وفیات اہلِ قلم ۲۰۱۴؁ء

۱۔نظر امروہوی آپ اردو کے ممتاز شاعر تھے۔جگر مرادآبادی کے مکتبۂ فکر کے آخری شاعرمانے جاتے تھے۔آپ قیام پاکستان سے قبل آل انڈیا ریڈیو کے معروف نعت خواں تھے۔آپ نے ۱۷،جنوری ۲۰۱۴؁ء کوکراچی میں وفات پائی اور وہیں دفن ہوئے۔معرف افسانہ نگار اقبال نظراورعالمی شہرت یافتہ آرٹسٹ ایم ایازآپ کے بیٹے ہیں۔
۲۔لئیق احمد آپ پاکستان ٹیلی ویژن کے معروف میزبان اور ملک کے نامور ماہرِ تعلیم اوردانشور تھے۔لاہور میں پیدا ہوئے اورسنٹرل سکول لاہور سے تعلیم کا آغاز کیا۔گورنمنٹ کالج لاہور سے بی۔اے اورپنجاب یونی ورسٹی لاہورسے فزکس اور پبلک ایڈمنسٹریشن میں ایم ۔اے کیا۔آپ ساری عمر فروغِ تعلیم کے لیے کام کرتے رہے اور ۱۹۹۴؁ء میں اکیڈمی آف ایجوکیشن پلاننگ اینڈمینجمنٹ سے بطورڈی ۔جی ریٹائر ہوئے۔۱۹۶۴؁ء سے پاکستان ٹیلی ویژن سے بطور کمپیئر منسلک تھے۔ انہیں ۱۹۷۰؁ء کی الیکشن ٹرانسمیشن ، سائنس میگزین اور کوئز پروگرام منزل کے علاوہ کئی معروف پروگراموں کی کمپئیر نگ کا اعزاز حاصل تھا۔ لئیق احمد انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور سے بھی بطور رجسٹر ار وابستہ رہے اور انہی کی کوششوں سے لاہور میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میوزیم قائم ہو ا تھا۔ بعد ازاں اہم سرکاری ، ملکی و بین الاقوامی تقاریب میں میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔حکومت نے ان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہیں تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا ۔ آپ نے بروز سوموار ۲۷ جنوری کو وفات پائی اور منگل کی دوپہر اسلام آباد میں سپرد خاک ہوئے۔
۳۔محمود ہاشمی آپ نامور صحافی اور ادیب تھے۔۲۰ ، اگست ۱۹۲۰؁ء کو بلوچستان کے شہر مستونگ میں پیدا ہوئے تاہم ان کا آبائی تعلق پوٹھہ بنگش ، میر پور (آزاد کشمیر) سے تھا۔ آپ پنجاب یونیورسٹی ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور لیڈز یونیورسٹی کے فارغ التحصیل تھے۔ محمود ہاشمی نے ۷ ، اپریل ۱۹۶۱؁ء کو برطانیہ سے اردو کا پہلا ہفت روزہ ’’اخبار مشرق‘‘ جاری کیا اس سبب سے انہیں برطانیہ میں بابائے اردو صحافت کہا جاتا تھا۔ محمود ہاشمی کی تصانیف میں ’’کشمیر اداس ہے‘‘ ، ’’موت کا جنم‘‘ ، ’’کوہِ قاف کے راستے میں ‘‘ اور ’’ٹالسٹائی کی کہانیاں ‘‘ شامل ہیں۔ انھوں نے بچوں کے لیے تین حصوں میں اردو کا قاعدہ اور اساتذہ کے لیے تین حصوں میں اردو کیسے پڑھائی جائے کے نام سے بھی کتابیں تصنیف کی تھیں۔ آپ نے ۳۰ جنوری کو وفات پائی ۔
