آزاد کشمیر کا بد اخلاق اور ’’ ہتھ چھوڑ‘‘ وزیر اعظم!

گزشتے ہفتے اس خبر پر سب حیران ر رہ گئے کہ میر پور میں وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید نے ایک سرکاری افسر کو ناجائز مطالبہ نہ ماننے پر تھپڑ مار دیا اور اس سرکاری افسر کو غلیظ گالیاں دی گئیں۔اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں میں بتایا گیا کہ آزاد کشمیر کا ایوان وزیر اعظم مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا،وزیر اعظم چودھری عبدالمجید نے ادارہ ترقیات میر پور کے ڈائریکٹر اسٹیٹ عمران شاہین راجہ کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی،وزیر اعظم چودھری عبدالمجید نے غصے میں گالیاں دیتے ہوئے ڈائریکٹر عمران شاہین کو تھپڑ جڑ دیا،جوابی طور پر عمران شاہین نے بھی وزیر اعظم چودھری مجید کو کھری کھری سنا دیں اور کہا کہ وہ وزیر اعظم چودھری مجید، ان کے بیٹے قاسم مجید اور د یگر حکومتی عہدیداروں کے ناجائز کاموں کی تفصیل منظر عام پر لائیں گے۔یہ بھی بتایا گیا کہ اس پر وزیر اعظم کے سٹاف اور ایک ضلعی انتظامی افسر نے ڈائریکٹر سٹیٹ راجہ عمران شاہین کو دھکے دے کر وزیر اعظم ہاؤس سے باہر نکال دیا۔ اخبارات میں شائع ہونے والی اس واقعہ کی تفصیل میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم مجید تین روزہ دورے پر میر پور پہنچے اور انہوں نے ادارہ ترقیات میر پور کے افسران کو طلب کیا۔ڈپٹی کمشنر میر پور امجد اقبال چودھری،ایس ایس پی میر پور عرفان سلیم ،افسر مال راجہ قیصر اورنگزیب اور دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔وزیر اعظم مجید نے ڈائریکٹر اسٹیٹ راجہ عمران شاہین کو حکم دیا کہ کچی آبادیوں کے قابضین کو فوری طور پر مالکانہ حقوق جاری کرے ۔ ڈائریکٹر راجہ عمران نے اس حکم کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں ناجائز کام کر کے ہتھکڑیاں نہیں لگوانا چاہتا۔صاف انکار پر وزیر اعظم چودھری مجید آگ بگولہ ہو گئے اورقریب بیٹھے ڈائریکٹر راجہ عمران کے منہ پر تھپڑ جڑ دیا اور گالیوں کی بوچھاڑ شروع کر دی۔ ڈائریکٹر اسٹیٹ نے بھی جوابی طور پر وزیر اعظم کو کھری کھری سنا دیں۔ اس پر وزیر اعظم کے سٹاف اور اور ایک ضلعی افسر نے ڈائریکٹر راجہ عمران کو دھکے دیتے ہوئے وزیر اعظم ہاؤس سے باہر نکال دیا۔وزیر اعظم مجید کی کوشش ہے کہ میر پور کی زمینوں پر ناجائز قابضین کو مالکانہ حقوق دے دیئے جائیں۔وزیر اعظم مجید ،ان کا بیٹا قاسم مجید آج کل اپنے حمایتی افراد کو دھڑا دھڑ سرکاری زمینوں پر قبضے کروا رہے ہیں اور ان غیر قانونی قبضوں کو قانونی قرار دینے کے لئے سرکاری کاروائی مکمل کرانے کی کوشش میں ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری مجید نے بد اخلاقی کا عریاں مظاہرہ کرتے ہوئے ایم ڈی اے کے افسر کے ساتھ جس طرح گال گلوچ کی اور اس کو تھپڑ دے مارا۔آزاد کشمیر کے سرکاری اور سیاسی حلقوں میں وزیر اعظم مجید کی ایسی بہت سے داستانیں مشہور ہیں کہ کس طرح وہ اکثر سخت گندی زبان کا استعمال کرتے ہیں۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری مجید نے انتہائی بد اخلاقی کا مظاہرہ کیا ہے۔یہ لوگ اخلاقات سے عاری ہیں اور اچھے سیاستدان یا اچھا حکمران ہونا تو دور کی بات انہیں اچھا انسان بھی نہیں کہا جا سکتا۔آزاد کشمیر کی موجودہ پیپلز پارٹی حکومت کا یہ’’ طرہ امتیاز ‘‘ہے کہ وہ اخلاقی طور پر دیوالیہ کے شکار ہیں۔