ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے فضائل

ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بڑی فضیلت والی خاتون کہلاتی تھیں۔ آپ کے پاکیزہ اَخلاق و کردار اور عادات و اَطوار کی وجہ سے لوگ انھیں زمانۂ جاہلیت میں بھی ’’طاہرہ‘‘ یعنی ’’پاک باز‘‘ کے لقب سے یاد کیا کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آکر انھوں نے اپنی عقل مندی اور خدمت گزاری سے جو مراتب حاصل کیے اُن کا تو کوئی شمار ہی نہیں کیا جاسکتا۔

امام بخاری اور امام مسلم نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے انھوں نے فرمایا: ’’ مَیں نے رسول اللہ ﷺ کی بیویوں میں سے کسی بھی بیوی پر اتنا رشک نہیں کیا جتنا کہ مَیں نے خدیجہ( رضی اللہ عنہا)پر رشک کیا۔ حال آں کہ مَیں نے انھیں کبھی دیکھا تک نہ تھا۔ لیکن نبی ﷺ ان کا ذکر کثرت سے کرتے تھے۔ اور بعض اوقات کوئی بکری ذبح کرتے تو اُسے خدیجہ (رضی اللہ عنہا) کی سہیلیوں میں بھجوادیتے اور بسا اوقات مَیں آپ ﷺ سے کہا کرتی کہ دنیا میں خدیجہ (رضی اللہ عنہا) کے سوا اور عورت تھی نہیں؟ تو آپ ﷺ فرماتے کہ :’’ہاں! ہاں!وہی تو ایک تھیں اور انہی سے مجھے اولاد بھی ملی۔ ‘‘

غر ض یہ کہ اہلِ اسلام کی اوّلین مقدس ماں حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے بے شمار فضائل اور مناقب ہیں ۔ جن میں سے بعض درج کیے جاتے ہیں۔

حضرت آدم علیہ السلام کی زبان پر
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت
حضرت عبدالرحمن بن زید رضی اللہ عنہ سے سے روایت ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایاکہ قیامت کے دن مَیں یوں تو تمام انسانوں کا سردار ہوں گا، لیکن میری اولاد میں سے ایک ذات کا سردار نہیں ہوںگا۔ جو نبیوں میں سے ایک نبی ہے اوراس کا نام احمد ہے۔ اُسے نبی ہونے کی وجہ سے مجھ پر دو چیزوں کی وجہ سے مجھ پر فضیلت دی گئی ہے۔
٭ ایک یہ کہ اُس کی بیوی نے اُس کی اعانت کی۔ جب کہ مَیں اپنی بیوی کا مددگار ہوں۔
٭ دوسرے یہ کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کے ساتھ یہ عظیم احسان فرمایا کہ ان کا شیطان اُن پر مسلط نہ ہوسکے گااور وہ ان کا تابع ہوکر مسلمان ہوجائے گا، جب کہ میرا شیطان کافر ہی رہا۔
( مواہب اللدنیہ للقسطلانی)
اس میں حضرت آدم علیہ السلام نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خود پرفضیلت بیان کرنے کے ساتھ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی بیوی ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت حضرت حوا رضی اللہ عنہا پر ظاہر فرمارہے ہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام نے دینِ اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے لیے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی مالی قربانیوں کو بیان کیا ہے اور ساتھ ہی نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دل جوئی اور ہمت بلند کرنے میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بے مثالی کردار کا ذکر کیاہے۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی تسلّی کے بعدآیات کا نزول
حضرت ہشام بن عروہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ جب کافی مدت تک وحی نازل نہ ہوئی تو مکۂ مکرمہ کے کافروں نے طعن و تشنیع کرتے ہوئے کہنا شروع کردیا کہ محمدمصطفی(ﷺ) کو اُن کے رب نے مکروہ جان کر چھوڑ دیا ہے۔ کفار کے ان طعنوں پر جب آپ غمگین ہوئے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو ڈھارس بندھائی اور تصدیق کی کہ اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ بہتری اور بھلائی کا معاملہ فرمائے گا۔ اور کہا کہ :’’ اے میرے چچا زاد! آپ غمگین نہ ہوں آپ خوف اور ڈر دور کریں ۔‘‘ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے جب یہ تسلی آمیز کلمات کہے تو اسی دوران اللہ تعالیٰ نے مندرجہ ذیل آیات نازل فرمائی : والضحیٰ واللیل اذا سجیٰ ماودعک ربُک وما قلیٰ وللآخرۃ خیرلک من الاولیٰ
(ترجمہ : چاشت کی قسم اور رات کی جب پردہ ڈالے،کہ تمہارے رب نے نہ چھوڑا اور نہ مکروہ جانا، اور بے شک پچھلی تمہارے لیے پہلی سے بہتر ہے۔)