۴۔صوبیدار چوہدری فضل حق آپ نے نظم و نثر دونوں میں کمال حاصل کیا ۔ ۱۹۲۳؁ء کو ضلع گجرات کے گاؤں مرالہ میں پیدا ہوئے ۔ مڈل کا امتحان ڈسٹرک بورڈ کھاریاں اور میٹرک کا امتحان مسلم زمیندار ہائی سکول گجرات سے پاس کیا۔بعد ازاں زمیندار کالج گجرات سے بی اے کیا ۔ ۱۹۴۳؁ء میں انڈین آرمی کی آرڈیننس کور میں سپاہی بھرتی ہوئے ۔مارچ ۱۹۴۷؁ء میں آرمی ایجوکیشن کور میں ایجوکیشن جونیئر کمیشنڈ آفیسر(جے سی او) منتخب ہو گئے۔جنوری ۱۹۴۸؁ء میں پولیس میں آ گئے اور انسپکٹر جنرل کے عہدے تک ترقی پائی ۔ریٹائرمنٹ سے پہلے وزارتِ داخلہ میں سیکرٹری بھی رہے ۔ریٹائرمنٹ کے بعد روزنامہ جنگ میں ’’گاہے گاہے بازخواں ‘‘ کے نام سے کالم بھی لکھتے رہے۔آپ نے۶،فروری کو وفات پائی ۔ آپ کی کتب میں آہنگ حجاز (نعتیں اور نظمیں )، مہر عرب، غم ِ صحرا(نعتیں اور نظمیں)،سوئے حرم ، خار مثرگاں ،مثنوی مولا علیؓ اور سورج (غزلیں) شامل ہیں۔
۵۔علی افتخار جعفری آپ اردو کے معروف شاعر تھے۔ ۲، اگست ۱۹۶۹؁ء کو پیدا ہوئے اور تعلیم سے فراغت کے بعد پنجاب پولیس میں بھرتی ہوئے اور ڈی ایس پی کے عہدے پر فائز تھے۔ وفات سے چند ماہ پیشتر ہی اقوام متحدہ کی امن فوج میں خدمات انجام دے کر وطن واپس لوٹے تھے ۔ ستمبر ۲۰۱۳؁ء میں وہ ایک معمولی آپریشن کے لیے ہسپتال میں داخل ہوئے لیکن آپریشن میں ڈاکٹروں کی غفلت کی وجہ سے بے ہوش ہوئے اور اس کے بعد وہ ہوش میں نہ آسکے۔آپ پانچ ماہ کی اذیت ناک تکلیف کے بعد ۹ فروری ۲۰۱۴؁ء کو خالق ِ حقیقی سے جا ملے۔ آپ کو اپنے آبائی قبرستان فردوسیہ نزد کاہنہ نو میں سپرد خاک کیا گیا۔آپ کا شعری مجموعہ ’’مٹی ملے خواب ‘‘کے نام سے اشاعت پذیر ہو چکا ہے۔
۶۔ڈاکٹر ظہور الدین احمد آپ فارسی کے ایک نابغۂ روز گار عالم تھے۔ آپ نے ’’پاکستان میں فارسی ادب‘‘ (سات جلدیں) مرتب کی تھی۔آپ کی دوسری کتاب کا نام ’’ایران شناسی‘‘ ہے ۔ آپ نے گورنمنٹ کالج میں طویل عر صے تک پڑھایا۔ڈاکٹر ظہو ر الدین احمد لاہور میں ۱۴؍فروری ۲۰۱۴؁ء کو انتقال کر گئے ۔ اُن کی عمر تقریباً سو سال تھی ۔
۷۔عزیز میرٹھی آپ معروف فلمی کہانی نویس اور ڈائریکٹر تھے۔۱۹۳۴؁ء میں میرٹھ(بھارت) میں پیدا ہوئے اور قیام پاکستان کے بعدپاکستان آگئے۔آپ نے’’ناگن‘‘(۱۹۵۹؁ء)،’’بشیرا‘‘(۱۹۷۲؁ء)،’’دل لگی‘‘(۱۹۷۴؁ء)،’’زبیدہ‘‘(۱۹۷۶؁ء) اور ’’بنارسی ٹھگ‘‘ (۱۹۷۳) جیسی معروف فلموں کے مکالمے اور کہانیاں لکھیں۔آپ نے ۲۲،فروری کو لاہور میں وفات پائی۔
