جیک لنڈن

دنیا کا سب سع بڑا ناولسٹ " جیک لنڈن " جسے ایک ہی وقت میں پائریٹ، لولر، باسٹرڈ اور جینیس کہا گیا

جیک لنڈن نے دنیا میں آتے ہی زندگی کے تمام تربھیانک روپ دیکھے جس میں وہ ایک طرف سمندری ڈاکو بھی بنا تو دوسری طرف ملوں میں کوئلہ جھونکنے والا مزدور بھی - گویا اس نے اپنی آنکھوں سے کچھ یوں دیکھا کہ اسے پلک جھپکانے کا وقت تک نہ مل سکا- ہر لمہہ موت کی پرچھائی اسکے ساتھ ساتھ چلتی تھی جیسے کسی گھنے سایہ دار درخت کا سایہ اس کا کبھی ساتھ نہیں چھوڑتا بلکل اسی طرح اس نے بھی ہر لمحہ موت کو اپنے بہت قریب محسوس کیا بالاآخر بے بس ہو کر اس نے اپنے ہاتھوں میں قلم تھام لیا- جیک نے سمندر کے کئی حادثوں کو کہانیوں میں قلمبند کیا اور ان کہانیوں کو اخبار میں چھپنے کے لیئے بھیج دیا اور یوں اسکے لیئے رفتہ رفتہ مستقبل کے دروازے وا ہونے لگے- کل تک جن اخبارات میں اسکے جینے مرنے کی خبریں چھاپی گئیں انھیں اخبارات نے اپنے صفحات اسکی تصویروں سے بھر دیئے اور جن گاڑیوں میں وہ بلا ٹکٹ سفر کرنے پہ پکڑا جاتا تھا انھیں گاڑیوں سے اترتے لوگوں نے اسے خشامدید کہا- ایک وقت ایسا بھی آیا جب جیک لنڈن کو امریکہ کا کارل مارکس کہا جانے لگا- اکتیس سال کی عمر تک جیک کی تقریبا کوئی چالیس کتابیں شائع
ہو چکی تھیں جس میں مارٹن ایڈن ، دا سی ولف ، آئرن ہیل اور دا کال آف دی وائلڈ شامل ہیں جیک کا ایک خواب تھا کے وہ ایک قلعہ نما پہاڑی گھر بنوائے جس کے تئیس کمرے میں دنیا بھر کے فنکاروں کو مہمانوں کے طور پر ٹھرایا جائے- وہ ایک نہایت ہی فراخ دل اور خوش مزاج انسان تھا جس کے بارے میں یہ کہا جاتا تھا کہ جس طرح کی مسکراہٹ اس کی ہونٹوں پر تھی اگر ایسی کسی کی پادری کے ہونٹوں پر ہوتی تو ساری دنیا مزہبی ہوجاتی جیک نے اپنے پہاڑی نما گھر پر تقریبا اسی ھزار ڈالر خرچ کیئے اور جس صبح اس کو وہاں رہنے کے لیئے جانا تھا اس رات نجانے کیے اس کے گھر کو آگ لگ گئی- جیک اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے گھر سے اٹھتے شعلے دیکھتا رہا اور اپنے گھر کو بچانے کے لیئے کچھ بھی نہ کر سکا - نجانے کس نے حسد اور دشمنی کی آڑ میں اس سے اس کا گھر چھین لیا تھا- یہ وہ دن تھا جس دن جیک کا خواب جل گیا تھا ، اس کا انسانیت پر سے یقین اٹھ گیا تھا لیکن اس نے پھربھی ہمت نہ ہارتے ہوئے یہ لفظ کہے
" میں وہی شخص ہونا چاہوں گا جسے کوئی آگ نہیں جلا سکتی "

جیک نے زندگی میں دو بار شادی کی اور وہ دونوں بار بہت مایوس ہوا- اسکی شدید خواہش تھی کے وہ کسی سنجیدہ عورت سے شادی کر کے اس سے پیار کرتا لیکن اسکی یہ خواہش کبھی پوری نہ ہوسکی - پھر ایک رات اسکی زندگی میں ایسی آئی جس دن اس نے اپنی زندگی سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے روٹھ جانے کا فیصلہ کیا اور اس رات اس نے زھر کھا کر اپنے آپ کو موت کی گھاٹ اتار لیا- یوں ایک قابل شخص نے دنیا کی تلکخ حقیقتوں سے تنگ کر آکر اپنی زندگی کو خیر باد کہ دیا-

جیک کو جہاں دفن کیا گیا اس پہ یہ لکھا گیا
" وہ جسے معماروں نے عمارت میں نصب کرنے سے انکار کر دیا

Shazmeena Shahwar
About the Author: Shazmeena Shahwar Read More Articles by Shazmeena Shahwar: 2 Articles with 1996 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.