میرا پاکستان کیسا ہو ۔۔۔ ؟
(Usman Ahsan, Gujranwala)
میرؔ کیا سادے ہیں، بیمار ہوئے جس کے سبب
اُسی عطّار کے لونڈےسے دوا طلب کرتے ہیں - |
|
جب سے شعور کی آنکھیں کھولی ہیں پاکستان کے
حالات کو بد سے بد تر ہوتے دیکھا ہے اور بہتری کی کؤئی صورت دکھائی نہیں
دیتی ۔ ایسا نہیں کہ پاکستان کو درپیش مسائل کا کوئی حل نہیں ، یہاں یہ عرض
کرنا چاہوں گا کہ اس کرہ ارضی پر بیشمار ایسے ممالک تھے جن کے حالات ہم سے
بھی برے تھے مگر ان ممالک کے لیڈران نے اپنے ممالک کو گھمبیر مسائل سے نکال
کر ترقی کی راہ پر گامزن کردیا ۔۔ معذرت کے ساتھ ہمارے ہاں قیادت و لیڈرشپ
کا قحط ہے موجودہ سیاسی جگاڑیوں میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں جو اس مفلوک
الحال قوم کو مسائل کی دلدل سے نکال سکے ۔ ہمیں ایک ویثنری لیڈر کی ضرورت
ہے موجودہ جگاڑیوں کا ویثرن اپنے کنبے سے شروع ہوکر اپنی برادری پر ختم
ہوجاتا ہے ۔ جو ڈاکٹر و حکیم مرض کی تشخیص کر لے وہ علاج بھی کرسکتا ہے
پاکستان کو جو مرض لاحق ہے اسکی تشخیص پہلے بہت ضروری ہے کہ پاکستان اس نہج
پر کیوں اور کیسے پہنچا ؟ برسوں اس کیوں کا جواب ڈھونڈا اور آخرکار اس
نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ چور اور کتی کے گٹھ جوڑ نے لیڈران کے ذاتی مفادات نے
پاکستان کو مسائل کے اندھے کنویں میں دھکیل دیا ہے ۔ پاکستان کو مسائلستان
بنانے میں ان کی بڑی انویسٹمنٹ سرمایہ کاری ہے یہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ
پاکستان پھلے پھولے اور انکا سرمایہ ڈوبے اور پاور انکے ہاتھ سے نکلے ۔ یہ
ادارے بھی اسی لئیے مضبوط نہیں کرتے کہ یہ اختیارات تقسیم ہی نہیں کرنا
چاہتے ۔ پاکستان کے حالات بہتری کی جانب اس لئیے نہیں جاتے کیونکہ ۔۔۔
میرؔ کیا سادے ہیں، بیمار ہوئے جس کے سبب
اُسی عطّار کے لونڈےسے دوا طلب کرتے ہیں -
جو حالات کے ذمہ دار ہیں بار بار انھیں منتخب کرکے سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارے
مسائل حل کریں گے اس لئیے حالات بدترین ہوتے جارہے ہیں ۔ سب سے پہلے ہمیں
چور اور چوکیدار کا گٹھ جوڑ توڑنا ہوگا اور نیا لیڈر تلاش کرنا ہوگا - فریش
اور ایماندار لیڈرشپ کو سامنے لانا ہوگا ۔ دوسرا دانشوروں کا قبلہ درست
کرناہوگا جو لفافوں و مراعات کی عینک لگا کر ہمیں جمہوریت کے فیوض و برکات
بتاتے ہیں ، اس میں کوئی شبہ نہیں جمہوریت ایک اچھا نظام ہے اور دنیا اسکے
ثمرآت سے مستفیض ہورہی ہے مگر ہمارا نیم خواندہ دانشور استحصالی نظام کو
جمہوریت بنا کر پیش کررہا ہے کیونکہ اس نظام نے غریب عوام کے منہ کا نوالہ
چھین کر ان دانشوروں کو موٹر سائکل سے پراڈو اور رینج روور تک پہنچا دیا ہے
اب یہ سراب کو جمہوریت کیوں نہ ثابت کریں ۔ سب سے پہلا کام دیانتدار اور
ویثنری لیڈرشپ کا انتخاب کریں آئندہ انتخابات میں باقی کام بعد کے ہیں جو
نو منتخب لیڈرشپ کے کرنے کے ہیں - کیونکہ موجودہ جگاڑی کرہی نہیں سکتے اگر
کرسکتے ہوتے تو بہت پہلے کرلیتے خدمت کے لئیے اک بار ہی اقتدار میں آنا
کافی ہوتا ہے- بار بار تو یہ کسی اور مقصد کی خاطر اقتدار کے ایوانوں میں
آتے ہیں ۔
میں چاہتا ہوں مرا پاکستان ایسا ہو جہاں مفت معیاری تعلیم ہر کسی کو ملے ،
سرکاری ہسپتال اتنے بہترین ہوں کہ وزیرآعظم بھی اپنا علاج انھی ہسپتالوں
میں کروائے ۔ روٹی کپڑا اور مکان سب کے لئیے ہو اور غرباء اور کم آمدنی
والوں کو ریاست وظائف دے ۔ رشوت اور کرپشن پر سزائے موت ہو ۔ حقیقی جمہوریت
ہو قانون سب کے لئیے برابر اور ہر کسی کو عدالتوں سے جلد انصاف ملے ۔ یہ سب
ناممکنات میں سے نہیں سب کچھ ممکن ہے اگر ہم اپنی سوچ اور سیاسی وابستگیاں
بدل لیں اور آذمائے ہوے کو آذمانا چھوڑ دیں ۔
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ ۔۔۔۔ |
|