اس واقعہ سے اللہ رب العزت جل شانہٗ کی مقدس بارگاہ میں ام المؤمنی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دل جوئی اور دمسازی کے عمل کی مقبولیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ غرض یہ کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے نبیِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر وقت ساتھ دیا اس طرح وہ مقبولِ بارگاہِ خداوندی کے مرتبے پر فائز ہوگئیں۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے لیے اللہ تعالیٰ کا سلام
حضرت امام بخاری وحضرت امام مسلم رحمہم اللہ تعالیٰ نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہا نے فرمایاکہ :’’ ایک دن حضرت جبریل علیہ السلام نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے اور عرض کیا : ’یارسول اللہ ! یہ خدیجہ(رضی اللہ عنہا) ہیں ۔ جو آپ کے پاس ایک برتن لے کر آرہی ہیں، جس میں کھانا ہے(یا سالن ہے یا پینے کی کوئی چیز ہے) ، جس وقت خدیجہ (رضی اللہ عنہا) آپ کے پاس آجائیں تو اُن کو اللہ تعالیٰ کا سلام پہنچادیجیے اور میری طرف سے سلام کہہ دیجیے۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے خدیجہ! یہ جبریلِ امیٖن ہیں جو تمہیں سلام کہہ رہے ہیں ۔‘‘حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا :’’ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے سلامتی مل سکتی ہے اور جبریل پر سلام ہو۔‘‘ روایت کے الفاظ یوں ہیں :
’’ ہوالسلام ومنہ السلام وعلیٰ جبریل السلام ‘‘
’’ وہ (اللہ تعالیٰ) سلام ہے اور اُسی کی طرف سے سلامتی مِل سکتی ہے اور جبریلِ امین کو بھی سلام ہو۔‘‘
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنت کی خوش خبری
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت لکھی ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ :’’ حضرت جبریلِ امیٖن علیہ السلام نے نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنت میں ایک ایسے گھر کی خوش خبری اور بشارت دے دیجیے جو سچّے موتیوں سے بنا ہوگا اور اُس میں ہر طرح کاآرام اور تمام قسم کی آسایشیں موجود ہوں گی۔ ‘‘
حضرت امام ترمذی رضی اللہ عنہ نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے وہ فرماتی ہیں کہ :’ ’ مجھے کسی عورت پر اتنا رشک نہیں آیا جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر رشک ہوا، اورسیدِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اُس وقت تک شادی نہ فرمائی جب تک خدیجہ رضی اللہ عنہااِس دنیا میں زندہ رہیں۔ ‘‘
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اِس رشک کی وجہ بیان کرتے ہوئی فرماتی ہیں کہ :’’ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں جنت میں ایک ایسے گھر کی خوش خبری دی تھی جو موتیوں سے بنا ہوگا اور اس میں کسی قسم کی کوئی مشقت اور تکلیف نہ ہوگی اور نہ ہی اُس میں کسی طرح کا کوئی شور ہوگا۔ ‘‘
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک دوسری روایت میں یوں ہے وہ فرماتی ہیں کہ :’’ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ذکر اس کثرت کے ساتھ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے اُن پر غیرت آنے لگی ، نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کی وفات کے تین سال بعد مجھ سے نکاح کیا، اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ(صلی اللہ علیہ وسلم ) کو حکم دیا تھا کہ خدیجہ (رضی اللہ عنہا) کو جنت میں ایسے گھر کی بشارت دیں جس میں ہر طرح کا سکون و اطمینان ہوگا۔ ‘‘
حضرت امام بخاری ومسلم رحمہم اللہ تعالیٰ نے یہ روایت نقل کی ہے کہ حضرت جبریل امین علیہ السلام بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : ’’فاقرا علیہا السلام من ربہا و منی وبشرہا بیت فی الجنۃ من قصب لا صخب فیہ ولا نصب‘‘
(ترجمہ: حضرت خدیجہ کو اللہ تعالیٰ کا اور میرا سلام کہہ دیجیے اور ان کو جنت میں ایسے گھر کی خوش خبری سنادیجیے جو موتیوں سے بنا ہوا ہے نہ وہاں کوئی تکلیف ہوگی نہ ہی کوئی شور۔ )
