ہندوستان چھوڑ دو۔۔!

بالی وڈ فلم ’’خوبصورت ‘‘ کے ایک سین میں سونم کپور پاکستانی ہیرو فواد خان کو کہتی ہے۔ ’’تمہیں دیکھ کر میرے دل میں گندے گندے خیالات آتے ہیں۔‘‘ مجھے تو ہر ہندو کو دیکھ کر۔ ایسے ہی خیالات آتےہیں۔ خصوصا مودی کا خُبث باطن صاف دکھائی دیتا ہے۔اقتصادی راہ داری کی بات جب سےچلی ہے۔ یہ باطن خُبث سے بڑ ھ کر خبیث ہو چکا ہے۔معاشروں پر زووال آتا ہے تو ابتدا فکری زوال سے ہوتی ہے۔بھارت کے ادیبوں اور دانشوروں نے اقلیتوں پر مظالم کے خلاف تحریک ترک موالات شروع کر دی ہے۔ 50 سے زائد ادیب ،شاعر، دانشور اور سائنسدان سرکاری ایوارڈ واپس کرچکے ہیں ۔سابق وزیراعظم جواہرلال نہروکی بھانجی نین تارا سہگل بھی ان میں شامل ہے۔ ۔ مسلمان ہجرت پر مجبور ہیں۔شیوسینا تو عامر خان کی پتنی سمیت پاکستان کی ٹکٹ بھی بک کروا چکی ہے۔

عامر خان کے پوسٹر جلاتے ہوئے

خلافت ۔خلفائے راشدین کے بعد بنو امیہ اور بنو عباس سے ہوتی ہوئی ترکی میں عثمانی خاندان کو منتقل ہو ئی تھی۔ پہلی جنگ عظیم میں ترکی نے جرمنی کا ساتھ دیا تو ہندوستانی مسلمان پریشان تھے کہ اگر جرمنی ہار گیا تو خلافت کا شیرازہ بکھر جائے گا ۔۔اورپھر جرمنی ہار گیا ۔ برطانیہ بدلے لینے پر اتر آیا۔ ہندوستان پر پہلے ہی انگریز کا راج تھا۔مسلمانوں نے خلافت بچانے کے لئے تحریک خلافت کی بنیاد رکھی، پھر تحریک ترک موالات(عدم تعاون ) نے جنم لیا۔حکومتی خطابات واپس کر دئیے گئے ۔ 1920 میں علما نے مسلمانوں کو ہجرت کا مشورہ دیا ۔ہزاروں مسلمانون نے جانی اور مالی نقصان برداشت کئے اور ۔افغانستان ہجرت کر گئے۔ مصطفی کمال پاشا نے اچانک ترکی میں اپنی صدارت کا اعلان کردیا۔تحریک کو شدید دھچکا لگا اور خلافت بھی دم توڑ گئی ۔

1937میں کئی سو سال کے بعدکانگرس کو اقتدار ملا تھا۔ کانگریسی وزارتوں نے مسلمانوں پر مظالم کا پہاڑ توڑ دیا۔گئو کشی پر پابندی لگادی ۔سکولوں میں وندے ماترم بجنے لگا اورمساجد کے باہر ڈھول۔بجرنگ بلی کی جے جے کا ر ہونے لگی۔۔انہی مظالم نے 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان کی راہ دکھائی۔ مسلمان آج بھی گائے ذبح نہیں کرسکتا لیکن ہندووں کا کاروبار گئوکشی اور کھالوں پر چلتا ہے۔ مسلمان عبادت، تعلیم، کاروبار اور روزگار سمیت ہر جگہ مذہبی تعصب کا نشانہ ہیں۔انہیں زبردستی ہندو بنایا جا رہا ہے۔۔جیلوں سے نکلوا کر شہید کیا جا رہا ہے۔مسلمان۔۔ہندوکا گیٹ اپ اوڑھ کر نوکری رہے ہیں۔ مساجد کے باہر۔ مردہ خنزیر رکھ دیا جاتا ہے۔ غریب مسلمان لڑکی سے ہندو کی شادی کر کے زبردستی مذہب تبدیل کرایا جا رہا ہے۔جسے ’’بہو لاو ،بیٹی بچاو ‘‘ مہم کا نام دیا گیا ہے۔شیوا سینا دھمکی دے چکی ہے کہ بھارت میں رہنا ہے تو ہندو دھرم قبول کر لیں وگرنہ مسلمان۔پاکستان چلے جائیں ۔ خورشید قصوری کی تقریب کے آرگنائزرکا منہ کالا کر دیاجاتا ہے ۔گئو ماتا کا گوشت کھانے کے الزام میں مسلمان کا قتل کیا جا رہا ہے۔

