چینی پیپلز لبریشن آرمی کی 89 ویں سالگرہ
کے موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق
کارروائی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں،
جرائم پیشہ و بد عنوان عناصر کا گٹھ جوڑ توڑنے کے لیے پر عزم ہیں جب کہ سی
پیک کوسکیورٹی فراہم کرنا ہمارا قومی فرض ہے۔ انہوں نے پیپلزلبریشن آرمی کی
پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور استعداد کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا
تھا کہ پاکستان اور چین کے خیالات میں مطابقت مشترکہ سوچ کے عکاس ہیں جب کہ
پاکستانی قوم اور فوج کو چین کے ساتھ دوستی پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک
چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان اور خطے کے لیے گیم چینجر ہے جس سے
100 ملین افراد کی زندگی میں واضح بہتری آئے گی۔ اس منصوبے کی بر وقت تکمیل
کو کسی رکاوٹ کے بغیر یقینی بنایا جائے گا۔اس موقع پر چینی مقررین نے
پاکستان اور خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک فوج کی کوششوں کو سراہا
جب کہ سی پیک کے لیے سکیورٹی فراہم کرنے پر پاک فوج کا شکریہ ادا کیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جب سے جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کی قیادت سنبھالی
ہے انہوں نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑ کر ملک و قوم کو دہشت گردی کے
خونخوار پنجوں سے نجات دلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ دہشت گرد جو ڈیڑھ
دہائی سے ملک کے کونے کونے کو چھلنی کررہے تھے۔ سیکورٹی فورسز اور عوام کو
نشانہ بنا رہے تھے۔ مساجد اور دیگر اجتماعات کو نشانہ بنا کر پاکستان اور
اسلام کو بدنام کررہے تھے۔ ضرب عضب آپریشن میں انہیں تباہ و برباد کردیا
گیا ہے۔ اسی طرح کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں آپریشن کے ذریعے سماج
دشمن عناصر کے خلاف مسلسل کارروائیوں کے نتیجے میں ملک میں دہشت گردی کے
گراف میں نمایاں کمی آئی ہے۔ کراچی میں رینجرز نے اپنی موثر کارروائیوں کے
ذریعے شہرکی رونقیں بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔بعض علاقوں میں
دہشت گرد موقع پا کر اپنی مذموم کارروائیوں میں کامیاب بھی ہوئے تاہم
مجموعی طور پر حالات میں بہتری دیکھی گئی ہے۔ایسے واقعات اس بات کی ضرورت
پر بھی زوردے رہے ہیں کہ رینجرز کو واپس بیرکوں میں بھیجنے کی بجائے اسے
اپنا کام مکمل کرنے دیا جائے۔دہشت گردوں کے جو نیٹ ورک انہوں نے پکڑے، جتنا
اسلحہ برآمد کیا، ذمہ داروں کو انجام تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت
کاروں کی گردن تک بھی پہنچا جائے تاکہ اس عفریت کا جڑ سے خاتمہ ممکن ہو۔ اس
خواب کی تکمیل کے لیے ضروری ہے کہ رینجرز کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔
سی پیک اور دیگر ترقیاتی منصوبے بھی دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔بھارت
سمیت دیگر طاقتیں افغانستان کے ذریعے اس عظیم منصوبے کے خلاف سازشوں کے جال
بن رہے ہیں۔اس کی حفاظت، سیکورٹی اور بروقت تکمیل کے لیے بھی جنرل راحیل
شریف نے اپنے بھرپور عزم کا اظہار کیا۔اس وقت پاک فوج کے دو ڈویڑن اس سڑک
کی تعمیر پر مامور پاکستانی اور چینی انجینئروں اور ورکروں کی حفاظت کررہے
ہیں۔ اس کے علاوہ پاک فوج کے ادارے بھی اس کی تعمیر میں براہ راست خدمات
انجام دے رہے ہیں۔ اس منصوبے سے جہاں پاکستان کی تزویراتی اہمیت میں اضافہ
ہوگا وہاں صنعتی و معاشی انقلاب برپا ہوگا۔جس سے عام آدمی براہ راست مستفید
ہوگا۔
دہشت گردی کے خاتمے کے سلسلے میں پاک افغان باہمی تعاون بھی ناگزیر ہے۔
پاکستان افغانستان کو ایک آزاد ہمسایہ ملک کے طور پرتسلیم کرتا ہے۔ اس کی
طرف سے تزویراتی گہرائی کے تصور کی نفی کرکے بھی اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ
وہ افغانستان سے برابری کے تعلقات کا خواہاں ہے۔ تاہم افسوس کی بات ہے کہ
افغان قیادت اکثر و بیشتر پاکستان پر الزام لگاتی آئی ہے کہ پاکستان کی
سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے۔ ان کی اس الزام تراشی کا جواب
یقینا پاکستان کی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف موثر کارروائی ہے۔پاک فوج
نے ضرب آپریشن کے ذریعے دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑ دیئے ہیں۔ مگر افسوس
افغانستان کی جانب سے سرحدوں کی موثر نگرانی نہ ہونے کے باعث بہت سے دہشت
گردوں کو وہاں پناہ لینے کا موقع ملا ہے۔ جہاں سے وہ پاکستان کے اندر دہشت
گردی کے منصوبے بناتے ہیں۔ الزامات کے اس سلسلے کی وجہ سے یقینا دونوں
ممالک کے درمیان اعتماد سازی کو نقصان پہنچا ہے۔ جس کا فائدہ دہشت گردعناصر
اٹھا رہے ہیں۔ دہشت گردی کے روک تھام کے لیے پاکستان کی جانب سے پاک افغان
سرحد پر باڑ پر بھی افغان حکومت کی مخالفت سمجھ سے بالاتر ہے۔ طورخم پر
سرحدی گیٹ کی تعمیر کے دوران افغان فوج کی فائرنگ سیباہمی اعتماد اور تعاون
کو مزید نقصان پہنچا۔
افغان قیادت کو اس بات کا ادراک ہونا چاہئے کہ باہمی تعاون کے ذریعے سے ہی
دونوں ممالک دہشت گردی سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ گزشتہ دنوں کابل میں ہونے
والے بم دھماکے بھی اس بات کا تقاضا کررہے ہیں کہ باہمی اختلافات کی وجہ سے
دہشت گردوں کو فائدہ پہنچانے کی بجائے باہمی تعاون اور اعتماد سے انہیں
شکست دی جائے۔ کابل میں دہشت گردی کے واقعہ کی پاکستان نے شدید الفاظ میں
مذمت کی ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے بھی ٹیلی فون پر افغان
قیادت سے رابطہ کیا اور اس افسوسناک واقعیکی مذمت کی۔ جنرل راحیل شریف کا
یہ قدم یقینا ان کے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم اورافغان حکومت سے تعاون کا
اظہار ہے جس کا افغان قیادت کو مثبت جواب دینے کی ضرورت ہے کیونکہ دہشت
گردی سے چھٹکارہ حاصل کرکے ہی خطے میں امن وامان اور ترقی کو فروغ دیا
جاسکتا ہے۔ |