اسی طرح امام ابوحاتم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ مَیں خدیجہ(رضی اللہ عنہا) کو جنت میں ایسے محل کی خوش خبری دوں جو موتیوں سے بنا ہوگا اور اس میں کوئی شورو غم نہ ہوگا اور نہ کوئی مشقت اور پریشانی ہوگی۔
ان احادیث سے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی مقبولیت کا پتا چلتا ہے ۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے یہ مقام و مرتبہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور دینِ اسلام کی تصدیق اور اُس کی اشاعت اور تبلیغ کے لیے اپنی مخلص امداد و اعانت کی وجہ سے حاصل کیا ۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا جنت میں مقام
کتابوں میں آتا ہے کہ ایک روز حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا نے بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کی:’’ یارسول اللہ! میری زندگی مجھے کوئی فائدہ نہ دے گی حتیٰ کہ آپ میری والدہ حضرت خدیجہ (رضی اللہ عنہا ) کے بارے میں جبریلِ امین(علیہ السلام ) سے دریافت فرمائیں کہ (جنت میں )اُن کا مقام کہاں ہے؟‘‘
چناں چہ حضور نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریلِ امیٖن علیہ السلام سے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے متعلق دریافت کی تو انھوں نے بتایا کہ خدیجہ(رضی اللہ عنہا) جنت میں سارہ و مریم رضی اللہ عنہن کے درمیان ہیں۔
خواتینِ جنت میں افضل ترین خاتون
ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا جنت کی تمام عورتوں میں افضل ہیں۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے وہ فرماتے ہیں کہ :’’ ایک دفعہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار لکیریں کھینچیں اور فرمایا :’جانتے ہویہ کیا ہے؟ ‘ صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی :’ یارسول اللہ! اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں ۔‘
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’ جنت کی عورتوں میں سب سے افضل خدیجہ ہیں ۔ اُن کے بعد فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اُس کے بعد مریم بنت عمران ، اس کے بعد آسیہ(رضی اللہ عنہن اجمعین) جو فرعون کی بیوی تھیں۔
علامہ ابوعمر واقدی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جنت کی عورتوں میں سب سے افضل خدیجہ بنت خویلد ، اس کے بعد فاطمہ بنت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)، اس کے بعد مریم بنت عمران ، اس کے بعد آسیہ بنت مزاحم(رضی اللہ عنہن اجمعین) جو فرعون کی بیوی تھیں۔
ان احادیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جنت کی چار افضل ترین عورتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو اوّلیت دی ہے ۔ اور ان احادیث سے جنت کی چار افضل ترین خواتین کے نام بھی معلوم ہوتے ہیں ۔
شارح بخاری مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ’’ نزہۃ القاری شرح صحیح البخاری‘‘ میں لکھتے ہیں کہ : ’’ بعض حضرات نے فرمایا ہے کہ چوں کہ حضرت سیدہ (فاطمہ) رضی اللہ عنہا صاحب زادی ہیں ۔ جزئیتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم(جگر گوشۂ رسول) کی وجہ سے یہ سب سے افضل ، یہاں تک کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بھی افضل ہیں۔ ‘‘
حضرت شارح بخاری علیہ الرحمہ دوسری جگہ لکھتے ہیں کہ :
’’ اس سلسلے میں اپنا ذوق توقف( یعنی خاموشی ) ہے۔ ہاں ! یہ تفصیل کی جاسکتی ہے کہ حضرت خدیجہ و صدیقہ اور حضرت سیدہ رضی اللہ عنہن تمام دنیا کی عورتوں سے افضل ، اور ازواجِ مطہرات میں حضرت خدیجہ و حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا افضل ہیں اور بناتِ کرام(یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں ) میں سب سے افضل حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ واللہ اعلم‘‘
امہات المؤمنین میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی افضلیت
حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ: ’’ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس عالم میں سب سے بہترین عورتیں(حضرت) مریم بنت عمران اور (حضرت ) خدیجہ ہیں۔‘‘اس کے علاوہ بعض روایتوں میں یہ بھی ہے کہ سب سے بہترین خاتون (حضرت) خدیجہ بنت خویلد ہیں۔
شیخ ولی الدین عراقی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ :’’ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا تمام امہات المؤمنین سے افضل ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے کہ :’’ فرمایا نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ پچھلی امت کی عورتوںکے لیے بھلائی اور خیر (حضرت ) مریم بنت عمران ہیں اور اِس امت کے لیے بھلائی اور خیر (حضرت )خدیجہ بنت خویلد (رضی اللہ عنہن) ہیں۔ ‘‘
اسی طرح شیخ الاسلام زکریا انصاری علیہ الرحمہ نے بھی ’’شرح بہجۃ الحاوی ‘‘ میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرہ کے ذکر میں کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جملہ ازواج میں افضل حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہن ہیں۔
علاوہ ازیں بعض محدثین اور شارحینِ حدیث نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر افضلیت دی ہے۔ شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی ’’ نزہۃ القاری شرح صحیح البخاری‘‘ میں اس سلسلے میں یوں لکھتے ہیں:
’’یہ( حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا) تمام فضائل و کمالات میں جملہ ازواجِ مطہرات سے ممتاز ہوتے ہوئے تین ایسی خصوصیات رکھتی ہیں جو کسی میں نہ تھیں۔
(۱) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے ساتھ بہ نسبت دیگر ازواج کے سب سے زیادہ محبت تھی---
(۲) علم، اجتہاد میں سب سے زیادہ بڑھی ہوئی تھیں۔ حضرات خلفاے راشدین ( رضوان اللہ علیہم اجمعین) کے عہد ہی سے فتویٰ دیتی تھیں---
(۳) جتنی حدیثیں ان سے مروی ہیں ، ازواجِ مطہرات میں سے کسی سے مروی نہیں ---
اسی وجہ سے ایک قول یہ ہے کہ دنیا کی تمام عورتوں سے مطلقاً حتیٰ کہ حضرت سیدہ اور خدیجہ (رضی اللہ عنہن) سے بھی افضل ہیں۔ ‘‘
اتنا بیان کرنے کے بعد حضرت شارح بخاری علیہ الرحمہ نے دوسرے مقام پر دوبارہ یوں لکھا ہے کہ :’’ اس باب میں توقف( خاموشی) اسلم (بہتر) ہے۔ ‘‘
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو اللہ جل شانہٗ نے حضرت جبریل علیہ السلام کے ذریعہ اپنا سلام پہنچایا ۔ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی بیوی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہااسلام کی وہ مقدس خاتون ہیں جنہوں نے حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کا اُس وقت ساتھ دیا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی رشتے داروں نے آپ کا ساتھ چھوڑ دیا تھا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسے عالم میںایمان لایا جب کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کاشدت سے ا نکار کررہے تھے ۔ یہی وہ مقدس خاتون ہیں جنہوں نے دینِ اسلام کی تبلیغ واشاعت کے لیے اپنا مال لٹادیا۔اس لحاظ سے انھیں بہت بڑی فضیلت حاصل ہے۔ لیکن یہ بھی جانناچاہیے کہ مختلف اقوال میں حضرت سیدہ فاطمہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہن کی جو فضیلتیں وارد ہوئی ہیں وہ بھی حق اور صحیح ہیں ۔ حضرت شارح بخاری علیہ الرحمہ کی تقلید کرتے ہوئے یہی کہنا بہتر ہے کہ اِن مقدس خواتین اسلام میں ہر کوئی اپنی اپنی جگہ عظمت و بزرگی سے معمور ہے ۔ دنیا جہان کی تمام عورتوں سے حضرت خدیجہ ، حضرت عائشہ صدیقہ اور حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہن افضل ہیں، ازواجِ مطہرات میں حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہن افضل ہیں اور رسولِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی جملہ صاحب زادیوں میں حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا افضل ہیں ۔ واللہ اعلم بالصواب۔
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا
کی کثرت سے تعریف کرنا
