بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
محترم قارئین آج جس موضوع پر ہماری ویب نے لب کشائی کا موقع فراہم کیا ہے
وہ ہے “ میرا پاکستان کیسا ہو“۔ پاکستان ایک اسلامی جمہوریہ مُلک ہے جسے
اسلام کے نام پر ہمارے عظیم قائد “محمد علی جناح“ کی قیادت میں اور
مسلمانوں کی انتھک محنت کے بعد حاصل کیا گیا ہے۔
پاکستان وہ وطن نہیں جو وراثت میں اس کے بسنے والوں کو ملا ہے بلکہ اس کی
بنیادیں استوار کرنے کے لیے متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں کی ہڈیاں اینٹوں کی
جگہ، گوشت گارے کی جگہ اور خون پانی کی جگہ استعمال ہوا ہے۔ اتنی گراں قدر
تخلیق کا اندازہ وہی لگا سکتا ہے جس نے تعمیر پاکستان میں تن من دھن قربان
کیے۔
مسلمانوں کے اتفاق اور قائد اعظم کے خلوص کی وجہ سے یہ عظیم اسلامی سلطنت
وجود میں آئی۔ یہ مُلک جس کی عمارت ایمان، اتحاد اور تنظیم پر قائم کی گئی
تھی۔۔۔۔۔۔ وہ نقشہ جو ہمارے عظیم لیڈر نے کھینچا تھا ، آہ افسوس!!! آج
ہمارے وطن کے معاملات اس کے بر عکس ہیں۔ لوگ روپے پیسوں کے لیے اپنا ایمان
بیچ رہے ہیں، اتحاد و یگانگت کی فضا قتل و غارت اور فسادات کی دُھول میں
چھپ چکی ہے۔ ۔۔۔
ہمارا مطالبہ حق اور صداقت پر مبنی تھا، حق اپنے آپ کو منوا لیتا ہے اور
دُشمنوں کے ناپاک عزائم خاک میں مل جاتے ہیں۔ آج پاکستان اپنی عظمت کو دنیا
سے تسلیم کروا چکا ہے لیکن دوسرے مسلم ممالک پر جو ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے
ہیں اُس پر خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے، بات اظہار افسوس اور اُن مظلوموں
کے لیے چندہ اکٹھا کرنے اور فنڈ دینے دلانے پہ آ کے ٹھپ ہو جاتی ہے۔۔۔۔۔
قدرت نے پاکستان کو ہر نعمت سے نوازا ہے معدنیات کا ذخیرہ بھی موجود ہے مگر
یہاں بھی حالات قدرے منافق ہیں۔ بیرونی کمپنیوں کو ٹھیکہ دے کر وسائل کو
محدود کر دیا گیا ہے جو ایک عرصہ تک ہمارے ہی مُلکی وسائل سے استفادہ حاصل
کریں گے جبکہ اپنی عوام چراغ تلے اندھیرے والا حساب ہے۔
ہمار املک نا اتفاقی، خود غرضی ،قتل و غارت ، چوری اور ڈاکے، دہشت گردی
جیسی معاشرتی برائیوں سے پاک ہو۔ پاکستان کی سر زمین جو سونا اُگل رہی ہے
اسے ذخیرہ اندوزی کی بجائے عوام کی بنیادی ضروریات پوری کی جائیں لوگوں میں
اخلاقیات اور دیانت داری کا شعور بیدار کیا جائے تا کہ پُر امن فضا میں
سانس لیا جا سکے۔
ہمارے اس اسلام کے قلعے میں کسی چیز کی کمی نہیں تو وہ مذہبی علوم کی تعلیم
ہے۔ ہمیں دیگر ہر چیز کے بارے میں شکایت ہو سکتی ہے جیسا کہ صحت کی سہولتوں
کا فقدان، سرکاری سکولوں کی کمی، غربت، بد عنوانی، پینے کے صاف پانی کی عدم
دستیابی وغیرہ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مُلک میں مذہبی علوم کا شعور ہونے کے
باوجود لوگ انسانیت کی حد سے گر چکے ہیں۔۔۔ ّ عورتوں اور بچوں کی عصمت دری
جیسا گھناؤنا عمل نا قابل معافی جُرم ہے اس کا ہر ممکن سدباب کیا جائے مجرم
کو نشان عبرت کے طور پر کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے تا کہ ملک سے خوف و ہراس
ختم ہو لوگ آزادانہ پُر سکون زندگی گزار سکیں۔۔۔۔
ہمارے ملک میں سکہ بند طرز عمل عوام کا خاصا ہے کہ مذہبی فرائض اپنی جگہ پر
لیکن دولت کے حصول کے لیے رشوت ، دھوکے بازی اور لُوٹ مار کو ایک کھوکھلے
ضمیر کے ساتھ اپنا لیتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نفس کو اعمال کے کٹہرے
میں کھڑے کر کے ہر جائز و نا جائز طریقے سے دولت کمانے کی طرف مائل طبیعت
کو اسلامی تعلیمات اور اخروی انجام سے روشناس کرایا جائے۔۔۔۔۔
اسلام امن پسند دین ہے، کچھ لوگ دین کے نام پر ملک کو تباہی اور تفرقہ و
آتشی کے دہانے تک پہنچانا چاہتے ہیں ایسے اڈے جو دہشت گردی کے زور پہ چل
رہے ہیں انھیں فی الفور تحقیقات کر کے بند کرنے کے حکم صادر کیے جانے
چاہیے۔۔۔۔۔۔
پاکستان بناتے وقت جو خوبصورت شعر لکھا گیاپاکستان کا مطلب کیا “لا الٰہ
الا اللہ “ اور پھر مسلمانوں کا نعرہ بن گیا وہی قائد کا سنہری دور ہمارے
پاکستان کا ہونا چاہیے۔ جو خواب علامہ اقبال نے ایک خوشحال و تابناک
پاکستان کا دیکھا تھا ہمارے طلبا اس کے معمار ہیں انھیں چاہیے کہ قائد اور
اقبال کے خواب کو شرمندہ تعبیر کریں اُن کے کہے ہر قول کو عملی جامہ
پہنائیں۔۔۔۔۔اگر ہمارے حکمران بھی ہوش کے ناخن لیں تو یہ سر سبز ہلال پرچم
رکھنے والا وطن خوشیوں کا گہوارہ بن سکتا ہے۔۔۔۔۔
اختتام اس دُعا کے ساتھ کہ خدا پاکستان کو تمام برائیوں سے پاک پُر امن
خوشحال اسلامی ملک بنائے (آمین)
سُن رہا ہوں میں دُور کی آواز
اک نیا معرکہ بپا ہو گا!!!
کیا بتاؤں میں اور کیا ہو گا
اب جنوں ناظم چمن ہو گا!!!
چاک داماں مکرو فن ہو گا
راہبر ایک دیدہ ور ہو گا
بن کے ابر بہار آئے گا
دافع انتظار آئے گا
رنگ آ کر فضا میں بھر دے گا
جتنے مشکل ہیں کام کر دے گا
پھر نہ ہو گی یہ روز کی تقسیم
ہو سکے گی نہ دین میں ترمیم!!!
آنے والے کمال کے دن ہیں
عظمت ذوالجلال کے دن ہیں
پاکستان زندہ باد!!!!
ہماری ویب کا بہت شکریہ!!!! |