میرا پاکستان کیسا ہونا چاہئیے؟

میرا پاکستان علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے خوابوں کی تعبیر جیسا ہو، بابائے قوم محمد علی جناح رحمہ اللہ علیہ کی جدوجہد کی تکمیل جیسا ہو، اپنے مطلب کی عملی تصویر جیسا ہو، “پاکستان کا مطلب کیا؟ “ “لاالہ الااللہ“ اسلامی جمہوریہ پاکستان﴿ کہ جس کی بنیاد ہی اسلام پر رکھی گئی ہے﴾ کو اپنے نام کی تفسیر جیسا ہونا چاہئیے
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
محترم قارئین کرام السلام و علیکم!
ہماری ویب کے پلیٹ فارم پر لکھنے والوں کو جس موضوع پر اظہارِ خیال کے لئے مدعو کیا گیا ہے وہ ہے “ ہمارا پاکستان کیسا ہونا چاہئیے؟“

تو قارئین کرام میری دانست میں تو ہمارا پیارا وطن پاکستان ہر محبِ وطن پاکستانی کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہئیے جیسا کہ اپنے وطن سے محبت کرنے والا پاکستانی سوچتا ہے ویسا ہونا چاہئیے جہاں امن سکون ہو ہریالی ہو خوشحالی ہو کوئی ڈر ہو نہ خوف ہو آزادی ہو سلامتی ہو کوئی مفلس نہ ہو کوئی بیروزگار نہ ہو یہاں انصاف ہو اخوت ہومساوات کا پرچار ہو محبت ہو ایثار ہو میرے دیس کا کوئی بچہ تعلیم کی دولت سے محروم نہ رہے جو ہنر مند اور تعلیم یافتہ ہیں ان میں سے کوئی بیروزگار نہ ہو اپنی دلچسپی، میلان طبع، خواہش اور جدوجہد کے مطابق ہر ایک کو اپنے مطلوبہ شعبے کے انتخاب میں آزادی و سہولت حاصل ہو متعلقہ افراد اوراداروں تک بنا کسی خوف کے باآسانی رسائی ممکن ہو-

پاکستان کے تمام باشندوں کو یکساں بنیادی سہولیات کی فراوانی ہو کوئی امیر کوئی غریب نہ ہو کسی کے دل میں کسی کے لئے نفرت نہ ہو حسد نہ ہو ایکدوسرے کو برداشت نہ کرنا پڑے بلکہ باہمی احترام اور محبت ہو سب کے دل میں ایک دوسرے کے لئےبے انصافی ہو نہ بدعنوانی نہ ہی رشوت ستانی ہو-

اب کیا کیا بیان کروں دل میں طوفان ہے مگر تمام خیالات کے بیان میں طوالت کا امکان ہے
سچ کہوں تو ہمارے دیس کو راقم کی ناقص دانست میں پاکستان کو

علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے خوابوں کی تعبیر جیسا ، بابائے قوم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کی جدوجہد کی تکمیل جیسا ، اپنے مطلب یعنی، "پاکستان کا مطلب کیا؟، لاالہ الااللہ“ کی عملی تفسیر جیسا ہونا چاہئیے-

