بھارت سے نفرت پاکستانیوں کے لیے قومی غیرت
کا حصہ سمجھاجاتاہے۔ یہ نفرت زیادہ تر بھارتی فوج اور بھارتی خفیہ ایجنسیوں
کی وجہ سے پروان چڑھی ہے ۔ اس نفرت میں بھارتی حکومت کی اپنے دیس میں رہنے
والے مسلمانوں کے ساتھ زیادتیوں کا بھی اہم کردار ہے۔ اس بات میں تو شک کی
گنجائش ہی نہیں کہ بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کو مذہبی آزادی پر جس طرح
پابندیاں لگائی گئیں اس سے پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے جو دلائل دیے
اس پر مہرلگ گئی۔ پاکستان کے معرض وجود میں آتے ہی بھارت کی طرف سے پاکستان
کو نیچا دکھانے کی ہٹ دھرمی ،پاکستان کے حصہ میں آنے والے وسائل کی منصفانہ
منتقلی سے صاف انکار ،پھر کشمیر پر غاصبانہ قبضے نے پاکستان اور بھارت کو
ایک دوسرے کا ازلی دشمن قراردے دیا۔ جبکہ تحریک آزادی میں ہندو اور مسلمان
ملکر انگریزوں سے نجات کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ جنگ آزادی کا سارا نزلہ
مسلمانوں پر گرا، اس کے بعد ہندوؤں نے اپنی عیاریوں سے خود کو انگریز کا
جانشین بنالیا۔ کچھ یہی محرکات تھے جنہوں نے بھارت سے نفرت کو قومی غیرت کا
جزو بنادیا۔ اب کوئی لاکھ کوشش کرے اس نفرت کو محبت میں نہیں بدل
سکتا۔گجرات میں ہندو مسلم فسادات کے محرک وزیراعظم مودی کی مسلمانوں کے
خلاف کی جانے والی زیادتیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ پاکستانیوں کے لیے
ناپسندیدہ شخصیت کا تمغہ سجائے ہوئے ہیں۔ میری نفرت بھی اس موذی انسان سے
قومی غیرت کا ایک حصہ ہے۔یہ مودی کی تصویر کا ایک رخ ہے جس میں وہ انتہا
پسند ، مذہبی جنونی اور مسلم دشمن کی صورت میں سامنے آتا ہے جبکہ تصویر کا
دوسرا رخ دیکھا جائے تو دوسری طرف مودی انتہائی محب وطن اور بھارت کو مضبوط
اور ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لا کھڑا کرنے کیلیے کوشاں دکھائی دیتاہے۔وہ
بھارت کو ایشیاء کی سپرپاور بنانے کے لیے بھاگ دوڑکرتا دکھائی دیتاہے۔ اس
کی نگاہوں میں دشمن کا چہرہ واضح ہے اس لیے وہ ہرمحاذپر دشمن کو نیچا
دکھانے میں سرگرم ہے۔ عالمی محاذوں پر پاکستان مخالف پروپیگنڈا کرنے کا بھی
ماہر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ایک کبوتر پکڑ کر بھی اقوام عالم میں پاکستان کے
خلاف ڈھنڈورا پیٹتاہے جبکہ اس کے برعکس پاکستان کا نواز بھارتی جاسوس پکڑ
کر بھی بھارت کے خلاف دنیا کو یہ باور نہیں کراسکا کہ بھارت پاکستان کو غیر
مستحکم کرنے کے لیے گھٹیااقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔ مودی کی دیگر کاوشوں
میں کامیابی و ناکامی کا تومیں نہیں کہہ سکتا لیکن پاکستان مخالف پرو
پیگنڈے میں اسے خاطر خواہ کامیابی ہوئی ہے ۔ پاک امریکا ، پاک افغان تعلقات
میں دراڑ یقینا اس کی بڑی کامیابی ہے ۔ ایک بہت بڑی کامیابی مودی کی اس وقت
ہم سب کے سامنے ہے ۔ گزشتہ سال مودی نے ڈیجیٹل انڈیا مہم لانچ کی یہ مہم
ہوا میں تیرمارنے کے مترادف نہ تھی ۔ بلکہ ٹھوس منصوبہ بندی کی گئی ۔ اس کے
لیے زمین تیار کی گئی ۔ مودی نے فیس بُک کے مالک سے ملاقات کی اسے بھارت کو
ایک سیاحتی ملک کی پروموشن کے لیے فیس بک کے کردار پر ابھارا ۔ مودی کی یہ
یقینا بہت بڑی کامیابی تھی کہ اس نے ایک اعلیٰ سطحی عشائیہ میں دنیا کی ٹاپ
آئی ٹی کمپنیوں کو جمع کیا ۔ اس میں بھارتی نژاد امریکی کمپنی Adobeکے چیف
ایگزیکٹو شنتا نو نارائن ، مائیکرو سافٹ سی ۔ ای ۔ او ستیا نڈیلا ، فیس بک
کے مالک مارک ذکر برگ، Qualcomm ایگزیکٹو کے مالک پال جیکبز اور گوگل سی ای
او بھارتی نژاد نوجوان سندر پچائی شامل تھے ۔ پہلے تو ان پانچ بڑی کمپنیوں
