عالمی اینٹی کرپشن کانفرنس

پانامہ لیکس کے انکشافات کے بعد پوری دنیا میں ایک ہلچل سی مچ گئی اور جہان جہاں باشعور عوام تھے انھوں نے اپنے ارباب اختیار کی جانب سے عوام سے اثاثے چھپانے اور جھوٹ بولنے پر سخت احتجاج کیا ، پاکستان میں بہرحال ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا بلکہ پانامہ لیکش نے یہ ضرور بتا دیا کہ اس حمام میں سب ننگے ہیں۔برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون بد عنوانی کے حوالے سے ایک بڑی عالمی کانفرنس کا بیڑا لیکر اٹھے ہیں یہ سمٹ لندن کے لنکا سٹر ہاوس میں منعقد ہو رہی ہے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون چاہتے ہیں کہ زندگی کے ہر شعبے میں بد عنوانی کے انکشاف ، سزا اور اس کے خاتمے کیلئے عالمی کاروائی کو تیز تر ہونا چاہیے۔برطانیہ اصلاحات کی تبدیلی میں پہلی بار غیر ملکی کمپنیاں جو کہ برطانیہ میں جائیداد کی پہلے سے مالک ہیں یا اب خریدنا چاہتی ہیں ، انھیں بتا ہوگا کہ اصل مالک کون ہے ۔ برطانیہ چاہتا ہے کہ غیر ملکی کمپنیاں برطانیہ میں جائیداد کی ملکیت رکھتی ہیں لیکن انھیں اس بات کی لئے مجبور کیا جائے گا کہ ان کی اصل مالک کون ہیں۔یہاں برطانیہ نے اپنی قوانین میں تبدیلی کیلئے اہ قدم بھی اٹھایا ہے کہ کوئی بھی غیر ملکی کمپنی جو برطانیہ میں جائیداد خریدنا چاہتی ہو یا مرکزی حکومت کے کنٹریکٹس کیلئے درخواست دینے کی خواہش مند ہو اسے اس سے پیشتر بینی فیشل اونر شپ کے ایک نئے عوامی رجسٹر میں اندارج کرانا لازمی ہوگا ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ دنیا کا پہلا رجسٹر ہوگا ۔ اس رجسٹر مٰں صرف وہ کمپنیاں ہی نہیں جو اب خریدنا چاہتی ہیں بلکہ وہ بھی جو پہلے ہی برطانیہ میں جائیداد کی مالک ہیں ، ان ب کو رجسٹر یشن کرنا ہوگی ، وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے مطابق برطانیہ میں غیر ملکی کمپنیاں ایک لاکھ جائیدادوں کی مالک ہیں جن میں سے44ہزار سے زائد لندن میں واقع ہیں ۔غیر ملکی کمپنیوں کے لئے نئے رجسٹر کا مطلب ہوگا کہ یہ بد عنوان افراد اور ممالک اب اپنے نا جئز سرمایئے یا اثاثے لندن کی پراپرٹی مارکیٹ کے ذریعے خفیہ رکھنے ، کالے کو سفید کرنے یا منتقل کرنے پر قادر نہیں ہونگے اور برطانیہ پبلک فنڈ سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔اجلاس مٰن نایجریا ، افغانستان ، اٹلی ، اردن اور ارجنٹائن کو بھی اس قسم کی کاروائی کیلئے پہلے قدم اٹھانے پر آمادہ کرنے کی بات کی گئی ہے ، اجلاس کے دوران وزیر اعظم ڈیوڈ کیمروں کا کہنا تھا کہ"کرپشن کی لعنت دنیا کے ہر کونے تک پہنچ گئی ہے ، یہ ہمارے تمام سنگین مسائل ، معاشی غیر یقینی سے لیکر ، مقامی غربت ، ہمہ وقت موجود بنیاد پرستی اور انتہا پرستی کے خظرات تک جڑ میں موجود ہے۔