خلیفۂ اوّل ۔۔۔ سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ

جناب والا یوں تو تاریخ اسلام میں بے شمار جلیل القدر ہستیاں آفتاب کی طرح روشن ہیں اور اپنے عظیم کارناموں کی وجہ سے مسلمانوں میں عزت و توقیر کا باعث بنی ہیں مگر ایک عظیم ہستی وہ بھی ہے جو نہ صرف دُنیا بلکہ آسمانوں پر بھی سردار انبیاء خاتم النبین ؐ سرور کائنات حضرت محمد مصطفی ﷺ کے مشیر کی حیثیت سے اعلیٰ و ارفع مقام رکھتی ہے۔ اس عظیم ہستی کا نام خلیفہ اوّل ، مشیر اعظم، یارغار حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ ہے آپؓ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ مردوں میں سب سے پہلے اسلام لائے اور پھر آخر دم تک پوری قوت کے ساتھ نہ صرف دین اسلام کی آبیاری کی بلکہ حضور سرور کائنات ﷺکے عظیم مشن کو آگے بڑھانے میں انتہائی فعال کردار ادا کیا۔ حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کا تعلق عرب کے مشہور قبیلہ بکریوں کے ریوڑوں کی پرورش کرتا تھا اور اسی نسبت سے بنو بکر یعنی بکریوں والے کہلاتے تھے۔

جناب والا ! آپؓ نے اسلام قبول کرنے کے بعد ہر لمحہ حضور نبی کریم ﷺ کی رفاقت نبھائی امن ہو یا جنگ ، دکھ ہو یا سکھ، سفر ہو یا حضر، حکومت میں ہو یا کافروں سے مقابلہ کا دور حتیٰ کہ ہجرت کے وقت حضور نبی اکرم ﷺ نے جس شخصیت پر سب سے زیادہ اعتماد کا اظہار کر کے انہیں اپنی رفاقت کا شرف بخشا وہ سیدنا صدیق اکبرؓ کی ذاتِ گرامی تھی۔ یہ ساتھ اتنا مضبوط ہوا کہ آج علماء کرام اکثر مثال پیش کرتے ہیں کہ تمام زندگی ایک دوسرے کے بہترین رفیق رہنے والے آج گنبد خضرا میں اپنے روضہ مبارکہ میں بھی اکٹھے ہیں۔

حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کو صدیق یعنی سچا کا لقب حضور سرور کائنات ﷺ نے عطا فرمایا۔ واقعہ یوں ہے کہ جب نبی اکرم ﷺ کو اﷲ رب العزت نے سفر معراج کرایا اور آپؐ نے زمین وآسمان ، جنت و دوزخ اور عرش لامکاں کا سفر طے فرمایا تو ابوجہل اور دیگر کافروں نے پراپیگنڈہ کیا کہ حضور ﷺ راتوں رات زمین، آسمان، عرش، کرسی، لامکان تک کی سیر کر کے کس طرح راتوں رات واپس تشریف لے آئے یہ لوگ اکٹھے ہو کر حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کے پاس آئے اور سارا واقعہ بیان کیا۔ آپؓ نے فرمایا کہ اگر حضورﷺ نے فرمایا تو یہ سچ ہے اور میں آپ کی مکمل معراج کی تصدیق کرتا ہوں۔ حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ نے اسلام کی سر بلندی کے لیے تن من دھن کے ساتھ دن رات کام کیا۔ جنگ ہو یا امن مشاورت ہویا سیاست آپؓ ہر جگہ حضورؐ سرور کائنات کے ساتھ رہے۔ مشہور واقعہ ہے کہ ایک جنگ کے موقع پر حضور نبی اکرمؐ نے مسلمانوں سے وسائل مہیا کرنے کے لیے فرمایا تو سب مسلمان اپنی اپنی بساط پر جنگ کے لیے مال و دولت اور دیگر ضروریات مہیا کرنے کے لیے لائے۔ حضرت عمر فاروقؓ نے سوچا کہ ہر کام میں صدیق اکبرؓ مجھ سے آگے بڑھ جاتے ہیں چنانچہ اس مرتبہ انہوں نے سوچا کہ وہ جنگ کے لیے زیادہ سے زیادہ مال و دولت اور اسباب مہیا کریں گے چنانچہ سیدنا عمر فاروقؓ نے اپنے گھر کا تمام سامان اکٹھا کیا اور اس کے دو حصے کر کے ایک حصہ حضور سرکار دو عالم ﷺ کی بارگاہ میں پیش کر دیا اور ایک حصہ اپنے گھر کے لیے رکھ لیا۔ تھوڑی دیر بعد حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ تمام مال و اسباب لے کر حاضر ہوئے۔ حضور ﷺ نے پوچھا کہ اے عمر فاروق ؓ آپ کیا لائے ہو فرمایا حضور ﷺ آدھا مال آپؐ کی خدمت میں پیش کر دیا ہے۔ پھر یہ سوال حضور سرور کائناتﷺ نے سیدنا صدیق اکبرؓ سے کیا تو صدیق اکبرؓ نے فرمایا کہ اے اﷲ کے پیارے رسولؐ میں نے گھر کا تمام سامان آپ کی خدمت میں پیش کر دیا ہے اور گھر میں خدا اور اس کے رسولؐ کی محبت چھوڑ آیا ہوں۔ یہ جواب سن کر وہاں موجود ہر شخص ششدر رہ گیا۔ اسی واقعہ پر شاعر مشرق علامہ اقبال ؒنے فرمایا۔
پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس
صدیقؓ کیلئے ہے خدا اور رسولؐ بس

