پارلیمنٹ لاجز میں منشیات کا استعمال؟سینیٹر کلثوم پروین کا انکشاف

مسلم لیگ نواز کی سینیٹر کلثوم پروین نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران یہ انکشاف فرمایا کہ ’پارلیمنٹ لاجز میں ساری رات چرس چلتی ہے، بعض اوقات ارکان کمروں میں بھی منگوالیتے ہیں، رات بھر ہلہ گلہ چلتا رہتا ہے‘۔عوام کے منتخب نما ئندوں کی رہائش گاہ پارلیمنٹ لاجزکے حوالے سے اس قسم کے الزامات پہلی بار نہیں لگائے گئے اس سے قبل رکن قومی اسمبلی جمشید دستی بھی اس قسم کی باتیں کرتے رہے ہیں۔انہوں نے پریس کانفرنس میں اسی قسم کی باتیں بڑے کانفیڈینس کے ساتھ بیان کی تھیں۔ مَیں نے اپنے ایک کالم بعنوان’ شیشہ کیفے کی بندش کا حکم ‘ (روزنامہ ’جناح‘ 13نومبر2015ء )میں پاکستان کی اعلیٰ عدالت کے ایک تین رکنی بنچ جس کی سر براہی چیف جسٹس جناب انور ظہیر جمالی کر رہے تھے کے ایک آڈر کی تفصیل تحریر کی تھی جس میں انہوں نے اپنے ایک آڈر میں چاروں صوبائی حکومتوں کو حکم دیاتھا کہ ملک میں قائم غیر قانونی ’شیشہ کیفے‘ فوری طور پر بند کروائے جائیں۔ معزز عدالت نے چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل کو حکم دیاتھا کہ وہ فوری طور پر صوبوں میں قائم شیشہ گھروں کے بارے میں عدالت کو رپورٹ پیش کریں۔ملک میں منشایات کا استعمال اس قدر عام ہوتا جارہا ہے کہ فٹ پاتھ ، سڑک کے کنارے نشہ کرتے تو ہمیں عام نظر آتے ہیں۔ اس لعنت نے ہمارے ملک کے منتخب ایوانوں کی رہائش گاہوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

نشہ خواہ کوئی بھی ہو، غریب کرے یا امیر، پڑھا لکھا کرے یا جاہل، رکن اسمبلی کرے یا کوئی وزیر سفیر یہ انسانی زندگی کے لیے نقصان کا باعث ہوتا ہے۔وقت کے ساتھ ساتھ نئی نئی قسم کے نشے سامنے آچکے ہیں۔چرس بھی ان میں ایک نشہ ہے۔ اس کی باقاعدہ کاشت ہمارے ہی ملک کے ایک صوبے میں کی جاتی ہے جو غیر قانون ہے۔چرس دیگر نشہ آور اشیاء جیسے افیون، ہیروئن، حشیش ،شیشہ، سیگریٹ ، بھنگ ،شراب، تمباکو، نسواراور دیگر نشہ آور اشیاء سب ہی مضر صحت ہیں۔ چرس میں دیگر نشہ آور اشیاء کی طرح ٹار، نیکو ٹین اور کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار نقصان دہ حد تک زیادہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چرس تیزی سے انسانی جسم کو نقصان پہنچاتی ہے۔یہ نشہ سیگریٹ،افیون، ہیروئن، حشیش ،شیشہ، سیگریٹ ، بھنگ ،شراب اور دیگر قسم کے نشہ استعمال کرنے والے کے پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے، دل کی بیماری کا عارضہ ہوسکتا ہے، سانس سے متعلق بیماریاں جیسے دمہ sthma،پھیپھڑوں کا کینسرLungs Cancer، گلے کی نالی کا کینسر(Cancer of Oesophagus) ،نمونیہ ، سانس کی بیماریاں
شامل ہیں ہوسکتی ہیں۔شراب کو تو تمام تمام قسم کے نشہ آور اشیاء میں سب خراب نشہ کہا گیا ہے۔ اسے ’’ام الخباتث‘ کیا گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت(WHO)کے سروے کے مطابق ہمارے ملک میں پچیس ملین افراد تمباکو کا نشہ کرتے ہیں، تمباکو کے نشے سے مراد سیگریٹ، شیشہ، سیگریٹ کے ذریعہ استعمال کیا جانے والا نشہ ہے۔اس تعداد میں مرد 36فیصد ہیں اور خواتین جن میں زیادہ تر جوان لڑکیاں ہیں نو فیصد ہیں۔اسی سروے کے مطابق پاکستان میں تمباکو کا نشہ یعنی سیگریٹ، شیشہ سے ہر سال ساٹھ ہزار افراد ان بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں جن کا ذکر اوپر کیا گیا اور وہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔حکومت پاکستان نے اور عالمی ادارہ صحت نے تمباکو اور اس سے ملتی جلتی تما م نشہ آور چیزوں پر پابندی عائد کردی ہے ۔ ان کا استعمال قانوناً جرم ہے۔ اس قانون کے تحت ،سرعام نشہ کرنا خواہ وہ کسی بھی قسم کا ہو پابندیاں عائد ہیں یہ پابندیاں عام شہریوں پر عائد ہیں اسی طرح تمام حکومتی عہدیداروں، خواہ وہ سینٹ ، قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی کے ارکین ہوں ان پر بھی عائد ہوتی ہیں۔ پاکستان کے محترم چیف جسٹس جناب انور ظہیر جمالی نے ملک میں شیشہ کا کاروبار کرنے والوں اور لوگوں کو نشہ کا عادی بنانے والوں کے خلاف حکم جاری فرمایا اسی طرح انہیں پاکستان کی سینیٹر کلثوم پروین جن کا تعلق حکمراں جماعت سے ہے کے ان انکشافات پر بھی جوٹس لینا چاہیے۔

