اس طرح ہندوستان میں اپنا حق لیا جاتا ہے!!
(Shams Tabrez Qasmi, India)
خبر در خبر ۔(415) |
|
جمہوری ہندوستان میں حق لینے کا طریقہ
احتجاج ،مظاہر ہ اور مارچ جیسے طریقہ کار کو اختیار کرناہے، حکومت وقت تک
اپنی آواز پہونچانے ،ایوان اقتدار پر دباؤبنانے اور اپنے مطالبات کو موئثر
بنانے کا موئثر ترین طریقہ احتجاج اور مظاہر ہ ہے ،مہاتما گاندھی کو اس
نظریہ کا بانی کہاجاتاہے ،ہندوستان کی آزادی کیلئے انہوں نے انگریزوں سے
کوئی جنگ نہیں لڑی تھی بلکہ یہی احتجاجی شکل اختیار کی تھی ،یہ الگ بات ہے
کہ احتجاج اور مظاہر وں نے اکثر تشدد کی شکل اختیار کرلی ،فساد کی چنگاریاں
یہاں سے نکل پڑی اورہزراوں جانوں کو اس احتجاج کی کوکھ سے پیداہ شدہ فساد
کی نذر ہونا پڑا،ان دنوں ملک کی قومی راجدھانی دہلی سے متصل صوبہ ہریانہ
احتجاج کے نام پر سراپا اشتعال بن چکاہے ،گذشتہ کئی دنوں سے جاٹ برادری
تعلیم، سرکاری ملازمت اور دیگر شعبوں میں اوبی سی کے تحت شامل ہوکر 27 فیصد
ریزویشن کا مطالبہ کررہی ہے ، ہریانہ کے 21 اضلاع میں سے 8 میں تشدد مظاہر
ے جاری ہیں ،پانچ اضلاع میں کرفیوں نافذ ہے ،اس ہنگامہ کے سبب ہریانہ سے
دہلی میں پانی کی سپلائی بندہوچکی ہے جس کی بناپر دہلی والوں کی زندگی خطرے
میں پڑگئی ہے ، دہلی حکومت پانی کے مسئلے پر بہت پریشان ہورہی ہے ۔
جاٹ عموما کسان ہوتے ہیں ،کاشت کاری کی وجہ سے اقتصادی،تعلیمی اور سیاسی
طور پر پسماندہ قبائل میں ان کاشمار نہیں ہوتاہے ، مدھیہ پردیش، اتر پردیش
اور ہریانہ میں جاٹ سب سے زیادہ پائے جاتے ہیں ،ہریانہ کل کی آباد میں 29
فیصد جاٹ برادری کے لوگ ہیں ،1991 میں نافذ ہونے والی منڈ ل کمیشن کی رپوٹ
میں جاٹ کو او بی سی کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا تھا بلکہ نام کی وضاحت
کے ساتھ مخالفت کی گئی تھی جس کے بعد 1997 میں مذکورہ تین ریاستوں سے تعلق
رکھنے والے جاٹوں نے ایک تحریک چلاکر اوبی سی میں شامل کئے جانے کا مطالبہ
کیا لیکن قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات نے مسترد کردیا،2004 کے اسمبلی
الیکشن میں کانگریس کے نامزد وزیر اعلی بھوپندسنگھ ہڈا نے جاٹوں کو
ریزرویشن دینے کا وعدہ کیا لیکن وہ اس وعدہ کو پوراکرنے میں ناکام رہے جس
کی اہم وجہ عدالت کا فیصلہ تھا ،پنجاب اور ہریانہ کی ہائی کورٹ نے ہڈا
سرکاری کی اس اپیل کو مستردکردیا تھا جس میں جاٹ کو دس فیصد ریزویشن دینے
کی سفارش کی گئی تھی ،ہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی
لیکن سپریم کورٹ نے بھی اسے مسترد کردیا ،عدالت نے واضح طور پر کہاکہ تنہا
کسی برادری کے نام پر کسی کو ریزرویشن نہیں دیا جاسکتاہے۔
جاٹ کا مطالبہ ہے کہ حکومت انہیں او بی سی نامزدکرکے سرکاری ملازمت میں 27
فیصد ریزرویشن دے ، گذشتہ کئی سالوں سے جاٹ اپنا یہ مطالبہ دہرارہے ہیں
،2015 میں مدھیہ پردیش کے جاٹوں نے پرتشدد مظاہر ہ کیاتھا ،ریزویشن کا
مطالبہ کرنے کیلئے ریلوے ٹریک کو ہفتوں نے انہوں نے بندر کھا ، جون کی شد ت
آمیز گرمی میں ایک ہفتہ تک جاٹ برادری کے لوگ سڑکوں اور ریلوے ٹریک پردھرنا
دیئے رہے جس کے بعد مدھیہ پردیش نے انہیں ریزویشن دینے کا وعدہ کیا۔
حالیہ دنوں اب ہریانہ کی جاٹ برداری ریزرویشن کے نام پر پرتشدد مظاہر ہ
کررہی ہے ،کرفیوں نافذ ہونے ،فوج کی فضائی نگرانی اور تمام تدابیر اختیار
کرنے کے باوجود وہ تشدد کی راہ پر گامزن ہیں ،اب تک 12 افراد ہلاک ہوچکے
ہیں ، لیکن ریزویشن لینے کا جو جنون سوار ہے وہ کم نہیں ہورہاہے ،اسی جنون
،شوق اور جہد مسلسل نے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبورکردیا ہے ، جاٹوں کو
اپنے مطالبہ سے باز رکھنے کی تمام تدبیریں اختیار کرکے ناکام ہوجانے کے بعد
بی جے پی لیڈروں یہ فیصلہ لیا ہے کہ آئندہ سیشن میں پارٹی ایک بل لاکر
جاٹوں کو ریزویشن دے گی ۔
جاٹ برادری کے طرزعمل پر بہت سے لوگ سوال قائم کررہے ہیں ،ان کے طریقے کو
غلط ٹھہرارہے ہیں ،انہیں متشدد قراردے رہے ہیں،کچھ لوگ انہیں ملک کے امن
وامان میں خلل ڈالنے کیلئے قصور ٹھہرارہے ہیں لیکن اس سچائی سے کوئی انکار
نہیں کرسکتاہے کہ اگر جاٹ کمیونٹی کے لوگ یہ طریقہ اختیار نہ کرتے ، وہ
حکومتی املاک کو نقصان نہ پہونچاتے ،گاڑیوں ،ٹرینوں ،اسٹیشنوں اور دیگر
سرکاری چیزوں کو آگ کے حوالے نہ کرتے،کرفیوکے نفاذ اور فوج کی فائرنگ کے
بعد پیچھے ہٹ جاتے تو حکومت انہیں ریزویشن دینے کا اعلان نہ کرتی ، ان کی
کوششیں کامیابی سے ہم کنار نہ ہوپاتی۔جاٹ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ ہندوستان
ایک جمہوری ملک ہے یہاں حق مانگانہیں جاتاہے بلکہ چھینا جاتاہے ،عشقیہ خطوط
لکھنے سے حکومت نہیں مانتی ہے بلکہ ان سے حق لینے کیلئے کچھ قربانیاں دینی
پڑتی ہے ،اے سی روم میں بیٹھ کر خط لکھنے اور لاکھوں کے مجمع سے خطاب کرنے
کے بجائے دھوپ کی تپش میں جلنا ہوتاہے ، اردو اخبارات میں پریس ریلیز جاری
کرنے اور ٹی وی چیلنوں پر جاکر بولنے کے بجائے ریلوے ٹریک اور سڑکوں پر
دھرنا دینا پڑتاہے ۔ |
|