میرا پاکستان کیسا ہو ؟
(Humaira Khatoon, Karachi)
پاکستان، ہمارے بزرگوں کے خوابوں کی سرزمین،
جس کا خواب اقبال نے دیکھا اور جناح نے اسے تعبیر دی،جس کی جغرافیائی
پوزیشن کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔سندھ کے وسیع ریتیلے میدانوں، پنجاب کی
زرخیز زمینوں، بلوچستان کے معدنیات سے بھرپور بلند و بالا پہاڑوں، شمالی
علاقوں کے سحر خیز حسن۔ گھنے سرسبز بلند درختوں سے گھری وادی ملکہ کہسار،
اور گرم پانی کے وسیع و عریض سمندروں پر مشتمل پاکستان اپنی ایٹمی طاقت اور
بہترین پیشہ ورانہ فوج رکھنے کی بدولت اسلامی ممالک میں ایک ممتاز مقام
رکھتا ہے۔پاکستان کی شناخت اسلام اور نظریہ پاکستان ہے۔
ذرائع ابلاغ اور تعلیم یہ دو ایسے بنیادی شعبے ہیں جو قوموں کے عروج و زوال
کے پیمانے ہیں۔میرا پاکستان ترقی یافتہ ملک ہونا چاہیے مگر پاکستان کو ترقی
یافتہ ممالک کی صف میں شامل کرنے کے لیے کچھ اقدامات کی ضرورت ہے تا کہ
پاکستان ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو سکے۔میرے خیال میں۔۔۔
۱۔ پاکستان اپنی ایک مضبوط ، نظریاتی اور ٹھوس خارجہ پالیسی تشکیل دے جس
میں مسلم ممالک کے ساتھ بالخصوص او ر پڑوسی و دیگر غیرمسلم ممالک کے ساتھ
مضبوط خوشگوار دیرپا تعلقات قائم کیے جا سکیں۔
۲۔ پاکستان میں تعلیم کا نظام اسکول کالج کی سطح پر صوبائی اور یونیورسٹی
کی سطح پر وفاقی ہونا چاہیے۔ذریعہ تعلیم اسکول لیول پر اردو، اور کالج و
یونیورسٹی لیول پر اردو/انگریزی دونوں زبانوں میں ہونا چاہیے۔ صوبائی اور
مادری زبان سکھانے پر بھی خاص توجہ ہونی چاہیے۔
۳۔ پاکستان میں سرکاری طور پر اردو زبان کو رائج کیا جائے۔وفاقی سطح پر
تمام مراسلہ جات، سرکلرز۔ ہدایات اور تحریری کام اردو میں ہونے چاہیے ۔
۴۔ مقابلے کے امتحانات بھی اردو اور انگریزی دونوں میں ہونے چاہیے۔اس سے
نتائج حیرت انگیز حد تک شاندار آسکتے ہیں۔
۵۔ امتحانی نظام کا جائزہ لیا جائے۔ پیپر میں معروضی اور موضوعی دونوں طرح
کے سوالات کاحصہ پچاس فیصد ہونا چاہیے۔
۶۔ٹیکنیکل ایجوکیشن کو خاص اہمیت دی جائے۔اس کے لیے فیس میں رعایت اور
سہولیات فراہم کی جائیں۔ میٹرک کے بعد ہر طالب علم کو چھ ماہ تک کسی ہنر (اسکل)
کو سیکھنے کا پابند کیا جائے۔جس کا سرٹیفیکٹ انٹر میں داخلے کے لیے لازمی
شرط ہونا چاہیے ۔
۷۔ میڈیا پالیسی حکومتی سطح پر طے کی جائے جس کی بنیاد اسلام، پاکستان اور
اخلاقیات ہو۔ حقائق پر مبنی پروگرامات پیش کیے جائیں۔ منفی سوچ، پروپیگنڈے
اور سنسی خیز خبروں سے گریز کیا جائے۔
۸۔ سیاسی پروگرامات کا دورانیہ کم کیا جائے۔ تعلیمی، سائنس ، فنون لطیفہ
اور ریسرچ کے لیے میڈیا خاص سپورٹ فراہم کرے۔ لائق طالب علم ، اساتذہ،
پروفیسرز اور سائنس دانوں کو میڈیا پر خاص طور پر نمائندگی دی جائے۔
۹۔پاکستان کی بنیاد اسلام پر قائم ہے اس لیے ملک میں نظام صلوۃ قائم کیا
جائے۔ نماز کے لیے تمام اداروں، فیکٹریوں اور دفاتر میں وقفہ دیا جائے اور
اس نظام کو قائم کرنے میں حکمت سے کام لیا جائے۔
۱۰۔ ملک میں احترام رمضان کیا جائے۔ دفتری اوقات فجر تا ظہر کر دیئے جائیں
تا کہ لوگوں کے لیے روزے میں سہولت اور آسانی ہو۔ اسکول ، کالج اور
یونیورسٹی میں موسم گرما کی تعطیلات کم کر کے رمضان کی ایک ماہ کی تعطیلات
کا اضافہ کر دیا جائے۔ فوڈشاپس اور ریسٹورانٹس فجر تا عصر بند رکھے جائیں۔ |
|