۸۔ڈاکٹر آذر تمنا آپ اُردو زبان کے معروف شاعر تھے۔ ۹ جنوری ۱۹۵۴؁ء کو لاہور میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد جناب فضل الہٰی تمنا بھی خوش گو شاعر تھے اورآپ کے چھوٹے بھائی یشب تمنا بھی نئی نسل کے ممتاز شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر آذر تمنا نے اپنی عملی زندگی کا آغاز ستر (۷۰)کی دہائی میں لاہور سے کیا۔ وہ مختلف اخبارات سے بھی وابستہ رہے اور انھوں نے سیّد قاسم محمود کے ادارے شاہکار سے شائع ہونے والے کئی علمی سلسلوں کی ادارت بھی کی ۔ اسی (۸۰)کی دہائی میں انھوں نے کچھ وقت کراچی میں بھی گزارا مگربعدازاں وہ اسلام آباد منتقل ہو گئے۔ نوے(۹۰) کی دہائی میں وہ آسٹریلیا چلے گئے تھے جہاں انھوں نے بین الاقوامی تعلقات میں پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی ۔ گذشتہ چند برس سے وہ اسلام آباد میں مقیم تھے اور سینٹر فارسیکیورٹی اینڈ پیس اسٹڈیز اسلام آبا دسے بطور صدر منسلک تھے ۔ یکم مارچ ۲۰۱۴؁ء کو آپ کودل کا دورہ پڑا جس میں وہ جانبر نہ ہو سکے۔آپ کو اسلام آباد میں سپرد خاک کیا گیا ۔
۹۔محمد عالم مختارِ حق معروف محقق اور مصنف محمد عالم مختارِ حق ایک عرصے سے لاہور میں مقیم تھے۔ آپ کا غلام رسول مہر جیسے بلند پایہ ادیب سے گہرا تعلق تھا۔ مرحوم کا کتب خانہ بھی فقید المثال تھا جس سے استفادے کے لئے اہل ِ علم و ادب ان کی قیام گاہ پر تشریف لا یا کرتے تھے۔ ۵؍ اور ۶ مارچ ۲۰۱۴؁ء کو انھیں سانس کی تکلیف ہوئی جس پر انہیں ہسپتال لے جایا گیا اور وہ ۶ مارچ ۲۰۱۴ء ؁کورات پونے ایک بجے اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
۱۰۔پروفیسر سجاداحمد شیخ آپ اعلی پائے کے دانشور،ادیب اور ماہرِ تعلیم تھے۔آپ نے انگریزی ادب میں ایم اے کر رکھا تھا۔آپ نے زیادہ وقت بطور معلم گورڈن کالج راول پنڈی میں گزارا اوروہیں سے ۱۹۹۸؁ء میں ریٹائر ہوئے۔آپ کی انگریزی کتب میں‘Manto - A revolutionary humanist’, , ‘Dr Jamil Jalibi - As a translator’ اورAhmed Nadeem Qasmi - A prolific writer’شامل ہیں۔آپ نے پنجاب ٹیکسٹ بک کے لئے بھی کتب مرتب کیں۔آپ نے ۱۸،اپریل ۲۰۱۴؁ءکو ۷۶ سال کی عمر میں وفات پائی۔
۱۱۔سیدمحمد کاظم آپ عربی زبان وادب کے معروف سکالر اور اردو زبان کے مایہ ناز ادیب وانشاپرداز تھے۔آپ بنیادی طور پر انجینئر تھے اور واپڈا سے بطور چیف انجینئر ریٹائر ہوئے ۔ آپ احمد ندیم قاسمی کے جاری کردہ ادبی مجلے’’فنون‘‘ کے مستقل لکھنے والے تھے۔آپ ۸؍ اپریل ۲۰۱۴؁ء کو لاہور میں انتقال کر گئے۔ آپ کی مشہور کتب میں’’ مختصر تاریخ ادب عربی‘‘،’’مضامین‘‘،’’عربی ادب کے مطالعے‘‘اور’’کل کی بات‘‘شامل ہیں۔وفات سے قبل آپ نے قرآن پاک کا ترجمہ بھی کیا ۔جنید بغدادی کے اردو تراجم اورڈاکٹر فضل الرحمان کے قرآنی موضوعات پر مشتمل انگریزی مضامین کا اردو ترجمہ بھی آپ کے کریڈٹ پر ہے۔