میں سے دو بھارتی نژاد کا ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ کس قدر اہمیت کا
حامل ہو گا ۔ گوگل نے بھارت کے پانچ سو ریلوے اسٹیشنز کو براڈ بینڈ کی
سہولت فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ مائیکرو سافٹ نے5 لاکھ گاؤں میں انٹر نیٹ
کی سہولت فراہم کرنے کا اعلان کیا ۔ Qualcommکمپنی نے 150ملین ڈالر کی
سرمایہ کاری کا اعلان کیا ۔ فیس بک کے مالک نے اس ساری مہم میں ’’ کی رول
‘‘ ادا کیا ۔ اس نے سب سے پہلے دیجیٹل انڈیا کی پروفائل پکچر لگاتے ہوئے
نوٹ لکھا کہ میں وزیر اعظم مودی کے ڈیجیٹل انڈیا مہم کی مکمل حمایت کرتا
ہوں ۔ اس نے بھارت کے دیہاتوں کو وائی فائی کے ذریعے انٹر نیٹ سے جوڑنے کا
وعدہ کیا ہے اور بھارت میں فیس بک کا دفتر بنانے کا اعلان کیا جو کہ اب
عملی صورت اختیار کر چکا ہے ۔ ڈیجیٹل انڈیا مہم تقریبا ً 67بلین امریکی
ڈالر کی سرمایہ کاری پر مشتمل ہے اس کا یقینی فائدہ بھارت اور بھارتی عوام
کو ہو رہا ہے ۔ اس مہم کے ذریعے جہاں شہریوں کو انٹر نیٹ کی سہولت فراہم ہو
گی وہیں پر سمارٹ فونز ، آئی ٹی سروسز، دیگر روز گار اور بھارت کی درآمدات
کو کم سے کم سطح پر لانے کے مقاصد پر عمل پیرا ہیں ، اس مہم سے اندازا
ً6کروڑ گھروں میں لوگوں کی خواندگی کا ہدف حاصل کیا جائے گا ۔ کسانوں کو
500سے زائد مارکیٹوں سے جوڑا جائے گا جس کے ذریعے وہ اپنی پیداوار کو بڑھا
سکیں گے اور اچھے دام وصول کر پائیں گے ۔ انٹر نیٹ اس وقت سب سے زیادہ
طاقتور ٹول ہے جس کے ذریعے معاشی اور معاشرتی ترقی کے اہداف حاصل کیے جا
سکتے ہیں ۔ یہ لوگوں کو روزگار کے مواقع دیتا ہے ۔ لوگوں کی آواز کو دنیا
بھر میں ہرپلیٹ فارم پر اٹھانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ انٹرنیٹ کے انقلاب
سے دنیا ترقی کرتی جارہی ہے۔ یہ بات ایک چائے فروش ،دیہاتی بھارتی وزیراعظم
مودی کے دماغ میں آگئی اور اس نے اسے عملی جامہ پہنانے کے لیے دنیاکی خاک
چھانناگواراکیا۔ اس وقت دنیا کی بڑی آئی ٹی کمپنیوں بشمول گوگل، آڈوب اور
اب فیس بک میں بھارتی اعلیٰ عہدوں پربراجمان ہیں۔ جو یقینا بھارتی حکومت کی
کاوشوں سے ہی ممکن ہواہے۔ ناسا میں بھارتیوں کی ایک بڑی تعداد کوئی ڈھکی
چھپی بات نہیں ہے۔ دنیا کی تمام بڑی کمپنیاں بھارت میں اپنی فیکٹریاں
لگارہی ہیں وجہ صرف ایک ہے کہ اس پر ایک جنونی بھارتی حکومت کرتا ہے جو
کمپنیوں کے مالکان کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں ذرا تاخیر نہیں کرتا۔
اسی مودی نے گذشتہ دنوں فیس بک انتظامیہ کے ساتھ اپنے تعلقات استعمال کرتے
ہوئے ہزاروں فیس بک اکاؤنٹس اور پیجز اس لیے بند کردیے کیونکہ وہ کشمیر ی
فریڈم فائٹر برہان وانی کی تصاویر شئیر کر رہے تھے۔ مودی کی ان کامیابیوں
کو دیکھ کر بے ساختہ اسے شاباش دینے کو دل کر تا ہے۔لیکن میری قومی غیرت اس
پر بغاوت کر دیتی ہے۔ دوسری طرف نظر دوڑائی جائے تو پاک سر زمین پر عرصہ
دراز سے حکومت کرنے والے میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے دماغ میں
ٹماٹر اور پیاز کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔ اگر کوئی پاکستانی لیڈنگ آئی ٹی
کمپنی دنیا میں اپنا آپ منوانے لگے تو غیروں سے زیادہ اپنوں کو اس سے خطرات
لاحق ہونے لگتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی حکومت ہمارے باصلاحیت
نوجوانوں کو دنیا کی لیڈنگ کمپنیوں میں جگہ بنانے میں کردار ادا کرے۔ قومی
غیرت اگر نفرت پر اکساتی ہے تو دشمن کی کامیابیوں پر اپنا ضمیر جھنجھوڑنے
کا درس بھی دیتی ہے۔ |