15اگست ،بھارت کا یوم آزادی کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں کے 6کروڑ عوام یوم سیاہ کے طور پر منا رہے ہیں

 مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں کے تقریباً6کروڑ لوگ رواں سال بھی بھارت کے یوم آ زادی کو یوم سیاہ کے طور پر روایتی انداز میں منارہے ہیں۔ہڑتالوں، سیاہ پرچم ، مظاہروں کے ساتھ اس عزم کا اعادہ کیاجارہاہے کہ بھارت سے مکمل آزادی تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔آج جبکہ پاکستان جشن آزادی منا رہا ہے۔جنگ بندی لائن کے آر پار کشمیری بھی یہ دن انتہائی جوش اور جذبے سے منارہے ہیں۔کشمیریوں کو بھارتی غلامی میں آزادی کی قدر و قیمت کا احساس ہو چکا ہے۔ آزادی انمول نعمت ہے۔اس کی قدر غلام قوموں سے معلوم کی جا سکتی ہے۔ ( 14اگست) اور (15اگست) 1947کوپاکستان اور بھارت نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی اور دنیا کے نقشے پر آزاد اور خود مختار ممالک کے طور پر نمودار ہوئے۔

بھگت سنگھ اور سبھاش چندر بوس(نیتا جی) اور ان کے ساتھیوں نے گاندھیائی پرامن جدوجہد کے ساتھ انگریزوں کے خلاف بندوق اٹھائی۔اپنی ملیشیا نیشنل لبریشن آرمی تشکیل دی۔نوجوانوں اور خواتین کو اسلحہ کی ٹریننگ دی۔انگریز فوج پر حملے شروع کر دیئے۔ وہ انگریزوں کے دہشت گرد اور ہندوستانیوں کے فریڈم فائٹرس تھے۔ جنھیں آج بھارت میں انتہائی عزت و احترام سے یاد کیا جا تا ہے۔جس طرح بھارت میں بھگت سنگھ اور سبھاش چندر بوس کوعظیم فریڈم فائٹرس قرار دیا جا تا ہے۔ اسی طرح کشمیری بھی بھارت کی غلامی کے خلاف لڑنے والوں کو آزادی کے عظیم مجاہد قرار دیتے ہیں۔مگر بھارت نے کشمیریوں کی نسل کشی شروع کر رکھی ہے۔

انگریزوں نے ایک جلیانوالہ باغ قتل عام کی یاد گار کے طور پر چھوڑا، بھارت نے کشمیر میں سیکڑوں جلیانوالے باغ قتل عام اور نسل کشی کی یاد گار بنائے ہیں۔ ان میں اضافہ ہو رہا ہے۔کشمیر میں سیکڑوں مزار شہداء قائم ہو چکے ہیں۔ جہاں سرفروشاں تحریک دفن ہیں۔جو مظالم بھارت نے کشمیریوں پر ڈھائے وہ کسی چنگیز خان اور ہٹلر نے بھی نہیں ڈھائے ہوں گے۔ تا ہم بھارتی نسل کشی کے باوجود کشمیریوں کی تحریک وہ کچل نہ سکا۔

شمالی مشرقی بھارت میں ارونا چل پردیش، آسام، منی پور، ناگا لینڈ، تری پورہ، میگھالیہ، میزورم، سکم جیسی ریاستیں شامل ہیں۔ جہاں بھارتی فورسز عوام پر پے پناہ مظالم ڈھا رہی ہے۔ بھارت نے یہاں کے عوام کوغلام بنا رکھا ہے۔جس کے خلاف وہ بر سر پیکار ہیں۔ یہاں لا تعداد جنگجو تنظیمیں سر گرم ہیں۔ نیشنل لبریشن کونسل آف تنی لینڈ، الفا، بوڈو لینڈ کی تحریکیں، کربی لبریشن فرنٹ، یونائیٹڈ پیپلز ڈیموکریٹک، ڈھیما حالام ڈیوگا، کمتا پور لبریشن آرگنائزیشن، کوکی باغی، نیشنل سوشلسٹ کونسل آف ناگا لینڈ، پیپلز نیشنل لبریشن آرمی منی پور، کنگلی پاک پارٹیاں، ناگا نیشنل کونسل، آل تری پورہ ٹائیگر فورس، ماؤ تحریکیں اور دیگر لا تعداد علٰحیدگی کی تنظیمیں سر گرم ہیں۔ یہ سب 15اگست کو پورے خطے میں ہڑتال کرتی ہیں۔ بھارتی فورسز پر حملے کئے جاتے ہیں۔ بھارت یہاں کے عوام کی بھی نسل کشی کر رہا ہے۔ یہاں کے ہزاروں قبائلی لوگ جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔ لیکن ان کی آواز کسی تک نہیں پہنچتی۔

