لیبرل پاکستان

فرانس کے دار الحکومت اورخوشبوؤں کے شہر پیرس میں خون کی ہولی، مختلف مقامات پر مسلح افراد کی فائرنگ اور خود کش دھماکے، 160 ہلاک تین سو سے زائد زخمی۔

یقینا کسی بھی انسانی جان کا ضیاع ایک المیہ ہے۔ فرانس کے شہر پیرس میں ہونے والے دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں سینکڑوں ہلاکتیں ان بڑے بڑے واقعات میں سے ایک ہے جو انسان کو ہلا کر رکھ دیتی ہے۔ روشنیوں اور خوشبوؤں کے شہر کو نجانے کس کی نظر لگ گئی کہ یک دم اس میں تاریکی چھا گئی اور بد بو پھیل گئی۔ حملہ آور نے کھیل کا میدان چھوڑا اور نہ کنسرٹ سینٹر، کھانے کے ہوٹل بھی ان کے بربریت کا نشانہ بنے۔

یہ ایک ایسا المیہ ہے جس پر پوری دنیا میں ماتم کا سماں ہے۔ 60 برس بعد فرانس میں کرفیو کا نفاذ ہوا اور تین روز سوگ کا اعلان کیا گیا۔جرمنی اور بلجئیم میں گرفتاریاں ہوئی۔ امریکا برطانیہ اور یورپ سمیت کئی ممالک میں خوف کے سائے منڈلانے لگے۔ روس ، ہالینڈ، پولینڈ، بلغاریہ، آسٹریا، سربیا، سلوانیا، ہنگری اور دیگر ممالک میں حفاظتی اقدامات سخت کردیے گئے۔ واشنگٹن، نیویارک اور لاس اینجلس میں اہلکاروں کا گشت بڑھا دیا گیا۔

امریکا، برطانیہ، روس اور عرب ممالک نے بھی ان حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ جبکہ امریکی صدر کے مطابق یہ حملہ فرانسیسی شہریوں پر نہیں بلکہ پوری انسانیت پر تھا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ان حملوں کو سفاکیت قرار دیا۔ روسی صدر ولادیمر پوٹین کے مطابق یہ دہشت گردی کا ثبوت ہے۔ جرمنی، چین، جاپان، ایران اور مصر سمیت کئی ممالک نے مذمت کی۔

اگر دیکھا جائے تو پچھلے کئی دہائیوں سے دنیا کے مختلف ممالک خصوصا اسلامی ممالک جنگ کے آگ میں جل رہے ہیں۔ کشمیر کا مسئلہ پچھلے چھ دہائیوں سے اٹھکا ہوا ہے۔ فلسطینی کئی دہائیوں سے اپنے گھر میں آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ عراق پر پچھلے دو دہائیوں سے جنگ مسلط کیا گیا ہے۔ افغانستان میں افغانی باشندے انگریزوں کے غلامی سے نکلنے کے لیے پنجہ آزمائی میں لگے ہوئے ہیں۔ شام، لبنان، کویت سمیت کئی ممالک مغرب کے نرغے میں ہیں۔ برما میں مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ دھماکے سعودیہ کے پاک سرزمین تک پہنچ چکے ہیں۔

وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان گذشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے زد میں ہیں۔ مساجد محفوظ ہیں نہ گرجے، سکول ہو یا سنیما ہال، ہوٹل اور پارک، ہر جگہ پر دہشت گردی کے واقعات ہوچکے ہیں۔ بیسیوں نہیں، سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں لاکھوں کے تعداد میں بے گناہ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ علماء کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ طلبہ شہید کیے جا چکے ہیں۔ یو نیورسٹیوں اور کالجوں میں دھماکے ہوچکے ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ اور جنازے تک محفوظ نہیں رہے۔ آرمی پبلک سکول میں ایک ہی روز سینکڑوں بچے شہید ہو چکے ہیں۔

کیا پاکستان میں بسنے والے انسان نہیں؟ کیا مذہب کی تفریق پر ہم انسانیت سے بھی خارج ہے؟ کیا لادین لوگوں کے نظروں میں ہماری کوئی حیثیت نہیں؟ دنیا میں اگر کوئی دین ہے تو وہ اسلام ہی ہے۔ جو انڈیا میں بابری مسجد کی شہادت پر پاکستان میں مندر پر حملے سے روکھتا ہے۔ جو یہود و نصاری کا عراق اور افغانستان پر جنگ مسلط کرنے پر طالبان کے قید میں موجودانگریز قیدی پر ظلم سے روکھتا ہے۔ جو عافیہ کے قید کے خلاف گیتا کو انتقام کا نشانہ نہیں بناتا۔ ایک ایسا مذہب جو مکمل امن رواداری اور انصاف کا درس دیتا ہے۔ صرف ایسا مذہب اختیار کرنے پر دنیا میں مسلمان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔

دورہ امریکا کے بعد وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے لیبرل پاکستان کی بات۔ ہولی کے رنگوں میں رنگنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ بعض حلقے خاموش رہے۔ اکثر نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ کیا یہ واقعی لیبرل پاکستان پر تنقید تھی یا سیاست کا حصہ؟ آج پیرس بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات کے بعد جب فیس بک کھولا۔ تو پورا وال رنگین جھنڈوں سے بھرا نظر آیا۔ ہر وہ پاکستانی جس نے وزیر اعظم پاکستان کو لیبرل پاکستان پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا ، اس کے DP پر فرانس کا جھنڈا لگا ہوا تھا۔ آج یقینا اپنی قوم کی ذہنی غلامی کا شدید احساس ہوا۔ اب وزیر اعظم پاکستان کو شاید لیبرل پاکستان بنانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ پاکستانی قوم ذہنی طور پر لیبرل بن چکی ہے۔ دنیا کی واحد قوم جو مقتول کے ساتھ تعزیت کرے اور بے گناہ ہونے کے باوجود اسے قاتل سمجھا جارہاہو۔ وہ قوم ہے ’’لیبرل پاکستان’’ کی۔
Abid Ali Yousufzai
About the Author: Abid Ali Yousufzai Read More Articles by Abid Ali Yousufzai: 97 Articles with 83142 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.