مسئلہ عالمی ہو تو حل بھی حقیقی طور پت عالمی ہی ہونا چاہیے ، اس کیلئے عالمی رہنماؤں کے متحد ہونے ، کاموشی کو توڑنے اور تبدیلی کا مطالبہ کرنے کیلئے ایک بے نظیر اور جرات مندانہ کمٹ منٹ درکار ہوتا ہے اسی لئے میں اس اجلاس کا انعقاد کر رہا ہوں آج یہ ایک ابتدا ہت کرپشن کو شکست دینے کیلئے ایک مزید مربوط اور پر عزم عالمی جدوجہد کی۔" لندن میں ہونے والے اینٹی کرپشن اجلاس میں پہلی بار عالمی رہنماؤں کو ہمیشہ سے کہیں زیادہ ایسے اتفاق رائے پر پہنچتے دیکھا گیا ہے کہ جہاں کہیں کرپشن پائی جائے اسے سامنے لائے سزائیں دینے اور اس کے خاتمے کے لئے یادگار کمنٹ منٹس کئے گئے ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان کمنٹ منٹس کے ضمن میں وزیر اعثم ڈیوڈ کیمرون نے تاریخ میں پہلے عالمی فورم کے قیام کا اعلان بھی کیا ہے تاکہ اثاثوں کی بازیابی کا عمل تیز تر کیا جا سکے ہ حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے افاروں کو قریب لانے کاموجب بنے گا۔ عالمی اینٹی کرپشن کانفرنس میں پہلا ہدف فوم کی صورت میں نایجریا ، یو کرائن ، سی لنکا اور تینونس کے اثاثے واپس لانے پر توجہ مرکوز رکھنے پر دی گئی ہے۔ اسے اقوام متحدہ اور عالمی بنک کا تعاون بھی حاصل ہوگا ۔آف شور کمپنیوں اور کرپشن کے ذریعے ملکی دولت دوسرے ممالک میں چھپانے والوں کیلئے برطانیہ کی جانب سے ایک مثبت قدم اٹھایا جارہا ہے ۔ جس سے پاکستان بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے لیکن مسئلہ یہی ہے کہ یہاں کوئی ایسی جماعت نہیں ہے جو سنجیدگی کے ساتھ کرپشن کے مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہو۔برطانیہ کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات اگر ثابت قدم رہتے ہیں تو یہ فورم ملکوں کے درمیان تعاون کو مستحکم کرنے میں معاون ثابت ہوگا ، جہاں سے دولت لوٹی گئی ہے۔او جہاں چھپائی گئی ہے اور دونوں اطراف میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان ناجئز اثاثوں کی واپسی میں مدد دے گا۔یہ کمٹمنٹس سویٹرز لینڈ ، نائیجریا ، گرانس ، جرمنی اور افگانستان سے بھی لئے گئے ہیں کہ وہ قوانین کو مستحکم یا نئی قانون سازی کریں گے اس کے علاوہ 11ملکوں نے پہلی عالمی ٹوثیق شدہ گائیڈ لائن کی تشکیل کا کمنٹ منٹ بھی کیا ہے تاکہ اثاظوں کی واپسی میں شفافیت اور احتساب کی ضمانت دی جاسکے ۔یہ ایک اہم پیش رفت ہے ، پاکستان سمیت ایسے ممالک جو غربت کی لیکر کے نیچے ہیں لیک کرپشن اور لوٹ مار میں سر فہرست ہیں انھیں ایسی قانون سازی کیلئے اپنا سنجیدہ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ برطانیہ کی اس عالمی اینٹی کرپشن کانفرنس میں کرپشن کو دنیا کو مشترکہ دشمن کہا گیا ہے کہ اس کے خاتمے اور مذمت کے عہد میں سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔برطانیہ کو اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے کہ کہ کرپشن کے خلاف عالمی سطح پر خاموشی کو توڑا گیا اور کرپش کے خلاف عالمی جنگ کو سر فہرست لے آئے ہیں ، ان کا یہ کہنا بھی ہے کہ یہ جنگ راتوں رات جیتی نہیں جا سکتی ، لیکن عزم و حوصلہ ہو تو کرپشن کے خلاف جنگ میں کامیابی ضرور مل سکتی ہے۔انھوں نے پہل کرتے ہوئے 6ممالک ،۔ بشمول برطانیہ ، حقیقی کمپنی ملکیت کا عوامی رجسٹر تشکیل دینے کا کمنٹ کمنٹس پر راضی ہوچکے ہیں نیز 6ممالک اس مٰن مزید تحقیقات کریں گے ۔ کمٹ منٹنس کے مطابق 11نئے دائرہ ہائے اختیار ن 29ملکوں ، بشمول برطانیہ کو دئے جائیں گے ، جو پہلے ہی حقیقی کمپنی ملکیت کے بارے میں معلومات میں شراکت کا کمنٹ منٹ کئے ہوئے ہیں ۔ 13/13ممالک ، بشمول برطانیہ ، اوپن کنٹریکٹنگ ڈیٹا اسٹینڈرڈ پر عمل درآمد کرتے ہوئے عوامی معاہدوں میں شفافیت کا اعلی ترین معیار قائم کریں گے ۔8ممالک ، بشمول برطانیہ ، اپنی مالی شفافیت کا انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ سے آزادنہ معائنہ کرانے کیلئے دستخچ کریں گے ۔12ممالک ، بشمول بر طانیہ ایس انظام قائم کریں گے جو بد عنوا بولی دینے والوں کو عوامی کنٹریکٹس لینے سے روک سکے گا ،19 ممالک بشمول برطانیہ کھیلوں میں شفافیت اور اصول پرستی کیلئے کھیلوں کے عالمی اداروں کے ساتھ ملکر کام کریں گے۔

یہ برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمورن کی جانب سے عالمی سطح پر کئے جانے والے پہلے عملی اقدامات ہیں ۔آف شور کمپنیوں کے حوالے سے دنیا بھر میں ایک کروڑ پندرہ لاکھ سے زائد دستاویزات منظر عام پر آچکی ہیں ، وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون پر بھی الزام لگا ۔ ان سے بھی اپوزیشن نے استعفی کا مطالبہ کیا ۔یورپ کے پانچ بڑے ممالک نے آف شور کمنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کیا ، برطانیہ ، فرانس ، جرمنی ، اٹلی اور اسپین نے جی تونٹی ممالک کو تجویز دی تھی ۔اسپین کی نگران حکومت کے وزیر صبعت جوزمینوئل سوریا نے آف شور میاہدوؓ سے مبینہ تعلق کے الزامات پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے آئس لینڈ کے وزیر اعظم بھی عوامی دباؤ کے سامنے نہ ٹھہر سکے اور مستعفی ہوگئے ۔ چینی آن لائن یا آف شور سے متعلق خبروں کو چین میں بلاک کردیا ۔امریکی صدر ابامہ کا ہنا تھا پانامہ لیکس اسکیندل سے بچنا عالمی مسئلہ ہے۔ پاکستان میں میاں نواز شریف کے خاندان کے نام آنے پر وہ جماعتیں و افراد بھی شور مچا رہے ہیں جن کے خود آف شور کمپنیوں کی لسٹ میں آئے ہیں جبکہ دیگر ممالک میں تحقیقات کا عمل بھی شروع ہو گیا اور پاکستان میں ابھی تک ایک کمیشن بھی تشکیل نہیں دیا جاسکا ۔ ان تمام تناظر میں دیکھا جائے تو وزیر اعظم ڈیود کیمرون کے والد جو کہ انتقال کر گئے ان کا نام بھی لیکس میں آنے کے بعد تمام تر دباؤ کے باجود عالمی سطح پر اینٹی کرپشن و اثاثوں کی واپسی کیلئے دیگر ممالک کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ تخلیق کر رہے ہیں جو اگر درست انداز میں نافذ عمل ہوجاتا ہے تو کرپش کے خلاف جنگ میں یورپی ممالک ، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے کامیاب عملی بنانے کی طرح دوبارہ سرخرو ہوجائیں گے ، جبکہ اقوام متحدہ کی مکمل حمایت بھی ان کے ساتھ ہوگی ۔ پاکستان کو بہت کوٹا جا چکا ہے ، کرپشن اور لوٹ مار کی سیاست کا قلع قمع کرنے کیلئے ہمیں قانون سازی کی ضرورت پڑے گی لیکن یہاں سب الٹا ہوتا ہے قانون خود کو بچانے کیلئے بناتے ہیں ، مجرم کیلئے نہیں۔

Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 657793 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.