کچھ ہی عرصہ قبل وزیر اعظم ،کابینہ کے ارکان اور اعلی سرکاری افسران کی موجودگی میں سینئر وزیر چودھری یاسین نے اپنا ناجائز حکم نہ ماننے پر سرکاری اجلاس کے دوران ہی وزیر اعظم آزاد کشمیر کے پرنسپل سیکرٹری فیاض عباسی کو گریبان سے پکڑ کر اس کو مارا۔اس واقعہ کے خلاف سرکاری ملازمین نے احتجاج کیا اور سینئر وزیر چودھری یاسین کے خلاف ’ ایف آئی آر‘ درج کرانے لگے تو سینئر وزیر چودھری یاسین معافیاں مانگنے پر آ گئے۔اسی طرح گزشتہ سال ہی آزاد کشمیر حکومت کے ایک اعلی سطحی سرکاری اجلاس میں آزاد کشمیر کے دو سینئر وزیر چودھری یاسین اور چودھری لطیف اکبر کے درمیان گال گلوچ ہوئی اور پھر انہوں نے ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھا پائی کرتے ہوئے آزاد کشمیر کی حکومت کو ایک تماشہ بنا دیا۔اس واقعہ سے آزاد کشمیر کی دو برادریوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی۔اطلاعات کے مطابق شدید بے عزتی کر کے وزیر اعظم ہاؤس سے نکالے جانے پر ڈائریکٹر اسٹیٹ راجہ عمران شاہین سخت غصے میں تھے اور انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم مجید،اس کے بیٹے قاسم مجیداور پیپلز پارٹی کے دوسرے افراد کی کرپشن اور لوٹ مار کی کاروائیوں کو بے نقاب کر دیں گے۔یہ دھمکی جب وزیر اعظم مجید کو معلوم ہوئی تو وہ سخت پریشان ہو گئے اور انہوں نے اعلی سرکای افسران کی چاپلوسی شروع کر دی کہ کسی طرح ڈائریکٹر راجہ عمران کو راضی کیا جائے۔ یوں آزاد کشمیر کے کرپٹ اور بد اخلاق حکمران پہلے تو پہلے گال گلوچ کرتے ہیں، مار پیٹ کرتے ہیں ،پھر جب جوابی تادیبی کاروائی کا خطرہ پیدا ہوتا ہے تو معافیاں مانگے پر آ جاتے ہیں،اگلے کو اپنا بیٹا ،باپ بنا لیتے ہیں۔

ان تمام واقعات اور صورتحال سے یہ بات صاف ہو کر ظاہر ہو جاتی ہے کہ یہ لوگ وزارت عظمی،ریاست کی ذمہ داری اٹھانے کے قابل نہیں ہیں ۔ان کی انہی بداعمالیوں اور لوٹ مار کی کاروائیوں کی وجہ سے آزاد کشمیر کے خطے کو دنیا بھر میں بدنام کر کے رکھ دیا ہے۔ریاست کا حکمران تو عوام کے لئے باپ کا درجہ رکھتا ہے ۔آزاد کشمیر حکومت کے پیپلز پارٹی کے موجودہ عہدیداران کو بھیڑ بکریوں کے ریوڑ وں کی ذمہ داری دینی چاہئے،یہ لوگ انسانوں پر حکمرانی کرنے کا قابل ہر گز نہیں ہیں۔یہ ہر مہینے میر پور جا کر مختلف محکموں کے سرکاری افسران سے اپنے حصہ مانگتے ہیں۔وزیر اعظم مجید کا بیٹا قاسم آج کل میر پور کی زمینو ں پر لوگوں کے قبضے کروا رہا ہے۔یہ جاتے جاتے بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں اور ان سے ایسی حماقتیں ہو رہی ہیں کہ اب ان کا احتساب کی سخت کاروائی ناگزیر ہو گئی ہے۔ان لوگوں نے آزاد کشمیر کے ہر سرکاری محکمے کو تباہ کر دیا ہے،آزاد کشمیر میں رشوت اور کمیشن کو سیاسی حق بنا دیا ہے اور تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کو دنیا بھر میں بدنام کر دیا ہے۔یہ صورتحال اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ ان کرپٹ افراد کے خلاف نیب اور آرمی کی سخت کاروائی کی جائے۔آزاد کشمیر کے کئی شہری افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف کو خطوط لکھ رہے ہیں کہ آزاد کشمیر میں بھی فوج کے ذریعے احتساب کی سخت ترین کاروائی شروع کی جائے۔ایسا کرنا آزاد کشمیر کے مجبور عوام اور خطے کے علاوہ تحریک آزادی کشمیر کو تقویت پہنچانے کے لئے بھی ناگزیر ہے۔
Fizarat Kiyani
About the Author: Fizarat Kiyani Read More Articles by Fizarat Kiyani: 3 Articles with 2508 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.