راست فائرنگ اور دھاتی گولیوں سے زخمی ہوئے ان میں سے 1248 کو براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ 1008 فلسطینی دھاتی گولیوں سے زخمی ہوئے جبکہ آنسوگیس کی شیلنگ سے زخمی اور متاثر ہونیوالوں کی تعداد 5 ہزار سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ 800 زخمیوں کو جائے وقوعہ پرفرسٹ ایڈ فراہم کی گئی۔ مغربی کنارے میں فائرنگ سے 826 فلسطینی زخمی ہوئے۔ جبکہ 895 شہری دھاتی گولیوں کا نشانہ بنے۔ 236 فلسطینی شہری لاٹھی چارج اور یہودی آباد کاروں کے تشدد سے زخمی ہوئے۔ غزہ کی پٹی میں 442 فلسطینیوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 113 افراد دھاتی گولیوں سے زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں 18 سال سے کم عمر کے 370 بچے بھی شامل ہیں۔ان میں 180 بچوں کو براہ راست گولیاں ماری گئیں جس کے باعث وہ زخمی ہوئے جب کہ 120 دھاتی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے جبکہ فلسطینی حملوں میں اسرائیل کے 11فوجی و شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے جس کے خلاف امریکی صدر نے اسرئیل کی تائید میں فلسطینیوں کی مذمت کی ہے، امریکی صدر ہو یا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل یا کوئی اور عالمی قائد انہیں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم دکھائی نہیں دیتے۔

نیو کلیئر پروگرام کے نام پر اب پاکستان نشانہ پر۰۰۰
پاکستان اگلے دس برسوں میں امریکہ، روس کے بعد تیسراسب سے بڑا نیو کلیئر ملک بن کر چین ، فرانس اور برطانیہ سے سبقت لے جائے گا اس بات کا انکشاف نیویارک ٹائمز نے اپنے اداریہ میں کیا اور عالمی طاقتوں کو پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کو روکنے کا مشورہ دیا ہے۔یوں تو پاکستان گذشتہ کئی برسوں سے شدت پسند تنظیموں کی وجہ سے دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کے لئے عالمی حیثیت حاصل کرچکا ہے ۔ موجودہ پاکستانی حکومت جس طرح پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے کارروائی کررہی ہے اس سلسلہ میں عالمی طاقتوں کو علم ہے۔ اگر پاکستان کو دہشت گردی سے جوڑکر اس کے نیو کلیئر پروگرام کو ختم کرنے کا ارادہ کیا گیا تو اس کے منفی اثرات مرتب ہونے کے امکانات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتاکیونکہ ایک اسلامی ملک ہونے کے ناطے پاکستان سے دشمنانِ اسلام کو خطرہ لاحق ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان مزید طاقتور ہو۔ ویسے امریکہ اور دیگر مغربی و یوروپی ممالک نہیں چاہتے کہ کوئی بھی اسلامی ملک طاقتور ترین ممالک کی صف میں کھڑا ہو۔ نیویارک ٹائمز نے اپنے اداریہ میں بین الاقومی برادری کو مشورہ دیتے ہوئے لکھا ہیکہ پاکستان تخریب کارگروپس کا گھر بنا ہوا ہے جس کے نتیجہ میں پاکستان سے جنوبی ایشیاء اور ساری دنیا کو جو خطرات لاحق ہیں ان میں مزید اضافہ ہوجاسکتا ہے۔ ٹائمز کے مطابق پاکستان میں تقریباً 120وارہیڈس موجودہے جو خطرہ کا باعث ہے۔ ماضی میں امریکہ اور دیگر حلیف ممالک مل کر عراق کی صدام حسین حکومت کے خلاف الزامات عائد کرکے عراق پر خطرناک حملے کئے اور عراق کی اسلامی تاریخ کو ملیامیٹ کردیا یہی نہیں بلکہ ہزاروں عراقی عوام ان حملوں کی وجہ سے شہید ہوئے اور کروڑوں کی معیشت تباہ و تاراج ہوگئی یہاں تک کہ آج تک عراق سنبھل نہ پایا بلکہ یہیں سے عراق میں شدت پسند تنظیموں کی آبیاری ہوئی اور آج عراق، شام، افغانستان، پاکستان وغیرہ میں شدت پسند تنظیموں کی جانب سے دہشت گردی کا ماحول گرم ہے اور تقریباً ساری بڑی عالمی طاقتیں شدت پسند تنظیموں کے خاتمہ کے لئے متحد نظر آتی ہے۔ اب جبکہ پاکستانی حکومت ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ کا بیڑہ اٹھایا ہوا ہے اس کے نیوکلیئر پروگرام کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تو اس کے اثرات خطرناک ثابت ہونگے۔ پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ دشمنانِ اسلام کی سازشوں سے ہمیشہ چوکس رہیں اور مستقبل میں امن و آمان کی برقراری خصوصاً اسلامی ممالک میں پھیلی ہوئی دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے متحدہ جدوجہد کریں ورنہ دشمنانِ اسلام اپنی سازشوں میں کامیابی حاصل کرلیں گے اور پاکستان کو عراق و شام کی طرح راہ پر لگادیں گے۰۰۰
Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 208671 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.