Ô حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ نے اپنے تمام وسائل کے ساتھ دین اسلام کی آبیاری کی اور ہر مرحلہ پر حضور سرور کائنات کا ساتھ نبھایا۔ آپؓ کی نبی اکرم ﷺ سے محبت، اطاعت اور وفاداری ایک ضرب المثل کی حیثیت رکھتی تھی۔ آپؓ نے اپنے سوا دو سالہ دورِ حکومت میں حکومتی نظم و نسق چلانے کے لیے جو زریں اصلاحات نافذ کیں وہ تا قیامت مسلمان حکمرانوں اور انصاف کے متوالوں کے لیے متاع عزیز کی حیثیت رکھتی ہیں۔ آپ کے افکار مقدسہ تا قیامت حق و صداقت رہیں گے اور آپؓ نے جس انداز سے منکرین سے نبرد آزما ہونے کا شرف حاصل کیا وہ اسلام کی ایک درخشندہ تاریخ ہے۔ آپؓ کے دور خلافت اسلامی مساوات، عدل و انصاف ، امن و سلامتی اور خوشحالی کا گہوارہ تھا۔

صدر ذی وقار !حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ ایک بہترین اور مثالی حکمران تھے۔ آج اگر حکمران ملک میں ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں، اقتصادی بہتری اور معیشت کی مضبوطی چاہتے ہیں اور مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ چاہتے ہیں ، فحاشی اور عریانی کے سیلاب کے آگے بند باندھنا چاہتے ہیں تو وہ حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کے نظام حکومت سے رہنمائی حاصل کریں اور صدق دل کے ساتھ سیرت صدیق اکبرؓ پر عمل پیرا ہو جائیں ، نہ صرف یہ کہ پاکستان بین الاقوامی سطح پر ایک عظیم اسلامی فلاحی اور ترقی یافتہ مملکت کے طور پر پہچانی جائے گی بلکہ عالم اسلام کے دوسرے ممالک بھی ہماری رہنمائی حاصل کریں گے اور ملک کا ہر شہری سکھ اور چین کے ساتھ اور عزت و آبرو اور جان و مال کے تحفظ کے احساس کے ساتھ خوشگوار زندگی بسر کرے گا۔ برادران اسلام موت کے دروازہ سے ہر کسی کو گزرنا ہے۔ آخر وہ پرنم ساعت آ ہی گئی سرکار دو عالمﷺ کے محبوب، اسلام کی وہ مایہ ناز ہستی حضورﷺ کے وفادار اور اُمت کے غم خوار سیدنا ابو بکر صدیق ؓ ۲۲ جمادی الثانی کو چشم جہاں سے اوجھل ہو گئے لیکن حکومتی نظام فتنہ ارتداد ختم نبوتؐ ، منکرین زکوٰۃ کی بیخ کنی، صحابہ و اہل ابیتؓ سے پیار اور آپ کی اسلام کے لیے اگر انقدر خدمات تاریخ اسلام کے اوراق پر آفتاب کی طرح ہمیشہ جگمگاتی رہیں گی۔
Dr Izhar Ahmed Gulzar
About the Author: Dr Izhar Ahmed Gulzar Read More Articles by Dr Izhar Ahmed Gulzar: 46 Articles with 74119 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.