امریکہ شیعہ سنی تفریق پیدا کرنے میں کامیاب ہوتا نظر آرہا ہے
(Mian Khalid Jamil, Lahore)
دوسری جنگ عظیم کے بعد مسلمان ممالک میں امریکہ‘ روس اور یورپی ممالک کے کٹھ پتلی حکمران بیٹھے ہیں۔ ایران میں انقلاب سے قبل سعودی اور ایرانی حکمران امریکی مفادات کے تحفظ کیلئے مل جل کر کام کرتے تھے لیکن ایران میں انقلاب کے بعد عالم اسلام کو امریکی مفادات کیلئے استعمال کرنے میں سعودی حکمرانوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ سعودی حکمران امریکی ڈکٹیشن پر خارجی و داخلی پالیسیاں مرتب کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ انکی بادشاہت مزید مستحکم ہوگئی ہے کیونکہ امریکہ ان سے خوش ہے حالانکہ تاریخ شاہد ہے کہ امریکہ جس کا دوست بنا‘ اسکے مقدر میں تباہی آئی۔ امریکہ تو پاکستان کا بھی بہترین دوست ہے اور اکثریت پاکستانی حکمرانوں نے امریکی ایماء پر داخلی و خارجی پالیسیاں مرتب کی ہیں اور امریکی زیراثر نظام حکومت چلتا رہا ہے لیکن ہماری حالت زار دنیا کے سامنے ہے۔ |
|
ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی میں شدت کی
اہم وجہ حالیہ سعودی عرب میں دہشتگردی کے الزام میں 47 افراد کو سزائے موت
دی گئی جن میں شیعہ عالم شیخ نمرالنمربھی شامل ہیں اس پر ایران کی جانب سے
شدید ردعمل سامنے آیا ۔اب دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات منقطع ہوچکے ہیں۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد مسلمان ممالک میں امریکہ‘ روس اور یورپی ممالک کے
کٹھ پتلی حکمران بیٹھے ہیں۔ ایران میں انقلاب سے قبل سعودی اور ایرانی
حکمران امریکی مفادات کے تحفظ کیلئے مل جل کر کام کرتے تھے لیکن ایران میں
انقلاب کے بعد عالم اسلام کو امریکی مفادات کیلئے استعمال کرنے میں سعودی
حکمرانوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ سعودی حکمران امریکی ڈکٹیشن پر خارجی و
داخلی پالیسیاں مرتب کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ انکی بادشاہت مزید مستحکم ہوگئی
ہے کیونکہ امریکہ ان سے خوش ہے حالانکہ تاریخ شاہد ہے کہ امریکہ جس کا دوست
بنا‘ اسکے مقدر میں تباہی آئی۔ امریکہ تو پاکستان کا بھی بہترین دوست ہے
اور اکثریت پاکستانی حکمرانوں نے امریکی ایماء پر داخلی و خارجی پالیسیاں
مرتب کی ہیں اور امریکی زیراثر نظام حکومت چلتا رہا ہے لیکن ہماری حالت زار
دنیا کے سامنے ہے۔ امریکہ کبھی بھی عراق‘ مصر‘ لیبیا‘ شام اور یمن میں اپنی
مرضی کی حکومت قائم نہیں کرسکتا تھا جب تک اسے اسلامی ممالک کی حمایت نہ
ملتی اور بدقسمتی سے عراق سے لیکر شام اور یمن تک کی تباہی میں سب سے اہم
کردار اسلامی حکمرانوں کا ہے جنہوں نے امریکی اشاروں پر ایک ایک کرکے مسلم
ممالک میں مداخلت کر کے نہ صرف مواقع فراہم کئے بلکہ ہر طرح کی عسکری
جارحیت پر بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ عراق میں صدام حسین کی
مضبوط حکومت قائم تھی جس نے امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی تو
اسے اسلامی حکمرانوں نے ہی کمزور کرکے عراق کو بربادکرایا پھر دوسرے مرحلے
میں مصر میں اخوان المسلمین کی حکومت کے خاتمے اور امریکی کٹھ پتلی حکومت
کے قیام میں بھی سب سے بڑا کردار اہم اسلامی حکمرانوں کا ہے جنہوں نے
امریکی مفادات کے تحفظ کو دنیا کی اولین ترجیح قرار دے رکھا ہے۔ امریکہ
اسلامی حکمرانوں سے ملی بھگت کرکے ہی مرحلہ وار دنیائے اسلام کی ایک ایک
ریاست پر باری باری جارحیت کرتا چلاجارہا ہے اور مسلمانوں کو دفاعی و معاشی
طور پر تباہ وبرباد کیا جارہا ہے لیکن بدقسمتی سے اس تمام تباہی کے ذمہ دار
اسلامی حکمران خود ہی ہیں۔ امریکہ یہ سب کچھ اس لئے کر رہا ہے کہ مسلمان
ممالک قدرتی ومعدنی وسائل سے مالا مال ہیں جس کے باعث اکثراسلامی ممالک
معاشی طور پر مستحکم ہیں اور مسلمانوں کا معاشی استحکام امریکہ کسی صورت
قبول نہیں۔ دنیا بھر میں توانائی کی پیداوار کے لئے پیٹرولیم مصنوعات پر
مسلمان ممالک کی اجارہ داری ہے اور امریکہ ایک دم تمام وسائل پر قبضہ کرنے
کی پوزیشن میں نہیں تھا اس لئے مرحلہ وار مسلمان ممالک پر قبضہ کیا جارہا
ہے اور مسلمانوں کو آپس میں لڑاکر انکے معدنی وقدرتی وسائل فروخت کرکے ساری
دولت امریکہ لے رہا ہے اور مسلمان حکمرانوں کوامریکہ کی جانب سے یہ یقین
دہانی کرائی جاتی ہے کہ اگر آپ نے امریکی کمپنیوں سے پیٹرولیم و قدرتی
وسائل کے تجارتی معاہدے کئے تو آپ کو حکمرانی سے کوئی نہیں ہٹاسکتا اور
امریکہ آپکی پشت پر کھڑا ہے لیکن دوستی کی آڑ میں مسلمانوں کے وسائل پر
قبضہ کرلیا جاتا ہے اور جونہی مسلم حکمران کو سمجھ آتی ہے اور وہ امریکہ کی
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی کوشش کرتا ہے تو دوسرے اسلامی ممالک
سے ملکر اسکی نہ صرف حکومت ختم کردی جاتی ہے بلکہ جارحیت کرکے اس ملک کو
معاشی و دفاعی طور پر تباہ و برباد کردیا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں مسلمان
ممالک کو آسان ترین ہدف بناکر باری باری تباہ کیا جارہا ہے مگر مسلمان
حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔ امریکہ اب شیعہ سنی تفریق پیدا کرنے
میں کامیاب ہوتا نظر آرہا ہے۔ ایران سعودی کشیدگی میں ثالثی کیلئے اگر
مسلمان حکمران آگے نہ بڑھے تو دنیا بھر میں مسلمان 2حصوں میں تقسیم ہوکر
آپس میں لڑنا شروع ہوجائیں گے ۔ بحرین اور کویت کی جانب سے ثالث بننے کے
بجائے ایران سے تعلقات منقطع کرنا درست نہیں ہے کیونکہ اس طرح کی صف بندی
کرنے سے تنازع میں اضافہ ہوتا چلا جائیگا۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کا
اس معاملے میں انتہائی اہم کردار ہوگا اور پاکستان کو کسی بھی صورت صف بندی
میں شامل نہیں ہونا چاہئے۔ |
|