۱۲۔کرنل فضل اکبر کمال آپ اردو ، پشتو اور ہندکو زبان کے اہم شاعر تھے۔ ۱۶ دسمبر ۱۹۴۰؁ء کو خوشحالہ ضلع مانسہرہ میں پیدا ہوئے۔ گورنمنٹ ہائی سکول بفہ سے ۱۹۵۹؁ء میں میٹرک کیا ۔ جونیئر کیڈٹ سکیم کے تحت فوج میں کمیشن حاصل کیا اور کور آف سگنلز میں تعینات ہوئے ۔۱۹۶۵؁ء اور ۱۹۷۱؁ء کی جنگوں میں عملی طورپر حصہ لیا ۔ ۱۹۷۵؁ء میں سٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی ۔۱۹۹۱؁ء میں فوج سے سبکدوشی کے بعد اباسین سکول اور کالج غازی کوٹ مانسہر ہ کی بنیاد رکھی اور اس ادارے سے بطور پرنسپل وابستہ رہے۔ آپ نے ۲۱ ، اپریل ۲۰۱۴؁ء کو وفات پائی ۔آپ کی شعری کتب میں ’’حریم و حجاب‘‘ اور’’عکسِ کمال‘‘شامل ہیں۔
۱۳۔سیددبیر الحسن آپ پاکستانی فلموں کے معروف کہانی نویس تھے۔۱۷ مئی ۱۹۴۹؁ء کو پیدا ہوئے۔آپ مشہور فلمی اداکارہ شمیم آرا کے شوہر تھے۔آپ نے کئی ہٹ فلموں کی کہانیاں لکھیں ۔آپ نے ۲۳جون ۲۰۱۴؁ء کو کراچی میں وفات پائی۔
۱۴۔علیم الحق حقی آپ اردو زبان کے معروف ادیب اور ناول نگار تھے۔آپ کے ناولوں میں عشق کا عین،عشق کا شین،بساط،زنداں نامہ،جانم جانِ جہاں،تاش کے پتے،قصہ ایک داماد کا،انسانی قیامت اورپسِ نقاب شامل ہیں۔آپ ایک عرصے سے معدے کے سرطان میں مبتلا تھے۔آپ نے ۲۶،اگست ۲۰۱۴؁ء کو وفات پائی۔
۱۵۔سرشار صدیقی آپ اردو زبان کے ممتاز شاعر،ادیب اورکالم نگار تھے۔اصل نام اسرارحسین محمدارمان تھا۔ ۲۵دسمبر۱۹۲۶؁ء کو کانپور (بھارت)میں پیدا ہوئے۔آپ کے والداولاد حسین ممتاز طبیب تھے اور طبیہ کالج دہلی میں استاد رہے۔سرشار صدیقی نے میٹرک کلکتہ سے جبکہ انٹر حلیم مسلم کالج کانپور سے کیا۔قیام پاکستان کے بعد۱۹۴۹؁ء میں پاکستان آئے اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔عملی زندگی کا آغاز صحافت سے کیااور مختلف اخبارات میں کالم نگاری کرتے رہے۔۱۹۵۵؁ء میں آپ نیشنل بنک میں ملازم ہوئے اور۱۹۸۴؁ء میں ریٹائر ہوئے ۔علامہ نیاز فتح پوری کے مجلے ’’نگار‘‘ کی مجلس ادارت سے آخری وقت تک وابستہ رہے۔آپ ترقی پسند تحریک ،پاکستان کیمونسٹ پارٹی اورپاکستان رائٹرز گلڈ سے بھی وابستہ رہے۔آپ کے علمی سرمائے میں آٹھ شعری مجموعے اور چارنثری کتب شامل ہیں۔۲۰۱۱؁ء میں آپ کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔آپ نے ۷ستمبر ۲۰۱۴؁ء کو وفات پائی اور اسی روز ڈالمیا سیمنٹ فیکٹری کے قبرستان میں دفن ہوئے۔
۱۶۔نیئر ندیم آپ اردو زبان کے شاعر،کالم نگاراورپاکستان ٹیلی ویژن کراچی کے شعبۂ حالات حاضرہ کے سابق سربراہ تھے۔آپ کا تعلق ایک علمی وادبی گھرانے سے تھا۔آپ معروف شعراء سرورجاوید ، علی جبریل برنی اورافسانہ نگار وشاعرہ نایاب نسرین کے بھائی تھے۔آپ نے ۹ ستمبر۲۰۱۴؁ء کو وفات پائی۔
