امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا علی المرتضیٰ
کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم مکہ مکرّمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کی
کنیت ابوالحسن اور ابوتُراب ہے اورمشہور القابات مرتضیٰ،اسدُاللہ، حیدرِ
کرار،شیرِ خدا اور مولا مشکل کُشا ہیں۔آپ کے والد کا نام ابوطالب اور والدہ
ماجدہ کا نام فاطمہ بنت اسد رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہے ۔آپ کی والدہ محترمہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ پیدا ہونے کے بعد آپ کَرَّمَ اللہُ
تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے 3دن تک دودھ نہیں نوش فرما یاجس کی وجہ سے
گھر کے سارے افراد پریشان ہوگئے ۔ اس بات کی خبر رحمتِ عالم صلی اللہ تعالیٰ
علیہ واٰلہ وسلم کو دی گئی توآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم تشریف
لائے اور حضرت علی کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو اپنی آغوشِ
رحمت میں لے کر پیار فرمایا اور اپنی زبان اطہر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے
دہن میں ڈالی۔حضرت علی کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم زبان اقدس
کو چوسنے لگے ۔ اس کے بعد سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دودھ نوش فرمانے لگ
گئے ۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے صرف 5سال اپنے والدین کے زیرِ سایہ
پرورش پائی اس کے بعد نبی کریم رء وف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم
نے اپنے سایہ رحمت میں لے لیا اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تربیت فرمانے
لگے ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بچوں میں سب سے پہلے ایمان لائے اور شجرِ
اسلام کی آبیاری میں اپنا حصہ ملانے لگے ۔نبیئ محترم ،شاہِ بنی آدم صلی
اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :علی مجھ سے ہے میں علی سے
ہوں اور وہ ہرمومن کے لئے ولی ہیں۔(مشکوٰۃ المصابیح، ج۴، ص۴۲۸، الحدیث
۶۰۹۲)
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا نکاح شہزادی رسول حضرت فاطمۃ الزھرا رضی اللہ
تعالیٰ عنہاسے ہوا،جن سے آپ کے 3 صاحبزادے؛حضرت سیدناامام حسن ،حضرت
سیدناامام حسین ،حضرت سیدنا محسن رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور 3 صاحبزادیاں؛
حضرتِ سیِّدَتُنا زینب، حضرتِ سیِّدَتُنا ام کلثوم اور حضرتِ سیِّدَتُنا
رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہن پیدا ہوئیں ۔حضرت سیِّدُنا عثمان غنی رضی اللہ
تعالیٰ عنہ کی شہادت کے دوسرے دن۳۵ھ میں مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ کے طور پر
مسندِ خلافت پر جلوہ افروز ہوئے۔ جمعرات۱۷ رمضان المبارک ۴۰ھ کو کوفہ میں
نمازِ فجر کی ادائیگی کے لئے مسجد جارہے تھے کہ ابن ملجئم خارجی نے آپ پر
قاتلانہ حملہ کیا جس سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ شدید زخمی ہوگئے اور چند دن
صاحبِ فراش رہنے کے بعد اتوار کی رات 63برس کی عمر میں جامِ شہادت نوش کیا
۔ حضرتِ سیِّدُنا امام حسین وحسن اور عبداللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہم
نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غسل دیا اور امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے
نمازِ جنازہ پڑھائی ۔ قبرِ انور کے بارے میں مشہور ومعروف قول یہ ہے کہ آپ
کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نجف شریف میں مدفون ہیں ۔(شرح
شجرہ قادریہ رضویہ عطاریہ، ص۴۲تا۴۳) |