چیک اپ
(Shahid Shakeel, Germany)
بچوں کی صحت ، پرورش اور نشوو نما پر ریسرچ
کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں کی پیدائش کے بعد تین ماہ کی عمر تک
روٹین چیک اپ لازمی ہے،ابتدائی چیک اپ میں سکریننگ ،سماعت ٹیسٹ کے علاوہ
دیگر کئی ٹیسٹ کئے جاتے ہیں جو اہم قرار دئے گئے ہیں ان ابتدائی تین ماہ
میں مکمل طور پر نوزائیدبچوں کی جسمانی جانچ پڑتال کی جاتی ہے جن میں
مندرجہ ذیل تین ٹیسٹ اہم ہیں ۔چیک اپ نمبر ایک۔ویل کم ٹو لائف۔بچے کی
پیدائش گھر میں ہو یا کلینک میں یہ چیک اپ پیدائش کے فوری بعد کی جاتی ہے
اس چیک اپ میں ڈاکٹر اور مڈ وائف یعنی دایہ یا دائی مشترکہ طور پر بچوں کو
چیک کرتے ہیں کہ بچے کی پیدائش نارمل ہوئی ہے اور آیا کہ دوران ڈیلیوری کسی
قسم کی مشکلات تو پیش نہیں آئیں مثلاً دل کی دھڑکن معمول کے مطابق چل رہی
ہے ،پھیپھڑوں ،سانسوں کی رفتار ،جلد کی رنگت ، پٹھوں کے علاوہ سماعت اور
بصیرت ریفلیکس کو چیک کیا جاتا ہے علاوہ ازیں اس بات کا خاص طور سے جائزہ
لیا جاتا ہے کہ بچے کو یرقان ،کسی قسم کی جسمانی سوجن یا دیگر جسمانی مثلاً
خاص نشان وغیرہ تو ظاہر نہیں ہیں،اس چیک اپ میں جسم کی لمبائی ،وزن اور سر
کی پیمائش کی جاتی ہے خون کی سرکولیشن اور ناف کو خصوصی طور پر چیک کیا
جاتا ہے اور عام طور ڈاکٹر نوزائیدہ کو وٹامن کے ڈراپس کے چند قطرے دیتے
ہیں ۔ ان تمام ابتدائی ٹیسٹ یا چیک اپ کو طبی زبان میں ایپگار سکور کہا
جاتا ہے جسے ڈاکٹر ز اور مڈوائف تجزیہ کرنے بعد طبی رپورٹ تیار کرتے ہیں
،ایپگار سکور یعنی نوزائیدہ بچوں کی صحت و نشونما سے متعلق مکمل جانکاری
حاصل کرنے کی ابتداء پچاس سال قبل ورجینیا میں ہوئی جسے پوائنٹ سسٹم قرار
دیا گیا جو بچوں کے نظام صحت سے منسلک تھا ڈاکٹر ز کا کہنا تھا اس سسٹم کے
تحت نوزائیدہ جتنے زیادہ پوائنٹس حاصل کرے گا وہ اتنا زیادہ صحت مند ہو گا
اور ایک نارمل پیدائش میں شمار ہو گا۔چیک اپ نمبر دوپہلی اور تفصیلی پیڈ یا
ٹرک تفتیش ہے جس میں خاص طور پرمشترکہ ہِپ ، مخصوص جسمانی اعضاء ،جلد ،جوڑ
وں اور ہڈیوں کو انتہائی باریک بینی سے چیک کیا جاتا ہے،خاص جسمانی اعضاء
کو ڈاکٹر الٹرا ساؤنڈ کے ذریعے بھی چیک کرتے ہیں جس میں اہم ٹیسٹ ریفلیکس
بھی شامل ہوتا ہے اگر خطرے کی کوئی بات نہ ہو تو یہ سیکنڈ ٹیسٹ مکمل قرار
دیا جاتا ہے بدیگر صورت بچوں کے خاص کلینک میں چیک اپ کیلئے بھیجا جاتا ہے
جہاں مزید دیگر سپیشل انسٹرومنٹس سے چیک اپ مکمل کی جاتی ہے ،دوہزار نو سے
ہر نوزائیدہ کی سماعت سکریننگ بھی کی جاتی ہے جسے عام طور پر کلینک میں ہی
تین دن کے اندر کیا جاتا ہے اس چیکنگ میں سماعت ٹیسٹ کے علاوہ یرقان سے
بچاؤ کیلئے ڈاکٹر وٹامن کے ڈراپس استعمال کرتے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے
والدین کیلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ نوزائیدہ کی دوسرے اور تیسرے دن کے اندر
سکریننگ اہم ہے اس سکریننگ کیلئے بچے کی ایڑی سے خون کے چند قطرے لئے جاتے
ہیں اور ٹیسٹ کیلئے کلینک لیبارٹریز بھیجا جاتا ہے اس بلڈ ٹیسٹ کی رپورٹ سے
ڈاکٹر کو مزید آسانی پیدا ہوتی ہے کہ بچے کو چیچک تو نہیں یا مختلف جسمانی
نقائص یا ہارمون میں عدم توازن وغیرہ کے امکانات تو نہیں یہ ٹیسٹ مکمل
معلومات ڈاکٹر کو فراہم کرتا ہے تاکہ اگر نقائص ظاہر ہوں تو فوری علا ج کیا
جائے بدیگر صورت چیک اپ کو مثبت قرار دیا جاتا ہے۔چیک اپ نمبر تین میں بچے
کی غذا، نیند اور ویکسین کے بارے میں والدین سے تفصیلاً بات کی جاتی ہے
،چیک اپ نمبر تین عام طور پر پیدائش کے تیسرے اور چوتھے ہفتے میں کی جاتی
اور والدین سے سفارش کی جاتی ہے کہ تیسرے ہفتے اور زیادہ سے زیادہ آٹھویں
ہفتے کے دوران چیک اپ کرانا لازمی ہے۔اس چیک اپ میں ڈاکٹر گزشتہ ہفتے اور
موجودہ نشوو نما کا موازنہ کرتے ہیں کہ کیا نئی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں
اور کیا بچہ عمر کے ساتھ ساتھ ترقی کر رہا ہے یا نہیں ،ڈاکٹر اکثر والدین
سے سوال کرتے ہیں کہ کون سی غذا استعمال کی جارہی ہے اور دودھ پینے میں
تکلیف تو نہیں اور بچے کا ہاضمہ درست ہے یا نہیں، قے تو نہیں ہوتی ،سونے
جاگنے کی روٹین کیسی ہے وغیرہ ،اس چیک اپ میں دوبارہ بچے کی نشوو نما مثلاً
سر کی پیمائش ،وزن ، اور دیگر چیک اپ کی جاتی ہے بالخصوص الٹرا ساؤنڈ سے ہپ
چیک اپ لازمی ہوتا ہے اسی دوران ڈاکٹر والدین کو اس بات سے بھی آگاہ کرتے
ہیں کہ آنے والے دنوں یا ہفتوں میں بچے کو ویکسین کے علاوہ حفاظتی انجیکشن
بھی دیا جائے گا اور پر زور سفارش کی جاتی ہے کہ کسی قسم کی مشکلات کا
سامنا ہو تو فوری ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے اور یوں یہ سلسلہ دو سے تین سال
کی عمر تک چلتا رہتا ہے ہر دو یا تین ماہ بعد مختلف ویکسین اور حفاظتی
انجکشن کا استعمال لازمی ہوتا ہے تاکہ بچے صحت مند رہیں اور زندگی بھر ہر
قسم کی بیماری سے محفوظ رہیں۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.