تحریک آزادی کے ہیرو بھگت سنگھ نے دہلی اسمبلی میں اس لئے بم پھوڑا تھا کہ بے ضمیروں کو جگا سکے۔عبدالکلام آزاد، ایم ایف حسین اور محمد رفیع نے تو بم بھی نہیں پھوڑا۔۔ شاہ رخ اورسلمان کبھی بھی۔ بی کے دت نہیں رہے۔عرفان پٹھان، یوسف پٹھان، محمد کیف ، اظہرالدین اور ثانیہ مرازانےکبھی تعصب نہیں برتا۔پھر وہ ٹارگٹ پر کیوں ہیں؟۔نصیر الدین شاہ، شبانہ اعظمی اور جاوید اختر کو پوش علاقوں میں گھرنہیں ملتا۔سنجے دت کو جیل کیوں جانا پڑتا ہے۔وہاں 28 کروڑ مسلمان ہیں سارے پریشان ہیں۔ اتنی تو پاکستان کی کل آبادی بھی نہیں ہے۔

مودی جب وزیراعلی تھا تو گجراتی مسلمانوں کی حالت کانگریسی وزارتوں والی تھی۔اب مودی وزیراعظم ہے اور مودی گردی کے اثرات بھی پورے انڈیا تک پھیل چکے ہیں۔فلم سٹار عامر خان کہہ بیٹھے کہ ’’ میں اور میری اہلیہ ملک چھوڑنے پرغور کررہے ہیں کیونکہ انتہا پسندی کی فضا سے میری اہلیہ خوفزدہ ہیں اور مجھے ہندوستان چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔‘‘عامر سے قبل شاہ رخ بھارت کا سیکولر چہرہ دنیا کو دکھا چکے ہیں۔ ہندو۔ انہیں پاکستانی ایجنٹ کہتے ہیں۔ ملک چھوڑنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ شیوسینا نے عامر خان کو تھپڑ مارنے کا انعام 1 لاکھ روپے مقرر کر دیا ہے۔

بہو لاو اور بیٹی بچاو۔مہم اگرچے بہت پرانی نہیں ہے لیکن شاہ رخ خان کی بیوی گوری ۔ عامر خان کی پتنی ، رینا دتہ۔ارباز خان کی ملائکہ اروڑا۔سیف علی خان کی امریتا سنگھ اور کرینہ کپور۔عمران خان کی ایونٹکا اور سہیل خان کی دلہن سیما سچدیو سب ہندو ہیں ۔ستاروں کی چالیں بھی عجیب ہیں۔ ۔پرستار انہیں follow کرتے کرتے chase کرنے لگے ہیں ۔مسلمان فنکاروں نے بالی وڈ پر راج کیا ۔سلمی آغا، ندیم،محمد علی ، زیبا، طلعت حسین، زیبا بختیار، محسن خان، انیتا ایوب، سونیا جہاں، معمر رانا،میرا، ثنا، سلمان شاہد،ہمایوں سعید، وینا ملک،جاوید شیخ، علی ظفر،عاطف اسلم، میکال،مطیرہ، ایلے خان،میشا شفیع،ہمائما ملک، عمران عباس،فواد خان،عدنان سمیع ،غلام علی،نسیم وکی اور سردار کمال سمیت کئی فنکار بالی وڈ میں پرفارم کر چکے ہیں۔ ان کے علاوہ بھی بالی وڈ پرہندوستانی مسلمانوں کا ہی راج ہے۔دلیپ کمار، قادر خان، شاہ رخ، سلیمان، عامر، عمران ، سیف، فرحان، رضا مراد، شاہد کپور اور اے آر رحمان سمیت کئی مسلمان ہیں ۔یہ سب ہندوتعصب کی زد میں ہیں بلکہ وسیم اکرم ، شعیب اختر اورعلیم ڈار کو بھی قتل کی دھمکیاں مل چکی ہیں۔
بالی وڈ فلم ’’خوبصورت ‘‘ کے ایک سین میں سونم کپور پاکستانی ہیرو فواد خان کو کہتی ہے۔
’’تمہیں دیکھ کر میرے دل میں گندے گندے خیالات آتے ہیں۔‘‘