۱۷۔محمد شکیل اوج آپ اردو زبان کے ایک اعلی ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین محقق اورمعلم بھی تھے۔پروفیسر ڈاکٹر محمد شکیل اوج یکم جنوری ۱۹۶۰؁ء کو کراچی کے یوسف زئی قبیلے میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم کراچی سے مکمل کرنے کے بعدجامعہ کراچی سے ڈاکٹریٹ آف فلاسفی کی سند حاصل کی۔آپ نے صحافت میں ایم اے کرنے کے ساتھ ساتھ ایل ایل بی کی ڈگری بھی حاصل کی۔علاوہ ازیں پی ایچ ڈی(قرآن کے آٹھ منتخب تراجم کاتقابلی جائزہ) اور ڈی لٹ کی ڈگریاں بھی حاصل کیں۔ آپ حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ مفسر قرآن بھی تھے۔آپ کے کئی مقالہ جات اورمضامین اخبارات کی زینت بن چکے ہیں۔آپ ۱۹۸۷؁ء سے درس وتدریس سے وابستہ تھے۔وفات سے قبل آپ جامعہ کراچی کے شعبہ معارف اسلامیہ کے رئیس (ڈین)تھے۔آپ کی مطبوعہ کتب کی کل تعداد ۱۵ ہے جس میں’’قرآن کے آٹھ منتخب تراجم کاتقابلی جائزہ‘‘،’’اصول تفسیروتاریخِ تفسیر‘‘،’’اصولِ حدیث وتاریخِ حدیث‘‘،’’صاحبِ قرآن‘‘،’’رضا کوئزبک‘‘،’’نسائیات‘‘،’’غزوۂ بدراورحضور ﷺکی جنگی اور سیاسی حکمت عملی‘‘،’’اسلامی سائنس کے یورپ پر اثرات‘‘،’’آئمہ مجتہدین کے اختلافات اور ان کی نوعیت‘‘،’’تفہیم الاسلام :چند مغالطے اور ان کے ازالے‘‘،’’خواجہ غلام فرید کے مذہبی افکار‘‘،’’تعبیرات‘‘اور’’افکار شگفتہ‘‘ شامل ہیں۔۱۴،اگست ۲۰۱۴؁ء کو حکومت پاکستان نے آپ کے لئے صدارتی تمغہ برائے حسن ِ کارکردگی کا اعلان کیا۔۱۸،ستمبر۲۰۱۴؁ء کو گلشن اقبال کراچی میں نامعلوم قاتلوں نے آپ کوموت کے گھاٹ اتار دیا۔
۱۸۔صغیرہ بانو شیریں آپ اردو زبان کی نامور صحافی اور ادیبہ تھیں۔آپ کا تعلق دہلی کے سیّد گھرانے سے تھا۔آپ معروف ادیب ملا واحدی کی نواسی تھیں۔ماہنامہ اردو ڈائجسٹ میں’’مشورہ حاضر ہے‘‘ کے نام سے آپ نے ۲۵ سال تک لکھا۔آپ نے بچوں کے لئے سینکڑوں کہانیاں لکھیں جنہیں شیخ غلام علی اینڈ سنز نے شائع کیا۔آپ روزنامہ ’’دنیا‘‘ کے لئے کالم بھی لکھتی تھیں۔روحانیت سے آپ کو دلی لگاؤ تھااور سرفراز شاہ صاحب کی معتقد تھیں۔آپ نے۱۰،اکتوبر۲۰۱۴؁ء کو لاہور میں وفات پائی اور۱۱،اکتوبر کو لاہور میں دفن ہوئیں۔
۱۹۔محمد محمود احمد آپ اردو اورسرائیکی زبان کے نامور شاعر تھے۔آپ کا تعلق میانوالی سے تھا۔۱۹۶۹؁ء میں پیدا ہوئے ۔’’عورت خوشبواورنماز‘‘ کے نام سے آپ کا واحدشعری مجموعہ شائع ہوا۔آپ’’کڑواسچ‘‘ کے نام سے اخبارات میں کالم بھی لکھتے رہے۔۱۴،اکتوبر ۲۰۱۴؁ء کومیانوالی میں حرکت قلب بند ہونے سے وفات پا گئے۔