اسلام میں ہر قسم کے نشہ کی ممانعت ہے۔ مسلم شریف کی حدیث ہے حضرت جابرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص یمن شہر سے جواب ایک ملک کا درجہ رکھتا ہے حضرت محمد ﷺکی خدمات میں حاضر ہوا اور آپ ؑ سے ایک قسم کی شراب کے بارے میں دریافت کیا جو ایک اناج (جسے معزکہا جاتا تھا) سے تیار کی جاتی تھی۔ اسے یمن کے لوگ نشہ کے طور پر پیا کرتے تھے۔ رسول اﷲ ﷺ نے اُس سے پوچھا کہ کیا اس میں نشہ ہے تو اس شخص نے جواب دیا ، رسول اﷲ ﷺ اس میں نشہ ہے۔ اس پر رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ بے شک اﷲ کا وعدہ ہے کہ جو کوئی نشہ آور چیز استعمال کرے گاتو ان کو ’’تین ۃ الخیل‘‘ پلایا جائے گا، اس شخص نے دریافت کیا رسول اﷲ ﷺ یہ تین ۃ الخیل کیا چیز ہے۔ آپ ؑ نے فرمایا جہنمیوں کا پسینہ یا پیپ‘‘۔ چنانچہ ہر نقسم کا نشہ حرام ہے اس میں چرس بھی شامل ہے۔ شراب پینے والوں کے بارے میں تو حدیث مبارکہ ہے کہ جو شراب پیئے گا اﷲ تعالیٰ اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں کرے گا۔

پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد 50لاکھ سے تجاویز کرچکی ہے۔ چرس ، افیون، ہیروئن، حشیش ، بھنگ،سیگریٹ،نسوار اور تمباکو پرانے قسم کے نشوں میں شمار ہوتے ہیں اب تو نئی نئی قسم کے نشے جیسے شیشہ ایجاد ہوچکا ہے، جسے کھلے عام ، ریسٹورانوں میں، دکانوں میں جو شیشہ گھر کہلاتے ہیں ، شرفا اپنی محفلوں میں فخریہ اہتمام کرنے لگے ہیں۔ یہ شیشہ ہی ہے جس کے بارے میں اعلیٰ عدالت نے تمام شیشہ گھروں کی بندش کا حکم جاری کیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نشہ خواہ کوئی بھی ہو اس کے فروخت کرنے اور اس کے استعمال پر سختی سے قانون کے مطابق عمل درآمد کرایا جائے۔ اگر حکومت وقت نے اس جانب توجہ نہ دی تو یہ ناسور ہماری نئی نسل کو رفتہ رفتہ ناکارہ بنا دے گا۔ جب یہ خبر اخبارات کی ذینت بنی اور ہماری نئی نسل نے اسے پڑھا ہوگا تو ان کے معصوم ذہنوں پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے ہوں گے۔ پارلیمنٹ لاجز کا مطلب ہمارے منتخب اراکین قومی اسمبلی و اراکین سینٹ کی رہائش گاہیں ہے۔ اس جگہ منشیات کا استعمال گویا ان اراکین کے گھروں میں منشیات کا استعمال ہے۔ چیرٔمین سینٹ اور چیرٔ مین قومی اسمبلی، وزیر داخلہ کو اس جانب خصوصہ توجہ دیتے ہوئے اس اہم خبر یا افواہ کی تحقیق کرنے کا حکم جاری کرنا چاہیے ۔ اگر واقعی ہمارے منتخب نمائندں کی رہائش گاہوں میں نشہ آور اشیاء پائی جاتی ہیں یا استعمال کی جاتی ہیں تو ان کا فوری تدارک لازمی ہے۔
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 866 Articles with 1437957 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More