محسن کائنات ﷺ اور حقوق حیوانات

آج پوری دنیا حقوق انسانیت کے ڈھنڈورے پیٹ رہی ہے اور اس میدان میں ہر مذہب والے اپنے کو سب سے زیادہ حقوق انسانیت کا علمبردار بتا رہے ہیں۔لیکن سچائی یہ ہے کہ اس دنیا میں محسن انسانیت بلکہ محسن کائنات ﷺ حضور کی ذات مقدسہ ہے۔اسی لئے فقہائے کرام نے فرمایا کہ آپ کی ذات والا صفات کو فقط محسن انسانیت بتانا نا انصافی ہے آپ محض محسن انسانیت ہی نہیں بلکہ محسن کائنات ہیں کیونکہ آپ حقوق حیوانات کے بھی علمبردار ہیںاسی لئے صاحب ضحاک حضرت علامہ ضحاک رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں ”خالق عالم نے اس عظیم ہستی کو رحمة اللعالمین کا بجا اعزاز (لقب ) عطا فرمایا“ ۔

آپ فرماتے ہیں کہ رحمة اللعالمین کے یہ الفاظ اگر سونے یعنی سنہرے حروف سے بھی لکھے جائیں تو بھی ان کا حق ادا نہ ہوگا اور تا قیامت ادا نہیں ہو سکتا۔

رحمة اللعالمین ﷺ کی رحمت محض انسانوں تک محدود نہ تھی بلکہ آپ بے زبان جانوروں ،پرندوں کے حق میں بھی فرشتہ رحمت تھے۔اگر کسی انسان ناطق پر سختی کی جائے تو وہ اس کا اظہار کر سکتا ہے لیکن بے زبان چرند و پرند ایسا نہیں کر سکتے اس لئے رحمت دو عالم اکثر اپنے صحابہ کو یہ فرمایا کر تے تھے کہ تم خدا کی اس بے زبان مخلوق پر ظلم اور زیادتی نہ کرو۔ دربار نبوی لگا ہو تھا ایک صحابی مجلس میں آئے انہوں نے چادر اوڑھی ہوئی تھی ،رسول اکرم ﷺ نے دریافت کیا اس میں کیا ہے؟ صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ میں جنگل سے گزررہا تھا کہ ایک جھاڑی میں سے چڑیا کے بچوں کی آواز آئی ،میں ان کو وہاں سے اُٹھا کر لے آیا ہوں،رسول مقبول رحمت عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیئے تھاجاو ¿ اسی وقت یہ بچے اس جھاڑی میں رکھ آؤ بچوں کی ماں کو سخت تکلیف ہو رہی ہوگی۔

رحمت عالم ﷺ جب بھی راستے سے گزرتے اور کسی کو اپنے جانوروں پر نا جائز سختی کرتے ہوئے دیکھتے تو آپ اسے منع فرما دیتے اور منع کرتے کہ ان بے زبان جانوروں پر سختی کرنا اچھا نہیں ہے۔ انسان اپنے عزیزوں اور ہم جنسوں کے لئے رحم دل ہو سکتا ہے لیکن غیر جنس اور بے زبان جانوروں کے لئے اتنا سوزوگداز اور پُر شفقت دل رکھنا رحمت دو عالم ﷺ کی شان رحمة اللعالمین کا ہی خاصہ ہے۔ آپ نے ایک موقع پر فرمایا لوگوںان بے زبان جانوروں ،چوپایوں کے بارے میں اللہ سے ڈروایک موقع پر ایک انصاری صحابی کو ڈانٹتے ہوئے فرمایا کیا تو اس چوپائے کے بارے میں خدائے پاک سے نہیں ڈرتا؟ جسے اللہ نے تیری ملکیت میں دے دیا ہے کیوں کہ اس نے مجھ سے شکایت کی ہے تو اسے بھوکا رکھتا ہے اُونٹ نے آپ سے روتے ہوئے یہ شکایت کی تھی۔

ایک اور موقع پر فرمایا کہ ہر جاندار کو کھلانے پلانے میں ثواب ہے ایک بار آپ راستے سے گزر رہے تھے کہ آپ کی نگاہ رحمت ایک گدھے پر پڑی جس کہ منھ پر مارے جانے کی نشانی نمایاں تھے(یعنی سوجن نمایاں تھی) آپ سخت ناراض ہوئے اور ارشاد فرمایا ” ملعون ہے وہ شخص جو ان جانوروں کے منھ پر مارتا ہے “ ان تاریخ ساز جملوں اور ارشادات کی روشنی میں آپ کو صرف محسن انسانیت کہنا مناسب نہیں حقیقتاً آپ محسن کائنات رحمة اللعالمین ہیں۔ چنانچہ محمد عربی ﷺ کے مندرجات کلمات کو مد نظر رکھتے ہوئے فقہاءنے اس نکتے کو موضوع بحث بنایا ہے کہ حیوانات کس کے ملک میں ہوں ان کی کفالت کس پر واجب ہے چنانچہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے کہ ” مالک پر اپنے حیوانات یعنی جانوروں کا نفقہ دینا واجب ہے “ ۔، مالکی فقہ کے مشہور عالم ابن رشد رحمة اللہ علیہ نے امام اعظم کی موافقت فرمائی ہے اور حضرت امام شافعی،امام مالک،امام احمد ابن حنبل کا قول ہے ان کی کفالت واجب ہے کیونکہ جانور بھی ذی روح ہیں اس کی حفاظت بھی انسان کی طرح واجب ہے۔ حضرت امام ابو یوسف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی یہی مروی ہے اور حضرت امام طحاوی اور کمال ابن ھشام نے اس کو ترجیح دی ہے۔

