دوسرا گھر؟
(Muhammad Anwar Graywal, BahawalPur)
بہاولپور وزیراعظم میاں نواز شریف کا دوسرا
گھر ہے، یہ اطلاع خود میاں صاحب نے ہی قوم کو دی ہے۔ گزشتہ دنوں وہ اپنے
دوسرے گھر آئے، اسی لئے انہوں نے اپنے دورے کو نجی قرار دیا۔ بہاول پور میں
بھی ان کا کوئی گھر ہے یا پورا بہاول پور ہی ان کا گھر ہے؟ اس کا اندازہ
نہیں ہوسکا۔ لال سوہانرا نیشنل پارک کے قریب بہاولپور سے پچاس کلومیٹر کے
فاصلے پر ایک ریسٹ ہاؤس ہے، جو بڑی نہر کے کنارے ہے، دوسری طرف لال سوہانرا
کا جنگل ہے۔ اس ریسٹ ہاؤس میں ایک مصنوعی جھیل بنائی گئی ہے، اور کنارے پر
کچھ رہائشی کمرے ہیں، انہی میں سے ایک میاں صاحب کے زیر استعمال رہتا ہے۔
جب میاں صاحب وزیر اعلیٰ تھے تو انہوں نے اپنی ذاتی دلچسپی سے اس ریسٹ ہاؤس
کو آباد کیا، اس کو بنایا سنوارا، وہ بھلے وقتوں میں اکثر یہاں تشریف لاتے،
جنگل میں منگل کا ماحول پیدا کرتے، جھیل میں کشتی چلتی، کسی حد تک موسیقی
کی محفل برپا ہوتی۔ یہاں سے کچھ ہی دور صحرا ہے، جہاں کیمپ لگایا جاتا،
خوردونوش اور شکار کی کہانیاں معرضِ وجود میں آتیں۔ اسی زمانے میں بہاول
پور شہر سے پی پی کے ایم پی اے منتخب ہوگئے، (اس کے بعد ایسا کبھی نہ ہوا)
ایم پی اے نے اسمبلی کے اندر بھی میاں صاحب کو بہاولپور جانے کے طعنے دیئے،
ان کے دوروں کو مشکوک قرار دیا، اپنی انہی کاوشوں کی مدد سے ایم پی اے صاحب
مراعات حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ خیر یہ گزرے وقتوں کی باتیں ہیں، عمرِ
رفتہ کو لاکھ آواز دیں وہ نہیں لوٹتی، تاہم میاں صاحب باذوق انسان ہیں، کہ
اچھے وقتوں کی یاد تازہ کرنے کبھی کبھی آجاتے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ جس گھر کو آپ شرفِ میزبانی بخشتے
ہیں، وہ چولستانی علاقے سے ہی سے صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے ہیں،
قبل ازیں ان کے والدگرامی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوتے رہے ہیں، انہی سے بڑے
میاں صاحب کی دوستی تھی، چند برس قبل وہ ڈینگی وائرس کا شکار ہوکر زندگی کی
بازی ہار گئے تھے۔ تاہم خلف الرشید کی عادتیں اپنے آبا سے ذرا مختلف ہیں،
ان کے شوق بھی الگ ہیں، وہ لوگوں کی گندم کاٹنے کے مقدمات میں بھی پائے
جاتے ہیں ، وہ اپنی اسی قسم کی عادتوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔ چونکہ میاں
صاحب میرٹ پر کاربند رہنے والے لوگ ہیں اس لئے اگر ان کے ساتھی ، یا ممبرانِ
اسمبلی کے بارے میں خبریں زیادہ اچھی نہیں تو یوں جانئے کہ یہ ہوائیاں
دشمنوں نے ہی اڑائی ہونگی، کیونکہ میاں برادران کے تمام ساتھی بشمول رانا
ثناء اﷲ اور ان کے بہاول پوری میزبان بہت ہی معصوم ہیں۔ شاید یہی وجہ ہوئی
کہ انہوں نے نیب کے بارے میں بہاولپور آکر بیان دیا، معصوم لوگوں کے ساتھ
بیٹھ کر انہوں نے ’معصوم‘ بیوروکریٹس کی حمایت میں نیب کو محتاط رہنے کا
حکم صادر کیا، اور حکم یہ بھی دیا کہ اگر نیب نے اپنا طریقہ کار درست نہ
کیا تو اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ حاسدین کا خیال ہے کہ نیب میں میاں
برادران اور ان کے بہت سے قریبی (مگر معصوم) دوستوں کے کیس بھی ہیں، اسی
لئے نیب کو قبلہ درست کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
میاں صاحب کا اصلی دوسرا گھر نہ جانے کونسا ہے، کیونکہ وہ لاہور میں بھی
رہائش پذیر ہیں، رائے ونڈ میں بھی ان کا غریب خانہ ہے، اسلام آباد میں بھی
وہ سرکاری گھر میں رہتے ہیں، سعودی عرب بھی ان کا گھر ہے، برطانیہ میں بھی
ان کے برخوردار کاروبار کرتے ہیں، یوں یہ اندازہ لگانا بھی آسان نہیں کہ ان
کا پہلا گھر کونسا ہے اور دوسرا کونسا ؟ یہاں تو بات پانچ چھ تک پہنچی ہوئی
ہے، ممکن ہے اب وہ چین اور ترکی کو بھی اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہوں۔ خیر
ان کی مرضی جس کو دوسرا قرار دیں اور کس کو تیسرا۔ وہ یہ بھی کرسکتے ہیں کہ
تمام گھروں کو دوسرا ہی قرار دے دیں۔ اگرچہ وزیراعظم کا یہ دورہ نجی گِنا
جاتا ہے، مگر اسی میں انہوں نے نیب کے خلاف انقلابی بیان دیا، جس کی باز
گزشت بہت دنوں تک سنائی دیتی رہے گی۔ یہیں پر انہوں نے ستلج کنارے ایک جھیل
کے لئے ساٹھ کروڑ روپے کا اعلان کیا، انہوں نے چولستان میں قلعہ موج گڑھ کی
تعمیر ومرمت کا حکم بھی صادر فرمایا۔ لال سوہانرا نیشنل پارک کی حالت پر
اظہار ناراضی بھی کیا اور اس کی بہبود کے لئے احکامات بھی جاری کئے۔ جب وہ
اپنے میزبان کے گھر بہاول پور شہر میں کھانے کی دعوت میں تشریف لے گئے تو
پورے علاقہ کو سیل کردیا گیا، گھر کے قریب ہی بچیوں کا ایک سکول ہے، جہاں
سکیورٹی کی پابندیوں کی وجہ سے طالبات اور ان کی ٹیچرز کو چھٹی کے بعد دو
گھنٹے تک حبسِ بے جا میں رہنا پڑا، کیونکہ باہر جانے کے تمام راستے بند تھے۔
|
|