جنرل راحیل شریف تیری جرات کو سلام
(Malik Nazir Awan, Khushab)
قارئین محترم آرمی کے سپہ سالارجنرل راحیل
شریف نے کرپشن کے خلاف احتساب کا عمل سب سے پہلے اپنے گھر سے شروع کیا ہے
یہ انتہائی خوش آئند بات ہے انہوں نے ایک اچھی روایت قائم کی ہے چند دن
پہلے آرمی چیف نے آرمی کے گیارہ افسروں کو بر طرف کر دیا جو کرپشن میں ملوث
تھے اور ان افسروں سے مراعات بھی واپس لے لیں اور جنرل راحیل شریف صاحب نے
یہ حکم بھی صادر فرمایاکہ یہ افسر جو کرپشن میں ملوث ہیں انہوں نے کرپشن سے
جو رقم کمائی ہے وہ فوری طور پر جمع کرائیں اور جنرل راحیل شریف نے ۲۰ ۱پریل
کو کوہاٹ سگنل سنٹر میں تقریر کرتے ہوئے کہاکہ ہم کرپشن کے نا سور کو جڑ سے
اکھاڑیں گے اور جنرل راحیل شریف صاحب نے یہ بھی واضح لفظوں میں کہا تھا
پاکستان کی سا لمیت و ترقی اور خوشحالی کے لیے ہر سطح پربلا تفریق احتساب
ضروری ہے اور اﷲ کا شکر ہے آج پوری قوم بلا تفریق احتساب اور ملک سے دہشت
گردی ختم کرنے کے لیے جنرل راحیل شریف کے ساتھ کھڑی ہے۔اور جنرل راحیل شریف
کے اپنے ہی محکمے میں کرپشن کے خلاف اقدامات شروع کرنے سے شہریوں نے کئی
شہروں میں ریلیاں اور مظاہرے بھی کیے یہ بات بھی قابل غور ہے آرمی چیف کے
اس بیاں کے بعدخاص کر حکمران طبقہ اوربہت سے سیاست دان پریشان ہیں کیونکہ
سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے جنہوں نے گاجریں کھائی ہیں ان کے پیٹ میں مروڑ تو
پڑیں گے لیکن میرا سوال یہ ہے کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے مگر عمران خان
صاحب بار بارشریف برادران پر کڑی تنقید کر رہے ہیں اور پانامہ لیکس میں ۲۳۹
جو اور لوگ ہیں کیا وہ آب زم زم سے نہائے ہوئے ہیں ان لوگوں کو بھی احتساب
کے کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے۔اس میں کوئی شک نہیں پانامہ لیکس کے ایشو کے
بعدحکمران افسردہ ضرور ہیں اور شاید اسی بنا پر وزیراعظم صاحب نے دو مرتبہ
(ٹیوی)پر قوم سے خطاب بھی کیاوزیراعظم صاحب نے اپنے خطاب میں یہ کہا ہمیں
اپنے وطن کی دھرتی سے بے حد پیار ہے ہمیں اقتدار کی فکر نہیں ہے ہم اقدار
کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔اورنواز شریف صاحب نے کہا ہمارا دامن صاف ہے اگر
مجھ پر کوئی جرم ثابت ہو گیا تو میں گھر چلا جاؤں گا۔قارئین خان صاحب کا یہ
کہنا ہے کہ وزیر اعظم صاحب ٹیکس نہیں دیتے ہیں مگر اس کے برعکس نواز شریف
صاحب یہ فرما رہے ہیں ہم اس وقت سے ٹیکس دے رہے ہیں جب لوگوں کو ٹیکس کے
ہجے بھی نہیں آتے تھے۔میاں صاحب اور بھی گلے شکوے کر رہے تھے ہمیں جلا وطن
کیا گیا ،ہتھکڑیاں بھی لگائی گیئں اور جیلیں کاٹی ہیں اور مشرف صاحب کے دور
میں بھی پانامہ لیکس پر بہت شور ہوا ہے ہم گیدڑ کی بھبکیوں سے ڈرنے والے
نہیں ہیں۔ان تمام وجوہات کی بناپرمحسوس یہ ہوتا ہے کہ یہ حقیقت ہے پانامہ
لیکس کے ایشو پر وزیراعظم صاحب کا دامن شفاف ہے توپھر وزیراعظم صاحب کو
پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔جب کمیشن کی رپوٹ آئے گی تو دودھ کا دودھ اور
پانی کا پانی ہو جائے گااور آج جو پوری دنیا میں پانامہ لیکس کی ہل چل مچی
ہوئی ہے یہ تمام قصے کہانیاں ختم ہو جائیں گی یہ آنے والا وقت بتائے گاکون
سچا ہے کون جھوٹا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اﷲ پاک ہم سب کاحامی وناصر ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
|
|