خبر ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم محمد نواز
شریف دل کے عارضہ میں مبتلا ہوکر لندن کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں،آج کسی
بھی وقت ان کا آپریشن کیا جاسکتا ہے،آپریشن بڑا نازک اور دل کا معاملہ
ہے،پوری قوم بشمول سیاسی مخالفین ان کی صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں،اﷲ ان کو
جلد صحتیاب کرکے واپس وطن لائے تاکہ پھر سے امور سلطنت چلاسکیں،حالانکہ وہ
وہاں سے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے حالت مرض میں ہدایات دے رہے ہیں،یہ ان کی
اپنے ملک سے مضبوط کمٹمنٹ کا ثبوت ہے۔
کہتے ہیں کہ ان کی اس حالت کے ذمہ دار وہ الزامات ہیں جو پانامہ پیپرز کے
ذریعے لیک ہوئے ہیں،اپوزیشن نے پانامہ انکشافات کو بنیاد بنا کر حکومت
کیخلاف ایک محاذ کھول رکھا ہے،جلسے کیے جارہے ہیں،ٹرین مارچ ہورہے ہیں ،نت
نئے بیانات کے ذریعے الزامات کی بوچھاڑ کی جارہی ہے،کوئی استعفیٰ مانگ رہا
ہے تو کوئی شفاف احتساف کا مطالبہ کررہا ہے،ویسے تو نواز حکومت کو روزاول
سے چین سے حکومت نہیں کرنے دی گئی،سب سے پہلے دھاندلی کا شور مچا،اس شور کے
بعد دھرنوں اور انقلاب مارچ نے کئی دن تک حکومت کی جان سولی پر لٹکائے
رکھی،یہ بلا ٹلی ہی تھی کہ پانامہ سے نیا ہنگامہ وارد ہوگیا،اب اس کا نتیجہ
کیا نکلتا ہے اس کیلئے وزیراعظم کی جلد صحتیابی کا انتظار کرنا پڑے گا۔
اندازہ لگایا جائے تو میاں محمد نواز شریف اور ان کی ٹیم نے اتنی بری حکومت
نہیں کی جتنی تین سال پہلے تھی،مئی 2013ء سے قبل ملک کے حالات ایسے تھے
جیسے جنگ زدہ ملک کے ہوتے ہیں،روزانہ کہیں سے بم دھماکوں کی آواز سنائی
دیتی تھی،سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ساتھ عام شہریوں کے مرنے کی بھی
خبریں ملتیں،حالیہ حکومت نے پہلے دہشتگردوں سے مذاکرات سے معاملے کو حل
کرنے کی کوشش کی ،مذاکرات سے مسئلے کا حل نہیں نکلا تو آپریشن ضرب عضب کے
ذریعے امن دشمنوں کا فاٹا اور دیگر علاقوں سے صفایا کیا،پاک فوج کو
دہشتگردوں کی جڑیں اکھاڑنے کا حکم دیا،کراچی میں روزانہ دس سے بیس لاشیں
گرتی تھیں،بھتہ وصولی،دیگر جرائم کی انتہا تھی،آج شہر قائد میں امن ہے،مجرم
سلاخوں کے پیچھے ہیں،کئی مارے جا چکے ہیں،روشنیوں کے شہر میں ایک بار پھر
زندگی لوٹی ہے،آج ہمیں اکا دکا واقعات کے علاوہ ہر طرف سے امن اور محبت کی
ٹھنڈی ملتی ہے،حالانکہ یہ اقدامات بلاول کے بابا بھی کرسکتے تھے۔
کل تک پاکستان کو دہشتگردی کیخلاف تمام تر کوششوں اور قربانیوں کے باوجود
دہشتگرد ریاست قرار دینے کی سازش کی جاتی رہی،آج وہی ممالک بہترین خارجہ
پالیسی کے باعث پاکستان کی کوششوں اور کامیابیوں کا اعتراف کیا جارہا
ہے۔چند ایک مسائل تو ہمیشہ رہے ہیں ۔
سب سے اہم بات ملک کی معاشی صورتحال میں بہتری ہے،اوآئی سی سی آئی سروے
کیمطابق گزشتہ 6ماہ میں 36فیصد سرمایہ کاروں کا پاکستان میں سرمایہ کاری کا
رجحان بڑھا ہے جو پچھلے چھ ماہ (اپریل تا ستمبر2015)کے مقابلے میں22فیصد
زیادہ ہے۔
یہ نتائج ملک میں سیاسی استحکام،سکیورٹی میں بہتری،افراط زر میں
کمی،مہنگائی میں کمی کے باعث ہیں،یہ عوامل ملک کی بہتری میں معاون ثابت
ہوئے ہیں،آج سے تین سال قبل پاکستان ریلوے ناکام ترین ادارہ بن چکا تھا،اب
اس مردہ جسم میں صرف جان ہی نہیں بلکہ طاقت بھی پیدا ہوچکی ہے۔سوائے پی آئی
اے کے تمام ادارے اپنے اپنے ٹریک پر آگئے ہیں،بجلی کا مسئلہ 2018ء تک مکمل
طور پر حل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
موجودہ حکومت کے وژن2025ء کے پورا ہونے کے آثار دکھائی دیتے ہیں،اس حکومت
کی سب سے بڑی کامیابی تب ہوگی جب یہ اپنی مدت میں اپنے شروع کیے گئے
منصوبوں کو مکمل کرنے میں کامیاب ہوگی۔چینی سرمائے کو پاکستان لانا اور چین
کو گوادر تک رسائی کیلئے روٹ فراہم کرنافی الحال تو ایک خواب نظر آتا ہے جس
کی تعبیر کیلئے کام بھی شروع کردیا ہے،یہ ترقیاتی منصوبے تب ہی پایہ تکمیل
کو پہنچیں گے جب اس کو بنانے والے اس کیلئے کام کرتے رہیں گے۔
وزیراعظم محمد نوازشریف سے سیاسی اختلاف کیا جاسکتا ہے ان کے اور ان کی
اولاد کے بیرون ممالک اثاثہ جات بارے سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں،یہ ہر
پاکستانی کا حق ہے کہ وہ پوچھے جو مینڈیٹ دیا ہے اس کا صحیح استعمال کیا ہے
یا نہیں۔ہم جو ٹیکس دیتے ہیں ان کا خرچ کہا ں ہوتاہے؟سوالات کے ساتھ حکومت
کی خدمات کا اعتراف نہ کرنا سیاسی،اخلاقی بدیانتی ہوگی۔شریف خاندان کی محنت
اور خلوص نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا ہے،میاں برادران ملک کی محبت میں گھلے
جارہیں ہیں،میاں نواز شریف اس وقت ملک کے اتنظامی سربراہ ہیں ان کی
سلامتی،ملک کی سلامتی ہے،آؤ سب مل کر دعا کریں کہ
تیری چاہت کا ہرلمحہ شادماں گزرے
بہار سجدہ کرے تو جہاں جہاں گزرے
خدانصیب کرے تجھے زندگی کی ہر خوشی
تو سرخ رو رہے جب کوئی امتحاں گزرے |