۲۰۔احمد عقیل روبی آپ اردو زبان کے نامور شاعر،ادیب،نغمہ وناول نگار تھے۔آپ کا اصل نام غلام حسین سوز تھا۔۱۹۴۰؁ء میں سنگرور(لدھیانہ۔بھارت)میں پیدا ہوئے۔والدین کی اکلوتی اولاد تھے۔۷ سال کی عمر میں والد کا سایہ سر سے اُٹھ گیا۔پنجاب یونی ورسٹی سے ایم اے اردو کرنے کے بعد درس وتدریس سے وابستہ ہوگئے اور ۲۰۰۰؁ء میں ایف سی کالج لاہور سے ریٹائر ہوئے۔آپ نے فلموں کے لئے گیت لکھے اور دیگر اصناف ِ سخن میں بھی کمال حاصل کیا۔نثر میں آپ نے ناصر کاظمی،سجاد باقر رضوی اور نصرت فتح علی خان کی شخصیت پرکتب لکھیں۔آپ یونانی ادب کے رسیا تھے۔حلقہ ارباب ذوق کے فعال رکن تھے۔آپ سرطان جیسے موذی مرض میں مبتلا تھے۔آپ نے ۲۳ نومبر۲۰۱۴؁ء کولاہور میں وفات پائی۔
۲۱۔سعید لخت بچوں کی کہانیاں لکھنے کے حوالے جو نام فوراََ ذہن میں آتا ہے وہ سعیدلخت کا نام ہے۔آپ کا اصل نام سعید احمد خان تھا۔آپ جب چوتھی جماعت میں تھے تو آپ نے ایک رسالے کا آغاز کیا۔یہ رسالہ سعید لخت لکھ کر ہم جماعت بچوں میں تقسیم کرتے تھے۔رسالے کا نام ’’جانباز‘‘ تھا۔آپ نے بچوں کے لئے عمدہ ادب تخلیق کیا چاہے وہ کہانیوں کی صورت میں ہو یا ڈراموں اور مضامین کی شکل میں۔۱۹۴۵؁ء میں آپ ’’تعلیم وتربیت‘‘ کے ایڈیٹر مقرر ہوئے۔آپ کی مزاحیہ کہانیوں کا مجموعہ’’حافظ جی‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔آپ نے اُردو لغت اور اُردو انسائیکلو پیڈیا مرتب کرنے میں سید سبطِ حسن کی معاونت بھی کی۔سعید لخت ۱۵،نومبر ۲۰۱۴؁ء کولاہور میں نوے(۹۰)سال کی عمر میں انتقال فرما گئے۔
۲۲۔شوکت مہدی آپ اُردو زبان کے اہم شاعر تھے۔۲۰ دسمبر ۱۹۵۶؁ء کو خانیوال میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد کا نام مظہر حسین تھا۔ابتدائی تعلیم خانیوال سے حاصل کی اورپنجاب سمال انڈسٹریز میں ملازمت اختیار کرلی۔بعدازاں راول پنڈی منتقل ہوگئے۔ دورانِ ملازمت آپ نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی سے اردو زبان میں ایم اے کیا۔ آپ کے شعری مجموعوں میں
’’دھوپ بنی دیوار‘‘،’’ہوا کے تعاقب میں‘‘ اور’’خواب زار ‘‘شامل ہیں۔آپ نے۲۶ نومبر ۲۰۱۴؁ء کو راول پنڈی میں وفات پائی اور تدفین بھی راول پنڈی میں ہی ہوئی۔نمل یونی ورسٹی اسلام آبادمیں شوکت مہدی کی غزل گوئی پر نازیہ یونس نے تحقیقی مقالہ تحریر کیا۔
