آؤ ایدھی بنیں....!
(Imran Ahmed Rajput, Hyderabad)
ایدھی صاحب فرماتے ہیں کہ ایک رات میں کہیں
جارہا تھا راستے میں ڈاکوؤں نے مجھے روک لیا جب ڈاکو سب کچھ لے بیٹھے اور
مجھے جانے کا کہنے لگے تو ایک ڈاکو نے شاید مجھے پہچان لیا وہ فوراً اپنے
ساتھیوں سے کہنے لگا اِن کا سب کچھ واپس کردو۔۔۔ساتھیوں نے تجسس سے پوچھا
کیوں کیا ہوا۔ ڈاکونے اپنے ساتھیوں کو کہا کہ بدبختوں جب پولیس مقابلے میں
مارے جاؤگے جب تمھارے اپنے قریبی رشتہ دار بھی پہچاننے اور لاش لینے سے
انکار کردیں گے جب کوئی تمھیں چھونے کو بھی تیار نہیں ہوگا تو تب یہی آدمی
انسانیت کی خاطر آگے بڑھے گا اور تمھیں غسل دے گا تمھاری تدفین وغیرہ کریگا۔
ساتھیوں یہ عبدالستار ایدھی صاحب ہیں۔اور انھوں نے میرا تمام لوٹا ہوا
سامان واپس کردیا۔
قارئین آج قو م کا مسیحا ہم سے رخصت ہواآج پاکستان کا ہر غریب یتیم ہوا آج
انسانیت بے سہارہ ہوگئی ہزاروں خاندانوں کاپالنہار فلاح و انسانیت کا
علمدار غریبوں کا دوست اِس جہانِ فانی سے منہ موڑ گیاباباخدمت عبدالستار
ایدھی ہمیں چھوڑگیا۔
آج معلوم ہوا کہ تیرا بوسیدہ سا کالی ملیشیا کا سوٹ کتنے ہی شاہوں کی پوشاک
سے زیادہ قیمتی تھا تیرا لہجہ اور اندازِ بیاں بڑے بڑے مقررین کے خطابت سے
پراثر تھا تیرے ہاتھ جو لاوارث لاشوں کو نہلاتے تھے جو اُن سے اُنکا
مذہب،فرقہ، مسلک، عقیدہ نہیں پوچھتے تھے جو کوڑے دان سے بچوں کو اٹھاکر
انھیں عزت بخشتے تھے وہ ان ہاتھوں سے کہیں بہتر تھے جنھیں ہم اندھی عقیدت
میں چوم لیتے ہیں۔
جنت کی ہواؤں جیسا تھا
وہ شخص دعاؤں جیسا تھا
اک باپ کی طرح زندہ تھا
عادت میں ماؤں جیسا تھا
وہ درد کا درماں بنتا تھا
مرہم تھا شفاؤں جیسا تھا
خدمت سے عزت پائی تھی
نایاب وفاؤں جیسا تھا
وہ وارث تھا کمزوروں کا
وہ شخص تو چھاؤں جیسا تھا
وہ روشنی کرتا رہتا تھا
وہ خود بھی ضیاؤں جیسا تھا
وہ ہیرو جیسا رتبے میں
بے لوث اداؤں جیسا تھا۔
(صبیحہ صبا)
کہتے ہیں اکیلا انسان کیا کرسکتا ہے وہ اکیلا ہی تھا جو تاریخ رقم کرگیاصرف
پانچ ہزار روپے سے انسانیت کو جنم دینے والا ایدھی کروڑوں انسانوں کی ضرورت
بن گیا خدمتِ انسانی کی ایسی مثال قائم کی کہ روئے زمین پر ایسی دوسری مثال
نہیں ملتی۔ دکھی انسانیت کی خدمت کا یہ جذبہ آج دنیا کے طول و عرض میں
پھیلا اِس بات کی عکاسی کرتا دکھائی دیتا ہے کہ دنیا میں انسانیت سے بڑا
کوئی رشتہ نہیں خدمتِ انسانی ہی ایک انسان کو دوسرے انسان سے جوڑے رکھتی ہے
اور دو انسانوں کا آپس میں انسانی ہمدردی کے تحت جڑے رہنا ہی انسانیت ہے جو
کسی بھی انسان کو اشرف المخلوقات کے مرتبے پر فائز کر سکتی ہے جبکہ اشرف
المخلوقات کے مرتبے کو پہنچنے والا ہی ولی اللہ کے منصب تک رسائی پاسکتا
ہے۔
دنیا بھر کے دلوں کی ڈھڑکن بالخصوص پاکستانی عوام کے آنکھوں کی ٹھنڈک درویش
صفت انسان بابائے خدمت عبدالستار ایدھی کی تدفین آرمی چیف جنرل راحیل شریف
کی ایماء پر مکمل سول اور فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی جس کے لئے پاکستان کی
بیس کروڑ عوام آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بے حد مشکور ہیں اور انھیں
زبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنھوں نے جذبہ انسانی کی حوصلہ افزائی
فرمائی اور محسنِ پاکستان کی کاوشوں کو سراہاتے ہوئے دکھی انسانیت کی خدمت
کوپاکستان کا نصب العین جانا۔حکومتِ پاکستان کی جانب سے صدر وزیراعظم سمیت
چاروں صوبائی حکومتوں نے ایدھی صاحب کی وفات کو قومی نقصان قرار دیتے ہوئے
انکے مشن کو جاری رکھنے کا اعادہ فرمایا۔ یہی وہ سوال ہے جو آج ہر غریب
یتیم مسکین مفلس و بے سہارہ کے ذہنوں کو ماؤف کئے ہوئے ہے کہ اب ہمارا کیا
ہوگا اب ہمارا سہارہ کون بنے گا کیا ایدھی فاؤنڈیشن پہلے کی طرح اپنا کام
احسن طریقے سے جاری رکھ پائے گی کیا اُس کے آنرملک کے غریب یتیم مسکین بے
سہارہ لوگوں کے لئے اُس درویش صفت فقیر منش انسان کی طرح سڑکوں پر بھیک
مانگ سکیں گے۔ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب آنے والا وقت ہی دے سکتا ہے۔ لیکن
میں یہاں حکومت ِ وقت سے گزارش کرونگا کہ وہ ایدھی فاؤنڈیشن کے ساتھ ہر
ممکن تعاون کرے اور ہر مشکل گھڑی میں اُس کا ساتھ دے۔جبکہ پاکستان کی عوام
سے گزارش کرنا چاہونگا کہ آج بیشک انسانیت کا درد رکھنے والا ایدھی ہم میں
موجود نہیں لیکن اُس کی دی ہوئی سوچ ہم سب کے ذہنوں کو آج بھی جھنجوڑ رہی
ہے وہ کہہ رہی کہ آؤ سب ملکر ایدھی بنیں آؤ انکا مشن آگے بڑھائیں آؤ اشرف
المخلوقات کے مرتبے کو پہنچیں آؤ ولی اللہ کے منصب کو جانیں آؤ انسانیت کو
اپنا مذہب بنائیں آؤ ایدھی کو اپنا امام بنائیں آؤ خدمتِ انسانی کو اپنا
شعار بنائیں آؤ ایدھی بنیں آؤ ایدھی بنیں آؤ ایدھی بنیں۔
اب کون امید کی شمع جلائے گا اِن ویرانوں میں
ایک تم ہی تو انسان تھے اِن نام کے انسانوں میں
(ارشد ارشی) |
|