اس کے ایک استاد نے اس کے بارے میں یہ
الفاظ کہے تھے ۔
اس کی پیدائش معمول کا ایک واقعہ تھا ۔وہ کسی بڑے باپ کا بیٹا نہ تھا اس کی
پیدائش کو کوئی غیر معمولی واقعہ قرار دیا جاتا ۔ عام سے گھر میں پیدا ہونے
والا یہ عام سا بچہ اس وقت اور بھی عام رہ گیا جب تین سال کی عمر تک وہ
بولنا ہی نہ سیکھ سکا اور والدین کو اس سلسلے میں ڈاکٹر سے رابطہ کرنا
پڑا۔بعض نے تو اسے AUTISM قرار دیا۔اس کی اس خاموشی نے اسے عام چیزوں کے
متعلق گہرائی میں سوچنے کی طرف مائل کیا۔ سکول جانے کے قابل ہوا مگر یہ کند
ذہن ،سست رفتا رطالب علم اپنے اساتذہ کے لئے نکماّ ، نا اہل اور نکھٹو ثابت
ہوا حتیٰ کہ اسے ایک بار اسے محض اس لئے سکول سے نکال دیا گیا کہ وہ جماعت
کے ابھرتے ہوئے طالبعلموں کی تیز رفتاری کا ساتھ نہیں دے سکتا تھا ۔ اس کا
عمومی تاثر بالکل منفی تھا ۔
اس کی ذہنی صلاحیتوں کا یہ حال تھا کہ ایک پولی ٹیکنک ادارے میں داخلے کے
امتحان میں پہلی کوشش میں کامیاب نہ ہو سکا ۔اس کا ایک قیمتی تعلیمی سال
ضائع ہو گیا ۔ اسے نئے سرے سے تیاری کر کے دوبارہ داخلے کا امتحان دینا پڑا
جس میں وہ کامیاب ٹھہرا۔
20 برس تک وہ ایک بے وقعت نوجوان ثابت ہوا تھا ۔
اس کے بعد اس کے سوئے ہوئے دماغ نے جاگنا شروع کیا ، اس کے اندر کا متحرک
انسان سوئے ہوئے انسان پر غالب آنا شروع ہو گیا ۔سست رفتار انسان کے اندر
جنبش پیدا ہوئی۔ نکمے، نا اہل اور نکھٹو اِنسان کے اندر کچھ کر گزرنے کا
جذبہ پیدا ہونا شروع ہوا۔ وہ آہستہ آہستہ تحقیقی کاموں میں لگ گیا۔
26 سال کی عمر تک اس نے پہلی کتاب شائع کروالی۔
یہ اس کی زندگی کا ایک اہم موڑ تھا ۔
انتہائی سادہ رہنے والا یہ شخص بالکل سادہ غذا کھاتا مگر جب دنیا سو رہی
ہوتی تھی تو یہ جاگ رہا ہوتا۔ 1879 ء کو جرمنی میں پیدا ہونے والے اس شخص
نے 1933 ء میں جرمنی کو خیر باد کہا تو ہٹلر نے اس کا سخت برا منایا ۔
کیونکہ اس وقت تک اس نے بہت سا کام کر لیا تھا ۔اسرائیل نے اسے صدارت کی
پیشکش کی مگر اس نے سیاست کو انسانیت کا کینسر کہہ کر یہ پیشکش ٹھکرا دی ۔
دوستو! یہ Lazy Dog مشہور ماہر طبیعات آئن سٹائن تھا جس نے اپنے بارے میں
ہر اندازہ غلط ثابت کر دیا ۔وہ سونے کا چمچ لے کر پیدا ہوا نہ ہی کسی بڑے
علمی و ادبی گھرانے کا چشم و چراغ تھا ۔اپنے آپ پر انحصار اور مسلسل محنت
کے بل بوتے پر ایک سست رفتار کتا کہلوانے والا انسان بے مثل کام کر گیا ۔
کتنے ہی ایسے گوہر نامدار ہیں جو تجسس اور تحقیق سے کوسوں دور اپنی تقدیر
کا رونا روتے خود بھی مایوس ہیں اور دوسروں کے لئے بھی مایوسی پھیلا رہے
ہیں۔ اُنہوں نے محض محنت نہ کرنے کی وجہ سے اپنے آپ کو بے وقعت بنا رکھا
تھا ۔
حالانکہ ہمارے اندر اﷲ تعالیٰ نے عظیم انسان چھپایا ہوا ہے اس چھپے عظیم
انسان کو تلاش کرنے کی ضرورت ہے ۔اس لئے ذیادہ تگ و دو کرنے کی ضرورت نہیں
ہے۔ بس اپنی تخلیق کو خدائے بزرگ و برتر کا عظیم تحفہ سمجھ کر جاگتی آنکھوں
سے دیکھے خوابوں کی تعبیر کے حصول میں تدبیر اختیار کرنے کے فن پر قادر ہو
جائیں پھر دیکھیں آپ کے آگے آنے وال ہر پتھر ریزہ ریزہ ہوتا ہے۔ سپیڈ بریکر
کیسے ہموار ہوتے ہیں ۔ چھوٹی چھوٹی منزلیں طے کرتے آپ کیسے بڑی منزل تک
پہنچتے ہیں۔ تاریخ بڑے خواب دیکھنے والوں کو جھک کر سلام پیش کرتی ہے اس
لئے کہ بڑے خواب دیکھنے والے بڑے اِرادوں کے ساتھ کٹھن منزلوں کے راہی بنتے
ہیں ۔ تاریخ بزدلوں ، کاہلوں اور نکموں کو روندتی آگے بڑھ جاتی ہے۔ فیصلہ
ہم نے کرنا ہے۔ Lazy Dog سے تاریخ کے صفحوں میں زندہ رہنا ہے یا اپنی تقدیر
کا رونا روتے اس دنیا سے رخصت ہو جانا ہے۔ |