کتابوں میں آتا ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کامحبت کے ساتھ بار بار تذکرہ فرمایا کرتے تھے ۔ امام ابوحاتم رحمۃ اللہ علیہ نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت نقل کی ہے ۔ وہ فرماتی ہیںکہ:’’ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب (حضرت) خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ذکر فرماتے تو اُن کی بہت زیادہ تعریف فرماتے ۔ ایک دن مجھے غیرت آگئی اور مَیں نے کہا :’ یارسول اللہ ! آپ کیوں اُس لال باچھوں والی عورت کا تذکرہ اتنی کثرت سے فرماتے ہیں؟ جب کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کو اُس سے بہتر بیوی عطا فرمادی ہے۔ ‘
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے اُس سے بہتر بیوی عطا نہیں فرمائی ۔خدیجہ کی شان تو یہ تھی کہ جب لوگوں نے مجھے جھٹلایا تو خدیجہ نے میری تصدیق کی ۔ جب لوگوں نے مجھے مال سے محروم کیا تو خدیجہ نے اپنے مال سے میری مدد کی ، اور جب ساری عورتوں کی اولاد نے مجھے محروم کیا تو اللہ تعالیٰ نے خدیجہ کے ذریعہ مجھے اولاد عنایت فرمائی۔ ‘‘
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیںکہ :’’ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو میری یہ بات سُن کر جلال آگیا ۔ چناں چہ مَیں نے دل میں یہ پکا ارادہ کرلیا کہ آج کے بعدکبھی بھی (حضرت) خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ذکر بُرے انداز میں نہیں کروں گی۔ ‘‘
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ:’’ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم (حضرت) خدیجہ رضی اللہ عنہا کا کثرت کے ساتھ ذکر فرمایا کرتے تھے، مَیں نے کہا یارسول اللہ ! آپ قریش کی اُس لال باچھوں والی بوڑھی عورت کو کیوں اتنا زیادہ یاد فرماتے ہیں ؟ جب کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اُس سے اچھی بیوی عطافرمادی ہے ، یہ سُن کر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اِس قدر جلال آگیا کہ آپ کے چہرۂ انور کا رنگ بدل گیا۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :’ ایسا رنگ وحی نازل ہونے کے وقت آپ کے مبارک چہرے پر ہوا کرتا تھا۔‘‘
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ وہ فرماتی ہیںکہ:’’ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب (حضرت) خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ذکر فرماتے تو خدیجہ کی تعریف کرتے کرتے نہ تھکتے تھے ، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی انداز میں دوبارہ (حضرت) خدیجہ کا ذکر کیا تو مجھے غیرت آگئی اور مَیں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اُس بڑھیا سے بڑھ کر اچھی عورت آپ کے نکاح میں دے دی ہے۔ ‘
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :’ یہ سُن کر نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا جلال آیا کہ مجھے خود اپنی بات پر شرمندگی ہونے لگی اور مَیں نے دل ہی دل میں یہ دُعا کی کہ اے اللہ! آج تیرے رسول کا غضب ٹھنڈا ہوجائے تو مَیںزندگی بھر کبھی بھی(حضرت ) خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ذکر بُرے انداز سے نہ کروں گی۔ ‘
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آگے فرماتی ہیں کہ:’جب نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری شرمندگی دیکھی تو فرمایا، عائشہ ! تم نے کس طرح یہ بات کہی ہے؟تمہیں علم ہے؟ جب سارے لوگ مجھ پر ایمان لانے سے منکر ہوگئے تو خدیجہ رضی اللہ عنہا نے مجھ پر ایمان لایا، اورجب سارے لوگ مجھے چھوڑ گئے تو خدیجہ مجھ سے قریب ہوئیں۔ اور جب لوگوں نے مجھے جھٹلایا تو خدیجہ نے میری تصدیق کی ۔ اور جب تم لوگوں نے مجھے اولاد سے محروم کیا تو خدیجہ نے مجھے اولادسے مالامال کیا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ ایک مہینے تک مجھ سے قریب نہ ہوئے۔ ‘‘