۲۳۔افضال توصیف آپ اُردو،پنجابی اورانگریزی زبان کی نامور لکھاری تھیں۔۸مئی۱۹۳۷؁ء کو ہوشیار پور(بھارت) کے قریب سنبھل نامی گاؤں میں پید اہوئیں۔آپ کے والد چوہدری مہدی خان پولیس میں افسر تھے۔قیام پاکستان کے بعد توصیف والدین کے ہمراہ لاہور آ گئیں۔بعدازاں آپ کوئٹہ آ گئیں کیونکہ آپ کے والدکوقائد اعظم کے ساتھ زیارت میں تعینات کر دیا گیا۔کوئٹہ سے بی اے کرنے کے بعد آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے انگلش اور پرائیویٹ امیدوار کی حیثیت سے ایم اے اُردو کیا۔تعلیم سے فراغت کے بعد آپ درس وتدریس سے وابستہ ہو گئیں۔پہلے ہوم اکنامکس کالج اور بعدازاں ایجوکیشن کالج میں پڑھاتی رہیں۔آپ ۳۰ سے زائد کتب کی مصنفہ تھیں۔آپ کی آپ بیتی’’دیکھی تیری دنیا‘‘کے نام سے شائع ہوئی۔بھارت کے سفر سے واپسی پر آپ نے اپنا پنجابی سفرنامہ’’ ویلے دے پچھے پچھے‘‘شائع کیا۔آپ نے مختلف اخبارات کے لئے مضامین بھی لکھے۔۲۰۱۰؁ء میں آپ کوتمغہ برائے حسنِ کارکردگی کے اعزاز سے نوازا گیا۔آپ نے۳۰ دسمبر ۲۰۱۴؁ء کو وفات پائی۔
۲۴۔پروفیسر علی حیدر ملک آپ اُردو زبان کے معروف افسانہ نگار،نقاد اور کالم نگار تھے۔۷،اگست ۱۹۴۴؁ء کو موضع ملاٹھی ،ضلع گیا(بھارت) میں پیداہوئے۔والد کا نام مظہرالعلیم تھا۔علی حیدر نے ابتدائی تعلیم ہری داس سینچری سکول سے حاصل کی اورمیٹرک گیٹ ہائی سکول سے کیا۔انٹر میڈیٹ تک سچدانندسہناکالج اورنگ آباد سے کرنے کے بعدپٹنہ یونی ورسٹی سے بی اے آنرز اور ایم اے کیا۔۱۹۶۵؁ء میں پاکستان ہجرت کی اور مشرقی پاکستان میں ِ’’کُھلنا‘‘ کے مقام پر سکونت اختیار کی اور وہاں گورنمنٹ بی ایل کالج میں تعلیم وتدریس سے وابستہ ہو گئے ۔۱۹۷۳؁ء میں سکھر آکرڈگری کالج میں ملازمت اختیار کی۔بعد ازاں پہلے سپیریئر کالج خیرپور اور پھروفاقی گورنمنٹ اردو کالج کراچی میں استاد اور نگران شعبۂ اردو کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔مشرقی پاکستان کے قیام کے دوران پہلے ’’ساحل‘‘ اور پھر’’قوم‘‘ نامی اخبار نکالا۔ ہفت روزہ’’اخبارِ جہاں‘‘ کراچی میں مرتے دم تک(تقریبا ۳۰ سال) کالم نگاری کی۔ماہنامہ ’’قومی زبان‘‘ کراچی اور ماہنامہ ’’علامت‘‘ میں بطور مدیر بھی خدمات انجام دیں۔آپ نے بہت سی کتب مرتب بھی کیں۔آپ کی اہم مطبوعات میں’’دبستان مشرق‘‘(کُھلنا۔۱۹۷۰؁ء)،’’بے زمیں بے آسماں‘‘(افسانے۔۱۹۸۶)’’اردو ٹائپ اور ٹائپ کاری‘‘(ترتیب وتدوین۔۱۹۸۹؁ء)،’’افسانہ اورعلامتی افسانہ‘‘(تنقید۔۱۹۹۳؁ء)’’عمر خیام اور دوسری غیر ملکی کہانیاں‘‘(تراجم) ـ’’ادبی معروضات‘‘(۲۰۰۷؁ء؁)اور’’اُن سے بات کریں‘‘(انٹرویوز۔۲۰۰۹؁ء)شامل ہیں۔آپ ۳۰ دسمبر ۲۰۱۴؁ءکو فوت ہوئے۔
Khalid Mustafa
About the Author: Khalid Mustafa Read More Articles by Khalid Mustafa: 22 Articles with 51167 views Actual Name. Khalid Mehmood
Literary Name. Khalid Mustafa
Qualification. MA Urdu , MSc Mass Comm
Publications. شعری مجموعہ : خواب لہلہانے لگے
تحق
.. View More