پاکستان کو قیام پاکستان کے پس منظر میں دیکھا جائے تو ہم آپ سب یہ بات جانے ہیں کہ قیام پاکستان کا مقصد کیا تھا کس بنیاد پر برصغیر کے مسلمانوں نے اس خطّے کے مسلمانوں کے لئے علیحدٰہ وطن کا مطالبہ کیا تھا اور اسے پانے کیلئے ان گنت قربانیاں دی تھی مسلمانوں نے کیا ہم وہ سب فراموش کر سکتے ہیں ؟ ۔۔۔ نہیں بالکل نہیں اور فراموش کریں بھی تو کیوں کہ پاکستان اسلام کی بنیاد پر قائم کیا گیا پاکستان کی بنیاد ہی اسلام پر رکھی گئی اور ایک مسلمان مذہب کیلئے اپنا تن من دھن سب کچھ داؤ پر لگا دینے کا حوصلہ رکھتا ہے اور مسلمانوں نے یہ کیا بھی تاکہ مسلمان پوری آزادی کیساتھ اپنی زندگیاں اسلام کے سنہری اصولوں اور کتاب ہدایت یعنی قرآن و سن أت کی رہنمائی میں بسر کر سکیں
اسی لئے قیام پاکستان کے بعد پاکستان کا نام "اسلامی جہموریہ پاکستان" رکھا گیا
اسلام قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہر فرد کو شخصی آزادی کا حق دیتا ہے
پاکستان میں اسلام کے مطابق جمہوری نظام کا قیام عمل میں لایا جانا بیحد ضروری ہے
اس کے علاوہ ہمارا پیارا وطن پاکستان کیسا ہونا چاہئیے اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بات ہم
پاکستانیوں کے پیش نظر رہنی چاہئیے کہ پاکستان کے قیام کی وجوہات کیا تھیں مقصد کیا تھا یہی نہ کہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے ایک خالصتاً اسلامی ریاست تشکیل دی جائے جہاں آزادی و بے خوفی سے اسلام کے اصولوں کے مطابق زندگی بسر کر سکیں، اس ریاست کا نام پاکستان تجویز کیا گیا یعنی کے پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ-

پاکستان کی تشکیل کے تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان کو کلی طور پر ایک اسلامی ریاست ہونا چاہئیے
پاکستان کے لفظی معنی ملاحظہ کئے جائیں تو پاکستان یعنی پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ پاک باشندوں کا مسکن جو ہر طرح کی ظاہری ہو باطنی آلودگی و غلاظت سے پاک ہو۔ ہمارے مذہب کی تعلیم بھی یہی ہے جسمانی و روحان4ی پاکیزگی جیسا کہ اس حدیث مبارکہ سے ظاہر ہے “صفائی نصف ایمان ہے“ ظاہری و باطنی پاکیزگی دین ہدایت پر عمل درآمد سے ہی ممکن ہے ہر قسم کی برائی سے خود کو بچانا اور ہر بھلائی کی راہ اپنانا یہی دین اسلام کی تعلیم ہے-

اپنے اطراف کو اپنے ارد گرد کے ماحول کو اپنے استعمال کی اشیا کو اپنے گھر گلی محلے شہر کو صاف ستھرا رکھنا مطلب پاکستان کو صاف رکھنا اور پاکستان کو ہونا بھی صاف ستھرا چاہیے اپنے نام کی طرح پاک-

ستھرا رکھنے کی عادت ہی ہمارے ماحول کو پاک صاف کر سکتی ہے یوں صفائی کی عادت اپنا کرگویا باشندگان پاکستان نے اپنا نصف ایمان محفوظ کر لیا ہے پاک صاف ماحول انسانی مزاج پر خوشگوار اثر ڈالتا ہے دل و دماغ میں بھی ماحول کے زیر اثر پاکیزہ خیالات در آتے ہیں یوں انسان کے لئے ظاہر کے ساتھ ساتھ باطن کو پاک صاف رکھنا بھی سہل ہو جاتا ہے-