فقہ کی کتابیں حقوق حیوانات سے بھری ہوئیںہیں چنانچہ حضرت امام مالک ،شافعی اور ابو یوسف حدیث کے حوالے سے Quoteنقل فرماتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ اگر مالک اپنے جانوروں،حیوانات پر خرچ کر نے سے انکار کر دے تو اس سے کہا جائے گا یا تو ان جانوروں کو چرنے کے لئے آزاد چھوڑ دو جس سے وہ بقدر ضرورت چر لیں یا ان جانوروں کو مالک بیچ دے، یا اگر حلال جانور ہو تو اسے ذبح کر دے (بھوکا نہ رکھے)۔

فقہائے کرام،مفسرین کرام، علمائے کرام کا یہ ارشاد ہے کہ جانور کا تمام دودھ نکال لینا جب کی اس جانور کا چھوٹا بچہ ہو جائز نہیں ہاں اگر بچے کی خوراک بھر دودھ چھوڑ کر اضافی دودھ نکال سکتے ہیں۔

۲ جو لوگ شہد کا کاروبار کرتے ہیں اور اس کے لئے باقائدہ شہد کی مکھیاں پالتے ہیں تو ان کے لئے بھی اسلامی شریعت نے یہ حکم دیا ہے کہ ان کے چھتے میں کچھ شہد رہنے دیں جو ان کی خوراک کے بقدر کفایت ہو جس سے وہ اپنا پیٹ بھر سکیں۔

۳۔ریشم کا کپڑا بنانے والے ریشم کے کیڑے کے لئے شہتوت کے پتے کا انتظام کریں تاکہ اس کی غذا کی ضرورت پوری ہو یا پھر اس ریشم کے کیڑے کو شہتوت کے درخت پر پتے کھانے کے لئے چھوڑ دیں تاکہ یہ ہلاکت سے بچا رہے۔

۴۔ حضرت امام غزالی رحمة اللہ علیہ کے بارے میں کتابوں میں آیا ہے کہ ان کی بخشش ایک مکھی یا ایک چیونٹی کو اپنے قلم کی روشنائی کے پانی سے سیراب یعنی اس کی پیاس بجھانے کی وجہ سے ہوئی۔

۵۔ ایک حدیث شریف میں گذشتہ امتوں میں سے ایک عورت کا محض اس وجہ سے جہنم رسید ہونا فرمایا گیا ہے کہ اس نے ایک بلی کو بھوکا پیاسا رکھا جس سے اس کی موت ہوگئی ۔ اس کے بر عکس ایک طوائف کو جنت صرف اس لئے ملی کہ اس نے پیاسے کتے کو پانی پلایا تھا۔

۶۔ جلیل القدر امیر المومنین حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اُونٹوں کو خود پانی پلاتے اور فرماتے یہ میری ملکیت میں ہیں خدائے بزرگ برتر ہم سے پازپُرس فرمائے گا ۔ آپ کا ہی مشہور ارشاد گرامی ہے کہ اگر دریائے فرات کے ساحل پر کوئی کتا اور دوسری روایت میں ہے کوئی بکری بھوک سے مر جائے تو مجھے ڈر ہے کہ قیامت کے دن مجھ سے اس کے بارے میں باز پُرس اور جواب طلبی ہوگی تاریخ میں ملتا ہے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے ہیں کہ میں ڈرتا ہو کہ میری حکومت میں اگر کوئی خارش زدہ (کھجلی والی) بکری مر جائے تو اللہ کے وہاں جواب دہ ہوں گا۔

۷۔ جانوروں پر رحمت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا فرماتیں ہیں کہ ایک مرتبہ رحمت عالم محسن کائنات ﷺ جنگل جارہے تھے تو یا رسول اللہ کی صدا(آواز) آئی آپ نے پلٹ کر دیکھا کہ ایک ہرنی بندھی ہوئی ہے اور ایک اعرابی شکاری سو رہا ہے آپ سے ہرنی نے فرمایایا رسول اللہ مجھے اس اعرابی نے دھوکے سے شکار کر لیا ہے یا رسول اللہ میرے دو چھوٹے بچے ہیں جو اس پہاڑ پر بھوک سے رو رہے ہیں۔یا رسو ل اللہ اگر تھوڑی مہلت مل جائے تو دودھ پلا آو ¿ں آپ نے فوراً ہرنی کو چھوڑ دیااتنے میں اعرابی بیدار ہو کر کہنے لگااگر میرا شکار واپس نہ آیا تو اچھا نہ ہوگا حضور سے گفتگو ہوہی رہی تھی کہ ہرنی اپنے دونوں بچوں کے ساتھ واپس آگئی اعرابی حیران رہ گیا اور آپ کی بے پایاں رحمت دیکھ کر فوراً کلمہ طیبہ پڑھا اور ہرنی کو مع بچوں کے آزاد کردیا۔ہرنی اپنے دونوں بچوں کے ساتھ کلمہ طیبہ پڑھتی ہوئی اوراُچھلتی کودتی چلی گئی۔ حوالہ شفا شریف جلد ۶ صفحہ ۶۷،طبرانی، بہیقی شریف،حجة اللہ شریف صفحہ۱۶۴۔
 
Mohammad Hashim Quadri Misbahi
About the Author: Mohammad Hashim Quadri Misbahi Read More Articles by Mohammad Hashim Quadri Misbahi: 167 Articles with 195766 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.