پاکستان اور بھارت برٹش پارلیمنٹ کے 18جولائی 1947ء کے انڈین انڈی پینڈنس ایکٹ کے تحت آزاد ہوئے اور دونوں کو 14اگست 1947ء کو آزاد ہونا تھا۔لیکن کانگریسی انتہا پسندی کا یہ عالم تھا کہ وہ یہ جشن پاکستان کے ساتھ منانا تک گوارا نہ کر سکے اور اسے ایک دن کی تاخیر کی نذر کر دیا گیا۔پاکستان کے لئے انگریزوں اور کانگریسی انتہا پسند ہندؤں سے بھی آزادی کی جنگ لڑی گئی۔ اگست کی 14 تاریخ کو پاکستان ایک آزاد وخود مختار ملک بن گیا ۔ پنجاب کے یونینسٹ اور سرحد کے خدائی خدمت گار کانگریس کی حمایت اور پاکستان کی مخالفت کی وجہ سے سیا سی موت مر گئے لیکن انھوں نے اپنی زہنیت نہ بدلی جو آج تک کسی نہ کسی صورت میں جاری ہے۔

قربانیاں دے کر آزادی حاصل کرنے والوں کی زمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں کہ وہ غلام قوموں کو آزادی دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔پاکستان کو حاصل کرنے میں لاکھوں افراد نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔قیام پاکستان کے وقت تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت ہوئی۔پاکستان میں 1951ء کو کئے گئے پہلے سروے میں یہ انکشاف ہوا کہ ڈیڑھ کروڑ افراد نے ہجرت کی۔80لاکھ مسلمان پاکستان آئے اور 60لاکھ ہندو پاکستان سے بھارت گئے۔اس دوران مختلف واقعات میں 10لاکھ لوگ مارے گئے۔50ہزار مسلم خواتین کو اغوا کیا گیا۔ ہندوانتہاپسندوں نے برصغیر کی تقسیم کے وقت مختلف قافلوں میں پاک سر زمین پر قدم رکھنے کے آرزو مند مسلمانوں کو بے دردی سے شہید کیا۔بزرگوں ،بچوں اور خواتین کو بھی نہیں بخشا گیا۔ جوان عورتوں اور کم سن بچیوں کو اغوا کرنے کے افسوسناک سانحات پیش آئے ،آج بھی ان گمشدگان کی تلاش جاری ہے ۔یہ کہنا اور سننا آسان ہے کہ فلاں شخص کی بیٹی یا بہن کو اغوا کرلیا گیا لیکن عملی طور پر یہ سانحات پاکستان ہجرت کرنے والے ہزاروں خاندانوں کے ساتھ پیش آئے ۔ ان کے لواحقین پر کیاگزری ہوگی؟اس بارے صرف سوچاہی جاسکتاہے اس دکھ ودردکو محسوس کرنا انتہا ئی مشکل ہے۔ ہندوانتہاپسندوں نے تلواروں،کرپانوں ،سلاخوں اور برچھیوں پر مسلمان شیر خوار بچوں کو اچھالا ۔مسلمانوں کے گھروں،املاک و باغات کو آگ لگادی ۔ بستیاں اور بازار راکھ بنادئیے گئے ۔ان کی جائیدادوں پر قبضہ جمالیاگیا ،جو قافلے پاکستان کے لئے روانہ ہوئے ان کو جگہ جگہ لوٹاگیا اور گاڑیوں کو آگ لگادی گئی۔لاتعداد لوگ زندہ جل مرے۔لاتعداد عفت مآب خواتین کی حرمت کو پامال کیا گیا ۔ اس داستان الم کو سن یا پڑھ کر رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔مسلمانوں کا اجتماعی قتل عام ہوا جو مسلمان بھارت میں رہ گئے انہیں مشکوک، غداراور پاکستان کے ایجنٹ مسلمان کہاجاتا ہے ۔ بھارت میں انتہا پسندوں کا آج بھی یہ نعرہ ہے ’’ہندو کا ہندوستان، مسلمان کا قبرستان‘‘۔ برصغیر کے مسلمانوں کی بڑے پیمانے پر تقسیم ہوئی اور ہندو متحد ہو گئے۔ جنوبی ایشیا میں تقسیم کے منفی اور مثبت اثرات مرتب ہوئے۔