دوسرے لفظوں میں۔۔۔ کہ پاکستان کا نعرہ بھی ہے پاکستان کا مطلب کیاَ “لا الہ الااللہ“ یعنی اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں کوئی اللہ کا شریک نہیں وہی ہمارا مالک و پروردگار ہے اسی کی حکومت ہے اسی کی بادشاہت ہے انسان نائب ہے رب تعالٰی کا جو کچھ بھی اختیار یا منصب انسان کو اللہ کی طرف سے سونپا گیا ہے اسے اپنے رب کی مرضی اور حکم کے مطابق صرف کرنا ہے لیکن ایسا ایک ہی صورت میں ممکن ہے کہ ہم اللہ تبارک و تعالٰی کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھیں اور تفرقے میں نہ پڑیں ، دیگر اقوام اسلام کے سنہری اور لازوال اصولوں کو اپنا کر ترقی پارہی ہیں جب کہ ہم مسلمان اسلام کے دٰعویدار ہو کر بھی عملی طور پر بہت پیچھے ہیں اسلام دین اور دنیا دونوں کی بہتری اور فلاح و کامرانی کا مذہب ہے تمام انسانوں کے لئے رہنما مذہب ہے اگر ہم اسلام کے مطابق خود کو عملی طور پر ڈھال لیں تو ہر شعبہ میں کامیاب ہو سکتے ہیں محنت دیانتداری سے عمل پیرا ہو کر ہمیں تفرقہ و منافرت ختم کر کے باہمی تعاون کو فروغ دینا ہوگا سچے دل سے اور خلوص کیساتھ اسلام کی صحیح روح کے مطابق اپنے اعمال کو ڈھال لیں تو یقیناً ہمارا پاکستان ہم پاکسانیوں کی امنگوں کے مطابق ہوگا وہ کامیابی ہمارے پاکستان کا مقدر ہوگی جس کے ہم پاکستانی منتظر و خواہاں ہیں-

انشاء اللہ (بس ہمیں خود کو بدلنا ہو گا پورے ایمان کیساتھ خلوص و سچائی کیساتھ متحد ہو کر محنت سے لگن سے ایمان کیساتھ) اللہ پاک ہمارے پاکستان کو دشمنوں کی بری نظر سے محفوظ فرمائے ہمیں اپنے ملک و قوم کی سلامتی و بقا کےلئے ہر دم مستعد رہنے کی توفیق عنایت فرمائے ہمارے دل سے باہمی نفرت ختم ہو اور ہم ایک محنتی جفاکش متحد قوم بن کر اپنے ملک کی بقا و سلامتی ہے لئے عمل پیرا رہیں دنیا کی کوئی طاقت ہمیں زیر نہ کر سکے نہ ہمارے پیارے وطن پاکستان پر میلی نظر ڈال سکے ہماری بقا و سلامتی کا ترقی و خوشحالی کا راز صرف اور صرف کلامِ پاک کی تعلیمات اور نبی کریم ھضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ و علیہ واٰلہ وسلم کی سیرت طیبہ کے مطابق عمل پر کاربند رہنے میں ہی مضمر ہے اس کے بغیر کامیابی کی منزل لا حاصل اور کاربند رہنے میں کامیابی ہی کامیابی
اللہ ہم سب کا حامی ناصر ہو
پاکستان زندہ باد پائیندہ باد

آخر میں منظوم حسرت کا اظہار جو شاید ہر درد مند محبِ وطن پاکستانی کی آرزو ہو کہ “میرا پاکستان کیسا ہونا چاہئیے؟“ جو میرے دل کی یا شاید ہر درد مند محبِ وطن پاکستانی کی آرزو ہے کہ ہمارا وطن پاکستان کیسا ہونا چاہئیے-

امن ہو خوشحالی ہو، ہر سو ہریالی ہو
سرسبز و شاداب گلشن کی ہر ڈالی ہو

پھول اور افلاس کا کسی جگہ نہ ڈیرہ ہو
خوف و حراس کا کسی جگہ نہ پھیرا ہو
تارے جگمگاتے رہیں، پھول مسکراتے رہیں
ہر آنگن میں روشنی ہو کہیں نہ اندھیرا ہو
ہر پھول بے مثال ہو ہر کلی کی ادا نرالی ہو
رشک کرے سارا عالم میرے چمن کی رونق پر
میرے دیس کا ہر باشندہ کاش ایسا مثالی ہو

امن ہو خوشحالی ہو، ہر سو ہریالی ہو
سرسبز و شاداب گلشن کی ہر ڈالی ہو
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 456643 views Pakistani Muslim
.. View More