قومیت پسندی کا پیمانہ

قومیت پسندی پر بحث آج مزید شدت اختیار کر گئی ہے ۔عام عوام سے لیکر سیاسی ،سماجی ،معاشرتی یہاں تک کہ فلم اداکاروں سے لیکر یونیورسٹی تک اس مسئلہ پر بحث و تکرات جاری ہے ۔اس کی شروعات تو تقریبا اسی وقت سے ہو گیا تھا جب حکمراں جماعت کو یہ محسوس ہونے لگا کہ وہ اپنے کئے گئے تمام وعدے کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے اور عوام حساب مانگنے لگے تو لوگوں کی توجہ ملک کی ترقی سے ہٹانے کیلئے اس طرح کے حربے آزمائے جانے لگے اور ایک ایسی بحث کی طرف لوگوں کا رخ موڑنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی کوئی انتہا ہی نہیں ہے ۔جو جتنا قومیت پسندی کی بات کرے گا اس سے اتنا اس کے ثبوت مانگے جائیں گے اور اس معاملے میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جو بحث کرنے کو تیار نہ ہو بلکہ ہر کوئی نا چاہتے ہوئے بھی اس بحث کا حصہ بنے بغیر نہیں رہ سکتا ہے ۔اپوزیشن جماعتوں نے بھارت ماتا کی جئے کیلئے بی جے پی کے اصرار پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ صرف اور صرف ہٹلر کا طریقہ کار ہے ۔اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ اس طرح کی بحث کو فروغ نہ دیں اس سے صرف اور صرف ملک کا نقصان ہوگا ۔جس طرح سے پارلیمنٹ سے لیکر اسمبلی کا وقت اور پیسہ برباد ہو رہا ہے اسی طرح لوگوں کے ذہن بھی خراب ہو رہے ہیں ہر کوئی اپنے آپ کو محب وطن اور قوم پسندی کو ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔جو وقت اور حالات کے لحاظ سے ٹھیک نہیں ہے ۔اسی قوم پسندی کی خاطر جگہ جگہ ناخوشگوار واقعہ بھی پیش آرہا ہے اور ایک طبقہ دوسرے طبقہ پر دیش دروہ کا الزام لگا کر حملے کر رہا ہے جو ملک کی سالمیت کے لئے انتہائی مضر ہے ۔اپوزیشن پارٹیوں نے اسے بی جے پی پر محض اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکامی سے توجہ ہٹانے کے لئے قومیت پسندی کا مسئلہ اٹھا نے کا الزام عائد کیا ہے ۔جبکہ حکمراں جماعت نے کہا ہے کہ اس نعرہ کی مخالفت غداری کے مترادف ہے ۔بی جے پی نے کہا ہے کہ بھارت ماتا کی مخالفت کرنے والے یقینا ملک سے غداری کے زمرے میں آتے ہیں اور اس نے قومیت پسندی کے احساسات کو تقویت پہنچانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو مخالف قوم پسند جیسے کی ستائش کی عادت ہو چکی ہے۔اس طرح ملک دو حصوں میں منقسم ہوتا ہوا دیکھا دے رہا ہے ۔بھارت ماتا کی جئے دراصل انتہائی محبت کا اظہار ہے جس عقیدت سے لیکر پوجا تک زمرے میں شامل ہیں اور یہی چیز دیگر مذاہب کے لئے نا پسندیدہ ہے چونکہ ہر مذہب میں عقیدت و احترام کا الگ الگ پیمانہ ہے۔اس لئے ایک ہی نعرہ پر ضد کیوں جبکہ اور بھی ملک میں نعرے موجود ہیں جس کو آزادی سے قبل اور بعد سے لیکر آج تک بولا جاتا ہے ۔مثلا ہندوستان زندہ باد ،جئے ہند اور انقلاب زندہ باد یہ سب قومیت پسندی کی علامت ہے لہذا قومیت پسندی کا مختلف شکلوں میں اظہار کیا جا سکتا ہے ۔جبکہ سیتا رام یچوری نے کہا ہے کہ اب یہ کہنا کہ بھارت ماتا کی جئے نعرہ کا مطلب ہی قومیت پسندی ہے اور اس کے لئے اصرار کرنا صاف ظاہر کرتا ہے کہ وہ عوام کے تعلق سے اسی طرح کا رویہ اختیار کر رہے ہیں جس طرح ہٹلر نے جرمنی میں فسطائیت کو بڑھاوا دینے کیلئے قومیت پسندی کا سہارا لیا تھا۔رجیہ سبھا اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے بی جے پی کا مضحکہ اڑایا اور کہا کہ یہ شاید آخری جماعت ہے جو قومیت پسندی کی بات کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام کافی ہوشیار ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ یہ بحث صرف اور صرف اُن کی توجہ ہٹانے کیلے شروع کی گئی ہے ۔بی جے پی نے روزگار ترقی اور قیمتوں میں کمی کے علاوہ دیگر کئی جو وعدے کئے تھے انہیں پورا کرنے میں ناکام رہی ہے ۔اپنی اس ناکامی کی پردہ پوشی کرنے کیلئے اب اُس کے پاس یہی ایک ایجنڈا رہ گیا ہے کہ عوام کی توجہ ان حقیقی مسائل سے ہٹائی جائے۔اسی طرح جنتا دل یو کے لیڈر پون ورما نے کہا کہ پانچ ریاستوں میں مجوزہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ایسے مسائل کو بڑھا وا دیا جا رہاہے ۔اسی طرح عام آدمی پارٹی کے لیڈر آشو توش نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اُس نے کھبی ملک کی جدو جہد آزادی میں حصہ نہیں لیا اور اب وہ اپنے ہاتھوں اور پیشانی پر قومیت پسندی کا لبادہ اوڑھنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ حب الوطنی کا ثبوت دے سکے ۔اسی طرح بی ایس پی لیڈر نے بھی بی جے پی کی اس تنگ نظری پر تنقید کی ۔اس طرح پورا اپوزیشن اس معاملے میں حکمراں جماعت کی تنقید کر رہی ہیں لیکن حکمراں جماعت اسی نعرہ کو قومیت پسندی کی علامت قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں ۔ان سب کا انجام کیا ہو گا وہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن حالیہ پانچ ریاستوں کے الیکشن سے کچھ فضا صاف ضرور ہو جائے گی ۔

Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 102298 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.