آج پاکستان اور بھارت ایک بار پھر اپنی آزادی کی سالگرہ منارہے ہیں ۔دوسری طرف کشمیریوں کے خون سے بھارت میں چراغاں اورجشن ہوتاہے ۔مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت کی نئی لہر اٹھی ہے۔عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ نوجوان اور کم عمر لڑکے بھارتی فورسز کے آگے سینے تانے کھڑے ہیں۔شہداء کی تعددا بڑھ رہی ہے۔ ہزاروں زخمی ہسپتالوں میں پڑے ہیں۔ سیکڑوں بچوں کو پیلٹ فائرنگ سے نا بینا بنا دیا گیا ہے۔ کشمیریوں پر یوں بھی اگست کے ماہ میں بھارتی فورسز مظالم کے پہاڑ توڑ دیتے ہیں۔بھارتی ترنگا جھنڈیاں تقسیم ہوتی ہیں ۔بھارتی پرچم گھروں ،گاڑیوں اور دکانوں پر لہرانے کے احکامات ملتے ہیں ۔ اگست کی آمد پرپوری وادی کشمیر میں غیراعلانیہ کرفیو نافذ کردیاجاتا ہے ۔جبکہ آج وادی میں گزشتہ 40روز سے کرفیو نافذ ہے۔15 اگست کو سب سے بڑی تقریب سرینگر کے بخشی سٹیڈیم میں ہوتی ہے۔ اس سٹیڈیم کے گردونواح میں مہاراج گنج،ستھراشاہی ،بٹہ مالو،رام باغ ،گوگجی باغ ،لال منڈی ،جواہر نگر،کرسو،راج باغ، ڈلگیٹ، بربر شاہ،مائسمہ،ککر بازار، مہاراجہ بازار، سرائے بالا اور دیگر بستیوں سے لوگ بھارتی فورسز کے مظالم کے باعث ہجرت کرجاتے ہیں۔مگر اب لوگ ہجرت کے بجائے فورسز کا دو بدو مقابلہ کر رہے ہیں۔جہاں جھڑپ ، عوام اس علاقہ کا محاصرہ کر کے فورسز پر پتھراؤ کرتے ہیں۔

15اگست کو بھارت یوم آزادی مناتا ہے لیکن کشمیریوں کی آزادی چھین لی جاتی ہے۔ یہ سلسلہ برسوں نہیں نصف صدی سے جاری ہے۔ رہائشی گھروں پر بھارتی فوجی چوکیاں قائم کی جاتی ہیں ۔یہاں تک کہ سرینگر کے اقبال پارک اور بچوں کے لعل دیدہسپتال کا محاصرہ کرلیا جاتا ہے ۔بچوں کے اس ہسپتال پر بھی بھارتی فوجی بنکر بنا کرمریضوں کو ہراساں کرتے ہیں ۔یوں بھی اب بھارتی قابض فورسز فائرنگ سے عوام کو شہید اور زخمی کر رہے ہیں۔ زخمیوں کو ہسپتالوں تک نہیں پہنچنے دیا جاتا۔ یہا ں تک کہ ہسپتالوں پر یلغار کر کے زخمیوں کو حراست میں لیا جاتا ہے۔اس وقت ہزاروں نوجوان بھارتی فورسز کی حراست میں ہیں۔ ان پر شدید تشدد کیا جاتاہے۔پوری وادی کی سڑکوں پر جگہ جگہ کریک ڈاؤن ہوتے ہیں۔لوگوں کی تلاشیاں لی جاتی ہیں ۔بستیوں کے تلاشی آپریشن کئے جاتے ہیں۔چھاپے ڈالے جاتے ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا جاتا ہے ۔جیلوں سے رہاہونے والوں کو نئے عتاب کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔انہیں کیمپوں اور تھانوں میں حاضر کیا جاتا ہے۔اور یہی حال پوری مقبوضہ وادی میں ہوتاہے ۔

بھارت اپنا یوم آزادی بڑے دھوم دھام سے کشمیر یوں کوقیدکر کے اور ان کی تمام آزادیاں چھین کرمناتا ہے ۔آزادی منانے کے لئے بھارت ہزاروں کشمیر یوں کو فوجی کیمپوں پر حاضر ہونے ،نظربند کرنے اور غلامی کاتصوریاد دلاتا ہے ۔کشمیر میں یوم سیاہ کے دوران عام ہڑتال ہوتی ہے اور سیاہ پرچم لہرائے جاتے ہیں ۔عملی طور پر وادی میں سول کرفیونافذرہتا ہے ۔البتہ 14 اگست کو لوگ عقیدت واحترام میں جگہ جگہ پاکستانی پرچم لہراتے ہیں ۔ پاکستانی پرچم کو سلامی دیتے ہیں ۔بازاروں میں اور رہائشی علاقوں میں بھارتی فورسز کی موجودگی اور جارحیت کے باوجودلوگ چراغاں کرتے ہیں اور دعا کی جاتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ پاکستان کی طرح کشمیریوں کو بھی آزادی کی نعمت سے مالا مال کرے ۔پاکستان کے لئے بزرگوں نے جن قربانیوں کو پیش کیا ان کی وجہ سے اور اﷲ تعالیٰ کے فضل سے پاکستان بنا۔تاریخ میں ایک بڑی ہجرت ہوئی ۔لوگ بے گھر ہوئے ۔لیکن انہیں آزادوطن میں رہنے کی خوشی تھی ۔

