آج یہ سوال بہت عجیب سا لگتا ہے کہ میرا
پاکستان کیسا ہو۔آج سے70 سال قبل جب یہ نعرہ گونج رہا تھا کہ ’’لے کر رہیں
گے پاکستان‘‘ تو اس کے ساتھ ایک نعرہ اور بھی تھا پاکستان کا مطلب کیا لَا
اِلٰہَ اِللّٰہُ یعنی ہمارے آباؤاجداد نے جن کی قربانیو ں سے ہمیں یہ وطن
نصیب ہوا، واضع کر دیاتھاکہ یہاں اللہ کا قانون ہوگا۔ اسی نسبت سے اس کا نا
م بھی پاکستان رکھا گیا۔ یعنی پاک سر زمین۔ پھر جب آئین بنایا گیاتو اس کے
شروع میں ہی یہ بھی واضع کر دیا گیاکہ پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے عین
مطابق ہوگا۔ آج 70 سال گزر جانے کے بعد اس سوال کی گنجائش ہی نہیں رہ جاتی
کہ پاکستان کیسا ہونا چاہیے۔ الحمداللہ پاکستان ایک ایسی نظریاتی مملکت ہے
جسکی بنیاد دو قومی نظریے پر رکھی گئی ہے۔ مگر ہم نے اس نظریے کوبھلا دیا
ہے۔ آج ہماراملک انتشار کا شکار ہے۔ ہم ایک دوسرے کے گلے کاٹ رہے ہیں۔ ہر
کوئی لوٹ مار میں مصروف عمل ہے۔ دین کو مختلف مسالک میں بانٹ دیا گیا ہے۔
دہشت گرد کھلے عام دندناتے پھررہے ہیں۔ ہم دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے
ہیں۔ اور بیرونی طاقتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔غریب عوام کاکوئی پرسان
حال نہیں۔ ان حالات میں یہ سوال واقعی جواب طلب ہے کہ ہمارا پاکستان کیسا
ہونا چاہیے۔
ہمارے بچوں کے سلیبس میں حیرت انگیز طور پر بدلاؤ لایا گیا تاکہ ہمارے بچے
اپنے ھیروز کے بارے میں جان نہ سکیں اور نہ ہی اُن کی قربانیوں کے بارے
میں۔ سلیبس میں جھانسی کی رانی اور گاندھی کا ذکر تو ملے گا لیکن کیا آج
ہمارے بچے محمد بن قاسم، طارق بن زیاد، صلاح الدین ایوبی اور خصوصاً جنگِ
آزادی میں پیش پیش جنرل بخت خان، مولوی احمد اللہ شہید اور مولانا فضل حق
خیر آبادی کے بارے میں جانتے ہیں۔ نہیں بلکل بھی نہیں ہمیں اس فکر کو عملی
جامہ پہناتے ہوئے ان سب چیزوں میں اپنی روایات کے مطابق تبدیلی لانی ہوگی
اور اپنے بچوں میں اس شعور کو اجاگر کرناہوگا۔لہذا آج جب ہم اپنا 70 واں
یوم آزادی منا رہے ہیں۔ تو ہم نظریہ پاکستان، قراردادِ مقاصد ، علامہ
اقبال کے خواب اور قائداعظم کے فرمودات کو سامنے رکھ کر یہ عہد کریں کہ۔
-1 کسی بھی قسم کی ناجائز دولت کو ہاتھ نہیں لگائیں گے اور اسے اپنے اور
اپنے اہل و ایال کے لیے حرام سمجھیں گے۔
-2 کسی کو دھوکہ نہیں دے گے۔
-3 کسی کا ناحق خون نہیں بہائیں گے۔
-4 غرباء کی ضرورتوں کا خیال رکھیں گے۔
-5 ہرایک کے ساتھ عزت سے پیش آئیں گے۔
-6 رشتہ داروں اور ہمسایوں کے تمام حقوق پورے کریں گے۔
-7 اپنے ملکی قوانین کا احترام کریں گے۔
-8 اور سب سے بڑھ کر یہ کے اپنی آنے والی نسلوں کو دینی اور دنیاوی تعلیم
سے بہرہ مند کریں گے۔ تاکہ وہ اپنے وطن کو عظیم تر بنانے میں اپنا کردار
بہتر طریقے سے ادا کر سکیں گے۔
-9 ناپ تول میں کوئی کمی نہیں کریں گے۔
-10 کسی قسم کی ملاوٹ نہیں کریں گے۔
اللہ تعالیٰ کا خاص کرم ہے کہ اس نے ہمیں اپنا وطن عطا فرمایا جس میں دنیا
کی ہر نعمت موجود ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان سہولتوں کو بروئے کار لا
سکیں۔ اس کے لئے ہمیں انفرادی اجتماعی اور حکومتی سطح پر تمام کوششیں بروئے
کار لانا ہونگی۔
اگر ہم ان تمام باتوں پر عمل کر سکیں تو ہمارا وطن کا شمار دنیا کے بہترین
ممالک میں ہو گا۔ اور آئندہ اس سوال کی ضرورت نہیں ہو گی کہ ہمارا پاکستان
کیسا ہو، کاش ایسا ہو جائے۔ |