ان احادیث سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس قدر محبت فرمایا کرتے تھے۔ اور یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ اسلام کی اِس مقدس خاتون کے دینِ اسلام پر جو احسانات ہیں وہ بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے ان ہی مراتب کی وجہ سے آپ کو امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن میں تو افضلیت حاصل ہوئی ہی ساتھ میں نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو دنیا کی افضل عورتوں میں شمار فرمایا ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم وفات کے بعد بھی ہمیشہ یاد فرماتے تھے اور بار بار ذکر کرتے اور ان کی تعریف کثرت کے ساتھ فرمایا کرتے تھے۔
نبیِ کریم ﷺ کا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا
کی سہیلیوں سے حُسنِ سلوک
نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، ام المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں سے بڑاحُسنِ سلوک فرمایاکرتے تھے۔ جب اُن کی وفات ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواجِ مطہرات کے سامنے اُن کے احسانات کا بار بار ذکر فرماتے تھے اورجب کوئی بکری وغیرہ ذبح فرماتے توحضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کو اُس کا گوشت بھجواتے۔
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے ، وہ فرماتی ہیں کہ :’’ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سب سے زیادہ غیرت مجھے (حضرت) خدیجہ رضی اللہ عنہا پر آتی تھی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں کا ذکر بار بار فرماتے تھے اور کبھی کوئی بکری وغیرہ ذبح کرواتے تو اُس کا گوشت (حضرت) خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کو بھی بھیجا کرتے تھے۔ یہ دیکھ کر مَیں آپ سے کہا کرتی، یارسول اللہ ! ایسا معلوم ہوتا ہے دنیا میں خدیجہ کے علاوہ کوئی عورت ہی نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے ’ وہ تو تھی اور تھی۔‘‘
امام ابوحاتم رحمۃ اللہ علیہ نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی روایت نقل کی ہے ، وہ فرماتی ہیںکہ:’’ جب کوئی بکری ذبح کی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ اِس گوشت کا تھوڑا سا حصہ خدیجہ کی سہیلیوں کو بھی بھیج دو ،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دن مَیں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غضب ناک کردیا، تو نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’ مجھے اُس کی محبت عطا کی گئی ہے۔‘‘
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کرتے ہوئے لکھا ہے وہ فرماتی ہیں کہ :’’ایک دن (حضرت)خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے (حجرے کے)اندر آنے کی اجازت طلب کی تو نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو (حضرت) خدیجہ رضی اللہ عنہاکاانداز یا د آگیا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑا سکون محسوس ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ہالہ ہی ہوسکتی ہے۔‘‘
حضرت امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے ، وہ فرماتی ہیں کہ مَیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سب سے زیادہ غیرت حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں کھاتی تھی، جب کہ مَیں نے خدیجہ رضی اللہ عنہا کا زمانہ بھی نہ پایا تھا البتہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کثرت کے ساتھ اُن کا تذکرہ فرماتے تھے اور جب کوئی گوشت وغیرہ کا موقع ہوتا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کی سہیلیوں کو بھی بھیجا کرتے تھے۔
اسی طرح ایک دوسری حدیث میں ہے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ:’’ جب نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کو ئی چیز بہ طور ہدیہ آتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اس کو خدیجہ (رضی اللہ عنہا) کی فلاں سہیلی کے گھر لے جاؤ کہ وہ خدیجہ (رضی اللہ عنہا ) سے بڑی محبت کرتی تھیں۔ ‘‘
 
Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 647094 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More