اے مومن عورتوں اپنی نگاہ نیچی رکھو

اور کہو مومن عورتوں سے کہ نیچی رکھیں اپنی نظریں اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی اور نہ ظاہر کریں اپنا بناؤ سنگھار مگر جو خود ظاہر ہوجائے اور مارے رکھیں بکل اپنی اوڑھنیوں کے اپنے سینوں پر اور نہ ظاہر کرے اپنا بناؤ سنگھار مگر اپنے شوہروں کے یا اپنے باپوں کے یا شوہروں کے باپوں کے یا بیٹوں کے یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی عورتوں کے یا( انکے سامنے) جو ان کی ملک یمین میں ہوں یا ان خادموں کے( سامنے) جنہیں خواہش نہ ہو (عورتوں کی )خواہ مرد ہی کیوں نہ ہوں یا ان بچوں کے سامنے جو ابھی واقف نہ ہوئے ہوں عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے۔ اور نہ مار کر چلیں (زمین پر) اپنے پاؤں اس طرح کہ ظاہر ہو وہ زینت جو انہوں نے چھپا رکھی ہے۔ اور توبہ کرو اللہ کے حضور سب ملکر اے مومنوں! تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔
(سورت نور30۔31)

میرے بھائیوں اور معزز بہنوں یہ آیت سورت نور کی ہے جس میں واضح احکام ہیں کہ عورتوں کا کن کن سے پردہ ہے اور کس طرح اپنے جسم کو ڈھانپنا چاہیے۔ مگر ہماری بہنوں کو کیا ہوگیا ہے جو بھارتی ثقافت میں بری طرح پھنس چکی ہیں اور ہمارا اسلام تو اتنا اچھا ہے کہ وہ تو پہلے ہی سے ہمیں اچھائی اور برائی بتا دیتا ہے کہ اس طرح کرنا ہے اور اس طرح نہیں کرنا مگر ہم تو اللہ سے نعوذباللہ ڈرتے ہی نہیں ہے اور اللہ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہیں ذرا سوچو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ ایک حدیث میں ہے کہ دوزخ میں سب سے زیادہ عورتیں جائیں گی اگر ہماری یہ مائیں اور بہنیں اللہ کے ان احکامات پر عمل کریں تو خود بھی گناہوں سے بچیں گی اور انکو ثواب بھی ہوگا مگر افسوس تو یہ ہے کہ ہمیں سب کچھ پتہ ہوتا ہے مگر ہم عمل نہیں کرتے اور جو مردوں کے کام ہیں وہ عورتیں کرتی ہیں مثال کے طور پر حدیث میں ہے کہ مرد اپنا تہبند، شلوار جو ہے وہ ٹخنوں سے اوپر رکھیں اور دوسری حدیث میں ہے کہ تین قسم کے لوگ جنت میں داخل نہیں ہوں گے ان میں سے ایک وہ ہے جو تکبر کی وجہ سے اپنی شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھتا تھا اور زمین پر اکڑ کر چلتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر آج ہماری مائیں اور بہنیں جینز، کیپری اور نت نئے ڈیزائن کے ملبوسات زیب تن کیئے ہوتے ہیں جو ٹخنوں سے اوپر ہوتے ہیں اور اسکے برعکس مرد ٹخنوں سے نیچے رکھتے ہیں اے میرے اللہ۔۔۔! یہ کونسا دور ہے پہلے عورتیں بیوٹی پارلر جایا کرتی تھی مگر اب لڑکے جاتے ہیں اور ہر وہ چیز کرواتے ہیں جو لڑکیاں کرواتی ہیں یہاں تک کہ آئی بروز بنواتے ہیں حالانکہ حدیث میں ان سب کی سخت وعید آئی ہے کہ اللہ کی بنائی ہوئی اشرف المخلوقات کو یہ لوگ خوبصورت بنائے گیں جو خود اللہ کے بنائے گئے ہیں میرے بھائیوں سوچو اور قران اور احادیث پڑھو کم سے کم اتنا تو عمل کرو جتنا تم کرسکتے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم تو ہر چیز معاشرے پر ڈال دیتے ہیں کہ آج کل کا دور ایسا ہے ہم مجبور ہیں، کیبل ہر گھر میں ہے پھر کہتے ہیں کہ یہ ضرورت ہے میرے بھائیوں کم سے کم اپنے گھروں سے ختم کرو مجھے ایک حدیث اس پر یاد آئی کہ جب حضرت ابراھیم علیہ اسلام کو آگ میں جلایا جارہا تھا تو ایک چڑیا پانی کی ایک ایک بوند اپنی چونچ سے بھر کر لاتی اور اس آگ میں ڈالتی صبح سے شام ہوگئی اور سلسلہ جاری رہا اور یہ سب ایک کوا دیکھ رہا تھا اور بالآخر اس نے چڑیا سے کہا کیا تمہاری ایک ایک بوند سے یہ اتنی بڑی آگ بجھ جائے گی تو چڑیا نے کہا میں جانتی ہوں کہ نہیں بجھے گی مگر قیامت کے دن جب اللہ مجھ سے پوچھے گا تو میں یہ تو کہہ سکتی ہوں کہ اے اللہ۔۔!جتنا میرے بس میں تھا اتنا میں نے کیا اور میں نے اپنا حق ادا کردیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔سبحان اللہ میرے بھائیوں ہمیں بھی آج کے اس پر دجالیت کے دور میں اس چڑیا جیسے جذبے کی ضرورت ہے اللہ مجھے اور آپ کو نیک ہدایت عطا فرمائیں آمین
M.Adnan.Alam
NEWS ONE CHANNEL
M ADNAN ALAM
About the Author: M ADNAN ALAM Read More Articles by M ADNAN ALAM : 44 Articles with 55525 views i am an extrovert but my friends says i m introvert .. View More