مجھے تو ہر ہندو کو دیکھ کر۔ ایسے ہی خیالات آتےہیں۔ خصوصا مودی کا خُبث باطن صاف دکھائی دیتا ہے۔اقتصادی راہ داری کی بات جب سےچلی ہے۔ یہ باطن خُبث سے بڑ ھ کر خبیث ہو چکا ہے۔معاشروں پر زووال آتا ہے تو ابتدا فکری زوال سے ہوتی ہے۔بھارت کے ادیبوں اور دانشوروں نے اقلیتوں پر مظالم کے خلاف تحریک ترک موالات شروع کر دی ہے۔ 50 سے زائد ادیب ،شاعر، دانشور اور سائنسدان سرکاری ایوارڈ واپس کرچکے ہیں ۔سابق وزیراعظم جواہرلال نہروکی بھانجی نین تارا سہگل بھی ان میں شامل ہے۔ ۔ مسلمان ہجرت پر مجبور ہیں۔شیوسینا تو عامر خان کی پتنی سمیت پاکستان کی ٹکٹ بھی بک کروا چکی ہے۔

1942 میں گاندھی نے ہندوستان پر راج کرنے والے انگریزوں کے خلاف ’’ہندوستان چھوڑ دو ‘‘تحریک شروع کی تھی۔ آج شیوسینا نےہندوستان پر راج کرنے والے مسلمانوں کو ہندوستان چھوڑ نے پر مجبور کر دیا ہے۔ آزادی سے قبل سائمن کمیشن ہندوستان آیا توہر طرف سے’’ سائمن گوبیک‘‘ کے نعرے لگنے شروع ہوئے۔اسی تحریک کے دوران اچانک مولانا حسر ت موہانی نے ’’گاندھی گو بیک‘‘کا نعرہ لگا دیا۔

مودی ۔گجرات میں علاقائی ولن تھے۔ ہیری پوٹر فلم کےولن ’’والڈی موٹ‘‘کی طرح۔۔برائی کا منبع۔۔وزیراعظم بننے کے بعد وہ بڑے پردے پر نمودار ہوئے ہیں۔عالمی ولن بن کر ۔کرسٹوفر لی (ڈریکولا) کی طرح۔ خون پینے والا ڈریکولا۔۔عالمی سفارتکاری کے دوران بھی انہوں نے بہت بدنامی سمیٹی ہے۔بھارت میںگئو ماتا کے نام پر پوجا کرنے والی برہمنی الائشیں جگہ جگہ بکھری پڑی ہیں۔ ہندوستان کی اقلیتیں شود ر ہیں۔۔اچھوت وہاں رسم غلامی کی باقیات ہے۔ ہوٹل میں اچھوت کھانا کھانے آئے تو اسے شیشے اورچینی کے بجائے مٹی کے برتن ملتے ہیں۔ بِل ہوتے ہی برتن توڑ دئیے جاتے ہیں۔تاریخ گواہ ہے کہ وسیع و عریض ہندوستان کوبہت لمبے عرصے تک ایک مرکزی حکومت کے طور پر چلانا ممکن نہیں۔حتی کہ مغل اور انگریز بھی ناکام رہا۔مودی کو تو کریکٹر بھی کافی ڈھیلا ہے۔’’مودی گو بیک‘‘ کے نعرے پوری دنیا میں لگ رہے ہیں۔عامر خان کو کہیں نہ کہیں پناہ مل جائے گا۔ مودی کا پتہ نہیں کیا بنے گا۔مجھے یقین ہے بھارت کو روس بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
ajmal malik
About the Author: ajmal malik Read More Articles by ajmal malik: 76 Articles with 104569 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.