مجاہد پاکستان

دل کئی دن سے بے چین ہے اور قلم بے قرار۔ کیونکہ مجاہد پاکستان ہسپتال میں ہیں تو انکی شان میں احتراماکچھ جملے عنایت کرنا چاہتی ہوں اور میں کیا لکھوں گی اس مرد مومن پہ۔چونکہ میں لاکھ بھی لکھوں تو اس نایاب ہیرے کی شان میں ایک لفظ کے برابر بھی نہیں۔لیکن پھر بھی کچھ جملے عنایت کر کے اپنا فرض ادا کرنے کی کوشش کرونگی۔سب سے پہلے خدا کا شکر ادا کرتی ہوں کیونکہ مجاہد پاکستان خدا کی طرف سے پاکستانی قوم کو عطیہ ملے ہیں۔جس کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔اور رب سے یہی دعا ہے کہ ہم کو مزید ایسے حطیات سے نوازتے رہیں۔اور مجاہد پاکستان (عبدالستار ایدھی)کو صحت کامل عطا کریں تاکہ گلستاں میں جو پھول اور کلیاں مرجھائی ہوئی ہیں وہ پھرسے تازہ ہو کر چمن کی رونق بحال کر دیں۔ ۔۔۔۔
آیا کرو ایدھی کہ تیرے بن نہیں قرار
ابھی تک کر رہے ہیں مداح سارے انتظار
پھر سے اسی چمن میں خوشیاں بانٹتے رہو
پھول کلیاں ہوئے ہیں سب جینے سے بے زار
اور پھر سے ہم اسی نایاب ہیرے سے مستفید ہوتے رہیں۔
کیونکہ پاکستان کی گلی گلی میں سناٹا چھا گیا ہے۔
دیس کا ذرہ ذرہ سوگوار ہے ۔
اور اپنے رب سے انکی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔

مجاہد پاکستان قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں کیونکہ انہوں نے ہمیشہ ذات پات اور فرقہ واریت سے بالا تر ہوکر پاکستان کے ہر شہری کا یکساں خدمت کی ہے اسی لیے قوم کا چپا چپا انکی بیماری کی خبر سن کر تڑپ اٹھا ہے۔عبدالستا ر ایدھی نے پاکستانی قوم کا بے غرض،بے لالچ اور بے لوث خدمت کر کے سچے الفاظ میں اپنے آپکو محب وطن ہستی ثابت کیا ہے۔جو کہ انکی بے لوث خدمت کا دیس میں ایک منفرد ریکارڈ ہے۔
کیونک آج بہت سی میت اس انتظار میں ہیں کہ ایدھی آکر انہیں غسل دیں گے۔
اٹھوایدھی کہ اپنے رب سے اجر لینا ہے
آج آپکو تو کسی میت کو غسل دینا ہے۔

بہت سے بے سہارا بچے انکا سہارا دینے کے انتظار میں ہیں۔
تیرے در پہ فرش راہ ہیں نظریں ہماری
رب نے تمہی کو بنایا ہے سہارا ہمارا

کوئی متاثر خاتون بھی آج پاکستان کے محمد بن قاسم کو آواز دیتی ہے کہ مجھے حالات کے ڈاکو سے آزادی دلائے۔کیونکہ محمد بن قاسم نے قوم کی بیٹی کی آواز پر لبیک کہا تھا۔
چھوڑ دو بستر کو تجھے میری طرف آنا ہے
نعرہ تکیبربھی اطراف میں لگانا ہے
تجھ میں دیکھتی ہوں محمد بن قاسم کی جھلک
وقت کے ڈاکو سے آزادی مجھے دلانا ہے

انکی بلند پایہ خدمات کو ساری قوم کی طرف سے خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور تحریر کا خاتمہ علامہ اقبال کی اس مصرعے سے کرتی ہوں۔
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا
کیونکہ محترم عبدالستار ایدھی (مجاہد پاکستان)کی شحصیت علامہ اقبال کے اس مصرعہ کی تائید ہے-

آج گلستاں میں اندھیرا ہے سکوت طاری ہے
کسی اک پھول کے مرجھانے کی آواز بھاری ہے

گلی گلی ،کوچے کوچے میں گونجتی ہے صدا
تازہ ہو پھر سے یہی پھول یہ دعا جاری ہے

ہستی نایاب سے کبھی دہرتی کو محروم نہ کرے
قوم دعا مانگتی ہے سحری ہے یا افطاری ہے

یہی ایدھی کی عظمت کی ہم دیتے ہیں مثال
فضاء وطن کی سوگوار جو ان پہ ساری ہے

تیرا خلوص تیری پہچان ہے دیانت کا ثبوت
تو ہی مٹی کا محب ہے یہ دیس اقراری ہے

خدا مجاہد پاکستان کو تندرستی سے نواز
یہ پاکیزہ کی بھی قلم کی آہ وزاری ہے
Pakiza Yousuf Zai
About the Author: Pakiza Yousuf Zai Read More Articles by Pakiza Yousuf Zai: 21 Articles with 47711 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.