جھنگ کے ایک قصبے میں پیدا ہونے والے اشتیاق احمد مرحوم ؒ
کم تعلیم ہونے کے باوجود وہ کارنامہ سرانجام دے گئے جو بڑے بڑے تعلیم یافتہ
سرانجام نہیں دے سکے ۔"بچوں کے اسلام " میگزین میں ان کا نام اور اداریہ
اکثر پڑھ کر دل میں ملاقات کی حسرت پیدا ہوتی مگر اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی
قدرت ان سے ملاقات نہ ہو سکی ،جب وہ لاہور تشریف لاتے تو ہم لاہور سے باہر
ہوتے یا ہمیں علم ہی نہ ہو پاتا بعد میں دوست بتاتے کہ دو باتیں کرنے والے
اشتیاق احمد آئے تھے اور بہت ہی عمدہ،سبق آموز دو باتیں کرکے گئے ہیں ۔
یہ سچ ہے کہ ان کی زندگی میں ہمیں علم ہی نہ ہوسکا کہ وہ اتنے بڑے اردو ادب
کے لکھاری ہیں کہ دنیا میں ان سے زیادہ کسی نے نسل نو کی رہنمائی کیلئے اس
قدر اتنے قلیل عرصے میں اتنا کچھ نہیں لکھا ،ہم یہ سمجھتے رہے کہ اشتیاق
احمد تو بس روٹین کے لکھاری ہیں چند کہانیاں ضبط تحریر کی ہوں گی لیکن ان
کی عظمت کا اظہار تو اس دن ہوا جس دن وہ ہمیں داغ مفارقت دے گئے روزنامہ
اسلام کی شہہ سرخی ان کے کارنامے بیان کر رہی تھی کہ انہوں نے نسل نو کی
تربیت کے لئے آٹھ سو سے زائد ناول اور ہزاروں کہانیاں لکھ کے بچوں کی دنیا
میں اردو ادب کے شیکسپیئر کا مقام حاصل کرلیا ہے ، انتقال کے بعد ان کے
قارئین کی ایک طویل فہرست پڑھنے کو ملی جو ان کو کراج تحسین پیش کر رہی تھی
اور ان کی جدائی میں خون کے آنسو رو رہی تھی کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ جب
عظیم انسان دنیا سے جاتے ہیں تو دنیا کو غمگین کر جاتے ہیں اشتیاق احمد ؒ
بھی ایسا ہی کرگئے تب سے آج تک دنیا بھرمیں موجود ان کے مداح غمگین ہیں ۔
ہماری مسلمانوں کی روایت رہی ہے کہ ہم بندے کی قدر مرنے کے بعد کرتے ہیں یہ
سلسلہ ختم ہونا چاہیے بلکہ بندے کے زندہ ہوتے ہی اس کی خدمات عام عوام تک
مکمل پہنچنی چاہیں تاکہ دنیا اس سے افادہ حاصل کر سکے ۔یقیناً اشتیاق احمد
کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پر نہیں ہو سکے گا۔ بچے بھی اشتیاق
احمدؒ کی تازہ دو باتیں اب پڑھنے کو نہ ملنے پراب بھی مضطرب ہیں ،چند روز
پہلے ہمارے پھول جیسے بچے اشتیاق احمد مرحوم ؒ کی تازہ تحریروں کا بے چینی
سے انتظار کرتے تھے اب وہ سلسلہ ختم ہوگیا ،اب ہمارے بچے ان کی سبق آموز
سابقہ لکھی گئی تحریروں سے ہی چراغ راہ حاصل کریں اشتیاق احمد مرحوم بچوں
کیلئے ایک بہت بڑا سرمایہ چھوڑ گئے ہیں ۔جس سے رہنامئی لی جائے تو اس قوم
کو صالح نظریاتی افراد اورقیادت نصیب ہو سکتی ہے ۔
اشتیاق احمد مرحوم ؒ کی زندگی ہمارے سامنے ایک کھلی کتاب ،ایک چراغ راہ ہے
کہ اے امت مسلمہ کے بچو!نوجوانو! وسائل ہی سب کچھ نہیں ہوتے جب انسان کا
عزم کوہ گراں کی مانند ہوتو حالات و واقعات کے طوفان اپنا رخ موڑ لیتے ہیں
اور وسائل دوڑ کر قدم بوسی کرنا شروع کر دیتے ہیں دنیا ایسے عزم صمیم کے
حامل لوگوں کواپنا رہبر، پیشوا،محبوب دوست بنانے پر مجبور ہوجاتی ہے ۔دنیا
میں کوئی کام بھی ناممکن نہیں ہوا کرتا کوشش اور ہمت سے سب ممکن ہوجایاکرتا
ہے اشیاق احمد مرحوم ؒ کی زندگی ہمارے لئے پیغام ہے کہ امت مسلمہ کی ترقی
کیلئے ہر فرد اپنا کوشش حسب ہمت صرف اﷲ ورسولؐ کی رضا کیلئے لگا دے،دنیا
میں وہی قومیں کامیاب ہوتی ہیں جس کے نوجوانوں میں قوم کو تنزلی سے ترقی کی
طرف لانے کا جذبہ صادق موجود ہوتا ہے ۔(ختم شد) |