کشمیری 14اگست ہی نہیں بلکہ ہر احتجاج اور مظاہرے میں پاکستانی پرچم لہراتے ہیں۔ یہ پرچم چوراہوں، ٹاورز، گھروں، سرکاری اور نجی عمارتوں پر لہرائے جاتے ہیں۔ جن لوگوں نے 1947 ء کا قتل عام اور مسلمانوں کے مصائب نہیں دیکھے وہ بھارتی ریاست گجرات اور اس کے بعد آسام میں مسلمانوں کے قتل عام، خواتین کے ساتھ زیادتیوں، لوٹ ماراور اغواکی داستانیں پڑ ھ ،دیکھ اور سن چکے ہوں گے ۔قیام پاکستان پر جو نفرت ہندوؤں میں تھی اسکی گجرات ، سورت اور آسام کے واقعات ایک جھلک ہیں ۔برصغیر سے برطانیہ تو چلاگیا لیکن اس نے اپنے ایجنٹ یہاں موجود رکھے ، جن کی بڑی تعداد پاکستان میں موجود ہے۔ ان جاگیرداروں اور وڈیروں نے ایسٹ ایڈیا کمپنی جیسا کردار اداکیا،وہ لوگ جن کے پاس کچھ نہ تھا وہ باغات اور فیکٹریوں کے مالک بن گئے ۔جن لوگوں نے انگریزوں کی مخبریاں اور جاسوسیاں کیں، وہ مربعوں اور باغات سے نوازے گئے۔ یہی لوگ آج وڈیرے ،جاگیردار ،زمیندار ہیں جو سب کے سب لٹیرے ہیں ۔یہی لوگ انگریز کے ایجنٹ تھے اور ہیں۔جن کو آزادی راس نہ آئی ۔انھوں نے اپنے ہم وطنوں کی آزادی چھین کراُسے پہلے انگریز اور اب امریکہ کے پاس گروی رکھ چھوڑا ہے ۔یہی لوگ مسلمان کو مسلمان کے خلاف اکسارہے ہیں ۔ پاکستانی اپنے اسلاف کی قربانیاں بھول چکے ہیں۔وہ اپنے ہی لوگوں کو انگریزوں اور مسلمان دشمنوں کے اشارے پر دھماکوں اور گولیوں کی نذر کررہے ہیں۔اگر عوام خبردار ہوجائیں ۔اپنے آس پاس کڑی نظررکھیں ۔ذمہ دار شہری کا ثبوت دیں ۔تو کسی کی مجال نہیں کہ وہ پاکستان کی سرزمین پر ایک گولی بھی چلاسکے یا ایک دھماکہ کرسکے ۔دراصل انگریزوں نے مسلمانوں سے انتقام لیا ۔صدیوں تک مسلمانوں نے مشرق اور مغرب پر حکومت کی ۔عدل وانصاف کا بول بالاکیا ۔آج حکمرانوں کے طرز حکومت سے ایسا محسوس نہیں ہوتاکہ یہ ملک بڑی قربانیوں سے حاصل کیا گیا تھا۔

1947 ء کو دہلی ،یوپی ،بنگال ،پنجاب،بمبئی،بہار ،کپورتھلہ،فرید کوٹ ،جید،نابھ،میں مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہا دی گئیں ۔کیا آج حکمرانوں، سیاستدانوں،جرنیلوں، ججوں، جرنلسٹوں، بیوروکرٹوں کو اس کا بھر پور احساس ہے؟یوم آزادی پر متحد ہو کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے تجدید عہد، عزم نو کی ضرورت تھی۔کشمیر کو بھارتی قبضے سے آزاد کرانے کے لئے سب کو آگے لانے کا یہی وقت ہے۔ کشمیری ایسی قربانیاں پیش کر رہے ہیں کہ دنیا کی تاریخ میں کسی بھی قوم نے ایسی جدوجہد نہیں چلائی ہو گی۔ آج بارگیننگ کا وقت ہے۔ بھارت پر سفارتی، سیاسی دباؤ ڈالنے کے لئے پاکستان اور آزاد کشمیر کو اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ تا کہ بھارت کو مطالم فوری بند، فوج کا انخلاء ، اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ریفرنڈم کے لئے مجبور کر دیا جائے۔
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 556871 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More