آنکھیں پاکستانیوں کی

یہ دھرتی بہت سی خوبیوں اور نعمتوں سے بھری پڑی ہیں ان نعمتوں اور خوبیوں کی پہچان ہی اس پاک وطن کی خوشبو کو مزید معطر کرسکتی ہے۔ بھلا ہم کیوں بھول بیٹھے ہیں ۔کلفٹن، زیارت، گوادر، بادشاہی مسجد، شاہی قلعہ، تاؤ بٹ، کیل، پیر چناسی، باغ، کاغان ناران،کے ۔ٹو اور نانگا پربت جیسی خوبصورت اور دیومالائی پہاڑیوں کو؟راقم کو بخوبی اندازہ ہے سفر کرنے والوں کی مجبوریوں اور عمر کے تقاضے کا کہ اکثر جوان ہوں گے جن پر گھر کی کفالت کی زمہ داری ہے، اکثر خواتین سفر سے کترائیں گی۔بچے سفر میں نہیں بھیجتیں، عمر رسیدہ ترستے ہیں کہ کاش میں اپنی آخری دنوں میں پیارے پاکستان کی ہر کونے کو اپنی نظروں سے دیکھ سکیں۔مگر ہم ہیں ہندوستانی ڈراموں کی ایک بھی سیریل چھوڑنے کو تیار نہیں۔ اپنی آنکھوں کی بینائی کو محض غیر ضروری نشریات کے لئے وقف کئے ہوئے ہیں مگر ہم اور نہ ہی ہما ری حکومت پیارے پاکستان کی خوبصورتی کو عام کر رہی ہے۔ نہ جانے ہماری نظروں کی خطاء کیا ہے جو پاکستان کو دیکھ رہی ہیں نہ ہی ان جگہوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہی ہیں۔ سب جگہیں تو شائد ہی نہ دیکھ سکیں مگر وہاں تک پہنچتے پہنچتے کیا ہم قراقرم ہائی وے ، ہندوکش، ہمالیہ اور قراقرم کے سنگم،فیری میڈوز، شندور ، دیوسائی، شنگریلا، اَپر کچورا لیک، چق چن مسجد، کھرفچو،سیاچن گیاری، کیماڑی، بابوسر، مری، چھانگا مانگا، گھنٹہ گھر، فیصل مسجد، مزارِ قائد اور منی مرگ جیسے خوبصورت علاقوں کو نہیں دیکھ سکتے ۔ اگر انہیں نہیں دیکھنا تو شائد بانی پاکستان کی روح آپ سے پاکستانی ہونے کا ثبوت مانگ لے۔ ان جگہوں کی خوبصورتی کو اپنی نظروں میں سمانے کے لئے اپنی سال کی کمائی میں سے کم از کم تیس ہزار کسی جگہ کی سیر کے لئے مختص رکھ لیں۔ دوسری طرف حکومت سیاحت کی شعبے میں اپنی خدمات کو مزید تیز کر کے سیاحوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرے۔ حکومت اور ہم سب کی زمہ داری ہے کہ تمام خوبصورت جگہوں کی حفاظت اور صفائی کا خیال رکھیں تاکہ ہمارا پاکستان خوبصورت بنا رہے اور دنیا بھر سے مزید سیاح پاکستان دیکھنے آئیں تاکہ ہماری ثقافت، تاریخ، زبان اور مذہب سے آشنا ہو۔دوسری طرف لوگوں کو روزگار کا موقع فراہم ہو گا اور سیاحت سے وابستہ لوگوں کی زندگی آسان تر ہوگی۔

حکومت اور عوام کو چاہیے کہ درج ذیل گزارشات اور تجاویز پر ممکن حد تک عمل پیرا ہو کر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔

1 ۔ تمام ٹی وی چینلز، اخبارات، ریڈیو اور سوشل میڈیا پر صاف پاکستان کی آگاہی مہم وقتاً فوقتاً جاری رکھی جائے۔
2 ۔ عوام خوبصورت پاکستان کے لئے تمام مساجد اور مذہبی فورمز پر آگاہی مہم جاری رکھی جائے۔
3 ۔ سیاحوں کے لئے سیاحتی معلومات سیل قائم کی جائے۔
4۔ حکومت کو چاہیے کہ ذہین طلباء کو پورے پاکستان کی سیر کرائی جائے تاکہ وہ بہتر انداز میں پاکستان کی نمائندگی کر سکیں۔
5 ۔ ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کو خصوصی طور پر حکومتی توجہ دی جائے۔
Kamal Ud Din
About the Author: Kamal Ud Din Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.